پنجاب کے 14اضلاع میں 20 حلقوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات نے صوبے کی سیاست کا رُخ ہی تبدیل کر دیا ہے۔ ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کو 15سیٹوں پر کامیابی ملکی جبکہ ن لیگ صرف4 سیٹیں حاصل کر پائی اور ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔
پی ٹی آئی کو ملنے والی اس تاریخی فتح پر صحافیوں نے انتہائی دلچسپ تبصرے کیے ہیں ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں کو بہت مبارکباد، آج پنجاب واقعی جاگ گیا ھے! عمران خان نے ایک سیاسی شعور پیدا کیا، اور پنجاب کی سیاست کو ھمیشہ کے لئے بدل دیا۔
انہوں نے کہا آگے بھی بہت امتحان ھیں، مگر زندگی نام ھی جدوجہد کا ھے، آج کی رات نماز شکر کی رات ھے، کئی فرعون دفن ھو گئے! اللہ کا شکر ھے۔ ظلم اور جبر کی ایک تاریک رات کا خاتمہ ھوا، عمران خان کو، پی ٹی آئی کو، پاکستان کے لوگوں کو بہت بہت مبارکباد! اور ان تمام صحافیوں کو جو ظلم و استبداد کی اس تاریک رات میں ایک پختہ ایمان کے ساتھ کھڑے رھے۔
کامران خان نے کہا عوام بول اٹھے ہیں پاکستان کے عوام کے فیصلے کی آواز یقیننا آپ سن رہے ہیں انہیں عمران خان چاہئے شہباز شریف کابینہ فوری استعفی دے شہباز اس نام نہاد اسمبلی کو تحلیل کریں اور انتخابات کا اعلان کریں حمزہ شہباز اسی وقت اقتدار سے علیحدگی اختیار کر لیں مریم نواز کھل کر شکست تسلیم کرلیں۔
انہوں نے مزید کہا بظاہر لگتا ہے تباہ کن مہنگائی عمران خان بیانیہ نواز زرداری 13 جماعتی اتحاد کھا گئی۔
حبیب اکرم نے کہا ایک بات تو واضح ہو گئی کہ الیکشن کمیشن اور "وہ" چاہے پوری قوت سے سرگرم ہوں تو بھی عوام کی طاقت سے بڑھ نہیں سکتے۔
سلیم صافی بھی بول اٹھے اور اس جیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ثابت ہوگیا کہ الیکشن کمیشن خودمختار ہے اور امید ہے کہ جس طرح نون لیگ نے شکت خوش اسلوبی سے قبول کرلی اس طرح عمران خان اور ان کے ترجمان الیکشن کمیشن سے معذرت کرلیں گے۔ آگے الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو دل وعزت سے قبول کریں گے۔
فریحہ ادریس نے کہا دھاندلی کے بغیر جیتنے اور دھاندلی کےباوجود جیتنے میں فرق ہوتا ہے۔
ارشد شریف نے کہا پاکستانی آزاد اور خودمختار قوم ہیں ہر اس پاکستانی کو پہلی فتح مبارک ہو جو کرپشن اور بیرنی مداخلت کے خلاف پاکستان کی خاطر سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہے۔
عمران ریاض نے لکھا کہ ابھی صاف شفاف الیکشن نہیں ہوا تو عوام نے یہ حال کر دیا ہے ابھی بھی توبہ کرلیں ورنہ مزید درست بنے گی۔
غریدہ فاروقی نے کہا بدترین گورننس، کھلے عام کرپشن، جماعت میں ٹوٹ پھوٹ، پی ٹی آیہ کے اپنے لوگ وزیراعلی کے مخالف، اس کے باوجود محض 3ماہ میں ہی عمران خان نے اگر ن لیگ کے گڑھ میں کایا پلٹ دی ہے اور ووٹر کو رام کر لیا ہے تو یہ محض ن لیگ کی ہی نااہلی ہے۔
حامد میر نے کہا جن نشستوں پر تحریک انصاف جیتی ہے 2018 میں بھی اکثر نشستیں اسی جماعت نے جیتی تھیں لیکن آپ یہ بھی مانیں کہ عوام نے وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو مسترد کیا ہے دوسری بات یہ کہ مفتاح اسماعیل بھی مسترد ہو گئے۔
سرال المیڈا نے لکھا کہ ن لیگ نہ صرف دھکے کھانے کی مستحق ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ہونا چاہیے۔