اوورسیز کے ووٹ سے وزیراعظم منتخب ہونا ملک کے ساتھ مذاق ہوگا : سہیل وڑائچ

evmmmma.jpg


نجی ٹی وی چینل کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں تجزیہ سہیل وڑائچ نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے ذریعے وزیر اعظم منتخب ہوئے تو یہ 22کروڑ عوام اور اس ملک کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہمیں بہت عزیز ہیں کیونکہ وہ ہمارے ہی بھائی ہیں مگر ان کے مفادات، حالات اور ترجیحات مختلف ہیں۔ جن لوگوں نے یہاں رہنا ہی نہیں ان کو یہاں سے مسائل سے کیا لینا دینا۔ ان لوگوں کی سوچ ہی اور ان کو یہاں کے اسپتالوں سے کوئی واسطہ نہیں تو آپ 80حلقوں کا فیصلہ ان سے کروانے جا رہے ہیں۔

سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ اگر ان حلقوں میں جیت کا دعویٰ موجودہ حکومت کا رہے تو پھر منتخب وزیراعظم اس ملک کے نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے وزیراعظم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس خیال کو ابھی رد کر دینا چاہیے اور پاکستانیوں کے ووٹ کے ساتھ وزیراعظم منتخب ہو کر پارلیمان میں جانا چاہیے۔


ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال یہ حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ ڈائریکٹ ووٹ ہوں گے یا منتخب حلقوں میں ہی وہ ووٹ ڈال سکیں گے اس طرح اگر کوئی دعویٰ کرے کہ وہ اگلا الیکشن جیتے گا تو اس کا خیال شیخ چلی کا خیال ہی کہا جا سکتا ہے۔

پروگرام میں شامل ایک اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے سہیل وڑائچ کے خیال سے اتفاق نہ کیا جس پر انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو یہاں کے اسپتال، سڑک، گیس، بجلی کے بل اور بنیادی ضروریات زندگی کی یہاں ضرورت نہیں ہے اس لیے یہاں رہنے والے پاکستانیوں کی رائے سے حکومت کو منتخب ہو کر اقتدار میں آنا چاہیے۔
 

Talisman

MPA (400+ posts)
evmmmma.jpg


نجی ٹی وی چینل کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں تجزیہ سہیل وڑائچ نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے ذریعے وزیر اعظم منتخب ہوئے تو یہ 22کروڑ عوام اور اس ملک کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہمیں بہت عزیز ہیں کیونکہ وہ ہمارے ہی بھائی ہیں مگر ان کے مفادات، حالات اور ترجیحات مختلف ہیں۔ جن لوگوں نے یہاں رہنا ہی نہیں ان کو یہاں سے مسائل سے کیا لینا دینا۔ ان لوگوں کی سوچ ہی اور ان کو یہاں کے اسپتالوں سے کوئی واسطہ نہیں تو آپ 80حلقوں کا فیصلہ ان سے کروانے جا رہے ہیں۔

سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ اگر ان حلقوں میں جیت کا دعویٰ موجودہ حکومت کا رہے تو پھر منتخب وزیراعظم اس ملک کے نہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے وزیراعظم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس خیال کو ابھی رد کر دینا چاہیے اور پاکستانیوں کے ووٹ کے ساتھ وزیراعظم منتخب ہو کر پارلیمان میں جانا چاہیے۔


ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال یہ حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ ڈائریکٹ ووٹ ہوں گے یا منتخب حلقوں میں ہی وہ ووٹ ڈال سکیں گے اس طرح اگر کوئی دعویٰ کرے کہ وہ اگلا الیکشن جیتے گا تو اس کا خیال شیخ چلی کا خیال ہی کہا جا سکتا ہے۔

پروگرام میں شامل ایک اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے سہیل وڑائچ ک ے خیال سے اتفاق نہ کیا جس پر انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو یہاں کے اسپتال، سڑک، گیس، بجلی کے بل اور بنیادی ضروریات زندگی کی یہاں ضرورت نہیں ہے اس لیے یہاں رہنے والے پاکستانیوں کی رائے سے حکومت کو منتخب ہو کر اقتدار میں آنا چاہیے۔
Tay ray.. jaisay chuttiyaa Jahil lefafa dalal, TV pay anaa.. Eik Joke hai.

Pimpbof lohaar khanzeer d aulad chup. Tay. RA..moon.
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
پھر تو اوورسیز پاکستانیوں سے ڈالر بھی نہ مانگے۔۔۔

اور ساتھ میں یہ بھی بتا دو کہ نواز شریف کو گھر سے اٹھا کہ وزیر بنانا مذاق نہیں تھا؟
گھر سے نہیں بھائی۔۔ لوہار خانے سے۔۔۔
یہ اس قدر بے غیرت ہے کہ ایک بار انٹرویو کے چکر میں ایک میراثن کے بیڈ روم میں گھس گیا تھا۔۔
اس بے شرم کو اتنی حیا بھی نہیں کہ یہ جن تالیوں کے بچے کچے کھاتا بلکہ چاٹتا رہا ہے۔۔ وہ بیچارے خود بوٹ چاٹ چاٹ کر حکومت میں آئے۔۔
ویسے اوور سیز سے اسکا حرام خور گنجا لیڈری کرسکتا ہے ۔۔ مگر عام مزدور پاکستانی اپنی رائے نہیں دے سکتا کہ کون اس کے ملک کو چلائے گا
 
Last edited:

feeneebi

MPA (400+ posts)
میں ایک اوورسیز پاکستانی ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا اختیار نہیں ملنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے سپورٹر صرف ضد اور عمران خان کی محبت میں بنا دلیل اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
مجھ سمیت پچانوے فیصد سے زیادہ اوورسیز پاکستانی بمشکل سال دو سال میں ایک ڈیڑھ ماہ تعطیلات منانے کے لئے پاکستان جاتے ہیں۔ تو پھر وہ ساٹھ مہینے کی حکومت کا فیصلہ کرنے کا حق کیسے رکھ سکتے ہیں؟ پھر ان میں سے کئی اکثریت ایسے پاکستانیوں کی بھی ہے جو دو دو تین تین نسلوں سے بیرون ملک رہ رہے ہیں، جیسے انگلینڈ میں اور صرف اپنے والدین کی پاکستانی شہریت کی وجہ سے نائیکوپ ہولڈر ہیں، ایسے لوگوں کا پاکستان سے کیا تعلق؟ میں اپنی مثال دیتا ہوں کہ میرا بیٹا جو یہاں انگلینڈ میں پیدا ہوا، اب میری وجہ سے نائیکوپ کے ذریعے پاکستانی شہری بھی ہے۔ جب چند سال بعد وہ ووٹ دینے کے قابل ہو گا تو کس بنا پر پاکستان کی حکومت کا فیصلہ کرے گا جب کہ اس کی ساری زندگی انگلینڈ میں گزری ہو گی اور پاکستان میں اس نے بمشکل چند ماہ کی تعطیلات کے علاوہ کوئی وقت نہیں گزارا ہو گا؟

جہاں تک رہ گئی فارن ریمیٹنسز کی بات تو کوئی بھی اوورسیز پاکستانی ملک یا حکومت کی محبت میں پاکستان پیسے نہیں بھیجتا۔ ہر اوورسیز پاکستانی اپنی اور اپنے گھر والوں کی جمع پونجی لگا کر بیرون ملک جاتا ہے اور وہاں سے کما کر جو رقم پاکستان بھیجتا ہے تو اس کا مطمع نظر ملک کا مفاد یا محبت نہیں ہوتی بلکہ اپنے گھر والوں کے لیے بہتر زندگی فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اگر پیسہ پاکستان پہنچانا ہی واحد وجہ ہے تو پھر دنیا کے مختلف ممالک اور مالیاتی ادارے ہمیں قرض بھی دیتے ہیں اور امداد بھی جو براہ راست سرکار کے خزانے میں جاتی ہے اور (کم از کم دکھانے کی حد تک) پاکستان اور اس کے عوام کی بھلائی کے لیے دی جاتی ہے۔ اس لیے اوورسیز پاکستانیوں سے زیادہ حق ایسے "ہمدرد دوست" ممالک اور اداروں کا بنتا ہے کہ وہ ووٹ سے ہماری حکومت کا فیصلہ کریں

امید ہے میرے پی ٹی آئی کے دوست سارا کمنٹ پڑھ کر گالیاں دینے کی بجائے کسی مناسب دلیل سے مجھے غلط ثابت کرنے کی کوشش کریں گے