تحریک عدم اعتماد، بلوچستان کے 20 اراکین قومی اسمبلی کیلئے کیوں اہم؟

khan-and-blochistan-pti.jpg


اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی یاناکام اس کا فیصلہ تو جلد ہوجائے گا لیکن اس سے قبل نمبر گیمز کی جنگ جاری ہے، اور اب وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 20 اراکین قومی اسمبلی کا کردار انتہائی اہم ہوگیا ہے۔

قومی اسمبلی کے 343کے ایوان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 20 اراکین ویسے تو اعداد و شمار کے حساب سے آٹے میں نمک کے برابر ہیں لیکن کبھی بھی صورتحال غیرمعمولی ہوسکتی ہے، جس سے ان اراکین کی اہمیت حکومت ہو یا اپوزیشن دونوں کیلئے اہمیت اختیار کرجائیں گے۔

شہراقتدار میں اقتدار کی جنگ کیلئے ایسی ہی سیاسی گہما گہمی دیکھنے میں آرہی ہے، جہاں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے یہ بیس اراکین ایک دم عام سے خاص ہوچکے ہیں،دوسری جانب جمعیت علما اسلام ف اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 10 اراکین پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے 3 اراکین اپنی جماعت کے ساتھ ہیں ،جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے 5 اراکین،جے ڈبلیو پی کا ایک اور ایک آزاد رکن قومی اسمبلی کا ووٹ فیصلہ کن ہو گا۔

دوسری جانب سندھ ہاؤس میں پولیس گردی کا معاملہ بھی زور پکڑ رہاہے،حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو درجن ارکانِ قومی اسمبلی اس وقت اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں موجود ہیں اور ان کے یہاں آنے کی وجہ پارلیمنٹ لاجز پر حملے کے بعد پیدا ہونے والے سیکیورٹی خدشات تھے۔


ادھر سابق وزرائے اعظم یوسف ر ضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی کہہ چکے ہیں کہ سندھ ہاؤس میں پولیس گردی ہوئی تو ذمہ دار وزیراعظم عمران خان اور وزیرداخلہ شیخ رشید ہونگے،مشترکہ بیان میں دونوں نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ ، پولیس اور انتظامیہ کسی سیاسی عمل کا حصہ نہ بنیں، ارکان قومی اسمبلی کے خلاف پولیس گردی پارلیمنٹ پر حملہ تصور ہوگا۔
 

Scholar1

Chief Minister (5k+ posts)
اسٹیبلشمنٹ کا گھناؤنا کردار اور جنرل باجوہ کی توسیع کا معاملہ