تحریک انصاف کے منحرف اراکین کیساتھ آئندہ الیکشن میں کیاہوگا؟

mun1h12i.jpg


کچھ ماہ پہلے سندھ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ سارے پاکستان نے دیکھا، تحریک انصاف کے کئی منحرف اراکین سندھ ہاؤس سے برآمد ہوئے۔

یہ منظر انتہائی شرمناک تھا لیکن عمران خان مخالف اینکرز اور صحافی اسے زرداری کا سیاسی کمال اور اس وقت کی اپوزیشن کی بڑی کامیابی قرار دیتے رہے۔ یہ صحافی ان کا دفاع کرنیکی کوشش کرتے رہے، انہیں ٹی وی چینلز پر بلاتے رہے، حامد میر نے تو انکی نماز پڑھنے کی ویڈیودکھاکر انہیں نیک اور پارسا ثابت کرنیکی بھی کوشش کی۔

ان منحرف اراکین کی آؤ بھگت خوب جاری ہے، یہ تو پتہ نہیں کہ انہوں نے ان خدمات کے عوض کتنا پیسہ لیا لیکن انکی آج کل پانچوں گھی میں ہیں، جگہ جگہ انکی دعوتیں ہورہی ہیں، انکے ناز نخرے اٹھائے جارہے ہیں۔

راجہ ریاض ، نورعالم خان جیسے منحرف اراکین کا خیال ہے کہ اپنی جماعت کے ساتھ غداری کے بعد انہیں آئندہ الیکشن میں ن لیگ یا پیپلزپارٹی انہیں ٹکٹ دیدے گی لیکن یہ بھی انکی خوش فہمی ہے یہ سچ ہے کہ انہیں اس وقت آنکھوں پر بٹھایا جارہا ہے، نازنخرے اٹھائے جارہے ہیں لیکن کب تک؟

ذرا تصور کیجئے کیا ن لیگ راجہ ریاض جس کا اپنا ذاتی ووٹ بنک نہیں ، آزاد الیکشن لڑتا تو شاید اسکی ضمانت ضبط ہوجاتی ،اسے اپنے دیرینہ ساتھی مرحوم رانا افضل کے بیٹے پر ترجیح دے گی؟ کیا ن لیگ اپنے سب سے وفادار طلال چوہدری پر نواب شیر وسیر کو ترجیح دے گی جو پیپلزپارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں آیا اور بعد میں منحرف ہوکر اس وقت کی اپوزیشن سے مل گیا؟

کیا جہلم سے مسلم لیگ ن اپنے دیرینہ کارکن ندیم خادم جس نے الیکشن 2018 میں ایک لاکھ سے زائد ووٹ لئے تھے اسکی جگہ منحرف رکن فرخ الطاف کو ٹکٹ دیگی؟ کیا پیپلزپارٹی سندھ ہاؤس سے برآمد ہونیوالے احمد حسین ڈیہر کو یوسف رضاگیلانی کے بیٹوں پر ترجیح دے گی اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا ن لیگ ٹکٹ دے گی؟ اگر سکندرحیات بوسن ن لیگ میں شامل ہوتا ہے تو ن لیگ یقنی طور پر احمد حسین ڈیہر پر ترجیح دے گی۔

کیا ن لیگ اپنی خواتین کارکنوں کو نظر انداز کرکے اپنے ضمیر بیچنے والی وجیہہ قمر اور جویریہ ظفر کو مخصوص نشست دیں گی؟ انکا تو سیاسی کیرئیر ختم ہی سمجھیں۔ انکا بھی وہی حال ہوگا جو سوات سے تعلق رکھنے والی مسرت احمد زیب کا ہوا۔

ماضی میں سوات سے تعلق رکھنےو الی تحریک انصاف کی ایم این اے مسرت احمد زیب منحرف ہوکر ن لیگ کیساتھ مل گئی تھیں لیکن ن لیگ نے اسے یکسرنظرانداز کردیا اور مسرت احمدزیب ہاتھ ملتی رہ گئیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ منحرف اراکین کھل کر اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے، انکے ووٹرز کو بھی ان پر غصہ ہے کہ ووٹ تحریک انصاف کے نام پر لیا اور آخر میں ن لیگ اور پی پی کیساتھ مل گئے۔ اسکے باوجود ن لیگ کچھ ایسے منحرف اراکین ہیں جنہیں شاید ٹکٹ دیدے، یہ ٹکٹ ان راکین کو دینا ن لیگ کی مجبوری ہے کیونکہ ان حلقوں میں ن لیگ کے پاس کوئی مضبوط امیدوار نہیں ہے۔

جن کو ٹکٹ ملنے کے امکانات ہیں ان میں سمیع الحسن گیلانی، طلال گوپانگ، باسط سلطان بخاری، ریاض مزاری، امجد فاروق کھوسہ، مبین عالم، عاصم نذیر وغیرہ شامل ہیں لیکن انکے جانے سے ان حلقوں سے تحریک انصاف اب بھی کمزور نہیں ہوئی۔سمیع الحسن کے مقابلہ میں تحریک انصاف کے پاس الیکشن 2018 میں آزادلڑنے والے نواب بہاول عباسی ہے جو 3ہزار ووٹو ںس ے ہارا۔


باسط سلطان بخاری کے متبادل کے طور پر معظم جتوئی، امجد فاروق کھوسہ کے متبادل کے طور پر سیف الدین کھوسہ ، عاصم نذیر کے مقابلہ میں ذوالقرنین ساہی، طلال گوپانگ کے مقابلہ میں شاید سردار خضر حیات، ریاض مزاری کے مقابلہ میں اسکے بھائی نے الیکشن میں اترنے کا اعلان کیا ہے۔

عامرلیاقت، رمیش کمار کو تو آئندہ ٹکٹ نہیں مل سکے گا، عامرلیاقت نے تو منحرف ہونے کے بعد ویڈیو لیکس کی وجہ سے اپنی حماقت سے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے اسکا سیاسی کیرئیر تو ختم ہی سمجھیں۔

رہا نورعالم خان تو اسکی حالت یہ ہے کہ اپنے حلقے میں کھل کر چل نہیں سکتا، اپنے گھر میں اپنی زمینوں پر کام کرنیوالے مزارعوں کے ساتھ تصاویر کھنچواکر یہ ثابت کرنیکی کوشش کررہا ہے کہ وہ بہت مقبول ہے۔ اسی حلقے سے 2013 میں تحریک انصاف کے ایک غیرمعروف کارکن ساجد خان نے اسکی ضمانت ضبط کی تھی لیکن تحریک انصاف نے اپنے کارکن کو نظرانداز کرکے نورعالم خان جیسے ایک لوٹے کو ترجیح دینا مناسب سمجھا۔

اب کی بار نورعالم خان کا واسطہ شاید تیمورجھگڑا سے پڑے جو خیبرپختونخوا حکومت میں صوبائی وزیر خزانہ ہے، کرونا وبا میں اسکے کام کے اسکے ناقدین بھی معترف ہیں۔

باقی رہے علیم خان، جہانگیرترین جو کبھی تحریک انصاف کے ٹاپ 10 میں شمار ہوتے تھے، اگر ن لیگ میں چلے جائیں تو انکی کیا حیثیت ہوگی؟جس علیم خان کو تحریک انصاف وزیراعلیٰ بنانا چاہتی تھی اسے حمزہ شہباز نے جیلوں میں سہولیات فراہم کرنے کا کام دیدیا جو جہانگیرترین کبھی عمران خان کے بعد تحریک انصاف کا دوسرا بڑا ہوا کرتا تھا،آج اسکی حیثیت کیا ہے؟

کیا ن لیگ جہانگیرترین کو خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، رانا تنویر والا مقام دیگی؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔علیم خان کا تو وہ حال ہوا ہے کہ نہ خدا ملا نہ وصال صنم، سیاسی کیرئیر بھی تباہ کیا اور حال ہی میں خریدے گئے چینل سماء ٹی وی کی ریٹنگ بھی نیچے لے آیا۔

ن لیگ میں حمزہ شہباز کبھی علیم خان کو خواجہ عمران نذیر، ملک احمد خان والا مقام نہیں دے گا یا شاید یوں کہہ لیں کہ اسے رمضان صدیق بھٹی والا مقام بھی ملنے سے رہا۔

صوبائی اسمبلی سے نذیرچوہان، اسدکھوکھر، عون چوہدری کے بھائی امین چوہدری اور دیگر کی بجائے اپنے ہی اراکین کو ترجیح دینا پڑے گی، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اپنے دیرینہ کارکنوں کو سائیڈلائن کرکے ان لوگوں کو آگے لائے جو اپنی جماعت کے نہ ہوسکے۔
 

Hunter1

Senator (1k+ posts)
ain ke siasat khatam ho chuki hy , yea he loog hain jin sy Imran Khan ke jaan ko khatra hy,
Jahangir Tareen Aleem Khan wagaira bhe nahi bachain gy agar Imran Khan ko kuch hua , yea suub bhe awam ky haathoo marain jain gy similar to Sri Lanka

koi aik bhe siasat daan nahi bachay ga chahay yea England main panah lain ya Mars pr
 

sok

Senator (1k+ posts)
Well said. Thing is as soon as election is announced the police protection given to these lotas will be taken back.

And then the real game will start. I am sure they won't be able to come out of their house without getting pelted and called lotas everywhere.

Their poitical career is all but finished.
 

SZM

Councller (250+ posts)
Pmln always use the people like tissue papers but here these lootas have the mistake because of their dishonesty and all of them should be thrown out from the Pakistan politics
 

HIDDEN

Minister (2k+ posts)
PMLN will give them tickets from interior Sindh and Baluchistan constituencies.

Wada poora karaingey
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
mun1h12i.jpg


کچھ ماہ پہلے سندھ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ سارے پاکستان نے دیکھا، تحریک انصاف کے کئی منحرف اراکین سندھ ہاؤس سے برآمد ہوئے۔

یہ منظر انتہائی شرمناک تھا لیکن عمران خان مخالف اینکرز اور صحافی اسے زرداری کا سیاسی کمال اور اس وقت کی اپوزیشن کی بڑی کامیابی قرار دیتے رہے۔ یہ صحافی ان کا دفاع کرنیکی کوشش کرتے رہے، انہیں ٹی وی چینلز پر بلاتے رہے، حامد میر نے تو انکی نماز پڑھنے کی ویڈیودکھاکر انہیں نیک اور پارسا ثابت کرنیکی بھی کوشش کی۔

ان منحرف اراکین کی آؤ بھگت خوب جاری ہے، یہ تو پتہ نہیں کہ انہوں نے ان خدمات کے عوض کتنا پیسہ لیا لیکن انکی آج کل پانچوں گھی میں ہیں، جگہ جگہ انکی دعوتیں ہورہی ہیں، انکے ناز نخرے اٹھائے جارہے ہیں۔

راجہ ریاض ، نورعالم خان جیسے منحرف اراکین کا خیال ہے کہ اپنی جماعت کے ساتھ غداری کے بعد انہیں آئندہ الیکشن میں ن لیگ یا پیپلزپارٹی انہیں ٹکٹ دیدے گی لیکن یہ بھی انکی خوش فہمی ہے یہ سچ ہے کہ انہیں اس وقت آنکھوں پر بٹھایا جارہا ہے، نازنخرے اٹھائے جارہے ہیں لیکن کب تک؟

ذرا تصور کیجئے کیا ن لیگ راجہ ریاض جس کا اپنا ذاتی ووٹ بنک نہیں ، آزاد الیکشن لڑتا تو شاید اسکی ضمانت ضبط ہوجاتی ،اسے اپنے دیرینہ ساتھی مرحوم رانا افضل کے بیٹے پر ترجیح دے گی؟ کیا ن لیگ اپنے سب سے وفادار طلال چوہدری پر نواب شیر وسیر کو ترجیح دے گی جو پیپلزپارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں آیا اور بعد میں منحرف ہوکر اس وقت کی اپوزیشن سے مل گیا؟

کیا جہلم سے مسلم لیگ ن اپنے دیرینہ کارکن ندیم خادم جس نے الیکشن 2018 میں ایک لاکھ سے زائد ووٹ لئے تھے اسکی جگہ منحرف رکن فرخ الطاف کو ٹکٹ دیگی؟ کیا پیپلزپارٹی سندھ ہاؤس سے برآمد ہونیوالے احمد حسین ڈیہر کو یوسف رضاگیلانی کے بیٹوں پر ترجیح دے گی اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا ن لیگ ٹکٹ دے گی؟ اگر سکندرحیات بوسن ن لیگ میں شامل ہوتا ہے تو ن لیگ یقنی طور پر احمد حسین ڈیہر پر ترجیح دے گی۔

کیا ن لیگ اپنی خواتین کارکنوں کو نظر انداز کرکے اپنے ضمیر بیچنے والی وجیہہ قمر اور جویریہ ظفر کو مخصوص نشست دیں گی؟ انکا تو سیاسی کیرئیر ختم ہی سمجھیں۔ انکا بھی وہی حال ہوگا جو سوات سے تعلق رکھنے والی مسرت احمد زیب کا ہوا۔

ماضی میں سوات سے تعلق رکھنےو الی تحریک انصاف کی ایم این اے مسرت احمد زیب منحرف ہوکر ن لیگ کیساتھ مل گئی تھیں لیکن ن لیگ نے اسے یکسرنظرانداز کردیا اور مسرت احمدزیب ہاتھ ملتی رہ گئیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ منحرف اراکین کھل کر اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے، انکے ووٹرز کو بھی ان پر غصہ ہے کہ ووٹ تحریک انصاف کے نام پر لیا اور آخر میں ن لیگ اور پی پی کیساتھ مل گئے۔ اسکے باوجود ن لیگ کچھ ایسے منحرف اراکین ہیں جنہیں شاید ٹکٹ دیدے، یہ ٹکٹ ان راکین کو دینا ن لیگ کی مجبوری ہے کیونکہ ان حلقوں میں ن لیگ کے پاس کوئی مضبوط امیدوار نہیں ہے۔

جن کو ٹکٹ ملنے کے امکانات ہیں ان میں سمیع الحسن گیلانی، طلال گوپانگ، باسط سلطان بخاری، ریاض مزاری، امجد فاروق کھوسہ، مبین عالم، عاصم نذیر وغیرہ شامل ہیں لیکن انکے جانے سے ان حلقوں سے تحریک انصاف اب بھی کمزور نہیں ہوئی۔سمیع الحسن کے مقابلہ میں تحریک انصاف کے پاس الیکشن 2018 میں آزادلڑنے والے نواب بہاول عباسی ہے جو 3ہزار ووٹو ںس ے ہارا۔


باسط سلطان بخاری کے متبادل کے طور پر معظم جتوئی، امجد فاروق کھوسہ کے متبادل کے طور پر سیف الدین کھوسہ ، عاصم نذیر کے مقابلہ میں ذوالقرنین ساہی، طلال گوپانگ کے مقابلہ میں شاید سردار خضر حیات، ریاض مزاری کے مقابلہ میں اسکے بھائی نے الیکشن میں اترنے کا اعلان کیا ہے۔

عامرلیاقت، رمیش کمار کو تو آئندہ ٹکٹ نہیں مل سکے گا، عامرلیاقت نے تو منحرف ہونے کے بعد ویڈیو لیکس کی وجہ سے اپنی حماقت سے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے اسکا سیاسی کیرئیر تو ختم ہی سمجھیں۔

رہا نورعالم خان تو اسکی حالت یہ ہے کہ اپنے حلقے میں کھل کر چل نہیں سکتا، اپنے گھر میں اپنی زمینوں پر کام کرنیوالے مزارعوں کے ساتھ تصاویر کھنچواکر یہ ثابت کرنیکی کوشش کررہا ہے کہ وہ بہت مقبول ہے۔ اسی حلقے سے 2013 میں تحریک انصاف کے ایک غیرمعروف کارکن ساجد خان نے اسکی ضمانت ضبط کی تھی لیکن تحریک انصاف نے اپنے کارکن کو نظرانداز کرکے نورعالم خان جیسے ایک لوٹے کو ترجیح دینا مناسب سمجھا۔

اب کی بار نورعالم خان کا واسطہ شاید تیمورجھگڑا سے پڑے جو خیبرپختونخوا حکومت میں صوبائی وزیر خزانہ ہے، کرونا وبا میں اسکے کام کے اسکے ناقدین بھی معترف ہیں۔

باقی رہے علیم خان، جہانگیرترین جو کبھی تحریک انصاف کے ٹاپ 10 میں شمار ہوتے تھے، اگر ن لیگ میں چلے جائیں تو انکی کیا حیثیت ہوگی؟جس علیم خان کو تحریک انصاف وزیراعلیٰ بنانا چاہتی تھی اسے حمزہ شہباز نے جیلوں میں سہولیات فراہم کرنے کا کام دیدیا جو جہانگیرترین کبھی عمران خان کے بعد تحریک انصاف کا دوسرا بڑا ہوا کرتا تھا،آج اسکی حیثیت کیا ہے؟

کیا ن لیگ جہانگیرترین کو خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، رانا تنویر والا مقام دیگی؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔علیم خان کا تو وہ حال ہوا ہے کہ نہ خدا ملا نہ وصال صنم، سیاسی کیرئیر بھی تباہ کیا اور حال ہی میں خریدے گئے چینل سماء ٹی وی کی ریٹنگ بھی نیچے لے آیا۔

ن لیگ میں حمزہ شہباز کبھی علیم خان کو خواجہ عمران نذیر، ملک احمد خان والا مقام نہیں دے گا یا شاید یوں کہہ لیں کہ اسے رمضان صدیق بھٹی والا مقام بھی ملنے سے رہا۔

صوبائی اسمبلی سے نذیرچوہان، اسدکھوکھر، عون چوہدری کے بھائی امین چوہدری اور دیگر کی بجائے اپنے ہی اراکین کو ترجیح دینا پڑے گی، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اپنے دیرینہ کارکنوں کو سائیڈلائن کرکے ان لوگوں کو آگے لائے جو اپنی جماعت کے نہ ہوسکے۔
رہا نورعالم خان تو اسکی حالت یہ ہے کہ اپنے حلقے" میں کھل کر چل نہیں سکتا، اپنے گھر میں اپنی زمینوں پر کام کرنیوالے مزارعوں کے ساتھ تصاویر کھنچواکر یہ ثابت کرنیکی کوشش کررہا ہے کہ وہ بہت مقبول ہے۔ اسی حلقے سے 2013 میں تحریک انصاف کے ایک غیرمعروف کارکن ساجد خان نے اسکی ضمانت ضبط کی تھی لیکن تحریک انصاف نے اپنے کارکن کو نظرانداز کرکے نورعالم خان جیسے ایک لوٹے کو ترجیح دینا مناسب سمجھا۔
"

ساجد نواز اسی نور عالم کا کزن ہے اور وہی اسے پارٹی میں لایا تھا اور اسی نے اس بدبخت اور کذاب شخص کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ دلوایا تھا۔۔۔ گو کہ میں پہلے دن سے اسکے خلاف تھا ۔

اسلیے ساجد نواز کیساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی تھی۔۔۔ لیکن ساجد نواز بہت ہی اعلی پائے کا مخلص کارکن ہے۔۔ یہ ویسے ہے تو امیر بندہ لیکن خدا کا عاجز ترین اور ایماندار بندہ ہے ۔۔ یہ اپنے حجرے میں۔ آئے مہمان کو کو بغیر گوشت کے کھانے کے نیچے بھیجتا تھا۔ انکا ایک سی این جی سٹیشن تھا اسکی ساری کمائی اس نے ان مہمانوں کے لیے دی تھی۔۔۔ اسکے بھائی اور رشتہ دار اسکی ممبر اسمبلی بننے سے خوش نہیں تھے کیونکہ سوائے تاوان کے انہیں کچھ نہیں مل رہا تھا اسلیے انہوں نے اسے آئیندہ نہ لڑنے کا مشورہ دیا۔

اور تیمور جگھڑا اس حلقے کا نہیں۔ ۔میرا نہیں خیال کہ اسے یہاں سے ٹکٹ ملے۔۔ اسے پشاور حلقہ 5 سے ٹکٹ مل سکتا ہے۔
 

asif65

MPA (400+ posts)
لوٹے تو ہر زمانے میں پائے جاتے تھے لیکن اس دفعہ ان لوٹوں کے جو ہوا ہے پہلے ایسے کبھی نہیں ہوا ۔۔۔ یہ اپنے ضمیر بیچتے تھے لیکن پھر بھی کسی کو اس کی خبر نہیں ہوتی تھی ۔۔۔ لیکن اب تو پاکستان کا بچہ بچہ ان کو پہچانتا ہے ۔ اس دفعہ یہ ایسی بری طرح بے نقاب ہوئے ہیں کہ ان کو منہ چھبانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔۔​