اے ایمان والو!جب تم نمازجمعہ کی اذان سنوتو جلدی سے اللہ کے ذکرکیطرف پہنچو

Amal

Chief Minister (5k+ posts)



بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِذَا نُـوْدِىَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّـٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذٰلِكُمْ خَيْـرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، تمہارے لیے یہی بات بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

ان آیات میں نماز جمعہ کے احکام اور آداب کا ذکر فرمایا جا رہا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والو! جب تم نماز جمعہ کی اذان سنو تو جلدی سے اللہ کے ذکر کی طرف پہنچنے کی کوشش کرو اور اسی وقت خرید وفروخت بند کردو۔ نودی سے مراد جمعہ کی اذان ہے اور احناف کے نزدیک یہ پہلی اذان ہے جو خطبہ سے کچھ دیر پہلے دی جاتی ہے ۔ اسعوا کا معنی سعی (کوشش ) ہے یعنی ارادہ کرلو اور وہاں جانے کی تیاری شروع کردو۔
صرف خرید وفروخت کو ختم کرنے پابند کرنے کا حکم نہیں بلکہ تمام وہ مشاغل جو جمعہ کی حاضری میں رکاوٹ بن سکیں تمام کو ترک کرنا ضروری ہے اور خرید وفروخت کا خصوصی ذکر اس لیے ہوا کہ جمعہ کے روز لوگ باہر سے آتے اور بیچنے کے لیے اپنا سامان بھی لاتے اور شہر سے اپنی ضروریات خرید کر بھی لے جاتے۔ ملحقہ بستیوں کے لوگوں کے آنے کی وجہ سے جمعہ کے دن بڑی چہل پہل ہوجاتی اور خرید وفروخت کا بازار خوب گرم ہوجاتا اس لیے خصوصیت سے وذروا البیع کا حکم فرمایا گیا ۔
یعنی خرید وفروخت اور جملہ مشاغل کو پس پشت ڈال کر مکمل تیاری کے ساتھ نماز جمعہ میں حاضری تمہارے لیے تمام چیزوں سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہے ۔
رحمت عالم (صلی اللہ علیہ وسلم) مکہ سے ہجرت کر کے تشریف لائے تو چند روز یثرب کی نواحی بستی قبا میں قیام فرمایا اور مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ سوموار، منگل، بدھ ، جمعرات قبا میں ہی ٹھہرے اور جمعہ کے روز وہاں سے یثرب کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اسے مدینہ طیبہ بننے کا شرف عطا فرمائیں۔ بنی سالم بن عوف کی وادی میں پہنچے تو نماز جمعہ کا وقت ہوگیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وہیں توقف فرمایا ۔ خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور نماز جمعہ پڑھائی۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو حضور رحمتِ دو عالم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ادا کیا۔

چند مسائل

جمعہ فرض عین ہے ۔ اس کی فرضیت کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کا انکار کفر ہے ۔ قرآن کریم کی یہ آیت جمعہ کی فرضیت کی محکم دلیل ہے ۔ ارشاد ہے کہ جب نماز جمعہ کی اذان سنو تو سب کاروبار فورا چھوڑ دو اور تیزی سے اس کو ادا کرنے کے لیے روانہ ہوجاؤ۔
سعی کا حکم اور خرید وفروخت چھوڑ دینے کا امر اس کی فرضیت پر واضح دلالت کرتے ہیں۔
بکثرت احادیث موجود ہیں جن سے نماز جمعہ کی فرضیت کا پتہ چلتا ہے ۔
حضرت ابی عمر اور حضرت ابی ہریرہ کہتے ہیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو منبر پر بیٹھے ہوئے یہ فرماتے سنا جو لوگ جمعہ ترک کرتے ہیں وہ اس سے ضرور باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافل ہوجائیں گے ۔ (رواہ مسلم)
حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس نے نماز جمعہ کو معمولی اور حقیر سمجھتے ہوئے تین جمعے ترک کیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔(ابو داوٗد، ترمذی، نسائی)
حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ فرض ہے ۔ سوائے مریض، مسافر، عورت، نابالغ اور غلام کے ۔ جو شخص کسی لہوولعب یا تجارت کے باعث اس سے بےپرواہی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے بےپرواہی کرے گا اور اللہ تعالیٰ غنی اور حمید ہے۔ (الدارقطنی)
ہر شخص پر جمعہ فرض ہے اور جس نے اس کو فرض کفایہ کہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔
نابینا شخص جس کو پکڑ کر مسجد تک لے جانے والا کوئی نہ ہو تو اس کا شمار بھی بیماروں میں ہے ۔ اس پر جمعہ فرض نہیں۔

چند کام نماز جمعہ کے لیے مسنون ہیں۔

حضرت ابن عمر فرماتے ہیں قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اذا جاء احدکم الی الجمعۃ فلیغتسل (متفق علیہ) جب کوئی شخص نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے آئے تو غسل کرے، نئے یادھلے ہوئے کپڑے پہنے ۔ مسواک کرنا، خوشبو لگانا مسنون ہے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، مسواک کرے، اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو وہ لگائے اور اچھا لباس پہنے، پھر گھر سے نکل کر مسجد کی طرف آئے۔ پھر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا آگے نہ جائے اور پھر اللہ کی توفیق سے نفل پڑھتا رہے اور جب امام خطبہ دینے کے لیے آئے تو خاموشی سے بیٹھ جائے تو اس کا یہ عمل کفارہ بن جائے گا ان کوتاہیوں اور غفلتوں کا جو گزشتہ جمعہ سے اس جمعہ تک اس سے سرزد ہوئی ہیں۔ ابو داوٗد
اوس بن اوس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن وفات پائی اسی دن صور پھونکا جائے گا مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا ۔ (ابو داوٗد، نسائی ، ابن ماجہ، دارمی)

حضرت ابو درداء (رض) کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن کثرت سے مجھ پر درود پڑھا کرو کیونکہ اس دن کثرت سے ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جب بھی کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو وہ درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ ۔ ابن ماجہ
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Logo ko bhi ye talqeen karo ke wo choro.dakao be emano ka sath dena band karay..Qoumo par jitnay bhi azaab bayan howay hain wo Namaz.Roza.Haj chornay par nahi howay...badkari.na insafi..chori..
Zulam o sitam..kam tolnay.Sood..haram khanay....par azaab nazal howay they..
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

ے ایمان والو!جب تم نمازجمعہ کی اذان سنوتو جلدی سے اللہ کے ذکرکیطرف پہنچو​


Beshak.

Jazak Allah.
 

Rocky Khurasani

Senator (1k+ posts)



بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِذَا نُـوْدِىَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّـٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذٰلِكُمْ خَيْـرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، تمہارے لیے یہی بات بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

ان آیات میں نماز جمعہ کے احکام اور آداب کا ذکر فرمایا جا رہا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والو! جب تم نماز جمعہ کی اذان سنو تو جلدی سے اللہ کے ذکر کی طرف پہنچنے کی کوشش کرو اور اسی وقت خرید وفروخت بند کردو۔ نودی سے مراد جمعہ کی اذان ہے اور احناف کے نزدیک یہ پہلی اذان ہے جو خطبہ سے کچھ دیر پہلے دی جاتی ہے ۔ اسعوا کا معنی سعی (کوشش ) ہے یعنی ارادہ کرلو اور وہاں جانے کی تیاری شروع کردو۔
صرف خرید وفروخت کو ختم کرنے پابند کرنے کا حکم نہیں بلکہ تمام وہ مشاغل جو جمعہ کی حاضری میں رکاوٹ بن سکیں تمام کو ترک کرنا ضروری ہے اور خرید وفروخت کا خصوصی ذکر اس لیے ہوا کہ جمعہ کے روز لوگ باہر سے آتے اور بیچنے کے لیے اپنا سامان بھی لاتے اور شہر سے اپنی ضروریات خرید کر بھی لے جاتے۔ ملحقہ بستیوں کے لوگوں کے آنے کی وجہ سے جمعہ کے دن بڑی چہل پہل ہوجاتی اور خرید وفروخت کا بازار خوب گرم ہوجاتا اس لیے خصوصیت سے وذروا البیع کا حکم فرمایا گیا ۔
یعنی خرید وفروخت اور جملہ مشاغل کو پس پشت ڈال کر مکمل تیاری کے ساتھ نماز جمعہ میں حاضری تمہارے لیے تمام چیزوں سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہے ۔
رحمت عالم (صلی اللہ علیہ وسلم) مکہ سے ہجرت کر کے تشریف لائے تو چند روز یثرب کی نواحی بستی قبا میں قیام فرمایا اور مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ سوموار، منگل، بدھ ، جمعرات قبا میں ہی ٹھہرے اور جمعہ کے روز وہاں سے یثرب کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اسے مدینہ طیبہ بننے کا شرف عطا فرمائیں۔ بنی سالم بن عوف کی وادی میں پہنچے تو نماز جمعہ کا وقت ہوگیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وہیں توقف فرمایا ۔ خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور نماز جمعہ پڑھائی۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو حضور رحمتِ دو عالم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ادا کیا۔

چند مسائل

جمعہ فرض عین ہے ۔ اس کی فرضیت کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کا انکار کفر ہے ۔ قرآن کریم کی یہ آیت جمعہ کی فرضیت کی محکم دلیل ہے ۔ ارشاد ہے کہ جب نماز جمعہ کی اذان سنو تو سب کاروبار فورا چھوڑ دو اور تیزی سے اس کو ادا کرنے کے لیے روانہ ہوجاؤ۔
سعی کا حکم اور خرید وفروخت چھوڑ دینے کا امر اس کی فرضیت پر واضح دلالت کرتے ہیں۔
بکثرت احادیث موجود ہیں جن سے نماز جمعہ کی فرضیت کا پتہ چلتا ہے ۔
حضرت ابی عمر اور حضرت ابی ہریرہ کہتے ہیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو منبر پر بیٹھے ہوئے یہ فرماتے سنا جو لوگ جمعہ ترک کرتے ہیں وہ اس سے ضرور باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافل ہوجائیں گے ۔ (رواہ مسلم)
حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس نے نماز جمعہ کو معمولی اور حقیر سمجھتے ہوئے تین جمعے ترک کیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔(ابو داوٗد، ترمذی، نسائی)
حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ فرض ہے ۔ سوائے مریض، مسافر، عورت، نابالغ اور غلام کے ۔ جو شخص کسی لہوولعب یا تجارت کے باعث اس سے بےپرواہی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے بےپرواہی کرے گا اور اللہ تعالیٰ غنی اور حمید ہے۔ (الدارقطنی)
ہر شخص پر جمعہ فرض ہے اور جس نے اس کو فرض کفایہ کہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔
نابینا شخص جس کو پکڑ کر مسجد تک لے جانے والا کوئی نہ ہو تو اس کا شمار بھی بیماروں میں ہے ۔ اس پر جمعہ فرض نہیں۔

چند کام نماز جمعہ کے لیے مسنون ہیں۔

حضرت ابن عمر فرماتے ہیں قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اذا جاء احدکم الی الجمعۃ فلیغتسل (متفق علیہ) جب کوئی شخص نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے آئے تو غسل کرے، نئے یادھلے ہوئے کپڑے پہنے ۔ مسواک کرنا، خوشبو لگانا مسنون ہے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، مسواک کرے، اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو وہ لگائے اور اچھا لباس پہنے، پھر گھر سے نکل کر مسجد کی طرف آئے۔ پھر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا آگے نہ جائے اور پھر اللہ کی توفیق سے نفل پڑھتا رہے اور جب امام خطبہ دینے کے لیے آئے تو خاموشی سے بیٹھ جائے تو اس کا یہ عمل کفارہ بن جائے گا ان کوتاہیوں اور غفلتوں کا جو گزشتہ جمعہ سے اس جمعہ تک اس سے سرزد ہوئی ہیں۔ ابو داوٗد
اوس بن اوس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن وفات پائی اسی دن صور پھونکا جائے گا مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا ۔ (ابو داوٗد، نسائی ، ابن ماجہ، دارمی)

حضرت ابو درداء (رض) کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن کثرت سے مجھ پر درود پڑھا کرو کیونکہ اس دن کثرت سے ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جب بھی کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو وہ درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ ۔ ابن ماجہ
Yeah Hadith Sun ya parh ke hamesha yeh Darood e Pak yaad ata hai, jab channel sirf aik hota tha apne Pakistan main:

 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)

ghalat kahaaniyan rat ker awaam ko sunaa ker gumrah kerne waale haraami log jo khud ko aalime deen samajhte hen. asal deene islam ki in ko alif bay bhi maloom nahin hai. asal deene islam kia hai? See HERE. naamumkin baatun ko ain deene islam kehte huwe tum logoon ko sharam nahin aati? itna haraami pan aur beghairti. aao aur saabit karo apne dawun ko tab pata chala ga aap kitne bade alimen deen ho asal deene islam ke.
 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
namaaz padhna ghalat kyun hai? is liye keh is main sirf aur sirf bebunyaad qisam ki taareefen hen khudaa ki jin ka haqeeqi insaani duniya se koi taaluq hi nahin hai. yaani lip service to God jis ko flattery kehte hen english main.

is main khudaa se duaa ka ghalat tasawur hai. phir ye kahaa jaata hai keh her shai khudaa se maangna zaroori hai. kia aaj tak khudaa ne kisi ko koi shai is tarah maangne se di hai? agar di hai to saabit karo keh aisa mumkin bhi hai dena to door ki baat hai.

phir is zameen per na to poori tarah raat hoti hai aur na hi din. lihaaza jab zameen per na din hota hai aur na hi raat to phir khudaa namaaz farz kaise ker sakta hai aur woh bhi mukhtalif auqaat main? phir jamaat ke saath namaaz mumkin hi nahin hai. is liye keh sab log aik jaga nahin rehte keh sab mil ker aik jamaat ban ker namaaz padh saken. agar sab ne namaaz mukhtalif jaaamaten ban ker mukhtalif jaghun main padhni hai to ye jamaat ke saath namaaz to na hui. ye to logoon ki alag alag toliyan ban jaayen gi. phir zameen per her jaga din raat ka waqt baraabar nahin hai. kaheen din itna chhota ho jaata hai keh jaise din hota hi nahin hai keh namaaz adaa ki jaa sake aur kaheen raat aisi ho jaati hai. kaheen din maheenu tak lamba ho jaata hai aur kaheen raat. aisi sooratun main na namaaz padhi jaa sakti hai aur na hi roza rakha jaa sakta hai.

phir khudaa ham ko kuchh bhi maangne ka kyun kahe ga jab woh hamaari maangen poori hi nahin ker sakta? agar kuchh log aik shakhs ke liye maut maangen aur kuchh log zindagi to khudaa dono ki motazaad maangen kaise poori ker sakta hai? hai koi jawaab to de do?

issi liye quran ke zimmen aisi baaten mat lagao jin ko tum log aqli tor per justify hi na ker sako kyunkeh woh mumkin hi nahin hen khudaa ke liye. issi liye quran ki ayaat ke aise mataalib lena ghalat hai jo mullah log lete hen apni jahaalat ki wajah se ya apne haraami pan ki wajah se. apne andar ghoro fiker ki aadat peda karo aur ghalat aqeedun aur amaal ko chhor do agar aqalmand insaan banana chahte ho.

islam deene fitrat nahin hai yani jis tarah insaan qudrati tor per peda hote hen khudaa un ko waisa hi nahin rehne dena chahta. balkeh woh chahta hai insaan waise banen jaise khudaa chahta hai magar apni mehnat aur mushaqqat se. issi liye us ne insaanu ko zindagi ka aik drust aur behtareen maqsad diya hai aur drust aur behtareen raasta bhi bataaya hai keh woh khudaa ka diya huwa maqsad kaise poora karen. nature aur nurture do mukhtalif cheezen hoti hen. apni pedaaish ke lihaaz se insaan baaqi jaanwarun ki tarah jaanwar hi hote hen taa waqte keh woh apna dimaagh istemaal karen aur khudaa ki taraf se di gayee hidaayat ko samjhen aur us per amal karen.

rahee hajj ki baat to hajj mullaah ke baqol khudaa ka hukam hai. is per pabandi laganaa khudaa ke hukam ki khilaafwarzi ho gi. phir kaabe main kia itni jaga hai keh is main bayak waqt itne log jama ho saken jitnun per bayak waqt haj farz hai? her giz nahin. to batao khudaa kaise aisa hukam de sakta hai jis per amal insaanu ke liye mumkin hi na ho?

lihaaza jaan boojh ker mullaah ke haraami pan ka shikaar mat bano aur agar ban ge ho to un ke chungal se nikalne ki koshish karo taa keh asal deene islam ko theek tarah se samjh sako aur usse theek tarah se apnaa ker faaide uthaa sako is duniya main bhi aur aakhirat main bhi.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)



بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِذَا نُـوْدِىَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّـٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذٰلِكُمْ خَيْـرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، تمہارے لیے یہی بات بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

ان آیات میں نماز جمعہ کے احکام اور آداب کا ذکر فرمایا جا رہا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والو! جب تم نماز جمعہ کی اذان سنو تو جلدی سے اللہ کے ذکر کی طرف پہنچنے کی کوشش کرو اور اسی وقت خرید وفروخت بند کردو۔ نودی سے مراد جمعہ کی اذان ہے اور احناف کے نزدیک یہ پہلی اذان ہے جو خطبہ سے کچھ دیر پہلے دی جاتی ہے ۔ اسعوا کا معنی سعی (کوشش ) ہے یعنی ارادہ کرلو اور وہاں جانے کی تیاری شروع کردو۔
صرف خرید وفروخت کو ختم کرنے پابند کرنے کا حکم نہیں بلکہ تمام وہ مشاغل جو جمعہ کی حاضری میں رکاوٹ بن سکیں تمام کو ترک کرنا ضروری ہے اور خرید وفروخت کا خصوصی ذکر اس لیے ہوا کہ جمعہ کے روز لوگ باہر سے آتے اور بیچنے کے لیے اپنا سامان بھی لاتے اور شہر سے اپنی ضروریات خرید کر بھی لے جاتے۔ ملحقہ بستیوں کے لوگوں کے آنے کی وجہ سے جمعہ کے دن بڑی چہل پہل ہوجاتی اور خرید وفروخت کا بازار خوب گرم ہوجاتا اس لیے خصوصیت سے وذروا البیع کا حکم فرمایا گیا ۔
یعنی خرید وفروخت اور جملہ مشاغل کو پس پشت ڈال کر مکمل تیاری کے ساتھ نماز جمعہ میں حاضری تمہارے لیے تمام چیزوں سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہے ۔
رحمت عالم (صلی اللہ علیہ وسلم) مکہ سے ہجرت کر کے تشریف لائے تو چند روز یثرب کی نواحی بستی قبا میں قیام فرمایا اور مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ سوموار، منگل، بدھ ، جمعرات قبا میں ہی ٹھہرے اور جمعہ کے روز وہاں سے یثرب کی طرف روانہ ہوئے تاکہ اسے مدینہ طیبہ بننے کا شرف عطا فرمائیں۔ بنی سالم بن عوف کی وادی میں پہنچے تو نماز جمعہ کا وقت ہوگیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وہیں توقف فرمایا ۔ خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور نماز جمعہ پڑھائی۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو حضور رحمتِ دو عالم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ادا کیا۔

چند مسائل

جمعہ فرض عین ہے ۔ اس کی فرضیت کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کا انکار کفر ہے ۔ قرآن کریم کی یہ آیت جمعہ کی فرضیت کی محکم دلیل ہے ۔ ارشاد ہے کہ جب نماز جمعہ کی اذان سنو تو سب کاروبار فورا چھوڑ دو اور تیزی سے اس کو ادا کرنے کے لیے روانہ ہوجاؤ۔
سعی کا حکم اور خرید وفروخت چھوڑ دینے کا امر اس کی فرضیت پر واضح دلالت کرتے ہیں۔
بکثرت احادیث موجود ہیں جن سے نماز جمعہ کی فرضیت کا پتہ چلتا ہے ۔
حضرت ابی عمر اور حضرت ابی ہریرہ کہتے ہیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو منبر پر بیٹھے ہوئے یہ فرماتے سنا جو لوگ جمعہ ترک کرتے ہیں وہ اس سے ضرور باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافل ہوجائیں گے ۔ (رواہ مسلم)
حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس نے نماز جمعہ کو معمولی اور حقیر سمجھتے ہوئے تین جمعے ترک کیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔(ابو داوٗد، ترمذی، نسائی)
حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ فرض ہے ۔ سوائے مریض، مسافر، عورت، نابالغ اور غلام کے ۔ جو شخص کسی لہوولعب یا تجارت کے باعث اس سے بےپرواہی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے بےپرواہی کرے گا اور اللہ تعالیٰ غنی اور حمید ہے۔ (الدارقطنی)
ہر شخص پر جمعہ فرض ہے اور جس نے اس کو فرض کفایہ کہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔
نابینا شخص جس کو پکڑ کر مسجد تک لے جانے والا کوئی نہ ہو تو اس کا شمار بھی بیماروں میں ہے ۔ اس پر جمعہ فرض نہیں۔

چند کام نماز جمعہ کے لیے مسنون ہیں۔

حضرت ابن عمر فرماتے ہیں قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اذا جاء احدکم الی الجمعۃ فلیغتسل (متفق علیہ) جب کوئی شخص نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے آئے تو غسل کرے، نئے یادھلے ہوئے کپڑے پہنے ۔ مسواک کرنا، خوشبو لگانا مسنون ہے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، مسواک کرے، اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو وہ لگائے اور اچھا لباس پہنے، پھر گھر سے نکل کر مسجد کی طرف آئے۔ پھر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا آگے نہ جائے اور پھر اللہ کی توفیق سے نفل پڑھتا رہے اور جب امام خطبہ دینے کے لیے آئے تو خاموشی سے بیٹھ جائے تو اس کا یہ عمل کفارہ بن جائے گا ان کوتاہیوں اور غفلتوں کا جو گزشتہ جمعہ سے اس جمعہ تک اس سے سرزد ہوئی ہیں۔ ابو داوٗد
اوس بن اوس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن وفات پائی اسی دن صور پھونکا جائے گا مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا ۔ (ابو داوٗد، نسائی ، ابن ماجہ، دارمی)

حضرت ابو درداء (رض) کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن کثرت سے مجھ پر درود پڑھا کرو کیونکہ اس دن کثرت سے ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جب بھی کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو وہ درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ ۔ ابن ماجہ

her shakhs ko aqlo fiker se kaam lena chahiye aur ghalat baatun ko phelaane se baaz rehna chahiye. islam deen hai mazhab nahin hai. hai koi mullaan is duniya main jo mazhab ko justify ker sake chahe woh kisi bhi mazhab se taaluq rakhta ho ya kisi bhi firqe se? lihaaza agar koi khudaa rasool ka misionary hai to us ko dekhna chahiye keh kia woh fil haqeeqat woh khudaa rasool ki baat ker rahaa hai ya gandagi phelaa rahaa hai khudaa aur rasool ke naam per. is waqt ummat ki laazmi zaroorat hai keh woh pehle khud asal deene islam ko theek tarah se samjhe aur phir us ko doosrun ko bhi theek tarah se samjhaaye. lihaaza agar kuchh kerna hi hai to aise logoon ki madad kijiye jo aisa kerne ki koshish ker rahe hen. jin logoon ke ghalat hone ka shak hi nahin hai aise logoon ki madad asal deene islam ke khilaaf kaam kerna hai jo theek baat nahin hai.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
jo log mazhabi namaaz, roze, haj, zakaat ki rat lagaate hen woh aayen aur apne dawe ko drust saabit ker ke dikhaayen taa keh sab ko maloom ho jaaye asal deene islam kia hai? deen ya mazhab?
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
mullaan ne islam ka namaaz roze ke naam per tamaasha banaaya huwa hai aur yahee wajah hai ummat sadyun se zaleelo khawaar hai kyunkeh aisi baatun ka logoon ki zindagi sanwaarne se koi taaluq hi nahin.

 
Last edited: