اک زرداری سب پر بھاری.....
زرداری صاحب نے کمال مہارت سے اپنے دونوں سیاسی حریفوں کا کا پتا چھِک کر، نا صرف موجودہ بلکہ مستقبل کے سیٹ اپ میں پیپلز پارٹی کو سینٹر سٹیج پر لا کھڑا کیا ہے ـ
عدم اعتماد کے بعد خان صاحب کی مقبولیت یقیناً بڑھی ہےـ مگر جیسے کہ آپ معلوم ہی ہے پاکستان میں انتخابات جیتنے اور حکومت سازی کے لیے صرف مقبولیت کافی نہیں ہوتی ہے ـ
گزشتہ انتخابات میں بھی خان صاحب کے پاس نا صرف مقبولیت تھی بلکہ عدلیہ سمیت پوری ریاستی مشینری بھی ان کی پشت پر کھڑی تھی اس کے باوجود پنجاب میں (ن) لیگ انتخابات جیت گئی تھی ـ
دو ماہ قبل تک (ن) لیگ پنجاب کو سویپ کرنے کی پوزیشن میں تھی مگر اب تحریک انصاف سے سخت مقابلہ ہوگا شاید اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے چھِک ترو کر کے پنجاب میں(ن) لیگ انتخاب جیت بھی جاۓ ـ
(ن) لیگ کے بمشکل انتخاب جیتنے کی صورت میں حکومت سازی کے لیے پھر زرداری صاحب اور اتحادی جماعتوں کی ضرورت پڑے گی ـ اور انشاءاللہ ایک مرتبہ پھر ساری اتحادی جماعتیں مل جل کر عوام کی ٹک ٹکا کر "خدمت" کریں گی ـ
سادہ الفاظ میں بولے تو.....
پیپلزپارٹی کے بغیر نا یہ حکومت چل سکتی ہے اور نا اگلی حکومت بن پائے گی ـ
فرض کریں،
عدم اعتماد نا ہوتی،خان صاحب غیر مقبولیت کی انتہا پر تھے .. انتخابات اپنے وقت پر ہوتے تو (ن) لیگ نے پنجاب میں سویپ کر جانا تھا ـ
اور اگر (ن) لیگ واضع اکثریت سے اگلا انتخاب جیت جاتی ـ
تو زرداری صاحب کو کس کافر نے پوچھنا تھا؟ ان کے پاس وہی سندھ ہی رہنا تھا ـاسی لیے انہوں نے حکومت کی صورت میں ان کے منہ میں ایسی چھپکلی دے دی ہے جسے نگلے تو مرتے ہیں پھینکے تو مرتے ہیں ـ
زرداری صاحب نے ایک تیر سے تین شکار کیے ہیں ـ
خان مقبولیت کے باوجود حکومت نہیں بنا سکتا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی ہے ـ
(ن) لیگ کی مقبولیت اتنی رہی نہیں کہ اگلی حکومت اکیلے بنا پائے ـ
اسٹیبلشمنٹ کا بزتی پروگرام خان کے ہاتھوں جاری و ساری رہے گا ـ
مختصراً یہ کہ...
خان کی حکومت گئی ـ
(ن) کی مقبولیت گئی ـ
اسٹیبلشمنٹ کی عزت گئی ـ
زرداری صاحب نے کچھ بھی کھوئے بغیر نا صرف موجودہ وفاقی اور پنجاب حکومت میں حصہ لیا بلکہ آئندہ حکومت میں بھی شامل ہوں گے ـ
ہن دسو فیر...
ہے، اک زرداری سب پر بھاری کے نہیں؟
(تصور عنایت)