وزیراعظم عمران خان کا دورہ تاجکستان تو کامیاب رہا، بزنس فورم کے دوران وزیراعظم پر طنزیہ شاعری بھی کی گئی، انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین نے وزیراعظم کیلئے طنزیہ شاعری پڑھی جس پرپاکستانی وفد میں شامل تجارتی مندوبین نے پاکستان تاجکستان بزنس فورم کے موقع پر شاعری کرنے والے انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین کی وفد میں شمولیت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
پھل اور سبزیوں کے ایکسپورٹ سیکٹر کی نمائندگی کرنے والے وفد میں شامل پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد نے اس صورتحال پر ٹویٹ کرتے ہوئے بے محل شاعری کی مذمت کی اور خالد امین سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شاعری کے آغاز پر وفد کے مندوبین اور میزبان بھی حیران ہوئے لیکن شاعری جیسے جیسے آگے بڑھی تو وزیراعظم کو نصیحت پر مندوبین بھی ہچکچائے، اور سرکاری شخصیات بھی پریشان ہوئیں،جس پر وزیر اعظم نے بات چیت کو معاشی اور تجارتی روابط کی طرف موڑ دیا جس سے فورم آگے بڑھا۔
وحید احمد نے باور کروایا کہ وفد میں شامل تمام تجارتی مندوبین نے طنزیہ شاعری کی مذمت کی کیونکہ اس طرح تجارتی وفد کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اہم تجارتی فورم پر اس طرح کی حرکت کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا جس سے پاکستان کی تاجر برادری کے طرز عمل پر سوال اٹھیں۔
خالد امین نے اشعار پڑھے تھے کہ کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ، پاکستان کہہ رہا ہے کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ۔ مرے لہو کی بہار کب تک۔ مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے۔
اتنے ظالم نہ بنو۔ عمران بھائی آپ کے لیے۔ آپ تو اب ایک قیدی ہوگئے ہیں۔ جب کنٹینر پر تھے تو زبردست تھے۔ تو اب تو پتا نہیں کن کے چکروں میں آپ آگئے ہیں۔ تو کہتا ہے اتنے ظالم نہ بنو۔ کچھ تو مروت سیکھو۔