بابر اعوان سے نذیر چوہان تک

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
بے نظیر کے قتل کے بعد بابر اعوان یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے اہم وزیر بنا دئیے گئے مگر کچھ ہی دنوں میں ان کی کرپشن کے قصے زبان زد عام ہونے لگے ایک کمپنی حارث اسٹیل نے دعوی کیا کہ اس کے خلاف ایف بی آر کے کیسز ختم کروانے کیلئے بابر اعوان نے تین کروڑ وصول کئے اور کیس ختم کرنے کی گارنٹی دی، کمپنی کے استفسار پر بابر اعوان نے انہیں بتایا کہ فیس میں سے ڈیڑھ کروڑ ان کا ہے اور باقی کا ڈیڑھ کروڑ جج کو جاے گا، دوسرے لفظوں میں وکیل کی بجاے جج کرلو والی بات تھی
کرپشن کے کے مزید الزامات سامنے آنے لگے تو بابر اعوان نے ایک انتہای گھٹیا مذہبی کارڈ کھیلا اور اپنی کرپشن کا ذمہ دار احمدیوں کو قرار دیتے ہوے پریس بریفنگ دے ڈالی، اس کے بقول چونکہ وہ قادیانیوں کے خلاف عدالتوں میں تمام کیسز کی پیروی کرتا ہے۔لہذا وہ اس کے خلاف کرپشن کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ حب رسول کے اس دعویدار نے جعلی ڈگری بھی خریدی جس کے بعد یہ جعلی ڈاکٹر انصار عباسی کے ہاتھوں بے نقاب ہونے کے بعد اپنے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا چھوڑ چکا تھا۔ اب کچھ خوشامدی اینکر اسے پھر ڈاکٹر کہہ کر مخاطب کرنے لگے ہیں
آج بابراعوان عمران حکومت کا حصہ ہے اور کرپشن پر بھاری بھرکم بھاشن دیتا دکھای دیتا ہے۔ منافقت اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کی اس سے بدتر مثال شائد کوی نہ ملے
بابراعوان کے قدموں پر چلتے ہوے کل نذیر چوہان نامی رکن اسمبلی نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس کا کوی سر اور پیر نہیں کیونکہ اگر شہزاد اکبر احمدی بھی ہے تو اس کا نذیرچوہان اور جہانگیر ترین کی کرپشن سے کیا تعلق ؟ اور ان دونوں پر کیسز کروانے سے احمدیوں کو کیا فائدہ پنہچے گا؟ کیا ترین کو چینی مہنگی کرنے کا مشورہ احمدیوں نے دیا تھا؟ کیا پانچ ارب کی سبسڈی زبردستی لینے کا مشورہ بھی احمدیوں نے دیا تھا؟ شہزاد اکبر جس پر احمدی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے وہ اس کا اقرار نہیں کررہا مگر حکومت کی سہمی سہمی پالیسی کی وجہ سے یہ معاملہ تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اگر نزیر چوہان والا معاملہ زور پکڑتا گیا تو احمدیوں سمیت تمام اقلیتی مسالک کے لئے خطرہ پیدا ہوجاے گا، انہی حالات میں لبیک جیسی تنظیموں کو بھی موقع مل جاے گا کہ وہ اپنا پرتشدد احتجاج دوبارہ شروع کردیں، میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ جہانگیر ترین کا اتحاد شہباز شریف سے ہونے جارہا ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ شہباز شریف کے دور میں عیسائیوں اور احمدیوں کے خلاف چند ہولناک قسم کے انسانیت سوز جرائم ہوے تھے۔ جن میں لاہور کے اندر احمدیوں کے جمعہ کے اجتماعات پر دھشت گرد حملوں میں ستاسی بندوں کی موت اور ڈیڑھ سو زخمی ہوے تھے ، اسی طرح ٹوبہ میں عیسائیوں کی بستی میں آگ لگا کر آٹھ عیسای مار دئیے گئے تھے، اور کوٹ رادھا کشن میں دو عیسای میاں بیوی کو انکے بچوں کے سامنے زندہ آگ کی بھٹی میں پھینک دیا گیا تھا۔ شہباز شریف وہی روایتی مذہبی کارڈ کی وجہ سے مجرمان کو سزا نہیں دلوا سکا تھا۔ اسی طرح بزدار بھی ساہیوال والے سانحہ میں مجرموں کو کیفر کردار تک پنہچانے میں ناکام رہا تھا۔
مجھے نہیں معلوم کہ اسرائیل کو للکارے مارنے والی ریاست اتنی کمزور کیوں پڑ جاتی ہے کہ معمولی سے مجرم بھی اپنی الگ ریاست اور اپنے الگ قوانین بنا کر علاقے کے حاکم بن جاتے ہیں؟
ہم تبھی ایک طاقتور ریاست کہلوائیں گے جب یہاں کوی بھی مجرم علاقے میں اپنی مرضی نہ مسلط کرتا پھرے اور کوی مذہبی رہنما بھی مذہبی کارڈ کھیل کر کسی کی جان کیلئے خطرہ نہ بن سکے، کل پرسوں سے بزدار یا کوی وفاقی وزیر نذیر چوہان کے جواب میں بیان کیوں نہیں دے رہا؟
اتنے کمزور اور ڈراکل قسم کے حکمران نہیں ہونے چاہیئں جو خود اقلیتوں کا تحفظ کرتے ہوے سہمے سہمے دکھای دیں وہ عوام کی کیا حفاظت کرسکیں گے؟
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
میرے خیال میں تمام سیاسی پارٹیوں کو نذیرچوہان کی مذہبی کارڈ کھیلنے کی سخت مذمت کے ساتھ ساتھ پی ٹی آی کو اس کی بنیادی رکنیت معطل کردینی چاہئے اور اسے واقعی گرفتار کرکے سخت ترین سزا دینی چاہئے اسی طرح ملک سے ایکسٹریم ازم کی حوصلہ شکنی ہوگی ورنہ سوات کی طرح مذہبی تحریکات اٹھنی شروع ہوجائیں گی
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
بے نظیر کے قتل کے بعد بابر اعوان یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے اہم وزیر بنا دئیے گئے مگر کچھ ہی دنوں میں ان کی کرپشن کے قصے زبان زد عام ہونے لگے ایک کمپنی حارث اسٹیل نے دعوی کیا کہ اس کے خلاف ایف بی آر کے کیسز ختم کروانے کیلئے بابر اعوان نے تین کروڑ وصول کئے اور کیس ختم کرنے کی گارنٹی دی، کمپنی کے استفسار پر بابر اعوان نے انہیں بتایا کہ فیس میں سے ڈیڑھ کروڑ ان کا ہے اور باقی کا ڈیڑھ کروڑ جج کو جاے گا، دوسرے لفظوں میں وکیل کی بجاے جج کرلو والی بات تھی
کرپشن کے کے مزید الزامات سامنے آنے لگے تو بابر اعوان نے ایک انتہای گھٹیا مذہبی کارڈ کھیلا اور اپنی کرپشن کا ذمہ دار احمدیوں کو قرار دیتے ہوے پریس بریفنگ دے ڈالی، اس کے بقول چونکہ وہ قادیانیوں کے خلاف عدالتوں میں تمام کیسز کی پیروی کرتا ہے۔لہذا وہ اس کے خلاف کرپشن کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ حب رسول کے اس دعویدار نے جعلی ڈگری بھی خریدی جس کے بعد یہ جعلی ڈاکٹر انصار عباسی کے ہاتھوں بے نقاب ہونے کے بعد اپنے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا چھوڑ چکا تھا۔ اب کچھ خوشامدی اینکر اسے پھر ڈاکٹر کہہ کر مخاطب کرنے لگے ہیں
آج بابراعوان عمران حکومت کا حصہ ہے اور کرپشن پر بھاری بھرکم بھاشن دیتا دکھای دیتا ہے۔ منافقت اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کی اس سے بدتر مثال شائد کوی نہ ملے
بابراعوان کے قدموں پر چلتے ہوے کل نذیر چوہان نامی رکن اسمبلی نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس کا کوی سر اور پیر نہیں کیونکہ اگر شہزاد اکبر احمدی بھی ہے تو اس کا نذیرچوہان اور جہانگیر ترین کی کرپشن سے کیا تعلق ؟ اور ان دونوں پر کیسز کروانے سے احمدیوں کو کیا فائدہ پنہچے گا؟ کیا ترین کو چینی مہنگی کرنے کا مشورہ احمدیوں نے دیا تھا؟ کیا پانچ ارب کی سبسڈی زبردستی لینے کا مشورہ بھی احمدیوں نے دیا تھا؟ شہزاد اکبر جس پر احمدی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے وہ اس کا اقرار نہیں کررہا مگر حکومت کی سہمی سہمی پالیسی کی وجہ سے یہ معاملہ تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اگر نزیر چوہان والا معاملہ زور پکڑتا گیا تو احمدیوں سمیت تمام اقلیتی مسالک کے لئے خطرہ پیدا ہوجاے گا، انہی حالات میں لبیک جیسی تنظیموں کو بھی موقع مل جاے گا کہ وہ اپنا پرتشدد احتجاج دوبارہ شروع کردیں، میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ جہانگیر ترین کا اتحاد شہباز شریف سے ہونے جارہا ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ شہباز شریف کے دور میں عیسائیوں اور احمدیوں کے خلاف چند ہولناک قسم کے انسانیت سوز جرائم ہوے تھے۔ جن میں لاہور کے اندر احمدیوں کے جمعہ کے اجتماعات پر دھشت گرد حملوں میں ستاسی بندوں کی موت اور ڈیڑھ سو زخمی ہوے تھے ، اسی طرح ٹوبہ میں عیسائیوں کی بستی میں آگ لگا کر آٹھ عیسای مار دئیے گئے تھے، اور کوٹ رادھا کشن میں دو عیسای میاں بیوی کو انکے بچوں کے سامنے زندہ آگ کی بھٹی میں پھینک دیا گیا تھا۔ شہباز شریف وہی روایتی مذہبی کارڈ کی وجہ سے مجرمان کو سزا نہیں دلوا سکا تھا۔ اسی طرح بزدار بھی ساہیوال والے سانحہ میں مجرموں کو کیفر کردار تک پنہچانے میں ناکام رہا تھا۔
مجھے نہیں معلوم کہ اسرائیل کو للکارے مارنے والی ریاست اتنی کمزور کیوں پڑ جاتی ہے کہ معمولی سے مجرم بھی اپنی الگ ریاست اور اپنے الگ قوانین بنا کر علاقے کے حاکم بن جاتے ہیں؟
ہم تبھی ایک طاقتور ریاست کہلوائیں گے جب یہاں کوی بھی مجرم علاقے میں اپنی مرضی نہ مسلط کرتا پھرے اور کوی مذہبی رہنما بھی مذہبی کارڈ کھیل کر کسی کی جان کیلئے خطرہ نہ بن سکے، کل پرسوں سے بزدار یا کوی وفاقی وزیر نذیر چوہان کے جواب میں بیان کیوں نہیں دے رہا؟
اتنے کمزور اور ڈراکل قسم کے حکمران نہیں ہونے چاہیئں جو خود اقلیتوں کا تحفظ کرتے ہوے سہمے سہمے دکھای دیں وہ عوام کی کیا حفاظت کرسکیں گے؟
پٹواری نے پہلی بار کوئی کام کی پوسٹ ہے
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
بے نظیر کے قتل کے بعد بابر اعوان یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے اہم وزیر بنا دئیے گئے مگر کچھ ہی دنوں میں ان کی کرپشن کے قصے زبان زد عام ہونے لگے ایک کمپنی حارث اسٹیل نے دعوی کیا کہ اس کے خلاف ایف بی آر کے کیسز ختم کروانے کیلئے بابر اعوان نے تین کروڑ وصول کئے اور کیس ختم کرنے کی گارنٹی دی، کمپنی کے استفسار پر بابر اعوان نے انہیں بتایا کہ فیس میں سے ڈیڑھ کروڑ ان کا ہے اور باقی کا ڈیڑھ کروڑ جج کو جاے گا، دوسرے لفظوں میں وکیل کی بجاے جج کرلو والی بات تھی
کرپشن کے کے مزید الزامات سامنے آنے لگے تو بابر اعوان نے ایک انتہای گھٹیا مذہبی کارڈ کھیلا اور اپنی کرپشن کا ذمہ دار احمدیوں کو قرار دیتے ہوے پریس بریفنگ دے ڈالی، اس کے بقول چونکہ وہ قادیانیوں کے خلاف عدالتوں میں تمام کیسز کی پیروی کرتا ہے۔لہذا وہ اس کے خلاف کرپشن کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ حب رسول کے اس دعویدار نے جعلی ڈگری بھی خریدی جس کے بعد یہ جعلی ڈاکٹر انصار عباسی کے ہاتھوں بے نقاب ہونے کے بعد اپنے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا چھوڑ چکا تھا۔ اب کچھ خوشامدی اینکر اسے پھر ڈاکٹر کہہ کر مخاطب کرنے لگے ہیں
آج بابراعوان عمران حکومت کا حصہ ہے اور کرپشن پر بھاری بھرکم بھاشن دیتا دکھای دیتا ہے۔ منافقت اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کی اس سے بدتر مثال شائد کوی نہ ملے
بابراعوان کے قدموں پر چلتے ہوے کل نذیر چوہان نامی رکن اسمبلی نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس کا کوی سر اور پیر نہیں کیونکہ اگر شہزاد اکبر احمدی بھی ہے تو اس کا نذیرچوہان اور جہانگیر ترین کی کرپشن سے کیا تعلق ؟ اور ان دونوں پر کیسز کروانے سے احمدیوں کو کیا فائدہ پنہچے گا؟ کیا ترین کو چینی مہنگی کرنے کا مشورہ احمدیوں نے دیا تھا؟ کیا پانچ ارب کی سبسڈی زبردستی لینے کا مشورہ بھی احمدیوں نے دیا تھا؟ شہزاد اکبر جس پر احمدی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے وہ اس کا اقرار نہیں کررہا مگر حکومت کی سہمی سہمی پالیسی کی وجہ سے یہ معاملہ تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اگر نزیر چوہان والا معاملہ زور پکڑتا گیا تو احمدیوں سمیت تمام اقلیتی مسالک کے لئے خطرہ پیدا ہوجاے گا، انہی حالات میں لبیک جیسی تنظیموں کو بھی موقع مل جاے گا کہ وہ اپنا پرتشدد احتجاج دوبارہ شروع کردیں، میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ جہانگیر ترین کا اتحاد شہباز شریف سے ہونے جارہا ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ شہباز شریف کے دور میں عیسائیوں اور احمدیوں کے خلاف چند ہولناک قسم کے انسانیت سوز جرائم ہوے تھے۔ جن میں لاہور کے اندر احمدیوں کے جمعہ کے اجتماعات پر دھشت گرد حملوں میں ستاسی بندوں کی موت اور ڈیڑھ سو زخمی ہوے تھے ، اسی طرح ٹوبہ میں عیسائیوں کی بستی میں آگ لگا کر آٹھ عیسای مار دئیے گئے تھے، اور کوٹ رادھا کشن میں دو عیسای میاں بیوی کو انکے بچوں کے سامنے زندہ آگ کی بھٹی میں پھینک دیا گیا تھا۔ شہباز شریف وہی روایتی مذہبی کارڈ کی وجہ سے مجرمان کو سزا نہیں دلوا سکا تھا۔ اسی طرح بزدار بھی ساہیوال والے سانحہ میں مجرموں کو کیفر کردار تک پنہچانے میں ناکام رہا تھا۔
مجھے نہیں معلوم کہ اسرائیل کو للکارے مارنے والی ریاست اتنی کمزور کیوں پڑ جاتی ہے کہ معمولی سے مجرم بھی اپنی الگ ریاست اور اپنے الگ قوانین بنا کر علاقے کے حاکم بن جاتے ہیں؟
ہم تبھی ایک طاقتور ریاست کہلوائیں گے جب یہاں کوی بھی مجرم علاقے میں اپنی مرضی نہ مسلط کرتا پھرے اور کوی مذہبی رہنما بھی مذہبی کارڈ کھیل کر کسی کی جان کیلئے خطرہ نہ بن سکے، کل پرسوں سے بزدار یا کوی وفاقی وزیر نذیر چوہان کے جواب میں بیان کیوں نہیں دے رہا؟
اتنے کمزور اور ڈراکل قسم کے حکمران نہیں ہونے چاہیئں جو خود اقلیتوں کا تحفظ کرتے ہوے سہمے سہمے دکھای دیں وہ عوام کی کیا حفاظت کرسکیں گے؟
جناب کبھی یہ بھی سوچا کہ جس طرح نیازی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں کے خلاف انکوائریاں کروا رہا ھے، ایسا کبھی زرداری اور شریف دور میں کیوں نہیں ہوا؟

کیا ان کے دور میں کرپشن نئیں ہوتی تھی یا وہ خود سب سے زیادہ کرپٹ تھے اور سب کرپٹ لوگوں کے سردار؟؟؟
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
جناب کبھی یہ بھی سوچا کہ جس طرح نیازی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں کے خلاف انکوائریاں کروا رہا ھے، ایسا کبھی زرداری اور شریف دور میں کیوں نہیں ہوا؟

کیا ان کے دور میں کرپشن نئیں ہوتی تھی یا وہ خود سب سے زیادہ کرپٹ تھے اور سب کرپٹ لوگوں کے سردار؟؟؟
یہ غلام ہیں اتنا نہیں سوچ سکتے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جناب کبھی یہ بھی سوچا کہ جس طرح نیازی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں کے خلاف انکوائریاں کروا رہا ھے، ایسا کبھی زرداری اور شریف دور میں کیوں نہیں ہوا؟

کیا ان کے دور میں کرپشن نئیں ہوتی تھی یا وہ خود سب سے زیادہ کرپٹ تھے اور سب کرپٹ لوگوں کے سردار؟؟؟
اول تو تھریڈ مختلف ٹاپک پر ہے پھر بھی اگر کرپشن پر بات کرنی ہے تو اس بات کا جواب بھی دو کہ جب عمران اپنے تمام ساتھیوں کی پاکدامنی پر کوی بات نہیں سنتا تھا اب بھی اس کو بزدار کے خلاف کوی بات کرے تو بہت دکھ ہوتا ہے، مگر اب یہ خود اس کے سامنے ننگے ہوکر ڈانس کررہے ہیں۔ ق لیگ کے چورعمران کے اتحادی ہیں، بابر اعوان عمران کا مشیر، مولوی اشرفی عمران کا مشیر، زلفی بخاری اس کا مشیر، سرور اعوان اس کا وزیر کیوں تمام دال ہی کالی ہے مگر عمران کو کوی سمجھاے تو اسے سمجھ نہیں آتی
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
اول تو تھریڈ مختلف ٹاپک پر ہے پھر بھی اگر کرپشن پر بات کرنی ہے تو اس بات کا جواب بھی دو کہ جب عمران اپنے تمام ساتھیوں کی پاکدامنی پر کوی بات نہیں سنتا تھا اب بھی اس کو بزدار کے خلاف کوی بات کرے تو بہت دکھ ہوتا ہے، مگر اب یہ خود اس کے سامنے ننگے ہوکر ڈانس کررہے ہیں۔ ق لیگ کے چورعمران کے اتحادی ہیں، بابر اعوان عمران کا مشیر، مولوی اشرفی عمران کا مشیر، زلفی بخاری اس کا مشیر، سرور اعوان اس کا وزیر کیوں تمام دال ہی کالی ہے مگر عمران کو کوی سمجھاے تو اسے سمجھ نہیں آتی

جناب اگر ٹائم ہو تو پلیز میرا سوال دوبارہ پڑھیں اور اس کا جواب دیں نہ کہ جواب کی بجائے نیا سوال کر دیں، شکریہ

آپ کے سوال کا جواب یہ ھے کہ جس پر بھی کرپشن کا الزام لگے گا اس کو نیازی سائڈ پر کرتا جائے گا، جب زلفی اور ترین کو کر دیا تو بزدار کیا چیز ھے، لیکن اس کے خلاف الزامات پر آئی بی سے رپورٹ مانگی تو اس میں وہ الزام سچ ثابت نئیں ہوئے بزدار پر۔۔۔

اب امید ھے کہ میرے سوال کا جواب بھی مل جائے گا
 

AhmadSaleem264

Minister (2k+ posts)
The reason the state is weak because people are madly extreme when it comes to religion. Its result of decades of brain washing and giving power to extremists. A policy of zia uk haq, founder of pml n
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارے نزدیک پورے پاکستان میں اگر کوئی جماعت سیاسی جماعت کے اصولوں پر پورا اترتی ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے۔ جس پر کسی خاندان کی حکومت نہیں اس میں پارٹی کے اندر انتخابات ہوتے ہیں اور اس کے عام کارکن بھی جماعت کی امارت حاصل کر سکتا ہے لیکن ہمیں ہمیشہ سے اس جماعت کے انتہا پسندانہ خیالات سے اختلاف رہا ہے۔ مگر ہمارے نزدیک اس جماعت کو اعتدال کی راہ پر چلانے والے قاضی حسین احمد تھے۔ جب تک قاضی صاحب امیر رہے یہ جماعت ملکی سیاست اور مختلف معاملات پر مؤقف اپنانے میں معتدل رہی لیکن قاضی صاحب کے جانے اور منوّر حسین کے امیر بنتے ہی یہ جماعت وہاں جا پہنچی جہان قاضی صاحب سے پہلے تھی۔

کسی زمانے میں پاکستان میں سیاسی بحران عروج پر تھا۔ ایسے میں پنجاب میں میاں منظور وٹو نے حکومت قائم کی تو ان پر قادیانی ہونے کا الزام لگا اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ان کے خلاف سرگرم ہوگئیں۔
ایسے میں میاں منظور وٹو نے ایک حلفیہ بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان ہے اور ختم بنوت پر یقین رکھتے ہیں اور ان کا قادیانیت یا احمدیت سے کوئی تعلق نہیں

وٹو کی اس وضاحت کے بعد یہ بحث ختم ہو جانی چاہیے تھی لیکن یہ بحث اخبارت میں بدستور چلتی رہی۔

انہیں دنوں جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے ایک پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں کسی صحافی نے وٹو کے عقیدے کے متعلق قاضی صاحب سے سوال کیا تو فاضی صاحب نے جواباً کہا؛ ’’وٹو صاحب نے حلفیہ وضاحت کر دی کہ وہ مسلمان کے اور رسول اللہ ﷺ کو آخری بنی مانتے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد ان کے عقیدے پر سوال اٹھانے سے ہمارا اپنا عقیدہ خطرے میں پڑ جاتا ہے اس لیے وٹو کی وضاحت کے بعد یہ بحث ختم ہو جانی چاہیے‘‘۔

قاضی صاحب کے اس جواب سے ہمارے دل میں قاضی صاحب کے لیے جو احترام پیدا ہواوہ آج بھی قائم ہے۔
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارے نزدیک پورے پاکستان میں اگر کوئی جماعت سیاسی جماعت کے اصولوں پر پورا اترتی ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے۔ جس پر کسی خاندان کی حکومت نہیں اس میں پارٹی کے اندر انتخابات ہوتے ہیں اور اس کے عام کارکن بھی جماعت کی امارت حاصل کر سکتا ہے لیکن ہمیں ہمیشہ سے اس جماعت کے انتہا پسندانہ خیالات سے اختلاف رہا ہے۔ مگر ہمارے نزدیک اس جماعت کو اعتدال کی راہ پر چلانے والے قاضی حسین احمد تھے۔ جب تک قاضی صاحب امیر رہے یہ جماعت ملکی سیاست اور مختلف معاملات پر مؤقف اپنانے میں معتدل رہی لیکن قاضی صاحب کے جانے اور منوّر حسین کے امیر بنتے ہی یہ جماعت وہاں جا پہنچی جہان قاضی صاحب سے پہلے تھی۔

کسی زمانے میں پاکستان میں سیاسی بحران عروج پر تھا۔ ایسے میں پنجاب میں میاں منظور وٹو نے حکومت قائم کی تو ان پر قادیانی ہونے کا الزام لگا اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ان کے خلاف سرگرم ہوگئیں۔
ایسے میں میاں منظور وٹو نے ایک حلفیہ بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان ہے اور ختم بنوت پر یقین رکھتے ہیں اور ان کا قادیانیت یا احمدیت سے کوئی تعلق نہیں

وٹو کی اس وضاحت کے بعد یہ بحث ختم ہو جانی چاہیے تھی لیکن یہ بحث اخبارت میں بدستور چلتی رہی۔

انہیں دنوں جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے ایک پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں کسی صحافی نے وٹو کے عقیدے کے متعلق قاضی صاحب سے سوال کیا تو فاضی صاحب نے جواباً کہا؛ ’’وٹو صاحب نے حلفیہ وضاحت کر دی کہ وہ مسلمان کے اور رسول اللہ ﷺ کو آخری بنی مانتے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد ان کے عقیدے پر سوال اٹھانے سے ہمارا اپنا عقیدہ خطرے میں پڑ جاتا ہے اس لیے وٹو کی وضاحت کے بعد یہ بحث ختم ہو جانی چاہیے‘‘۔

قاضی صاحب کے اس جواب سے ہمارے دل میں قاضی صاحب کے لیے جو احترام پیدا ہواوہ آج بھی قائم ہے۔
جماعت اسلامی کا اصول ، کبھی اپوزیشن لیڈر کے لئے پیپلزپارٹی کی حمایت اور کبھی ن لیگ کی?
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
جماعت اسلامی کا اصول ، کبھی اپوزیشن لیڈر کے لئے پیپلزپارٹی کی حمایت اور کبھی ن لیگ کی?

ہم نے کبھی جماعت کی سیاست کی حمایت نہیں کہ لیکن ہم نے صرف قاضی حسین احمد کے کردار کی بات کی کہ اسے ’’سیاست چمکانے‘‘ کا موقع ملا لیکن انہوں نے اس معاملے پر سیاست نہیں کی۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
یہ جو نورے ہ
جناب اگر ٹائم ہو تو پلیز میرا سوال دوبارہ پڑھیں اور اس کا جواب دیں نہ کہ جواب کی بجائے نیا سوال کر دیں، شکریہ

آپ کے سوال کا جواب یہ ھے کہ جس پر بھی کرپشن کا الزام لگے گا اس کو نیازی سائڈ پر کرتا جائے گا، جب زلفی اور ترین کو کر دیا تو بزدار کیا چیز ھے، لیکن اس کے خلاف الزامات پر آئی بی سے رپورٹ مانگی تو اس میں وہ الزام سچ ثابت نئیں ہوئے بزدار پر۔۔۔

اب امید ھے کہ میرے سوال کا جواب بھی مل جائے گا
یں ان کی اپنی خفیہ ایجنسی ہے جو ان کو خبریں گھڑ کر دیتی ہے اور اس پر مطالبے کرتے رہتے ہیں یہ مریم نواز کا بچہ جمہوری ہے بے چارے شہباز سپیڈ کی سپیڈ روکنے کو اسے بھی رگڑ رہا ہے ۰ صرف مریم کے باپ کے زمانے میں کچھ نہیں ہوا تھا جب شہباز وزیر اعظم تھا تب سب غلط تھا یا آج ہے ۰
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)

ہم نے کبھی جماعت کی سیاست کی حمایت نہیں کہ لیکن ہم نے صرف قاضی حسین احمد کے کردار کی بات کی کہ اسے ’’سیاست چمکانے‘‘ کا موقع ملا لیکن انہوں نے اس معاملے پر سیاست نہیں کی۔
جماعت اسلامی میں اس رواج کو بہت اچھالا جاتا ہے کہ ایک غریب گھر کا بچہ بھی اس کا امیر بن سکتا ہے۔ اسلام اس پر مختلف تعلیمات رکھتا ہے۔ مثلا رسول خدا کے وصال کے بعد ان کے رشتہ دار اور سسر خلیفہ اول بنے، پھر انکی وفات کے بعد دوسرے سسر حضرت عمر بن الخطاب دوسرے خیلفہ بنے، پھر انکی وفات کے بعد آپ کے داماد خلیفہ بنے، پھر ان کی وفات کے بعد آپ کے دوسرے داماد حضرت علی خلیفہ بنے
لہذا گویا چاروں خلیفہ خاندان رسول کریم سے ہی تھے۔ اس کے بعد خلافت کا خاتمہ ہوگیا اور بادشہت آگئی ۔ ان مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام اس بات کی ہرگز مخالفت نہیں کرتا کہ ایک ہی خاندان کے افراد کیوں خلیفہ بن رہے ہیں؟ جماعت اسلامی میں اگر ایسا نہیں ہورہا تو یہ کوی خوبی نہیں اگر مودودی کا بیٹا اس جماعت کا امیر بنتا تو شائد یہ آج سے کافی بہتر جگہ پر کھڑی ہوتی۔
اب جماعت اسلامی کی بات ہوجاے، قاضی حسین صاحب نے ضیا دور میں جہاد افغانستان کے نام پر خوب ڈالر کماے اور منصورہ کو سفید ماربل سے پاٹ دیا گیا۔ ڈالرز کی برسات کا نظارہ ہم خود ان کی ایک جیسی لینڈ کروزر گاڑیوں کے قافلے کو آتے جاتے دییکھ کر کرتے تھے۔ درجنوں مسلح کلاشنکوف بردار محافظوں کے جھرمٹ میں قاضی صاحب کسی کولمبین کنگ کی طرح آتے جاتے تھے۔
اسی دوران ان کا بیٹا لقمان قاضی امریکہ میں سٹڈی کررہا تھا پھر بیٹی بھی امریکہ چلی گئی اور خود قاضی صاحب بھی امریکہ آتے جاتے اور بیٹے کو پیسے ادھر سے بھجواتے تھے۔ لوگ امریکہ سے پاکستان بھجواتے ہیں مگر یہ شہزادہ ادھر رہتے ہوے پاکستان سے کھلا مال منگواتا تھا
جماعت اسلامی کے اندر تین چار گروپ بنے ہوے ہیں جن میں سے ایک منورحسن کا گروپ بھی تھا جو انتخاب میں قاضی حسین کو شکست دے کر امارت لے گیا تھا، قاضی صاحب بہت تلملاے مگر کچھ نہ بنا اور وہ مزید دو تین ٹرم تک امارت کا خواب سجاے اس فانی دنیا سے چل بسے، انکی بیٹی اور بہو پارلیمینٹ کی رکن بھی بنیں تھیں۔
 
Last edited:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جناب اگر ٹائم ہو تو پلیز میرا سوال دوبارہ پڑھیں اور اس کا جواب دیں نہ کہ جواب کی بجائے نیا سوال کر دیں، شکریہ

آپ کے سوال کا جواب یہ ھے کہ جس پر بھی کرپشن کا الزام لگے گا اس کو نیازی سائڈ پر کرتا جائے گا، جب زلفی اور ترین کو کر دیا تو بزدار کیا چیز ھے، لیکن اس کے خلاف الزامات پر آئی بی سے رپورٹ مانگی تو اس میں وہ الزام سچ ثابت نئیں ہوئے بزدار پر۔۔۔

اب امید ھے کہ میرے سوال کا جواب بھی مل جائے گا
زرداری کے دور میں انکوائریاں کیوں نہیں ہونے دی گئیں اس کاجواب بہت سیدھا اور سادہ سا ہے۔ چونکہ زرداری خود ایک کرپٹ اور ہر ہر فائل کی اپروول پر کمیشن کھانے والا بندہ تھا۔ چین سے تمام پراجیکٹس میں اس نے کمیشن مانگی اور اسے دی گئی لہذا ایسا بندہ خود کیسے انکوائریاں کروا سکتا ہے؟
 

zain10

Senator (1k+ posts)
یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ پوسٹ کرنے والا پٹواری نہ ہو؟
?

اگر تو پٹواری نہیں تو پھر الطاف کالیے کا وہ لونڈہ ہوگا جس پر کراچی کا بھائی بھلے وقتوں میں سانڈے کا تیل لگا کر زور آزمائی کیا کرتا تھا
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اگر تو پٹواری نہیں تو پھر الطاف کالیے کا وہ لونڈہ ہوگا جس پر کراچی کا بھائی بھلے وقتوں میں سانڈے کا تیل لگا کر زور آزمائی کیا کرتا تھا
مجھے معلوم نہیں تھا کہ سب سے نیچے ہونے کے باوجود تم ہر حرکت نوٹ کرتے جاتے تھے
?
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
زرداری کے دور میں انکوائریاں کیوں نہیں ہونے دی گئیں اس کاجواب بہت سیدھا اور سادہ سا ہے۔ چونکہ زرداری خود ایک کرپٹ اور ہر ہر فائل کی اپروول پر کمیشن کھانے والا بندہ تھا۔ چین سے تمام پراجیکٹس میں اس نے کمیشن مانگی اور اسے دی گئی لہذا ایسا بندہ خود کیسے انکوائریاں کروا سکتا ہے؟
شکریہ جناب

تو مطلب ہم آپ کے اس جواب سے یہی سمجھیں کہ نواز اور زرداری دونوں کرپٹ تھے اس لئے انکوائریاں نئیں ہوئیں یا پھر ہمیں ن لیگ کے لئے کوئی الگ سے اصول بنانا پڑے گا؟