ایران کیساتھ جوہری مذاکرات بحال ہو چکے، امریکا غیر قانونی پابندیاں ہٹائے،

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
بیجنگ: چین نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات بحال ہو چکے ہیں، امریکا ایران پر لگائی گئی غیر قانونی پابندیاں ہٹا دے۔
چینی سفیر نے ویانا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو فوری طور ایران پر لگائی گئی غیر قانوی پابندیاں ختم کر دینی چاہئیں۔ آسٹریا کےشہر ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں چین کے علاوہ فرانس، جرمنی اور روس کے سفارتکاروں نے شرکت کی۔ امریکا کے ساتھ ایران کے براہ راست مذاکرات نہیں ہوئے تاہم امریکی صدر جوبائیڈن نے جوہری معاہدے میں دوبارہ شریک ہونے کا عندیہ دیا ہے۔

Source: https://khabrain.online/2021/04/07/ایران-کیساتھ-جوہری-مذاکرات-بحال-ہو-چکے/
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

ایک اچھی اور مثبت خبر ہے جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیئے
مثبت کے ساتھ ساتھ یہ ایک معتدل مزاج اقدام بھی ہے۔ جب ویانا میں ایران جوہری مذاکرات میں شرکت کر لی ہے تو اب امریکہ کے پاس کوئی جواز نہیں رہتا کہ یا تو عائد پابندیاں ہٹائے یا پھر مذاکرات میں براہ راست بات چیت کے ذریعے اپنا موقف دنیا کے سامنے رکھے۔

بہرحال، چین اب اس خطے میں قدم جما چکا ہے۔ امریکہ اگر پابندیاں نہ بھی ہٹائے تو چین کے پاس اس بیان کے بعد اپنا ویٹو کا حق استعمال کرنے کا پورا جواز موجود ہے۔

غربت ہزار برائیوں کو جنم دیتی ہے۔ پاکستان کو بھی اس میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے، کیونکہ ایران میں پائدار امن اور خوشحالی ہی پاکستان کے حق میں بھی بہتر ہے۔

جہاں ہمارے عرب رفقاء و برادران نے مودی شریف کو بعد از کشمیر لاک ڈاوٗن کے فوراً تمغہ اعزاز سے نوازا، وہیں ایران، جہاں بھارت چابہار پر بیس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکا تھا، نے بغیر کسی ڈر و خوف کے ببانگِ دہل اپنے کشمیری بھائیوں کے لیئے آواز اٹھائی۔

پاکستان کو بھی اب سمجھ جانا چاہیئے کہ اسے اپنا مقام عالمی سطح پر کیسے حاصل کرنا ہے؟ دوسرا یہ کہ زمینی حقائق کے اعتبار سے بھی پاکستان کے لیئے ایران کے ساتھ بہتر تعلقات اور تجارت کا فروغ بہت سود مند رہے گا۔
ایک تو عربوں کے تیل کا متبادل اور پھر بھارت کی زرعی اجناس کا متبادل بھی حاصل ہوجائے گا۔
تیسرا یہ کہ چین اور ایران کو سی پیک سے ملانے میں بلوچستان کے علاقوں میں بھی تجارت کو فروغ دیا جاسکے گا اور وہاں کے حالات بہتر روزگار میّسر ہونے کی وجہ سے دائمی طور پر بدلے جاسکتے ہیں۔
 

Constable

MPA (400+ posts)
مثبت کے ساتھ ساتھ یہ ایک معتدل مزاج اقدام بھی ہے۔ جب ویانا میں ایران جوہری مذاکرات میں شرکت کر لی ہے تو اب امریکہ کے پاس کوئی جواز نہیں رہتا کہ یا تو عائد پابندیاں ہٹائے یا پھر مذاکرات میں براہ راست بات چیت کے ذریعے اپنا موقف دنیا کے سامنے رکھے۔

بہرحال، چین اب اس خطے میں قدم جما چکا ہے۔ امریکہ اگر پابندیاں نہ بھی ہٹائے تو چین کے پاس اس بیان کے بعد اپنا ویٹو کا حق استعمال کرنے کا پورا جواز موجود ہے۔

غربت ہزار برائیوں کو جنم دیتی ہے۔ پاکستان کو بھی اس میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے، کیونکہ ایران میں پائدار امن اور خوشحالی ہی پاکستان کے حق میں بھی بہتر ہے۔

جہاں ہمارے عرب رفقاء و برادران نے مودی شریف کو بعد از کشمیر لاک ڈاوٗن کے فوراً تمغہ اعزاز سے نوازا، وہیں ایران، جہاں بھارت چابہار پر بیس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکا تھا، نے بغیر کسی ڈر و خوف کے ببانگِ دہل اپنے کشمیری بھائیوں کے لیئے آواز اٹھائی۔

پاکستان کو بھی اب سمجھ جانا چاہیئے کہ اسے اپنا مقام عالمی سطح پر کیسے حاصل کرنا ہے؟ دوسرا یہ کہ زمینی حقائق کے اعتبار سے بھی پاکستان کے لیئے ایران کے ساتھ بہتر تعلقات اور تجارت کا فروغ بہت سود مند رہے گا۔
ایک تو عربوں کے تیل کا متبادل اور پھر بھارت کی زرعی اجناس کا متبادل بھی حاصل ہوجائے گا۔
تیسرا یہ کہ چین اور ایران کو سی پیک سے ملانے میں بلوچستان کے علاقوں میں بھی تجارت کو فروغ دیا جاسکے گا اور وہاں کے حالات بہتر روزگار میّسر ہونے کی وجہ سے دائمی طور پر بدلے جاسکتے ہیں۔

معقول، متوازن اور مدلل
اللہ بسلسلہ حق گوئی زورِ بیان میں وسعت برقرار رکھے