فرض کیجئے ایک گروہ ہے جو کسی خاص جگہ کو سینکڑوں سالوں سے بلاشرکتِ غیرے اور بغیر کسی تنازعے کے اپنی عبادتگاہ مانتا ہے۔ سینکڑوں سال بعد دنیا کے کسی دوسرے کونے سے ایک دوسرا گروہ اٹھتا ہے اور اس عبادتگاہ کو اپنے لئے مقدس قرار دے کر اس پر اپنا حق جتانا شروع کردیتا ہے، اسی طرح کچھ سالوں بعد ایک اور گروہ کسی اور خطے سے اٹھتا ہے اور مذکورہ عبادتگاہ پر اپنے حق کا دعویٰ کردیتا ہے۔۔ یہ ایک سیدھا سادا معاملہ ہے۔ آپ کے خیال میں پیش کردہ منظر نامے میں اس عبادتگاہ کا اصل حقدار کون ہے؟ ظاہر ہے پہلا گروہ۔۔
اب ذرا بیت المقدس کی مثال لیں، مذہبی تاریخ کے اعتبار سے یہودیت زیادہ پرانا مذہب ہے بہ نسبت اسلام اور عیسائیت کے۔ پھر بیت المقدس پر موخر الذکر دونوں مذاہب کا حق کیسے تسلیم کیا جاسکتا ہے ۔۔؟ ذرا دیر کیلئے فلسطین اور اسرائیل کے موجودہ تنازعے کو ایک طرف رکھ دیں، کون کس کی زمین پر قبضہ کررہا ہے اور ماضی میں صلاح الدین ایوبی نے یروشلم پر حملہ کرکے لوگوں کو کیوں شہر سے نکال دیا تھا، اس کو بھی ایک طرف رکھ دیں۔ معاملہ صرف بیت المقدس تک محدود رکھیں تو کیا اصولاً اس پر اولین اور اصل حق یہود کا نہیں بنتا۔۔۔۔؟؟
اب ذرا بیت المقدس کی مثال لیں، مذہبی تاریخ کے اعتبار سے یہودیت زیادہ پرانا مذہب ہے بہ نسبت اسلام اور عیسائیت کے۔ پھر بیت المقدس پر موخر الذکر دونوں مذاہب کا حق کیسے تسلیم کیا جاسکتا ہے ۔۔؟ ذرا دیر کیلئے فلسطین اور اسرائیل کے موجودہ تنازعے کو ایک طرف رکھ دیں، کون کس کی زمین پر قبضہ کررہا ہے اور ماضی میں صلاح الدین ایوبی نے یروشلم پر حملہ کرکے لوگوں کو کیوں شہر سے نکال دیا تھا، اس کو بھی ایک طرف رکھ دیں۔ معاملہ صرف بیت المقدس تک محدود رکھیں تو کیا اصولاً اس پر اولین اور اصل حق یہود کا نہیں بنتا۔۔۔۔؟؟