سعودی عرب میں مذہبی ریاست کو ایک سیکولر اسٹیٹ بنائے جانے کا سفر تیزی سے جاری ہے، ریاض میں بالی ووڈ فنکاروں کے کانسرٹ کے انعقاد کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آگیا ہے۔
تبلیغی جماعت مسلمانوں کا وہ گروہ ہے جو دنیا بھر میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کو امن، دین اور اسلامی تعلیمات کا درس دیتا ہے ، یہ جماعت مسلمانوں کو دیگر تعلیمات کے ساتھ سعودی عرب جاکر حج و عمرہ کی ادائیگی کی ترغیب بھی دیتی ہے۔
تاہم رواں ہفتے ایک طرف جہاں سعودی دارالحکومت ریاض میں بھارتی فنکاروں کے ایک بڑے کانسرٹ کے انعقاد کی خبریں سامنے آئیں وہیں سعودی حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی کے فیصلہ سے متعلق بھی انکشاف ہوا۔
خبررساں ادارے پاکستان فرنٹیئر کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت حج و عمرہ کیلئے دنیا بھر سے آنے والے مسلمانوں کی آمد سے ہر سال اچھی آمدن حاصل کرتی تھی تاہم اب سعودی حکومت اس آمدن کیلئے دیگر ذرائع پیدا کرنے پر غور کررہی ہے۔
ریاض میں منعقد ہونے والے اس کانسرٹ میں بھی مذہبی یا اسلامی ریاست کے بجائے کسی یورپی ملک کی جھلک نظر آئی جب کانسرٹ کے اسٹیج پر عورت کو ایک آبجیکٹ کے طور پر پیش کیا گیا اور انہیں عورتوں کے درمیان کلمہ طیبہ کی تحریر سے مزین سعودیہ عرب کے قومی پرچم کو بھی لہرایا گیا۔