بلاول نے مغربی ممالک کے سامنے سیاست پر نہیں اداروں پر بات کی،اطہر کاظمی

3athersamsbilawal.jpg

جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ امریکہ میں بلاول سے حکومت کی کارکردگی پر سوال ہوا لیکن اس کا جواب دینےکے بجائے بدقسمتی ملکی اداروں پر وہ الزامات لگانے شروع کردیے،جو مغرب ہمارے اداروں پر لگاتا ہے۔

اطہر کاظمی نے کہا کہ مغرب ایسے تاثر دیتا ہے جیسے ان کی خفیہ ایجنسیاں فلاحی ادارےہیں اور پاکستانی ادارے کوئی انوکھے ہیں،یہ وہ سوچ ہے جو مغرب ممالک کی ہمارے لئے ہیں اور یہ لوگ بیرون ملک جا کر کہتے ہیں سیاست پر بات نہ کی جائے بلکہ اداروں پر بات کی جائے، مغرب ان باتوں سے خوش ہوتا ہے،آپ اپنی سیاست کریں اداروں کو کیوں متنازع بنارہے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1573749529542901762
میزبان نے سوال کیا کہ اداروں کو متنازع اتحادی حکومت بنارہی ہے، عمران خان یا اور لوگ بھی ہیں جو ایسا بین الاقوامی میڈیا پر کرتے ہیں؟جس پر اطہر کاظمی نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں جب شاہ محمود قریشی تھے انہوں نے کبھی اداروں کو متنازع بنانے پر بات نہیں کی، کبھی نہیں کہا کہ ادارے سیاست سے روک رہے ہیں، جب آپ کسی ملک کی نمائندگی کرتے ہیں تویہ سب باتیں نہیں ہونی چاہئے،میں بلاول بھٹو کی بات سے متفق نہیں ہوں۔

پروگرام میں شریک عباس ،حفیظ اللہ نیازی ، ارشادہ بھٹی اور اطہر کاظمی نے کہا کہ اگر شہباز شریف نے عمران خان کی تقریر کو دہرایا ہے تو اس میں خرابی کیا ہے،کیا عمران خان کی تقریر خراب تھی تو اس لئے شہباز شریف کی تقریر خراب ہے،شہباز شریف کی تقریر بری نہیں تھی۔

میزبان سارہ الیاس کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ وزیراعظم کی گزشتہ روز یو این جنرل اسمبلی سے کی گئی تقریر کو آپ کیا ریٹ کریں گے؟ کے جواب میں تجزیہ کارمظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں شاہ محمود قریشی کی بات کو مان لیتا ہوں کاپی پیسٹ تھا تو انہیں تو اس با ت کو سراہانا چاہئے تھا۔ اگر شہباز شریف نے عمران خان کی تقریر کو دہرایا ہے تو اس میں خرابی کیا ہے۔
 

Raiwind-Destroyer

Chief Minister (5k+ posts)
This is according to the DGISPR plan to show the world look we are victims of political games while fuking Pakistan. inside

Bilawal is being groomed to suck establishment dik so he can become the new leader