وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم کسی ایسے ملک سے تیل نہیں خرید سکتے جو عالمی پابندیوں کا شکار ہے، مفتاح اسماعیل کے اس بیان پر سیاسی و صحافتی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل آنا شروع ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سی این این کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا کہ عمران خان کی حکومت نے روس سے تیل اور گندم کی خریداری کیلئے رابطہ کیا تھا تاہم روس کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا، ہم ابھی بھی روس یا یوکرین سے گندم کی خریداری کے خواہاں ہیں۔
پروگرام کی میزبان نے سوال کیا کہ آپ کے پڑوسی ملک بھارت نے روس سے توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے سستے داموں تیل کی خریداری کے معاہدے کیے ہیں، کیا پاکستان بھی سستےتیل کی خریداری کیلئے روس کی طرف جاسکتا ہے؟
مفتاح اسماعیل نے جواب دیا کہ اگر روس ہمیں سستے داموں تیل بیچنے پر راضی ہوتا اور پاکستان پر روس سے تیل خریدنے پر کوئی پابندی نہ ہوتی تو ہم لازمی طور اس موقع سے فائدہ اٹھاتے مگر اس وقت جو صورتحال ہے اس میں یہ ناممکن نظر آتا ہے۔
ڈاکٹر شریں مزاری نے مفتاح اسماعیل کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت روس سے تیل خرید رہا ہےتو آپ کو کیا امریکہ کا ڈر ہے۔
مفتاح اسماعیل کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے تسلیم کرلیا عمران خان کی حکومت نے روس کو سستا تیل لینے کےخط لکھاتھا۔۔
انہوں نے مزید کہا کہ مفتاح اسماعیل کا موقف ہے کہ روس پر عالمی پابندیاں ہےتو تیل نہیں لے سکتے۔بھارت نے امریکہ کا سٹرٹیجک پارٹنر ہوتے ہوئے بھی روس سے سستا تیل خریدا مگر بھارت پر کوئی پابندی نہیں لگی، یہ غلام حکومت ملک و قوم کا نقصان کررہی ہے۔
صحافی و نجی چینل کے اینکر پرسن جمیل فاروقی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے امپورٹڈ حکومت ہونے اور امریکی مفاد میں معاشی فیصلے کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
احمد بیگ نے لکھا کہ یہ کن جاہلوں کو ہم پر مسلط کردیا گیا ہے؟ یہ بین الاقوامی فورم پر جھوٹ بول رہے ہیں کہ پاکستان پر روسی تیل خریدنے کی پابندی ہے، انہیں بین الاقومی اینکرز بھی حامد میر اور سلیم صافی جیسے لگتے ہیں؟
ولید احمد نامی صارف نے لکھا کہ بھارت اور سری لنکا روس سے تیل خرید سکتے ہیں، مگر ہم امریکی دباؤ میں آکر عالمی پابندیوں کا شکار ملک سے تیل نہیں خرید سکتے۔