ایک درباری کا ناقابل اشاعت کالم

Goldfinger

MPA (400+ posts)

irfan-siddiqui.jpg

عرفان صدیقی
ایک درباری کا ناقابل اشاعت کالم
چاپلوسی کی انتہا

آج سے بیس برس پہلے کا ذکر ہے۔

جون کے آگ برساتے سورج کو مارگلہ کی پہاڑیوں کے پیچھے چھپے کئی گھنٹے گزر چکے تھے۔ رات کا پہلا پہر ڈھل رہا تھا۔ باد شمال ہرے بھرے شہر کی شادابیوں سے سرگوشیاں کر رہی تھی۔ ایوان صدر کا پرتکلف عشائیہ ختم ہو چکا تھا۔ معزز مہمانان گرامی متصل ڈرائنگ روم میں اپنی نشستیں سنبھال چکے تھے۔ ماحول پراسرار سے تناو کی گرفت میں تھا۔ شکم سیری کے باوجود مہمانوں کے چہروں پر بھوک اور طلب کی سنولاہٹ بکھری ہوئی تھی۔ صدر محمد رفیق تارڑ کے عشائیے میں شریک یہ مہمان کوئی عام افراد نہ تھے۔ یہ وقت کے بادشاہ تھے۔ پاکستان کے مالک و مختار تھے۔ جن کی جنبش لب آئین، قانون، پارلیمنٹ سب پہ بھاری تھی۔ موسم جن کی اجازت سے کروٹ بدلتے اور ہوائیں جن سے اذن خرام لے کر سفر پر نکلتی تھیں۔

یہ تھے جنرل پرویز مشرف (چیف آف آرمی سٹاف، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف ایگزیکٹو پاکستان)، لیفٹیننٹ جنرل محمد یوسف (چیف آف جنرل سٹاف)، لیفٹیننٹ جنرل محمود احمد (ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی)، لیفٹیننٹ جنرل غلام احمد (چیف آف سٹاف) اور جنرل مشرف کے معتمد خاص عزت مآب طارق عزیز۔ اس عشائیے کی خواہش خود جنرل پرویز مشرف کی طرف سے آئی تھی۔ 13 جون کی تاریخ اور شرکا کی فہرست بھی انہوں نے دی تھی۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس ملاقات کی میڈیا کوریج نہیں ہو گی۔ صدر تارڑ کو ڈاکٹر عبدالقدیر کی طرف سے کچھ خبریں ملی تھیں۔ انہوں نے 12 جون کی شام مجھے اپنی رہائش گاہ بلا کر اس عشائیے کے محرکات اور امکانات پر تفصیل سے بات کی تھی۔ بطور پریس سیکریٹری میرا اس عشائیے سے کچھ واسطہ نہ تھا، سو میں دو تین سو میٹر دور، صدارتی کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ میں بیٹھا عشائیے کی کوکھ سے پھوٹنے والی انہونیوں کے زائچے بُن رہا تھا۔

مہمانوں نے کنکھیوں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ جنرل مشرف نے گلا صاف کیا اور طویل تمہید کے بعد حرفِ مدعا پہ آئے ”سر اس صورحال میں فوجی قیادت کی رائے یہ ہے کہ میرے صدر بن جانے سے پالیسیوں کے تسلسل کا پیغام جائے گا۔ باہر سے سرمایہ کاری آئے گی۔ ملکی مفاد کو تقویت ملے گی۔“ میں اُن تمام تفصیلات کو نظر انداز کررہا ہوں جو اگلے دن صدر تارڑ نے مجھے بتائیں۔ جنرل مشرف حرفِ مدعا کہہ چکے تو صدر رفیق تارڑ نے بھی تفصیل سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور آخر میں کہنے لگے ”آپ کے صدر بننے کی کیا صورت ہے؟ طریقہ کار کیا ہوگا؟ جنرل غلام محمد گویا ہوئے ”طریقہ کار کیا ہونا ہے سر، آپ استعفا بھی تو دے سکتے ہیں“۔ صدر کے لہجے میں تھوڑی ترشی آگئی۔ بولے ”جنرل صاحب! میں کسی انقلاب کے ذریعے یا کسی کا تختہ الٹ کر صدر نہیں بنا‘ میں ریکارڈ ووٹ لے کر یہاں آیا ہوں اور….. “ صدر کو ٹوکتے ہوئے چیف آف جنرل سٹاف، جنرل یوسف بولے ”تو کیا آئین آپ کو استعفے کی اجازت نہیں دیتا؟“ صدر کے لہجے کی ترشی، تلخی میں بدل گئی ”جی دیتا ہے اجازت مگر آپ نے اسمبلی چھوڑی نہ سپیکر، میں کسے دوں استعفا؟“ اب کے جنرل محمود کی باری تھی۔ بولے ”آپ چیف ایگزیکٹو کو دے دیں“۔ صدر تارڑ بولے ”جنرل صاحب! آپ بہت طاقتور لوگ ہیں۔ میں سب سے بڑا عہدہ رکھنے کے باوجود آپ کے سامنے بہت کمزور ہوں، لیکن جس آئین کا آپ لوگ ذکر کر رہے ہیں اس کے مطابق میں سپریم کمانڈر ہوں۔ چیف ایگزیکٹو سمیت آپ سب میرے ماتحت ہیں۔ میری کمان میں ہیں۔ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ میں اپنے ماتحت کی خدمت میں استعفاپیش کردوں؟“ طارق عزیز بولے ”سر! کوئی طریقہ کار تو نکالنا ہوگا نا“۔ صدر نے کہاکہ ”طریقہ کار نکالنا میرا نہیں، آپ کا دردِ سر ہے“۔ پھر صدر تارڑ حتمی انداز میں بولے ” اور آخری بات سن لیں، میں استعفا نہیں دوں گا“۔

نصف شب ہو رہی تھی جب طاقت کے کبیدہ خاطر دیوتا ایوان صدر سے رخصت ہوگئے۔ اگلی صبح میں صدر تارڑ کے دفتر میں بیٹھا ان سے یہ روداد سن رہا تھا کہ ملٹری سیکریٹری، جنرل راشد محمود (جو بعد میں جنرل اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین بنے) نے بتایا کہ جنرل محمود ملنا چاہتے ہیں۔ صدر نے کہا: بلا لیں۔ جنرل محمود نے واضح پیغام دیا ”جنرل مشرف دورہ بھارت سے پہلے 20 جون کو صدارت کا حلف لے رہے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ آپ استعفا دے دیں“۔ صدر نے انکار کردیا۔

20 جون کی صبح ہی سے صدر کی رہائش گاہ سمیت پورا ایوان صدر محاصرے میں لے لیا گیا تھا۔ ہمارے بچے سکولوں، کالجوں کو نہ جا پائے۔ اس کم نصیب صبح کا آغاز چیف ایگزیکٹو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک فرمان سے ہوا جسے ”چیف ایگزیکٹو آرڈر نمبر 2 برائے 2001 “ کہا گیا ۔ حکم صادر ہوا کہ

“The person holding the office of the President of Islamic republic of Pakistan immediately before the commencement of the proclamation of emergency (amendment order 2001) shall cease to hold the office of THE PRESIDENT with immediate effect”

ایمرجنسی ترمیمی آرڈر 2001 کے اجرا سے فوری قبل، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے منصبِ صدارت پر فائز شخص فوری طورپر اپنے عہدے سے فارغ سمجھا جائے گا۔

اس سے متصل ایک دوسرا فرمان ”چیف ایگزیکٹو آرڈر نمبر3، برائے 2001“ جاری ہوا۔

“Upon the office of the President becoming vacant for any reason whatsoever, the chief executive of the Islamic Republic of Pakistan shall be the President of the Islamic Republic of Pakistan.”

”چاہے کسی بھی وجہ سے صدر کا عہدہ خالی ہوجانے پر، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چیف ایگزیکٹو، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا صدر بن جائے گا۔“

اتنی سی بات تھی۔ صدر رفیق تارڑ نہ جانے کیوں سب سے زیادہ ووٹ لینے، وفاق کی علامت اور سپریم کمانڈر ہونے کی تاویلات میں الجھے ہوئے تھے۔ نماز ظہر ادا کر کے وہ لاہور روانہ ہوگئے۔ سرشام ایوان صدر کی ایک پُر شکوہ تقریب میں چیف جسٹس ارشاد حسن خان نے ایک حاضر سروس، وردی پوش جرنیل، چیف آف آرمی سٹاف اور چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حلف لے لیا۔ انہوں نے کوئی استفسار نہ کیا کہ منتخب صدر کہاں ہے؟ یہ عہدہ کیسے خالی ہوا؟ ایک باوردی جرنیل کیسے صدر بن سکتا ہے ؟ ایسی باتیں، گھاتیں اور وارداتیں، پاکستان کے معمولات کا حصہ ہیں، سو تقریب میں شریک ذی وقار مہمانوں میں سے کسی کے ماتھے پر تحیّر کی کوئی شکن نہ ابھری۔

جون کے آتش مزاج مہینے نے بیس سال پرانی راکھ میں دبی چنگاریاں سلگا دی ہیں۔ دائروں کا یہ سفر کب تک رہے گا؟ کیا ہم مستحکم آئینی وقانونی ڈھانچے اور معتبر نظام قانون وانصاف کی شاہراہ مستقیم کی طرف لوٹ سکیں گے؟ مہذب ممالک میں دستور کو متبرک دستاویز خیال کیا جاتا ہے۔ عدل وانصاف اور امورِ ریاست کے تمام دھارے اسی سرچشمے سے پھوٹتے ہیں۔ آئین شکنوں کے پاس ہمیشہ ”ملکی سلامتی اور قومی مفاد کی دلیل ہوتی ہے“۔ ”ترازو بدست قبیلہ“ رضاکارانہ گرمجوشی اور خوشدلانہ خودسپردگی کے ساتھ اپنی زنبیل سے ”نظریہ ضرورت“ کی سبز چادر نکالتا اور آئین کے مزار پر چڑھا کر آئین شکنوں کے دربار میں جا کھڑا ہوتا ہے۔ یہ قوم سات دہائیوں سے ”وسیع تر قومی مفاد“ اور ”نظریہ ضرورت“ کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے۔ میں نے تو کل کی کہانی بیان کی ہے۔ 1953 میں نیم مفلوج گورنر جنرل غلام محمد نے طاقت کے دیوتاوں کی اشیرباد سے وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کو کھڑے کھڑے گھر بھیج دیا تھا۔ خواجہ صاحب جب کف در دہن غلام محمد کی گالیاں کھا کر نکلے تو اپنی ٹوپی وہیں بھول آئے۔ وہ ٹوپی اور آنے والے کئی وزرائے اعظم کی ٹوپیاں، دستاریں اور دوپٹے غلام محمد کے روحانی ورثا کے مال خانے میں پڑے ہیں۔

آج کے انقلابی دور اور عہد انصاف میں بھی کسی کی جرات نہیں کہ وہ آخری آئین شکن شخص کا احتساب کرے۔ اس کے اربوں روپے کے کھاتوں کی منی ٹریل مانگے۔ اس سے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں کوئی سوال پوچھے۔ کوئی مائی کا لعل اس کی املاک نیلام نہیں کرسکتا۔ مجال نہیں کہ کوئی اس کے ریڈوارنٹ جاری کرائے۔ اس کے باوجود ”ہز ماسٹرز وائس“ والے کالے توے کی طرح صبح شام ایک ہی راگ الاپا جا رہا ہے کہ احتساب سب کا ہو گا، قانون سب کے لئے ہے، ہر ایک کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا۔ احتساب کی تلوار سے صرف حریفانِ سیاست کے سر قلم ہو رہے ہیں۔ تازیانے صر ف انہی کی پیٹھ پر برس رہے ہیں۔ قرقیاں اور نیلامیاں انہی کی املاک کی ہو رہی ہیں اور اس سب کچھ کو اپنے نامہ اعمال کا حُسن سمجھا جا رہا ہے۔ جب تک آئین بے توقیر ہوتا رہے گا اور جب تک ہم قانون وانصاف کے اس دوہرے، دوغلے اور دو منہ والے عفریت سے نجات نہیں پاتے دائروں کا سفر
جاری رہے گا۔ ہم انہونیوں کے تلاطم میں گھمن گھیریاں کھاتے رہیں گے۔

SOURCE
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
کاش یہ اپنے ماسٹر سے بھی پوچھ سکتا کہ جب 1988 میں جنرل ضیا نے ایک منتخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا کو اس کے ماسٹر نے کس آئین کے تحت اس باوردی آقا کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اُٹھایا اور کیوں باوردی جنرل ضیا کا معتمد خاص رہا یہاں تک کہ جنرل ضیا جاتے جاتے اپنی عمر بھی اسے سونپ گیا۔

جس طرح جنرل ضیا کہتا کہ میری عمر بھی نواز شریف کو لگ جائے کیا کسی اور جنرل نے کسی سیاست دان کو ایسی دعا دی؟
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
کاش یہ اپنے ماسٹر سے بھی پوچھ سکتا کہ جب 1988 میں جنرل ضیا نے ایک منتخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا کو اس کے ماسٹر نے کس آئین کے تحت اس باوردی آقا کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اُٹھایا اور کیوں باوردی جنرل ضیا کا معتمد خاص رہا یہاں تک کہ جنرل ضیا جاتے جاتے اپنی عمر بھی اسے سونپ گیا۔

جس طرح جنرل ضیا کہتا کہ میری عمر بھی نواز شریف کو لگ جائے کیا کسی اور جنرل نے کسی سیاست دان کو ایسی دعا دی؟
کھوتے آج دعوی کرتے ہیں کہ تاریخ میں آج تک ایسا تو کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا۔ ان کی معاشرتی علوم میں گیراج کا بھی کہیں تذکرہ نہیں ملتا
 

ranaji

President (40k+ posts)
یہ حرام خور لعنتی درباری میراثی اورکنجر تو ہے ہی مگر نسل خنزیر کی ہے یہ جوکر نما حرامی ہے زندیقی

جنرل ضیا اور جنرل جیلانی کے جمہوری آئینی اور قانونی سپرم سے پیدا شدہ کرپٹ نواز شریف کرپشن کئ لید اپنی زبان سے چاٹ کر پوتر کرتا ہے یہ وہ ائینی قانونی اور جمہوری دلا ہے
جو آئینی جمہوری اور قانونی گشتی خانے میں پیدا ہوئے نواز شریف کا دلا وہ نواز شریف جس کو ضیا نے اپنے سپرم سے پیدا کیا جس نے بھٹو کی غیر آئینی غیر جمہوری غیر قانونی حکومت حکومت کو ختم کرکے ایک آئینی قانونی جمہوری حکومت قائم کی اور آئینی قانونی اور جمہوری قومیُ اتحاد بنوایا آئینی قانونی جمہوری طریقے سے آئی ایس آئی سے پیسے دے کر ایک کونسلر کا الیکشن ہارے نواز شریف بٹ کو وزیر وزیر اعلئیُ اور وزیر اعظم بنوایا اور اب یہ حرامی شیطان زندیقی آئینی جمہوری قانونی سزا یافتہ امرتسری کنجر دلے ہاراں والے کی آئینی قانونی اور جمہوری کرپشن کی شٹ اپنی زبان سے چاٹ کر اس کو استنجا کرانے والا شیطان زندیقی المعروف عرفان صدیقی
 
Last edited:

Goldfinger

MPA (400+ posts)
کاش یہ اپنے ماسٹر سے بھی پوچھ سکتا کہ جب 1988 میں جنرل ضیا نے ایک منتخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا کو اس کے ماسٹر نے کس آئین کے تحت اس باوردی آقا کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اُٹھایا اور کیوں باوردی جنرل ضیا کا معتمد خاص رہا یہاں تک کہ جنرل ضیا جاتے جاتے اپنی عمر بھی اسے سونپ گیا۔

جس طرح جنرل ضیا کہتا کہ میری عمر بھی نواز شریف کو لگ جائے کیا کسی اور جنرل نے کسی سیاست دان کو ایسی دعا دی؟

یہی نہیں ضیاالحق کی برسی پر اس کے مزار کے سامنے نواز شریف نے یہ اعلان بھی کیا تھا "کہ میں ضیاالحق کا ادھورا مشن پورا کروں گا " درباری کو شاید یہ یاد نہیں
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
BTW Gen Musharraf was selected by Nawaz not on merit but thinking he will be loyal to Shareef family. Not sure if in the Past we ever selected any COAS based on his professionalism or loyalty with Pakistan but our rulers check if he will be loyal to them.
Please check the current place of residence of all the surviving retired COASs and u will be surprise all are outside Pakistan except Gen Baig. Not sure why Gen Baig was not offered job by any country?
And yes the Uber driver of Ramond Davis is serving Arabs of UAE.
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
Every general who over stepped his boundaries should be condemned!! Strange thing is that Nawaz sharif is against a general who is literally in barracks ! His daughter says she can talk to army once the government is thrown away!! Perhaps Irfan sadeequi thinks that his ‘masters’ are above law!!
 

socrates khan

Councller (250+ posts)
حاصلَ کالم۔۔ رفیق تارڑ اور ممنون حسین پاکستانی تاریخ کے بہادر ترین صدور تھےجنہوں نے آہنی جرنیلوں کے سامنے لوہے کے چنے بن کر میاں صاحب کی آئینی حکومت کو دبڑ دُوس کرنے میں اپنا تاریخی کردار ادا کیا۔۔۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
حاصلَ کالم۔۔ رفیق تارڑ اور ممنون حسین پاکستانی تاریخ کے بہادر ترین صدور تھےجنہوں نے آہنی جرنیلوں کے سامنے لوہے کے چنے بن کر میاں صاحب کی آئینی حکومت کو دبڑ دُوس کرنے میں اپنا تاریخی کردار ادا کیا۔۔۔
پہلے تو سیاسی منظر نامے پر گشتی فراری کا ایک ہی لوہے کا چھولا تھا حرامی خواجہ سرا سعد رفیق مگر آپ نے تو دو اور چھولوں کا انکشاف کردیا مگر یہ دونوں کس کے چھولے ہیں ممنون چھولا اور شیطان اور حرامی تارڑ چھولا
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
کاش یہ اپنے ماسٹر سے بھی پوچھ سکتا کہ جب 1988 میں جنرل ضیا نے ایک منتخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا کو اس کے ماسٹر نے کس آئین کے تحت اس باوردی آقا کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اُٹھایا اور کیوں باوردی جنرل ضیا کا معتمد خاص رہا یہاں تک کہ جنرل ضیا جاتے جاتے اپنی عمر بھی اسے سونپ گیا۔

جس طرح جنرل ضیا کہتا کہ میری عمر بھی نواز شریف کو لگ جائے کیا کسی اور جنرل نے کسی سیاست دان کو ایسی دعا دی؟
انیس سو اٹھاسی میں جب ضیاء نے متخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا تو ساتھ نواز بھی گیا اسے کیا فائدہ ہوا اس دھڑن تختے سے ؟ نہ یہ اس سے پوچھ کر کیا گیا اور نہ وہ اور دوسرے سیاست دان کوئی اعتجاج کر سکتے تھے کیونکے مارشل لاء تھا - اس کے بھد اسی سال الیکشن ہوا اور پنجاب نے نواز کو دوبارہ وزیر اعلی پنجاب متخب کیا یہ مارشل لاء کے بھد کی بات ہے جس میں بے نظیر وزیر اعظم بنی - اگر بے نظیر نے پنجاب سے ووٹ لیا تو نواز نے بھی لیا اسلئے اس الیکشن کو متنازعہ نہیں قرار دیا جا سکتا - باقی کسی کو کسی کی دعا سے کیا فرق پڑتا ہے جمہوری دور میں ووٹ اہم ہوتا ہے -
 

socrates khan

Councller (250+ posts)
پہلے تو سیاسی منظر نامے پر گشتی فراری کا ایک ہی لوہے کا چھولا تھا آپ نے تو دو اور چھولوں کا انکشاف کردیا مگر یہ دونوں کس کے چھولے ہیں ممنون چھولا اور شیطان اور حرامی تارڑ چھولا

یار رانا! آپ کے قوٹ کا نوٹیفیکیشن ملتے ہی مجھ جیسے شریف آدمی کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔۔ کہ کہیں آپ کی اندھا دھند فائرنگ سے ہماری نیک نامی بھی کولیٹرئل ڈیمیج کا شکار نہ ہو جائے۔۔ یہ چھولے اور دولے جو بھی ہیں آپ کے غیض کا شکار بن کر مسکین لولے بن جاتے ہیں۔۔ فی الوقت یہی ان کا نصیب ہے۔ ? ۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
حاصلَ کالم۔۔ رفیق تارڑ اور ممنون حسین پاکستانی تاریخ کے بہادر ترین صدور تھےجنہوں نے آہنی جرنیلوں کے سامنے لوہے کے چنے بن کر میاں صاحب کی آئینی حکومت کو دبڑ دُوس کرنے میں اپنا تاریخی کردار ادا کیا۔۔۔
یہ دونوں کمزور اسلئے تھے کہ ان سے اختیار لے کر نواز نے منتخب وزیر اعظم خود کو دئے - متخب وزیر اعظم کو اسلئے دئے کیونکے اس سے پہلے دو بار صدر اسمبلیاں توڑ چکا تھا - فوج کوئی نہ کوئی راستہ پھر بھی نکال لیتی ہے منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کے لئے - انیس سو ننانوے میں تو برائے راست مارشل لاء لگا کر دو تہائی اکثریت والے وزیر اعظم کو چلتا کیا گیا مگر انیس سو سترہ میں جب کوئی اور سہارہ نہ ملا تو چھان بین کر کے آئین سے صادق اور امین کی شق ڈھونڈی گئی اور بلیک ڈکشنری سے ڈھونڈا گیا کہ اگر بیٹے سے تنخواہ نہیں بھی لے تو بھی تنخواہ لے سکتا تھا اور چونکے لے سکتا تھا تو ڈکلئیر کیوں نہیں کی لہٰذا نا اہل - اس پر بہت تنقید ہوئی تو اب خان کو کسی طرح بھی ہٹایا نہیں جائیگا بلکے پانچ سال پورے کرنے دئے جائیںگے بھلے اختلافات جتنے بھی بڑھ جائیں
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
انیس سو اٹھاسی میں جب ضیاء نے متخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا تو ساتھ نواز بھی گیا اسے کیا فائدہ ہوا اس دھڑن تختے سے ؟ نہ یہ اس سے پوچھ کر کیا گیا اور نہ وہ اور دوسرے سیاست دان کوئی اعتجاج کر سکتے تھے کیونکے مارشل لاء تھا - اس کے بھد اسی سال الیکشن ہوا اور پنجاب نے نواز کو دوبارہ وزیر اعلی پنجاب متخب کیا یہ مارشل لاء کے بھد کی بات ہے جس میں بے نظیر وزیر اعظم بنی - اگر بے نظیر نے پنجاب سے ووٹ لیا تو نواز نے بھی لیا اسلئے اس الیکشن کو متنازعہ نہیں قرار دیا جا سکتا - باقی کسی کو کسی کی دعا سے کیا فرق پڑتا ہے جمہوری دور میں ووٹ اہم ہوتا ہے -
R u saying Nawaz was against the dictatorship of Gen Zia ul Haq?
When Zia was assassinated who was the one saying will complete the mission of Shaheed Zia?
BTW who went to court against PPP government in Memogate Scandal?
Can you share name of one Party who voted against the extension of Gen Bajwa?
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
انیس سو اٹھاسی میں جب ضیاء نے متخب حکومت کا دھڑن تختہ کیا تو ساتھ نواز بھی گیا اسے کیا فائدہ ہوا اس دھڑن تختے سے ؟ نہ یہ اس سے پوچھ کر کیا گیا اور نہ وہ اور دوسرے سیاست دان کوئی اعتجاج کر سکتے تھے کیونکے مارشل لاء تھا - اس کے بھد اسی سال الیکشن ہوا اور پنجاب نے نواز کو دوبارہ وزیر اعلی پنجاب متخب کیا یہ مارشل لاء کے بھد کی بات ہے جس میں بے نظیر وزیر اعظم بنی - اگر بے نظیر نے پنجاب سے ووٹ لیا تو نواز نے بھی لیا اسلئے اس الیکشن کو متنازعہ نہیں قرار دیا جا سکتا - باقی کسی کو کسی کی دعا سے کیا فرق پڑتا ہے جمہوری دور میں ووٹ اہم ہوتا ہے -

جی جناب نواز شریف بھی بالکل گیا لیکن نواز شریف جونیجو کے ساتھ نہیں بلکہ جنرل ضیا کے ساتھ کھڑا ہوگیا تھا اور عبوری دور میں وہ صدر ضیا کی صدارت میں پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ بنا تھا۔
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
یہ دونوں کمزور اسلئے تھے کہ ان سے اختیار لے کر نواز نے منتخب وزیر اعظم خود کو دئے - متخب وزیر اعظم کو اسلئے دئے کیونکے اس سے پہلے دو بار صدر اسمبلیاں توڑ چکا تھا - فوج کوئی نہ کوئی راستہ پھر بھی نکال لیتی ہے منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کے لئے - انیس سو ننانوے میں تو برائے راست مارشل لاء لگا کر دو تہائی اکثریت والے وزیر اعظم کو چلتا کیا گیا مگر انیس سو سترہ میں جب کوئی اور سہارہ نہ ملا تو چھان بین کر کے آئین سے صادق اور امین کی شق ڈھونڈی گئی اور بلیک ڈکشنری سے ڈھونڈا گیا کہ اگر بیٹے سے تنخواہ نہیں بھی لے تو بھی تنخواہ لے سکتا تھا اور چونکے لے سکتا تھا تو ڈکلئیر کیوں نہیں کی لہٰذا نا اہل - اس پر بہت تنقید ہوئی تو اب خان کو کسی طرح بھی ہٹایا نہیں جائیگا بلکے پانچ سال پورے کرنے دئے جائیںگے بھلے اختلافات جتنے بھی بڑھ جائیں
Lets assume, if we found today that our PMIK is also employee of another company located either in Pakistan or outside Pakistan, what will be ur response? Will you as a Pakistani ashamed or not? I will be ashamed and will treat this nothing less than Ghaddari with the country.
As per the UAE rules, can any company with held pay of any employee while keeping his Aqama active? Yes employee has right not to draw money from account but there is no way company can deny salary. Keep in mind our defense minister was also getting salary as electrician and interior minister as security guard.
 
Last edited:

Okara

Prime Minister (20k+ posts)

جی جناب نواز شریف بھی بالکل گیا لیکن نواز شریف جونیجو کے ساتھ نہیں بلکہ جنرل ضیا کے ساتھ کھڑا ہوگیا تھا اور عبوری دور میں وہ صدر ضیا کی صدارت میں پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ بنا تھا۔
Nawaz doesn't want to become care taker CM but Zia forced him to do that. Nawaz was always against dictatorship. Even during IJI time, Nawaz refused to take money but Generals forced him. Nawaz never used that money but distributed to few intelectuals who started their property business in UK while still in schools. Even Nawaz never asked money from Usama but he threaten Nawaz and forced him to take money from him. History told us Nawaz never supported any Dictator.
Shareef family was one of the richest family of the world. Ittefaq foundry was producing space rockets when even NASA was not knowing the space rocket technology. Mian Shareef was the first person who built Steel Mill at Mars and given jobs to lot of jobless aliens. I know you will say why Steel Mill on Mars, simply because Mian Shareef can't see the miseries of Martians and thus start steel business to give employment. Then Shareef family created another alloy and named it Steal. They made so much money selling this alloy to people living planets of Alpha Centauri system.
History of Shareef family is very rich and leave on your imagination.
 

socrates khan

Councller (250+ posts)
یہ دونوں کمزور اسلئے تھے کہ ان سے اختیار لے کر نواز نے منتخب وزیر اعظم خود کو دئے - متخب وزیر اعظم کو اسلئے دئے کیونکے اس سے پہلے دو بار صدر اسمبلیاں توڑ چکا تھا - فوج کوئی نہ کوئی راستہ پھر بھی نکال لیتی ہے منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کے لئے - انیس سو ننانوے میں تو برائے راست مارشل لاء لگا کر دو تہائی اکثریت والے وزیر اعظم کو چلتا کیا گیا مگر انیس سو سترہ میں جب کوئی اور سہارہ نہ ملا تو چھان بین کر کے آئین سے صادق اور امین کی شق ڈھونڈی گئی اور بلیک ڈکشنری سے ڈھونڈا گیا کہ اگر بیٹے سے تنخواہ نہیں بھی لے تو بھی تنخواہ لے سکتا تھا اور چونکے لے سکتا تھا تو ڈکلئیر کیوں نہیں کی لہٰذا نا اہل - اس پر بہت تنقید ہوئی تو اب خان کو کسی طرح بھی ہٹایا نہیں جائیگا بلکے پانچ سال پورے کرنے دئے جائیںگے بھلے اختلافات جتنے بھی بڑھ جائیں

اعوان صاحب! میں آپ کے دکھ کی گہرائی کو سمجھتا ہوں۔۔ میاں صاحب کے ساتھ ہمیشہ اجتماعی زیادتی ہوتی ہے۔۔ زمینی و آسمانی طاقتیں مل کرہمیشہ میاں صاحب کی دو تہائی اکثریت کو "ٹگا ٹِنڈ" کر دیتے ہیں۔۔لیکن میرے خیال سے اس چلتا چلتائی میں میاں صاحب کا پنا قصور بھی ہے۔۔ میاں صاحب کی شکل و حرکات دیکھ کر ہر ذی شعور اور صاحبِ بصیرت شخص کا دل کرتا ہے اس کریکڈ، فاتر العقل ، ہونق، جالگلو اور مادھو آدمی کو وزیراعظم جیسے بلند مرتبت عہدے پر بٹھائے رکھنا انسانی وقار کی توہین ہے۔۔ لیکن اسی شکل کو دیکھ کر سادہ لوح اور خدا ترس بندوں کا دل کرتا ہے کہ میاں صاحب کی پُشت پر دو تہائی ووٹوں کا بوجھ ڈال کر تھوڑا ثواب کما لیا جائے۔۔اب یہ سب میاں صاحب کے دو لشکاری مُکھڑے کی کنفیوژن ہے کہ ان کے نصیب میں کبھی خوشی اور کبھی غم کی دُھنیں چلتی رہتی ہیں۔۔۔میاں صاحب میں اگر تھوڑا سا بھی ڈپلومیٹک وژن ہوتا تو وہ اپنی ٹِنڈ پر پنیری لگاتے ہوئے لگے ہاتھوں اپنے بُوتھے کی بھی پلاسٹک سرجری کروا لیتے اور اس میں ایک مدبرانہ اور پُرشکوہ ُلک کا ٹچ دے کر اپنی نئی ساکھ بنا سکتے تھے۔۔لیکن کہیہ کرے شہباز، جب نصیب ہی پھُوٹے ہوں۔۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
یہ حرام خور لعنتی درباری عرفان صدیقی میراثی اورکنجر تو ہے ہی مگر پکا نسل خنزیر سے ہے یہ جوکر نما حرامی ہے زندیقی
یہ وہ بے غیرت اور حرامی نسل ہے جو ہڈی کھانے کے بعد کالے کوے کو سفید کہنے والا یہ وہ بے غیرت ہے
اسکے نزدیک آئینی قانونی اور جمہوری پیمانہ کیا ہے اس کو ہڈی ڈالنے والا
نواز شریف اسکے مطابق

جنرل ضیا اور جنرل جیلانی کے جمہوری آئینی اور قانونی سپرم سے پیدا شدہ کرپٹ نواز شریف سوفیصد جمہوری آئینیُ اور قانونی ہے اسی لئے یہ اسکی کرپشن کئ لید اپنی زبان سے چاٹ کر پوتر کرتا ہے یہ وہ ائینی ،قانونی اور جمہوری دلا ہے
جو اپنے ہڈی اور راتب ڈالنے والے مالک جو اسکے نزدیک آئینی جمہوری اور قانونی گشتی خانے میں پیدا ہوا نواز شریف اور یہُ عرفان اس کا آئینی قانونی اور جمہوری دلا
وہ نواز شریف جس کو ضیا نے اپنے سپرم سے پیدا کیا جس نے بھٹو کی غیر آئینی غیر جمہوری غیر قانونی حکومت حکومت کو ختم کرکے ایک آئینی قانونی جمہوری حکومت قائم کی اور آئینی قانونی اور جمہوری قومیُ اتحاد بنوایا
آئینی قانونی جمہوری طریقے سے آئی ایس آئی سے پیسے دے کر ایک جاہل کرپٹ نواز شریف جو کہ کونسلر کا الیکشن ہارا ہوا تھا ایسے بے غیرت نواز شریف بٹ کو وزیر وزیر اعلئیُ اور وزیر اعظم بنوایا

اور اب یہ حرامی شیطان زندیقی آئینی جمہوری قانونی سزا یافتہ امرتسری کنجر دلے ہاراں والے کی آئینی قانونی اور جمہوری کرپشن کی شٹ اپنی زبان سے چاٹ کر اس کو استنجا کرانے والا شیطان زندیقی المعروف عرفان صدیقی لکھ دی لعنت اس کے جمن والوں پر
 

ranaji

President (40k+ posts)

جی جناب نواز شریف بھی بالکل گیا لیکن نواز شریف جونیجو کے ساتھ نہیں بلکہ جنرل ضیا کا اس کے ساتھ کھڑا ہوگیا تھ
اور عبوری دور میں وہ صدر ضیا کی صدارت میں پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ بنا تھا۔
جنرل ضیا کا جو کھڑا ہوگیا تھا وہ نواز شریف تھا میرا مطلب جنرل ضیا کا جو ساتھی جو کھڑا ہو گیا تھا