جب ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر کسی بھکاری کو بٹھا دیا جائے تو اس کےنتائج تو پھر سامنے آتے ہی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر ہم نے نامی گرامی بھکاری کو براجمان کردیا ہے اور اس نے پوری قوم کو بھکاری بنانے کی ٹھان لی ہے۔ پاکستان میں تو پہلے ہی بھکاریوں اور کام چوروں کی بہتات ہے۔ ملک میں اتنےلنگر خانے کھولنا محض قومی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا ملک جس کا وجود ہی قرضوں کےسہارے قائم ہو، وہ بھلا ایسی نوٹنکیوں کا بوجھ کیسے سہار سکتا ہے۔ ان تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا وزٹ کرکے دیکھ لیں، ہر قسم کے ہٹے کٹے صحت مند لوگ ان میں بیٹھے مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ان کیلئے تو یہ مفت کی ر وٹیاں ہیں، مگر ان کا خرچہ ان لوگوں کی جیبوں سے ٹیکس کی صورت میں نکالا جاتا ہے جو خود کماتے ہیں۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔