پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریاستی اداروں کےخلاف گفتگوکرنےکےتحت درج کیاگیا، مطیع اللہ جان کےیو ٹیوب چینل میں گفتگوپر دفعہ 131،153،505 کااطلاق ہوتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ طیب حسین نامی نوجوان نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا ہے۔
ارشد شریف کے خلاف مقدمہ پر پی ایف یوجے کے سابق صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ایف آئی اےکےتحت پرچہ درج ہوا تو قانون کی خلاف ورزی ہے، کسی بھی ادارے، شخص کو صحافیوں کی رائے کا اختیارنہیں۔
افضل بٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرتے وقت دیکھنا چاہیے کہ کس نام سے درج کررہے ہیں، اگراپ کوکسی میڈیا ادارے اور صحافی پراعتراض ہےتوشکایت لکھ کردیں۔
ماہر قانون ابوذر سلمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایف آئی آر کے متن میں 3پینل کوڈ کے سیکشن لگائے گئے ہیں، میں نے ایف آئی آر کا متن دیکھاہے، مسئلہ ایف آئی آرسےنہیں اس کےطریقہ کارسےہے،ماہرقانون ابوذرسلمان
ابوذر سلمان نے مزید کہا کہ دفعات کی سزا7سے10سال تک ہے، ضروری ہےکہ پہلےمعاملےکی انکوائری کی جائے، مدینہ منورہ واقعےمیں15سے20ایف آئی آردرج ہوئی تھی، سندھ پولیس نےایف آئی آرکاٹی ہے، پولیس اورسندھ حکومت کوسوچنےکی ضرورت ہے۔
ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ارشد شریف نے اپنی طرف سے کوئی چیزبیان نہیں کی، ارشد شریف نے تاریخ بیان کی، ان کیخلاف ایف آئی آرشرمناک حرکت ہے، ایسی ایف آئی آرکاٹی گئیں توکوئی انوسٹی گیٹو جرنلزم نہیں کرے گا۔
Source