بجلی , اسٹیل , موبائل فون مہنگا

sohnidhartie

Minister (2k+ posts)

نئے ٹیکس عائد , بجلی , اسٹیل , موبائل فون مہنگے ای سی سی نے منظوری دیدی


ڈیڑھ سے 2 روپے فی یونٹ سے زائد سرچارج بجلی ٹیرف کا حصہ بنانے کا فیصلہ ، ٹیکنیکل لاسز عوام سے وصول کیے جائیں گے
اسٹیل مصنوعات کی درآمد پر 15 فیصد ،موبائل فون پر200روپے اضافی ڈیوٹی ، نجی بجلی گھروں کیلئے مشنری درآمد پر 5فیصد ڈیوٹی کی چھوٹ اسلام آباد (خبرنگارخصوصی، دنیا نیوز)اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 3مختلف اقسام کے سرچارج کو بجلی کی قیمت کا حصہ بنانے کی منظوری دے دی جبکہ اسٹیل اور موبائل فون پر بھی اضافی ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ اس سے قبل تینوں سرچارج محدود مدت کے لئے لگائے گئے تھے ۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں ڈیڑھ سے 2روپے فی یونٹ سے زائد کے سرچارج بجلی کی قیمت کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی۔ حکومت بجلی کے بلوں پر 60پیسے ، 30 پیسے ،ایک روپے 50 پیسے فی یونٹ تک سرچارجز وصول کر رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے عدالتی معاملات سے بچنے کیلئے تینوں سرچارجز کو ٹیرف کا حصہ بنانے کی منظوری دیدی ہے جس کیلئے کمیٹی نیپرا کو باقاعدہ درخواست دیگی۔ اس سے قبل یہ سرچارجز محدود مدت کیلئے لاگو کئے گئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے بجلی کے ٹیکنیکل لاسز بھی عوام سے وصول کرنیکی تیاری کر لی جس مقصد کیلئے ای سی سی نے نیپرا کو پالیسی گائیڈ لائن جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔

پالیسی گائیڈ لائن کے تحت بجلی کے ٹیکنیکل لاسز کی سٹڈی کرائی جائیگی۔ اسٹڈی میں جتنے بھی لاسز سامنے آئینگے وہ عوام سے بجلی کی قیمت کی صورت میں وصول کئے جائینگے ۔ ذرائع کے مطابق نیپرا پہلے ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 18فیصد کے ٹیکنیکل لاسز کو مسترد کر چکی ہے ۔ نیپرا نے صرف 13 فیصد لاسز کو عوام سے وصول کرنیکی اجازت دے رکھی ہے جبکہ وزارت خزانہ پورے 18 فیصد کے ٹیکنیکل لاسز عوام پر ڈالنے کیلئے بضد ہے ۔علاوہ ازیں کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولی میں ہونیوالے خسارے کو پورا کرنے کیلئے اسٹیل مصنوعات کی درآمد پر 15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ،گیلوینائزڈ پلیٹڈ شیٹس ، کولڈ رولڈ کوائلز کی درآمد پر5فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور ہر موبائل فون سیٹ کی درآمد پر200روپے کی اضافی ڈیوٹی عائد کر دی۔

اجلاس کوبتایا گیا ہے کہ یہ ڈیوٹیاں پاکستان اسٹیل ملز کو سہولت دینے کی غرض سے عائد کی گئی ہیں جبکہ موبائل فون سیٹس کی درآمد پر اضافی ڈیوٹی کا مقصد ان سیٹوں کی درآمد کے وقت ہونے والی ٹیکس چوری روکنا ہے ۔ ای سی سی نے ملک میں بند پڑے مختصر مدت کے بجلی گھروں میں دستیاب بجلی کی پیداواری صلاحیت سے استفادہ کرنے کیلئے نجی بجلی گھروں سے اضافی بجلی کی پیداوار کی پالیسی کی منظوری دیدی ہے ۔ ای سی سی کو بتایا گیا کہ پالیسی کی منظوری سے رینٹل پاور پلانٹس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو گی ۔ ای سی سی نے ان بجلی گھروں کیلئے مشنری کی درآمد پر 5فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ دیدی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ حکومت ان بجلی گھروں سے جس قدر بجلی خریدے گی اسی قدر ادائیگی ہو گی اور ان کے بند پڑے رہنے کی صورت میں انہیں کوئی ادائیگی نہیں کرنا پڑیگی۔ ای سی سی نے گوادر سے نوابشاہ تک درآمدی ایل این جی کی گوادر سے ملک کے اندر ترسیل کیلئے 1700کلومیٹر کی نارتھ ساؤتھ پائپ لائن بچھانے کی منظوری دیدی ہے

اور دونوں سرکاری گیس کمپنیاں اس منصوبے پر عمل درآمد کروائینگی۔ ای سی سی نے ملک کی بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں کی ادائیگیوں کیلئے مقامی کمرشل بینکوں سے لئے گئے 25ارب روپے کے قرض سینڈیکیٹ ٹرم فنانس فسیلٹی کے عوض ساورن گارنٹی جاری کرنیکی منظوری بھی دی ، یہ قرض 5سال میں بینکوں کو واپس کیا جائیگا اور ادائیگی بجلی کی ترسیل کار کمپنیاں کرینگی ۔ ای سی سی نے عائشہ گیس فیلڈ سے دریافت ہونیوالے گیس کے نئے ذخیرہ کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک میں شامل کرنے کی بھی منظوری دیدی۔
http://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2015-01-11/501462#.VLITMiusW7I

 
Last edited by a moderator:

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
افسوس اس بات کا ہے کہ نون لیگ کا کوئی وژن نہیں۔ نہ انکی کوئی اکنامک پالیسی ہے نہ سیاسی اور نہ ہی فارن پالیسی۔ پچھلے سال کا بجٹ اسی حکومت نے پیش کیا تھا۔ اور اب چھے مہینے بعد دوبارہ ٹیکس لگا رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بجٹ میں لگائے گئے تمام تخمینے غلط تھے۔
یہ حکومت جمہوری حکومت ہونے کا دعویٰ کرتی رہتی ہے تو یہ تمام ٹیکس اسمبلی اور سینٹ میں کیوں نہیں لے کر آتی؟ اور یہ تماماپوزیشن پارٹیاں کیا کر رہی ہیں۔ یہ کیوں حکومت سے نہیں پوچھتی کہ پچھلے بجٹ میں ایسی کیا کوتاہیاں رہ گئی تھیں کہ اس وقت ٹیکس بڑھانے کی ضرورت پیش آرہی ہے؟
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)

الٹا زمانہ آگیا ہے ، جون میں بجٹ آتا تھا ، اب ٹھنڈے جنوری میں بھی بجٹ سنا دیا ہے


موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح بجلی ، گیس اور پیٹرول سے اپنا روزانہ کا خرچ پورا کرنا چاہتی ہے ، اس طرح ملک نہیں چلتے
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)

الٹا زمانہ آگیا ہے ، جون میں بجٹ آتا تھا ، اب ٹھنڈے جنوری میں بھی بجٹ سنا دیا ہے


موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح بجلی ، گیس اور پیٹرول سے اپنا روزانہ کا خرچ پورا کرنا چاہتی ہے ، اس طرح ملک نہیں چلتے

سابقه حکومتوں کی طرح؟

بهائ جان یهی تو سابقه حکومتوں میں سے هیں؟
کیا پهلی دفعه حکومت کر رهے هیں؟
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
افسوس اس بات کا ہے کہ نون لیگ کا کوئی وژن نہیں۔ نہ انکی کوئی اکنامک پالیسی ہے نہ سیاسی اور نہ ہی فارن پالیسی۔ پچھلے سال کا بجٹ اسی حکومت نے پیش کیا تھا۔ اور اب چھے مہینے بعد دوبارہ ٹیکس لگا رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بجٹ میں لگائے گئے تمام تخمینے غلط تھے۔
یہ حکومت جمہوری حکومت ہونے کا دعویٰ کرتی رہتی ہے تو یہ تمام ٹیکس اسمبلی اور سینٹ میں کیوں نہیں لے کر آتی؟ اور یہ تماماپوزیشن پارٹیاں کیا کر رہی ہیں۔ یہ کیوں حکومت سے نہیں پوچھتی کہ پچھلے بجٹ میں ایسی کیا کوتاہیاں رہ گئی تھیں کہ اس وقت ٹیکس بڑھانے کی ضرورت پیش آرہی ہے؟

More to the point, after such huge reduction in international oil prices, the budget should be looking healthy, less spend on importing the fuel. So, why this evil man is imposing more taxes?
 

Cyclops

Minister (2k+ posts)
نواز شریف نے بجلی سستی کردی تھی یہ منشی نے مہنگی کی ہے ، شیر آیا شیر آیا