بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اس کا حل

Matchless

MPA (400+ posts)
اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اور عوام الناس اس سے بے حد پریشان ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کی بے پناہ کامیابیوں کے باوجود صرف یہی ایک وجہ ہےجس کی وجہ سے حکومت کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ میں یہاں اس مہنگائی کی وجوہات اور اس کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس فورم کے ذریعے میری بات جناب حماد اظہر تک پہنچ جائے جن کی ذمہ داری ہے۔

مہنگائی کی وجہ
پاکستان میں پچھلی تین دہائیوں سے کرپٹ عناصر اقتدار میں رہے ہیں اور ان حکومتوں نے خود تو لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہی اس کے ساتھ ساتھ پوری قوم کو اسی راستے پر ڈال دیاتا کہ ان سے کوئی سوال نہ ہو ۔ ایک ریڑھی والے سے لے کر کریانہ سٹور تک اور ایک کلرک سے لے کر افسر تک جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ لوٹ رہا ہے۔ ایسے بھی کاروباری حضرات ہیں جنہوں نے کمائی کر کے کڑوروں کے اثاثے بنائیں ہیں لیکن کبھی ایک ٹکہ بھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ہی دینے کے لئے تیار ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی اکثریت اس شر اور زر کی حکومتوں کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ جن کا موٹو یہی رہا ہے کےلوٹو اور پھوٹو۔

مہنگائی کی اس وجہ کا ثبوت
یہی لوگ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں اور جب لوگ ان سے شکایت کرتے ہیں تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اور عمران خان کو ووٹ دو۔ یہاں تک کہ کئی دکانداروں یہ کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اضافے پر ہم سے بحث نہ کریں جا کر کرکٹ ورلڈ کپ کی جیت کو انجوائے کریں۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ وہ مافیا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کو ناکام بنانا چاہتا ہے تا کہ ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے۔ اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں وہ بھی شر کی حکومتوں کے حمایت یافتہ ہیں اور ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کی کوششیں
یہ جاننا اور ماننا بہت ضروری ہے کہ نہ ہی عمران خان اور نہ تحریک انصاف کی حکومت اس مہنگائی کے حق میں ہو سکتے ہیں۔ وہ کیوں چاہیں گے کہ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو اور لوگ حکومت کے مخالف ہوں اور اپوزیشن کو انہیں استعمال کرنے کا موقع ملے؟
حکومت ان تیس سالوں کے گلے سڑے ںظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہی عادی کرپٹ لوگ اپنے تئیں پوری کوشش میں ہیں کہ اس کو ناکام بنایا جائے۔ نہ کوئی ٹیکس دینا چاہتا ہے اور نہ رشوت کی کمائی کو چھوڑنے پر تیار ہے۔ اگر ان میں سے آدھےلوگ عوام کو لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں تو دوسرے آدھے ان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جو لوگ حرام کھانے کے عادی ہو چکے ہیں وہ کبھی بھی آسانی سے یہ نہیں چھوڑیں گے۔

زخیرہ اندوزاور گراں فروش مافیا کو ہرانے کا حل
پچھلے ایک سال سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پچاس ہزار نئے یوٹیلیٹی سٹورز قائم کئے جائے گے اور اس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر ان یوٹیلٹی سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کی اشیاء خاص طور پر آٹا، چینی، دالیں، گھی اور چاول اور ضروری ادویات کنٹرول ریٹ پر مہیا کی جائیں۔ صرف یہی ایک صورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کا خاتمہ ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا مناسب قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو ذخیرہ اندوز اور گراں فروش خود ہی ان اشیا کو اسی قیمت یا اس سے کم قیمت پر بیچنے کے لئے تیار ہونگے۔

یوٹیلٹی سٹورز کو کامیاب بنانے کے لئے ان نئے یوٹیلی سٹورز کے قیام کے ساتھ ہی حکومت کو ہر ضلع میں موجود اپنے ممبرصوبائی اسمبلی کی ذمہ داری لگانی چاہئے کہ وہ ذاتی طور پر اپنے علاقے کے یوٹیلی سٹورز پر اشیا کی فراہمی اور نرخوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہو گا۔ یہ ممبر علاقے کے یوٹیلٹی سٹورز کا اچانک دورہ کرے اور وہاں ان اشیا کی ترسیل اور فراہمی کی نگرانی کرے۔
 
Last edited by a moderator:

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اور عوام الناس اس سے بے حد پریشان ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کی بے پناہ کامیابیوں کے باوجود صرف یہی ایک وجہ ہےجس کی وجہ سے حکومت کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ میں یہاں اس مہنگائی کی وجوہات اور اس کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس فورم کے ذریعے میری بات جناب حماد اظہر تک پہنچ جائے جن کی ذمہ داری ہے۔

مہنگائی کی وجہ
پاکستان میں پچھلی تین دہائیوں سے کرپٹ عناصر اقتدار میں رہے ہیں اور ان حکومتوں نے خود تو لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہی اس کے ساتھ ساتھ پوری قوم کو اسی راستے پر ڈال دیاتا کہ ان سے کوئی سوال نہ ہو ۔ ایک ریڑھی والے سے لے کر کریانہ سٹور تک اور ایک کلرک سے لے کر افسر تک جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ لوٹ رہا ہے۔ ایسے بھی کاروباری حضرات ہیں جنہوں نے کمائی کر کے کڑوروں کے اثاثے بنائیں ہیں لیکن کبھی ایک ٹکہ بھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ہی دینے کے لئے تیار ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی اکثریت اس شر اور زر کی حکومتوں کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ جن کا موٹو یہی رہا ہے کےلوٹو اور پھوٹو۔

مہنگائی کی اس وجہ کا ثبوت
یہی لوگ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں اور جب لوگ ان سے شکایت کرتے ہیں تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اور عمران خان کو ووٹ دو۔ یہاں تک کہ کئی دکانداروں یہ کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اضافے پر ہم سے بحث نہ کریں جا کر کرکٹ ورلڈ کپ کی جیت کو انجوائے کریں۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ وہ مافیا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کو ناکام بنانا چاہتا ہے تا کہ ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے۔ اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں وہ بھی شر کی حکومتوں کے حمایت یافتہ ہیں اور ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کی کوششیں
یہ جاننا اور ماننا بہت ضروری ہے کہ نہ ہی عمران خان اور نہ تحریک انصاف کی حکومت اس مہنگائی کے حق میں ہو سکتے ہیں۔ وہ کیوں چاہیں گے کہ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو اور لوگ حکومت کے مخالف ہوں اور اپوزیشن کو انہیں استعمال کرنے کا موقع ملے؟
حکومت ان تیس سالوں کے گلے سڑے ںظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہی عادی کرپٹ لوگ اپنے تئیں پوری کوشش میں ہیں کہ اس کو ناکام بنایا جائے۔ نہ کوئی ٹیکس دینا چاہتا ہے اور نہ رشوت کی کمائی کو چھوڑنے پر تیار ہے۔ اگر ان میں سے آدھےلوگ عوام کو لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں تو دوسرے آدھے ان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جو لوگ حرام کھانے کے عادی ہو چکے ہیں وہ کبھی بھی آسانی سے یہ نہیں چھوڑیں گے۔

زخیرہ اندوزاور گراں فروش مافیا کو ہرانے کا حل
پچھلے ایک سال سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پچاس ہزار نئے یوٹیلیٹی سٹورز قائم کئے جائے گے اور اس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر ان یوٹیلٹی سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کی اشیاء خاص طور پر آٹا، چینی، دالیں، گھی اور چاول اور ضروری ادویات کنٹرول ریٹ پر مہیا کی جائیں۔ صرف یہی ایک صورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کا خاتمہ ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا مناسب قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو ذخیرہ اندوز اور گراں فروش خود ہی ان اشیا کو اسی قیمت یا اس سے کم قیمت پر بیچنے کے لئے تیار ہونگے۔

یوٹیلٹی سٹورز کو کامیاب بنانے کے لئے ان نئے یوٹیلی سٹورز کے قیام کے ساتھ ہی حکومت کو ہر ضلع میں موجود اپنے ممبرصوبائی اسمبلی کی ذمہ داری لگانی چاہئے کہ وہ ذاتی طور پر اپنے علاقے کے یوٹیلی سٹورز پر اشیا کی فراہمی اور نرخوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہو گا۔ یہ ممبر علاقے کے یوٹیلٹی سٹورز کا اچانک دورہ کرے اور وہاں ان اشیا کی ترسیل اور فراہمی کی نگرانی کرے۔
2 sentences;
1. Sack a few of the DMG officers who ought to be curtailing price hike, but intend not to.
2. Imprison a few of the shopkeepers who are waist deep in this extortion.
 

angryoldman

Minister (2k+ posts)
با پناہ کامیابی کیا بات ہے . حل ایک ہی ہے جو آپ بتانا بھول گئے جو اس حکومت نے کشمیر کا حل کیا ہے وہ اب پاکستان کے لوگوں کا آخری حل ہے. یعنی بھول جا . ویسے نواز اور ذرداری کو بھی بڑا ترس آتا تھا غریبوں پر لیکن سوائے تقریروں کے کچھ نہیں کیا عمران بھی وہی سیاست کر رہا ہے.
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اور عوام الناس اس سے بے حد پریشان ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کی بے پناہ کامیابیوں کے باوجود صرف یہی ایک وجہ ہےجس کی وجہ سے حکومت کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ میں یہاں اس مہنگائی کی وجوہات اور اس کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس فورم کے ذریعے میری بات جناب حماد اظہر تک پہنچ جائے جن کی ذمہ داری ہے۔

مہنگائی کی وجہ
پاکستان میں پچھلی تین دہائیوں سے کرپٹ عناصر اقتدار میں رہے ہیں اور ان حکومتوں نے خود تو لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہی اس کے ساتھ ساتھ پوری قوم کو اسی راستے پر ڈال دیاتا کہ ان سے کوئی سوال نہ ہو ۔ ایک ریڑھی والے سے لے کر کریانہ سٹور تک اور ایک کلرک سے لے کر افسر تک جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ لوٹ رہا ہے۔ ایسے بھی کاروباری حضرات ہیں جنہوں نے کمائی کر کے کڑوروں کے اثاثے بنائیں ہیں لیکن کبھی ایک ٹکہ بھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ہی دینے کے لئے تیار ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی اکثریت اس شر اور زر کی حکومتوں کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ جن کا موٹو یہی رہا ہے کےلوٹو اور پھوٹو۔

مہنگائی کی اس وجہ کا ثبوت
یہی لوگ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں اور جب لوگ ان سے شکایت کرتے ہیں تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اور عمران خان کو ووٹ دو۔ یہاں تک کہ کئی دکانداروں یہ کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اضافے پر ہم سے بحث نہ کریں جا کر کرکٹ ورلڈ کپ کی جیت کو انجوائے کریں۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ وہ مافیا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کو ناکام بنانا چاہتا ہے تا کہ ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے۔ اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں وہ بھی شر کی حکومتوں کے حمایت یافتہ ہیں اور ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کی کوششیں
یہ جاننا اور ماننا بہت ضروری ہے کہ نہ ہی عمران خان اور نہ تحریک انصاف کی حکومت اس مہنگائی کے حق میں ہو سکتے ہیں۔ وہ کیوں چاہیں گے کہ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو اور لوگ حکومت کے مخالف ہوں اور اپوزیشن کو انہیں استعمال کرنے کا موقع ملے؟
حکومت ان تیس سالوں کے گلے سڑے ںظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہی عادی کرپٹ لوگ اپنے تئیں پوری کوشش میں ہیں کہ اس کو ناکام بنایا جائے۔ نہ کوئی ٹیکس دینا چاہتا ہے اور نہ رشوت کی کمائی کو چھوڑنے پر تیار ہے۔ اگر ان میں سے آدھےلوگ عوام کو لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں تو دوسرے آدھے ان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جو لوگ حرام کھانے کے عادی ہو چکے ہیں وہ کبھی بھی آسانی سے یہ نہیں چھوڑیں گے۔

زخیرہ اندوزاور گراں فروش مافیا کو ہرانے کا حل
پچھلے ایک سال سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پچاس ہزار نئے یوٹیلیٹی سٹورز قائم کئے جائے گے اور اس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر ان یوٹیلٹی سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کی اشیاء خاص طور پر آٹا، چینی، دالیں، گھی اور چاول اور ضروری ادویات کنٹرول ریٹ پر مہیا کی جائیں۔ صرف یہی ایک صورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کا خاتمہ ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا مناسب قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو ذخیرہ اندوز اور گراں فروش خود ہی ان اشیا کو اسی قیمت یا اس سے کم قیمت پر بیچنے کے لئے تیار ہونگے۔

یوٹیلٹی سٹورز کو کامیاب بنانے کے لئے ان نئے یوٹیلی سٹورز کے قیام کے ساتھ ہی حکومت کو ہر ضلع میں موجود اپنے ممبرصوبائی اسمبلی کی ذمہ داری لگانی چاہئے کہ وہ ذاتی طور پر اپنے علاقے کے یوٹیلی سٹورز پر اشیا کی فراہمی اور نرخوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہو گا۔ یہ ممبر علاقے کے یوٹیلٹی سٹورز کا اچانک دورہ کرے اور وہاں ان اشیا کی ترسیل اور فراہمی کی نگرانی کرے۔

demand_curve-56a9a6613df78cf772a9395b.GIF


پرائس ڈیمانڈ کرو ایک اکنامک لا ہے جس کو صرف ایک دبعقل انسان ہی جھٹلا سکتا ہے - کچھ بھی ہو جاۓ گراں فروش اس نقصان سے نہیں بچ سکتا ---- اس لئے سوچے سمجھے بغیر مافیا مافیا کی رٹ لگا کر رکھنے کا اگر کوئی فائدہ ہے تو لگائی رکھو - اور اصل وجہ پر کوئی نظر نہ ڈالے
اصل وجہ یہ ہے کہ نالائق اعظم نے پچھلے دو سالوں میں بے دریغ کرنسی چھپوا کر افراط زر کا طوفان برپا کر دیا ہے --- اب ہم اس وجہ سے ہائپر انفلیشن کی ٹپ پر کھڑے ہیں - اور اس کھائی میں گرنے والے ہیں جس میں زمبابوے گرا ہوا ہے
 
Last edited:

goodlucj

New Member
اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اور عوام الناس اس سے بے حد پریشان ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کی بے پناہ کامیابیوں کے باوجود صرف یہی ایک وجہ ہےجس کی وجہ سے حکومت کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ میں یہاں اس مہنگائی کی وجوہات اور اس کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس فورم کے ذریعے میری بات جناب حماد اظہر تک پہنچ جائے جن کی ذمہ داری ہے۔

مہنگائی کی وجہ
پاکستان میں پچھلی تین دہائیوں سے کرپٹ عناصر اقتدار میں رہے ہیں اور ان حکومتوں نے خود تو لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہی اس کے ساتھ ساتھ پوری قوم کو اسی راستے پر ڈال دیاتا کہ ان سے کوئی سوال نہ ہو ۔ ایک ریڑھی والے سے لے کر کریانہ سٹور تک اور ایک کلرک سے لے کر افسر تک جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ لوٹ رہا ہے۔ ایسے بھی کاروباری حضرات ہیں جنہوں نے کمائی کر کے کڑوروں کے اثاثے بنائیں ہیں لیکن کبھی ایک ٹکہ بھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ہی دینے کے لئے تیار ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی اکثریت اس شر اور زر کی حکومتوں کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ جن کا موٹو یہی رہا ہے کےلوٹو اور پھوٹو۔

مہنگائی کی اس وجہ کا ثبوت
یہی لوگ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں اور جب لوگ ان سے شکایت کرتے ہیں تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اور عمران خان کو ووٹ دو۔ یہاں تک کہ کئی دکانداروں یہ کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اضافے پر ہم سے بحث نہ کریں جا کر کرکٹ ورلڈ کپ کی جیت کو انجوائے کریں۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ وہ مافیا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کو ناکام بنانا چاہتا ہے تا کہ ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے۔ اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں وہ بھی شر کی حکومتوں کے حمایت یافتہ ہیں اور ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کی کوششیں
یہ جاننا اور ماننا بہت ضروری ہے کہ نہ ہی عمران خان اور نہ تحریک انصاف کی حکومت اس مہنگائی کے حق میں ہو سکتے ہیں۔ وہ کیوں چاہیں گے کہ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو اور لوگ حکومت کے مخالف ہوں اور اپوزیشن کو انہیں استعمال کرنے کا موقع ملے؟
حکومت ان تیس سالوں کے گلے سڑے ںظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہی عادی کرپٹ لوگ اپنے تئیں پوری کوشش میں ہیں کہ اس کو ناکام بنایا جائے۔ نہ کوئی ٹیکس دینا چاہتا ہے اور نہ رشوت کی کمائی کو چھوڑنے پر تیار ہے۔ اگر ان میں سے آدھےلوگ عوام کو لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں تو دوسرے آدھے ان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جو لوگ حرام کھانے کے عادی ہو چکے ہیں وہ کبھی بھی آسانی سے یہ نہیں چھوڑیں گے۔

زخیرہ اندوزاور گراں فروش مافیا کو ہرانے کا حل
پچھلے ایک سال سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پچاس ہزار نئے یوٹیلیٹی سٹورز قائم کئے جائے گے اور اس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر ان یوٹیلٹی سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کی اشیاء خاص طور پر آٹا، چینی، دالیں، گھی اور چاول اور ضروری ادویات کنٹرول ریٹ پر مہیا کی جائیں۔ صرف یہی ایک صورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کا خاتمہ ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا مناسب قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو ذخیرہ اندوز اور گراں فروش خود ہی ان اشیا کو اسی قیمت یا اس سے کم قیمت پر بیچنے کے لئے تیار ہونگے۔

یوٹیلٹی سٹورز کو کامیاب بنانے کے لئے ان نئے یوٹیلی سٹورز کے قیام کے ساتھ ہی حکومت کو ہر ضلع میں موجود اپنے ممبرصوبائی اسمبلی کی ذمہ داری لگانی چاہئے کہ وہ ذاتی طور پر اپنے علاقے کے یوٹیلی سٹورز پر اشیا کی فراہمی اور نرخوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہو گا۔ یہ ممبر علاقے کے یوٹیلٹی سٹورز کا اچانک دورہ کرے اور وہاں ان اشیا کی ترسیل اور فراہمی کی نگرانی کرے۔
strongly agreed
 

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
Idiots r running the government they only know how to take revenge.

گزشتہ روز بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کی بندش کے خلاف اپنی ہی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے فردوس شمیم نے کہا تھا کہ 2 سال سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے، وزیراعظم سمیت سب کو شرم دلاؤں گا اور مسئلے کے حل تک خاموش نہیں بیٹھوں گا۔​
 

Matchless

MPA (400+ posts)
اس سارے معاملے میں مندرجہ ذیل نکات کو مدنظر رکھا جانا بہت ضروری ہے:

مہنگائی کون کر رہا ہے؟
ایک بات تو طے ہے کہ حکومت تو کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ مہنگائی ہو۔ یہ یقینا ذخیرہ اندوز اور منافع خورہیں۔ اور یہ ایک مافیا کی صورت میں اکٹھے ہیں

مہنگائی کیوں کی جا رہی ہے؟
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے کاروباروں سے ہمیشہ پیسہ کمایا ہے اور آج تک ٹیکس نہِں دیا اور موجودہ حکومت کے ٹیکس اکٹھا کرنے کے اقدامات کےخلاف ہیں اور ٹیکس نہیں دینا چاہتے

مہنگائی کیوں کی جا رہی ہے؟
تا کہ لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسایا جائے اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا کی جائیں۔
 

Danish99

Senator (1k+ posts)
The prices r steeply going up for last two years and GDP is going down.Thousands of steps can be taken to tackle the problem but nothing has been done.Now I honestly feel Imran has made a plan to weaken the nation to the point it could not stand against him.More weaker the nation,more easier to control it and manipulate the system.
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
زخیرہ اندوزاور گراں فروش مافیا کو ہرانے کا حل
پچھلے ایک سال سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پچاس ہزار نئے یوٹیلیٹی سٹورز قائم کئے جائے گے اور اس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر ان یوٹیلٹی سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کی اشیاء خاص طور پر آٹا، چینی، دالیں، گھی اور چاول اور ضروری ادویات کنٹرول ریٹ پر مہیا کی جائیں۔ صرف یہی ایک صورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کا خاتمہ ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا مناسب قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو ذخیرہ اندوز اور گراں فروش خود ہی ان اشیا کو اسی قیمت یا اس سے کم قیمت پر بیچنے کے لئے تیار ہونگے۔

Best solution but this Govt. employees dose not want to work and keep most dirty to Stores with corruption
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اس منحوس حکومت نے جہاں اکانومی کا بیڑہ غرق کیا اور جی ڈی پی چھ سے گر کر منفی ہوگئی ، ڈالر سو سے بڑھ کر دو سو کا ہوگیا، بجلی اور گیس کی قیمتیں انسانی دسترس سےباہر ہوگئیں وہیں اس منحوس حکومت کے دور میں گندم ،چینی اور آٹے کا بحران بھی پیدا ہوگیا۔ امسال پیداوار تو کم نہیں تھی پھر اس بحران کی وجہ کیا ہے ؟ ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ پنجاب اور سرحد حکومت کی ناکارہ پلاننگ اور انتظامی معاملات کی بجاے سیاسی معاملات میں ہی مصروف رہنا ہے جسکی وجہ سے افسران بھی اپنے فرائض ادا نہیں کررہے
کل ایک وزیر علی زیدی بیٹھا بکواس کررہا تھا کہ سندھ حکومت نے گندم اور چینی ذخیرہ کرلی ہے جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوگیا ہے، اس وزیر لعین کو کیسے سمجھایا جاے کہ سندھ حکومت نے کونسا لوٹ مار کر کے گندم اور چینی ذخیرہ کی ہے؟
جہاں سے سندھ حکومت نے بروقت گندم خریدی وہاں پر پنجاب حکومت کے وزیراعلی اور وزیر خوراک بھی اپنے افسران کو بھیج کر بولی دیتے اور خرید لیتے۔ سندھ حکومت کی اس بروقت پلاننگ پر تو اسے شاباش دی جانی چاہئے۔ ہاں اس کتے کے بچے منحوس بزدار کو لوٹوں سے ملنے کی مصروفیت ہی سب سے اولین کام دکھای دیتا ہے ۔ یہ رات کو سوتے ہوے بھی سوچ رہا ہوتا ہے کہ صبح کتنے لوٹوں کو مل کر وزیراعظم سے شاباش وصول کروں اور حال یہ ہے کہ شراب کے پرمٹ تک اس کی سفارش سے دئیے جاتے ہیں ، سندھ حکومت نے تو وہی کیا ہے جو ہر صوبای حکومت کا فرض ہے یعنی اپنے صوبے کی ضروریات کے مطابق گندم چینی کی سٹوریج بروقت کرلی تھی
اب صورتحال یہ ہے کہ اس منحوس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے خوراک کا خوفناک بحران سر اٹھا چکا ہے اور جلد پنجاب اور سرحد کو اپنی لپیٹ میں لے کر سول وار کی کا سبب بن جاے گا۔ بھوکے لوگ کھانے کیلئے چوریاں کریں گے اور طاقتور اپنی دولت بچانے کیلئے گنیں اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے
اسی منحوس حکومت کے ایک اہم رکن جہانگیر ترین نے چینی کی قیمت پچیس روپے سے بڑھا کر ایک سو روپے کلو تک پنہچا دی تھی۔ اوپر سے بزدار نے اس چینی مافیا کو اربوں روپے کی سبسڈی بھی دے دی
ادھر حکمران اندر کھاتے امریکہ اور انڈیا کی خوشنودی کیلئے چینی ایپس کو بند کرنے کے منصوبے پر آگے بڑھ رہے ہیں، چین نے انڈیا کو لداخ میں بری طرح پھنسا کر ہمیں موقع بلکہ واضح اشارہ بھی دیا تھا کہ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے مقبوضہ علاقے سیاچن اور کارگل وغیرہ چھین لیں مگر ہم ڈرتے ہی رہ گئے اور اندر کھاتے امریکہ و سعودیہ کے تھرو انڈیا کو مطمئین کرتے رہے کہ فکر نہ کرو ہم کچھ نہیں کریں گے، واقعی امریکن گرین کارڈ اور فیملی بزنس سیاچن سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ سعودی بادشاہوں کی طرف سے عنایت کئے گئے محلات اور کروڑوں روپے کی اہمیت کشمیر سے کہیں زیادہ ہے
اب گلگت اور دیگر علاقوں کی فکر کیجئے خوراک کا بحران اور نالائقوں کی حکومت حالات کو ایسی تباہی کی طرف تیزی سے لے جارہی ہے کہ پاکستان کا وجود ہی خطرے میں پڑ چکا ہے
 
Last edited:

hello

Chief Minister (5k+ posts)
اربوں روپے شہباز شریف اور اس کی فیملی پر منی لانڈرنگ کے پکڑے جانے پر شہباز شریف بار گینگ کے لیے راضی ہو گئے ہم لوٹی رقم دینےکیے لیے تیار ہیں لیکن ہمارا نا م نہیں آنا چاہیے ذمہ داران نے کہا یہ ممکن نہیں اربوں ریکور ہوں اور لوٹنے والوں کا نام نا آئے یہ بارگینگ نا ہو سکی تو پلان بی کی طرف بڑھا گیا اور اب مارکیٹوں میں اربوں روپے پھلاو اور انتشارپیدا کرو ہر طرف افرتفری نظر آئے نسلی مسلکی فسادات ہوں کہا جاتا ہے پنجاب کی بڑی بڑی مارکیٹوں کے صدور بلائے گئے انہیں کہا گیا تم نے ہمارے دور میں مادر پیدر آزاد دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کے لوٹا ہم کچھ نہیں کہا اب تم ڈلیور کرو اپنی اپنی بلیک منیاں نکلو اور خرچ کرو ماکیٹوں سے چیزیں غائب کر دو آٹا چینی ہر چیز کو نایاب کر دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ایک طرف ان اشرافیہ کی کاستانیاں مکاریاں ہیں اور دوسری طرف لاکھوں لوگوں کی قربا نیوں سے بنا میرا پیارا وطن ان شاءاللہ یہ ناکام نامراد ناراش ہوں گیں بول بالا ہو گا جو سچا ہو گا اس کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ہاں بزدار کی خصوصی سفارش کے ساتھ عمران خان نے ایک کام ایسا کیا ہے جس کے بعد خوراک کا بحران بھی ختم ہوجاے گا اور فرقہ ورایت تو جڑ سے ہی اٹھ جاے گی
اور وہ کام اس منحوس کو معتمد خاص بنانا ہے


news-1413537153-9630.jpg
?​
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
اربوں روپے شہباز شریف اور اس کی فیملی پر منی لانڈرنگ کے پکڑے جانے پر شہباز شریف بار گینگ کے لیے راضی ہو گئے ہم لوٹی رقم دینےکیے لیے تیار ہیں لیکن ہمارا نا م نہیں آنا چاہیے ذمہ داران نے کہا یہ ممکن نہیں اربوں ریکور ہوں اور لوٹنے والوں کا نام نا آئے یہ بارگینگ نا ہو سکی تو شہباز شریف کہا چلو اب مارکیٹ میں اربوں روپے پھلاو اور انتشارپیدا کرو ہر طرف افرتفری نظر آئے نسلی مسلکی فسادات ہوں کہا جاتا ہے پنجاب کی بڑی بڑی مارکیٹوں کے صدور بلائے گئے انہیں کہا گیا تم نے ہمارے دور میں مادر پیدر آزاد دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کے لوٹا ہم کچھ نہیں کہا اب تم ڈلیور کرو اپنی اپنی بلیک منیاں نکلو اور خرچ کرو ماکیٹوں چیزیں غائب کر دو آٹا چینی ہر چیز کو نایاب کر دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا تو بزدار حکومت سے کہو کہ ان مارکیٹوں کے صدور کو پکڑ کر گندم چینی نکلواے
حکومت اپوزیشن کی سیاست نہیں کرتی صرف حکومت کرتی ہے اور حکومت صرف ایکدوسرے کے ممبران کو توڑنے اور اپنی گنتی پوری کرنے کا نام نہیں ہوتا بلکہ بے شمار انتظامی معاملات کو چلانا ہوتا ہے،وزیر اپنے اپنے شعبے کی ذمہ دار ہوتے ہیں ان کو تبدیل بھی کیا جاتا ہے مگر یہان تو صرف پولیس افسران تبدیل ہوتے ہیں
 

Kam

Minister (2k+ posts)
Anyone involved in hoarding, their ID Cards shall be cancelled.
They shall lose all rights under legislation and example must be set. Action must be taken against owners as well as people supporting them other than labor.

Its enough now. Too much greed in our people...............Everyone says smuggling but smuggling is not possible without police help...................If cross border then its not possible without customs help........................

For inhumane actions, there shall be equal response...................
 

1234567

Minister (2k+ posts)
اس منحوس حکومت نے جہاں اکانومی کا بیڑہ غرق کیا اور جی ڈی پی چھ سے گر کر منفی ہوگئی ، ڈالر سو سے بڑھ کر دو سو کا ہوگیا، بجلی اور گیس کی قیمتیں انسانی دسترس سےباہر ہوگئیں وہیں اس منحوس حکومت کے دور میں گندم ،چینی اور آٹے کا بحران بھی پیدا ہوگیا۔ امسال پیداوار تو کم نہیں تھی پھر اس بحران کی وجہ کیا ہے ؟ ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ پنجاب اور سرحد حکومت کی ناکارہ پلاننگ اور انتظامی معاملات کی بجاے سیاسی معاملات میں ہی مصروف رہنا ہے جسکی وجہ سے افسران بھی اپنے فرائض ادا نہیں کررہے
کل ایک وزیر علی زیدی بیٹھا بکواس کررہا تھا کہ سندھ حکومت نے گندم اور چینی ذخیرہ کرلی ہے جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوگیا ہے، اس وزیر لعین کو کیسے سمجھایا جاے کہ سندھ حکومت نے کونسا لوٹ مار کر کے گندم اور چینی ذخیرہ کی ہے؟
جہاں سے سندھ حکومت نے بروقت گندم خریدی وہاں پر پنجاب حکومت کے وزیراعلی اور وزیر خوراک بھی اپنے افسران کو بھیج کر بولی دیتے اور خرید لیتے۔ سندھ حکومت کی اس بروقت پلاننگ پر تو اسے شاباش دی جانی چاہئے۔ ہاں اس کتے کے بچے منحوس بزدار کو لوٹوں سے ملنے کی مصروفیت ہی سب سے اولین کام دکھای دیتا ہے ۔ یہ رات کو سوتے ہوے بھی سوچ رہا ہوتا ہے کہ صبح کتنے لوٹوں کو مل کر وزیراعظم سے شاباش وصول کروں اور حال یہ ہے کہ شراب کے پرمٹ تک اس کی سفارش سے دئیے جاتے ہیں ، سندھ حکومت نے تو وہی کیا ہے جو ہر صوبای حکومت کا فرض ہے یعنی اپنے صوبے کی ضروریات کے مطابق گندم چینی کی سٹوریج بروقت کرلی تھی
اب صورتحال یہ ہے کہ اس منحوس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے خوراک کا خوفناک بحران سر اٹھا چکا ہے اور جلد پنجاب اور سرحد کو اپنی لپیٹ میں لے کر سول وار کی کا سبب بن جاے گا۔ بھوکے لوگ کھانے کیلئے چوریاں کریں گے اور طاقتور اپنی دولت بچانے کیلئے گنیں اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے
اسی منحوس حکومت کے ایک اہم رکن جہانگیر ترین نے چینی کی قیمت پچیس روپے سے بڑھا کر ایک سو روپے کلو تک پنہچا دی تھی۔ اوپر سے بزدار نے اس چینی مافیا کو اربوں روپے کی سبسڈی بھی دے دی
ادھر حکمران اندر کھاتے امریکہ اور انڈیا کی خوشنودی کیلئے چینی ایپس کو بند کرنے کے منصوبے پر آگے بڑھ رہے ہیں، چین نے انڈیا کو لداخ میں بری طرح پھنسا کر ہمیں موقع بلکہ واضح اشارہ بھی دیا تھا کہ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے مقبوضہ علاقے سیاچن اور کارگل وغیرہ چھین لیں مگر ہم ڈرتے ہی رہ گئے اور اندر کھاتے امریکہ و سعودیہ کے تھرو انڈیا کو مطمئین کرتے رہے کہ فکر نہ کرو ہم کچھ نہیں کریں گے، واقعی امریکن گرین کارڈ اور فیملی بزنس سیاچن سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ سعودی بادشاہوں کی طرف سے عنایت کئے گئے محلات اور کروڑوں روپے کی اہمیت کشمیر سے کہیں زیادہ ہے
اب گلگت اور دیگر علاقوں کی فکر کیجئے خوراک کا بحران اور نالائقوں کی حکومت حالات کو ایسی تباہی کی طرف تیزی سے لے جارہی ہے کہ پاکستان کا وجود ہی خطرے میں پڑ چکا ہے
Excellent article, you deserve a bonus, keep it up but it was not as abusive as a Patwari should be, are you new on job?
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
Hammad Azhar replied:

"Thank you for your effort, not a good idea.
bring something original" -
Hammad Azhar


اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اور عوام الناس اس سے بے حد پریشان ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کی بے پناہ کامیابیوں کے باوجود صرف یہی ایک وجہ ہےجس کی وجہ سے حکومت کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ میں یہاں اس مہنگائی کی وجوہات اور اس کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ اس فورم کے ذریعے میری بات جناب حماد اظہر تک پہنچ جائے جن کی ذمہ داری ہے۔

مہنگائی کی وجہ
پاکستان میں پچھلی تین دہائیوں سے کرپٹ عناصر اقتدار میں رہے ہیں اور ان حکومتوں نے خود تو لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہی اس کے ساتھ ساتھ پوری قوم کو اسی راستے پر ڈال دیاتا کہ ان سے کوئی سوال نہ ہو ۔ ایک ریڑھی والے سے لے کر کریانہ سٹور تک اور ایک کلرک سے لے کر افسر تک جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ لوٹ رہا ہے۔ ایسے بھی کاروباری حضرات ہیں جنہوں نے کمائی کر کے کڑوروں کے اثاثے بنائیں ہیں لیکن کبھی ایک ٹکہ بھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ہی دینے کے لئے تیار ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی اکثریت اس شر اور زر کی حکومتوں کی حمایت کرتی آ رہی ہے۔ جن کا موٹو یہی رہا ہے کےلوٹو اور پھوٹو۔

مہنگائی کی اس وجہ کا ثبوت
یہی لوگ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں اور جب لوگ ان سے شکایت کرتے ہیں تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اور عمران خان کو ووٹ دو۔ یہاں تک کہ کئی دکانداروں یہ کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اضافے پر ہم سے بحث نہ کریں جا کر کرکٹ ورلڈ کپ کی جیت کو انجوائے کریں۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ وہ مافیا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کو ناکام بنانا چاہتا ہے تا کہ ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے۔ اس مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں وہ بھی شر کی حکومتوں کے حمایت یافتہ ہیں اور ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کی کوششیں
یہ جاننا اور ماننا بہت ضروری ہے کہ نہ ہی عمران خان اور نہ تحریک انصاف کی حکومت اس مہنگائی کے حق میں ہو سکتے ہیں۔ وہ کیوں چاہیں گے کہ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو اور لوگ حکومت کے مخالف ہوں اور اپوزیشن کو انہیں استعمال کرنے کا موقع ملے؟
حکومت ان تیس سالوں کے گلے سڑے ںظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہی عادی کرپٹ لوگ اپنے تئیں پوری کوشش میں ہیں کہ اس کو ناکام بنایا جائے۔ نہ کوئی ٹیکس دینا چاہتا ہے اور نہ رشوت کی کمائی کو چھوڑنے پر تیار ہے۔ اگر ان میں سے آدھےلوگ عوام کو لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں تو دوسرے آدھے ان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جو لوگ حرام کھانے کے عادی ہو چکے ہیں وہ کبھی بھی آسانی سے یہ نہیں چھوڑیں گے۔

زخیرہ اندوزاور گراں فروش مافیا کو ہرانے کا حل
پچھلے ایک سال سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پچاس ہزار نئے یوٹیلیٹی سٹورز قائم کئے جائے گے اور اس سے لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ منصوبہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر ان یوٹیلٹی سٹورز کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کی اشیاء خاص طور پر آٹا، چینی، دالیں، گھی اور چاول اور ضروری ادویات کنٹرول ریٹ پر مہیا کی جائیں۔ صرف یہی ایک صورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشی کا خاتمہ ممکن ہے۔ جب عوام کو بنیادی ضرورت کی اشیا مناسب قیمتوں پر دستیاب ہونگی تو ذخیرہ اندوز اور گراں فروش خود ہی ان اشیا کو اسی قیمت یا اس سے کم قیمت پر بیچنے کے لئے تیار ہونگے۔

یوٹیلٹی سٹورز کو کامیاب بنانے کے لئے ان نئے یوٹیلی سٹورز کے قیام کے ساتھ ہی حکومت کو ہر ضلع میں موجود اپنے ممبرصوبائی اسمبلی کی ذمہ داری لگانی چاہئے کہ وہ ذاتی طور پر اپنے علاقے کے یوٹیلی سٹورز پر اشیا کی فراہمی اور نرخوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہو گا۔ یہ ممبر علاقے کے یوٹیلٹی سٹورز کا اچانک دورہ کرے اور وہاں ان اشیا کی ترسیل اور فراہمی کی نگرانی کرے۔