Aristo
Minister (2k+ posts)
MA SHA ALLAH kia he daleel de hai ap nay, k jab Riyasat naqam hai saza denay main to Muslman khud saza detay hain, Janab aisay he Riasat ke naqami par hum khud he judge ban kar juram ke saza tajveez karnay lagay to pori society jungle ban jaiye ge yahan har kisi ke nazar main dosra insan kafir hai yahan har koi sirf yeh samjhta hai k sirf wo he muslman hai baqi sab wajib ul qatal aour jahanumi hain to phir sab k pass jawaz ho ga k Riasat k qanoon k mutabiq to osay kuch nahi keh sakta lakin os k mutabiq os ka nazria mushrikana hai is liya osay marna sawab ka kam hai to qatal kar do jo b nazriyat say Ikhtlaf rakhay kyun k Riasat kamzoor hai to khud he judge ban k saza suna do.چلیں شکر ہے کہ ہم اس بات پر تو متفق ہو گئے کہ گستاخ کی سزا موت ہے۔
اب مسلہ اس کی امپلیمینٹیشن کا ہے۔ تو جناب اس کی زمہ داری تو ریاست کی ہے۔ ریاست کمزور ہے۔ ماضی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ گناہ گار بچ نکلتے ہیں۔ یہاں تک کہ ماضی میں توہین رسالت کے ملزموں کو حکومتی سرپرستی میں بیرون ملک فرار کروانے پرایسا رد عمل آتا ہے۔مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فدائیت کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ اور یہ ایک عام تاثر ہے کہ گستاخی کے معاملے پر ریاست ناکام ہو جاتی ہے۔ ریاست کی ناکامی کی صورت میں لوگ یہ کام خود کرتے ہے۔ جب لوگ خود کرتے ہیں تو پروسیجر فالو نہیں ہوتا۔ دس لوگوں کو سزا دئیں تو دو تین معصوم بھی اس کے نرغے میں آ جاتے ہیں۔ جیسے کہ کچھ سال پہلے کراچی میں تین ڈاکوں کو قتل کیا گیا کیوں کہ لوگوں کو پتہ تھا کہ پولیس نے چھوڑ دینا ہے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ تین میں سے دو تو ڈاکو تھے مگر ایک ڈیٹ مارنے ک لیے بلنڈگ میں گھسا ہوا تھا۔ اور وہ بھی لوگوں کے ہاتھ مارا گیا۔ تو درحقیقت یہ ریاست کی ناکامی ہے۔ ریاست کو چاہیے کہ اپنے لوگوں میں اتنا یقین پیدا کرے کہ کوئی قانون اپنے ہاتھ میں نا لے۔