سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا ہے کہ میرے خیال میں اسی سال انتخابات ہوجائیں گے کیونکہ اس حکومت سے معاشی معاملات سنبھلنے والے نہیں ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہزا د اقبال نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کیلئے جب اس وقت کی اپوزیشن جماعتیں اکھٹی ہورہی تھیں، بات چیت ہورہی تھی تب ہم ان سے سوال کرتے تھے کہ عمران خان کی حکومت کے بعد جو نظام آئے گا وہ کتنی مدت کیلئے ہوگا مگر اس وقت ان تمام اپوزیشن جماعتوں کے پاس اس کا کوئی واضح جواب موجود نہیں تھا۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ تب تو یہ سب اپوزیشن میں تھے اور ان کی اولین ترجیح عمران خان کو ہٹانے کی تھی باقی معاملات پر ان کی توجہ کم تھی مگر عمران خان کو ہٹانے اور حکومت میں آنے کے بعد بھی یہ جماعتیں مل کر کوئی واضح لائحہ عمل بنانے میں ناکام رہی ہیں کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہوگی یا قبل از وقت انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کیلئے شدید مشکلات ہیں،معاشی معاملات ہمارے سامنے ہیں، ڈالر کی قدر میں روز اضافہ ہورہا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں 43ہزار کی حد بھی گر گئی ہے، یہ حد پچھلے 2 ڈھائی سال میں نہیں گری تھی،ایسی غیر یقینی کی صورتحال میں آئی ایم ایف پیسے دینے کیلئے تیار نہیں ہے اور نا ہی کوئی دوست ملک آپ کی مدد کیلئے آئے گا کیونکہ کسی کو نہیں پتا اس حکومت نے کب تک رہنا ہے۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ ایک ماہ حکومت کرنے کے بعد ن لیگ کو یہ اندازہ ہوگیا ہے کہ یہ معاملات ان کے قابو میں آنے والے ہیں نہیں اور ن لیگ میں یہ بھی گفتگو ہورہی ہے کہ اگر ایک سال حکومت کرلی گئی تو عوام کے سامنے تحریک انصاف کی بدترین کارکردگی کا بیانیہ بھی پیش نہیں کیا جاسکے گا وہ سارا ملبہ ان کے اوپر ہی گرے گا۔