اہم تعیناتی کا معاملہ، صدر کی طرف سے کوئی رکاوٹ ہوئی تو حکومت کیا کرے گی؟

arif-alvi-imran-khan-shehbaz-zz.jpg


سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان یا صدر مملکت کے کھیلنے سے اب کوئی فرق نہیں پڑے گا اور فیصلہ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صدرعلوی نے ماضی میں اپنی آئینی ذمے داریاں پوری نہیں کیں، اس لیے حکومت چاہتی ہے کہ اہم تعیناتی میں کوئی سقم رہ جائے تو اسے پورا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صدر، وزیراعظم کی سفارش کے پابند ہیں، جب ایک بار سمری چلی گئی تو اس پردوسری رائے نہیں ہوسکتی۔ آرمی چیف نے غلطیوں کا اعتراف کیا اور کوشش کی ہے کہ آنے والی عسکری قیادت کو ڈائریکشن دے دیں، مجھے اعتماد ہے کہ اب غیر آئینی مداخلت نہیں ہوگی۔


دوسری جانب قمر زمان کائرہ نے اسی معاملے پر کہا کہ فرض کریں کہ صدر کے پاس اختیار ہے کہ وہ 15 دن تک سمری روک لیتے ہیں، تو یقیناً ہم بھی اس کا کوئی نہ کوئی توڑ سوچ کر بیٹھے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے سینیئر ترین افسر کو فوج کی عارضی کمان دے دی جائے، یا وزیراعظم عارضی طور پر موجودہ چیف کو کام جاری رکھنے کا کہہ دیں گے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان سائفر سے کھیلے، شوکت ترین سے کہہ کر پاکستانی معیشت سے کھیلے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے کھیلے، خان صاحب کس کس چیز کے ساتھ کھیلیں گے؟
 
Last edited:

Shareef

Minister (2k+ posts)
یہ کیسا آئین ہے جس میں افواج کے سپریم کمانڈر کے پاس فوج کا سربراہ کے تعین میں کوئی حصہ نہیں ہے . اگر صرف دستخط کرنے ہیں تو وہ تو کوئی بھی کر سکتا ہے'بلکہ کمپیوٹر ہی کر سکتا ہے' پھر سپریم کمانڈر کا کیا رول ہے؟ اس آئین کو فلفور تبدیل ہونا چاہیے تا کہ اس میں سے مضحکہ خیزیاں ختم ہوں.