برطانیہ میں اہم مقدمے کا آغاز

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
_122708665_bad6f3f2-3bcc-45b3-a209-be5d397952a4.jpg.webp


ندن کی عدالت میں ایک شخص پر پاکستانی فوج کے ناقد سمجھے جانے والے ایک پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں مقدمے کا آغاز کیا گیا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مبینہ طور پر پاکستان میں موجود شخصیات نے 31 سالہ محمد گوہر خان کو بطور ‘کرائے کے قاتل‘ خدمات انجام دینے کے لیے پیسے دیے۔
محمد گوہر کو گذشتہ جون میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف وقاص احمد گورایہ تھے جنھوں نے فیس بک پر ایک بلاگ بنایا تھا جس پر پاکستانی فوج کا مذاق اڑایا جاتا تھا اور انسانی حقوق کی
مبینہ خلاف ورزیوں کی تفصیلات بتائی جاتی تھیں۔

کینزنگٹن کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ وقاص گورایہ، جو کہ اس وقت نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم میں مقیم تھے، ‘پاکستانی حکومت کی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے اور بظاہر انھیں اسی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔‘

عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ مشرقی لندن میں ایک سپر مارکیٹ میں کام کرنے والے گوہر خان بہت مقروض تھے اور استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ جب انھیں ‘مڈز‘ نام کے ایک شخص نے پاکستانی سیاسی کارکن کو ایک لاکھ پاؤنڈ کے عوض
قتل کرنے کی پیشکش کی تو ان کا ردعمل پرجوش تھا۔

استغاثہ کی سربراہی کرنے والی ایلیسن مورگن کیو سی نے کہا کہ دسمبر 2018 میں وقاص گورایہ کو ایف بی آئی کی جانب سے یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہ ایک ‘کل لسٹ‘ (قتل کی فہرست) پر ہیں اور انھیں انٹرنیٹ پر اور آمنے سامنے دھمکیاں دی گئی تھیں جن میں سے کچھ گورایہ کے خیال میں پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے کہنے پر دی گئی تھیں۔

عدالت کو وہ مبینہ وٹس ایپ میسجز بھی دیکھائے گئے جن میں ملزم گوہر خان اور ایک شخص مڈز بظاہر اس قتل کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور اس کے لیے وہ مچھلیاں پکڑنے کا کوڈ استعمال کر رہے ہیں اور ایک موقع پر ہدف کو ‘ایک چھوٹی مچھلی‘ کہا گیا اور یہ کہ ایک ‘چھوٹی چھری۔۔۔ کانٹا‘ اس کام کے لیے کافی ہو گا۔
ان پیغامات میں اس مبینہ منصوبے میں ایک اور شخص کا ذکر ہے جسے ‘بگ باس‘ کہہ کر پکارا گیا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو گورایہ کے گھر کا پتا اور تصویر بھیجی گئی تھی اور وہ روٹرڈیم گئے تھے جہاں انھوں نے ایک چھری خریدی مگر وہ گورایہ کا پتا نہیں لگا سکے اور پھر برطانیہ لوٹ آئے جہاں انھیں گرفتار کیا گیا۔

وکیلِ استغاثہ ایلیسن مورگن کیو سی نے عدالت کو بتایا کہ گوہر خان ان پیغامات کو بھیجنے اور موصول کرنے سے انکار نہیں کرتے اور روٹرڈیم جانے کا اعتراف بھی کرتے ہیں تاہم کہتے ہیں کہ ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ پیسے رکھ لیں گے اور قتل نہیں کریں گے۔

تاہم استغاثہ کا موقف ہے کہ وہ وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی نیت سے ہی
روٹرڈیم گئے تھے۔اندازہ ہے کہ یہ مقدمہ تقریباً دو ہفتے چلے گا۔


Source
 
Last edited by a moderator:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
امید ہے کہ اس تھریڈ کو برداشت کیا جاے گا کیونکہ بات تو بہت آگے نکل چکی اس معمولی سے پیج پر لگے تھریڈ کو ڈیلیٹ کر بھی دو گے مگر اس کیس کو کیسے چھپا پاو گے جو ریاست پاکستان کی بدنامی کا سبب اور بعض لوگوں کی حماقتوں پر مبنی پالیسیوں کو اجاگر کرتا ہے
یہی لوگ جو اپنے دائرے سے باہر نکل کر غیر قانونی کام کرتے ہیں تو پاکستان میں ہم ان کو کچھ نہیں کہہ پاتے انہین سمجھانا بھی بھینس کے آگے بین بجانا ہے مگر اب بات بہت آگے نکل چکی اور اس کے نتائج بھی بہت خطرناک نکل سکتے ہیں
بہتر ہوگا کہ اپنے ملک سے باہر خصوصا یورپ وغیرہ میں کسی بھی کاروای سے مکمل پرہیز کریں کیونکہ اس کے نتائج پاکستان کو بھگتنے پڑیں گے
پولیس پتا چلا لے گی کہ گوہر خان کس کیلئے کام کرتا ہے اور باقی کا نیٹ ورک بھی پتا چل چکا ہوگا
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
یہ لوگ پاکستان کو دھشتگرد ملک بنوانے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ان کے اوپر کوی کنٹرول اور چیک ہونا ضروری ہے۔ ایک معمولی بلاگر کو مار کر کیا کرلو گے؟
دنیا بھری پڑی ہے ایسے لوگوں سے تم اپنا کام کرتے جاو اور ان کو اپنا کرنے دو خواہ مخواہ ماچو بننے کی کیا ضرورت ہے؟
ایک دو قتل سے ان کو تو کچھ نہیں ہونا اپنا ہی بیڑہ غرق ہوگا۔
امید ہے عمران خان اور جنرل باجوہ اس پر سخت نوٹس لیں گے تاکہ ریاست کے مخالف اسطرح کی حرکات آئیندہ نہ ہوسکیں
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)

وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ملزم گوہر خان کے مقدمے کی سماعت کا آغاز​

  • لندن کی عدالت میں ایک شخص پر ایک پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں مقدمے کا آغاز کیا گیا ہے۔
    عدالت کو بتایا گیا کہ مبینہ طور پر پاکستان میں موجود شخصیات نے 31 سالہ محمد گوہر خان کو بطور ‘کرائے کے قاتل‘ خدمات انجام دینے کے لیے پیسے دیے۔
    محمد گوہر کو گذشتہ جون میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
    وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف وقاص احمد گورایا تھے جنھوں نے فیس بک پر ایک بلاگ بنایا تھا جس پر پاکستانی فوج کا مذاق اڑایا جاتا تھا اور مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات بتائی جاتی تھیں۔
    کنزنگٹن کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ وقاص گورایا، جو کہ اس وقت روٹرڈیم میں مقیم تھے، ‘پاکستانی حکومت کی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے اور بظاہر انھیںاسی وجہ سے نشانہ بنایا گیا
  • عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ مشرقی لندن میں ایک سپر مارکیٹ میں کام کرنے والے گوہر خان بہت مقروض تھے اور استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ جب انھیں ‘مڈز‘ نام کے ایک شخص نے پاکستانی سیاسی کارکن کو ایک لاکھ پاؤنڈ کے عوض قتل کرنے کی پیشکش کی تو ان کا ردعمل پرجوش تھا۔
    استغاثہ کی سربراہی کرنے والی ایلیسن مورگن کیو سی نے کہا کہ دسمبر 2018 میں وقاص گورایا کو ایف بی آئی کی جانب سے یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہ ایک ‘کل لسٹ‘ (قتل کی فہرست) پر ہیں اور انھیں انٹرنیٹ پر اور آمنے سامنے دھمکیاں دی گئی تھیں جن میں سے کچھ گورایا کے خیال میں پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے کہنے پر دی گئی تھیں۔
    عدالت کو وہ مبینہ وٹس ایپ میسجز بھی دیکھائے گئے جن میں ملزم گوہر خان اور ایک شخص مڈز بظاہر اس قتل کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور اس کے لیے وہ مچھلیاں پکڑنے کا استعمال کر رہے ہیں اور ایک موقعے پر ہدف کو ‘ایک چھوٹی مچھلی‘ کہا گیا بجائے ایک ‘شارک‘ کے اور یہ کہ ایک ‘چھوٹی چھری۔۔۔ کانٹا‘ اس کام کے لیے کافی ہوگا۔
    ان میسجز میں اس مبینہ منصوبے میں ایک اور شخص کا ذکر ہے جسے ‘بگ باس‘ کہہ کر پکارا گیا۔
    استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو گورایا کے گھر کا پتا اور تصویر بھیجی گئی تھی اور وہ روٹرڈیم گئے تھے جہاں انھوں نے ایک چھری خریدی مگر وہ گورایا کا پتا نہیں لگا سکے اور پھر برطانیہ لوٹ آئے جہاں انھیں گرفتار کیا گیا۔
    وکیلِ استغاثہ ایلیسن مورگن کیو سی نے عدالت کو بتایا کہ گوہر خان ان میسجز کو بھیجنے اور موصول کرنے سے انکار نہیں کرتے اور روٹرڈیم جانے کا اعتراف بھی کرتے ہیں تاہم کہتے ہیں کہ ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ پیسے رکھ لیں گے اور قتل نہیں کریں گے۔
    استغاثہ کا موقف ہے کہ ان کی وقاص گورایا کو قتل کرنے کی نیت تھی۔توقع کی جا رہی ہے کہ یہ مقدمہ تقریباً دو ہفتے
  • چلے گا۔




Is this news published in Jungle News? If yes please share link?
 

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
انگلینڈ پاکستان کے مجرموں کی پناہ گاہ ہے
ببلو ڈبلو جیسے کتے پاکستان کو لوٹ کے
????انگل اینڈ کے شہری بن جاتے ہیں
جب کہ ان کی شکل شاہی محلے کے بھانڈوں سے ملتی ہے
 

Bebabacha

Senator (1k+ posts)
امید ہے کہ اس تھریڈ کو برداشت کیا جاے گا کیونکہ بات تو بہت آگے نکل چکی اس معمولی سے پیج پر لگے تھریڈ کو ڈیلیٹ کر بھی دو گے مگر اس کیس کو کیسے چھپا پاو گے جو ریاست پاکستان کی بدنامی کا سبب اور بعض لوگوں کی حماقتوں پر مبنی پالیسیوں کو اجاگر کرتا ہے
یہی لوگ جو اپنے دائرے سے باہر نکل کر غیر قانونی کام کرتے ہیں تو پاکستان میں ہم ان کو کچھ نہیں کہہ پاتے انہین سمجھانا بھی بھینس کے آگے بین بجانا ہے مگر اب بات بہت آگے نکل چکی اور اس کے نتائج بھی بہت خطرناک نکل سکتے ہیں
بہتر ہوگا کہ اپنے ملک سے باہر خصوصا یورپ وغیرہ میں کسی بھی کاروای سے مکمل پرہیز کریں کیونکہ اس کے نتائج پاکستان کو بھگتنے پڑیں گے
پولیس پتا چلا لے گی کہ گوہر خان کس کیلئے کام کرتا ہے اور باقی کا نیٹ ورک بھی پتا چل چکا ہوگا
Lol i personally know this waqas goraya.. He is
 

Bebabacha

Senator (1k+ posts)
Jis phudo ka dil krta hai mun utha ke isi pe ilzam lga deta hai.. Isi ko is jese bnday se kia khtra hai.. Jis trah ka yh admi hai koi personal masla hu ga..
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
_122708665_bad6f3f2-3bcc-45b3-a209-be5d397952a4.jpg.webp


ندن کی عدالت میں ایک شخص پر پاکستانی فوج کے ناقد سمجھے جانے والے ایک پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں مقدمے کا آغاز کیا گیا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مبینہ طور پر پاکستان میں موجود شخصیات نے 31 سالہ محمد گوہر خان کو بطور ‘کرائے کے قاتل‘ خدمات انجام دینے کے لیے پیسے دیے۔
محمد گوہر کو گذشتہ جون میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف وقاص احمد گورایہ تھے جنھوں نے فیس بک پر ایک بلاگ بنایا تھا جس پر پاکستانی فوج کا مذاق اڑایا جاتا تھا اور انسانی حقوق کی
مبینہ خلاف ورزیوں کی تفصیلات بتائی جاتی تھیں۔

کینزنگٹن کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ وقاص گورایہ، جو کہ اس وقت نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم میں مقیم تھے، ‘پاکستانی حکومت کی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے اور بظاہر انھیں اسی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔‘

عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ مشرقی لندن میں ایک سپر مارکیٹ میں کام کرنے والے گوہر خان بہت مقروض تھے اور استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ جب انھیں ‘مڈز‘ نام کے ایک شخص نے پاکستانی سیاسی کارکن کو ایک لاکھ پاؤنڈ کے عوض
قتل کرنے کی پیشکش کی تو ان کا ردعمل پرجوش تھا۔

استغاثہ کی سربراہی کرنے والی ایلیسن مورگن کیو سی نے کہا کہ دسمبر 2018 میں وقاص گورایہ کو ایف بی آئی کی جانب سے یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہ ایک ‘کل لسٹ‘ (قتل کی فہرست) پر ہیں اور انھیں انٹرنیٹ پر اور آمنے سامنے دھمکیاں دی گئی تھیں جن میں سے کچھ گورایہ کے خیال میں پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے کہنے پر دی گئی تھیں۔

عدالت کو وہ مبینہ وٹس ایپ میسجز بھی دیکھائے گئے جن میں ملزم گوہر خان اور ایک شخص مڈز بظاہر اس قتل کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور اس کے لیے وہ مچھلیاں پکڑنے کا کوڈ استعمال کر رہے ہیں اور ایک موقع پر ہدف کو ‘ایک چھوٹی مچھلی‘ کہا گیا اور یہ کہ ایک ‘چھوٹی چھری۔۔۔ کانٹا‘ اس کام کے لیے کافی ہو گا۔
ان پیغامات میں اس مبینہ منصوبے میں ایک اور شخص کا ذکر ہے جسے ‘بگ باس‘ کہہ کر پکارا گیا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو گورایہ کے گھر کا پتا اور تصویر بھیجی گئی تھی اور وہ روٹرڈیم گئے تھے جہاں انھوں نے ایک چھری خریدی مگر وہ گورایہ کا پتا نہیں لگا سکے اور پھر برطانیہ لوٹ آئے جہاں انھیں گرفتار کیا گیا۔

وکیلِ استغاثہ ایلیسن مورگن کیو سی نے عدالت کو بتایا کہ گوہر خان ان پیغامات کو بھیجنے اور موصول کرنے سے انکار نہیں کرتے اور روٹرڈیم جانے کا اعتراف بھی کرتے ہیں تاہم کہتے ہیں کہ ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ پیسے رکھ لیں گے اور قتل نہیں کریں گے۔

تاہم استغاثہ کا موقف ہے کہ وہ وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی نیت سے ہی
روٹرڈیم گئے تھے۔اندازہ ہے کہ یہ مقدمہ تقریباً دو ہفتے چلے گا۔


Source
BBC URdu is sick....since it is anti Pakistan therefore its anti Pak army and Pak Govt...it give nonsense news...no one trust it...all journalist, 10s of vlogers are doing anti Pakistan and anti pak army vlogs day n noght , nothing happens to them...its all topi drama of Nawaz Sharif and its supporting corrupt media mafia...
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
BBC URdu is sick....since it is anti Pakistan therefore its anti Pak army and Pak Govt...it give nonsense news...no one trust it...all journalist, 10s of vlogers are doing anti Pakistan and anti pak army vlogs day n noght , nothing happens to them...its all topi drama of Nawaz Sharif and its supporting corrupt media mafia...
آپ کی بچگانہ راے صرف آپ تک ہی ویلڈ ہے کیونکہ بی بی سی کی ہر رپورٹ درست ثابت ہوتی ہے دنیا کا ایک نامور اور کریڈیبل نیوز سورس ہے جس پر غلط خبر کا الزام لگانے والا کبھی کوی نہیں سامنے آیا اور نہ ہی عدالت میں گیا۔ اور آپ کے آی کیو کا اندازہ اس بات سے ہوجانا چاہئے کہ بی بی سی ایک خبر دے رہی ہے نہ کہ تجزیہ اور خبر میں جس بندے کا زکر ہے اس کا کیس عدالت میں شروع ہے۔ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ایسا کچھ ہے ہی نہیں؟حالانکہ اس خبر کا تعلق پاکستانی ایجنسی سے ہے پاکستان کے متعلق خبر پاکستانی میڈیا میں ہونی چاہئے جو انہی ایجنسیوں کے خوف سے خبر نہیں دیتے مگر عالمی میڈیا تو یہ خبر دے گا اس کے علاوہ بھی ہالینڈ اور دیگر کئی ملکوں کا میڈیا یہ خبر دے چکا ہے۔ بی بی سی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ خبر دیتا ہے