تحفط بنیاد اسلام بل یا اہل تشیع پر پابندی

Status
Not open for further replies.

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے تحفط بنیاد اسلام نامی بل کے مندرجات پڑھ کر پہلا خیال یہی آیا کہ کہیں اس کے پیچھے قادیانی تو نہیں۔ کیوں کہ جب کسی بھی پیغمبر نبی یا کسی مذہب کی مقدس شخصیت کی توہین جرم ہو گی، تو قادیانی بھی تو مرزا غلام احمد کو نعوذباللہ نبی مانتے ہیں، اور ان کے نذدیک مرزا قادیانی مقدس ہے۔ چنانچہ اس قانون کے تحت رد قادیانیت لٹریچر، میٹیریل، کتابیں اور تنطیمیں بھی زد میں آ سکتی ہیں۔
دوسرا خیال یہ آیا کہ یہ تو سیدھا سیدھا اہل تشیع پر بین لگانے جیسا ہے، کیونکہ ان کے فرقے کا دارومدار ہی اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اور دوسری مقدس شخصیات کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر ہے۔چنانچہ اہل تشیع علماء کی
پریس کانفرنس دیکھ کر یہ ثابت ہوا کہ اندازہ درست تھا، اور اس بل کی سب سے ذیادہ تکلیف اہل تشیع کو ہی ہوئی ہے۔
اگر ان کی نظر سے دیکھا جائے تو اہل تشیع کی طرف سے کئے جانے والے تحفظات بظاہردرست ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا تمام تر حقوق صرف اہل تشیع (اقلیت)کے لئے مختص ہیں، اور اہل سنت (جو کہ غالب اکثریت میں ہیں)کے کوئی حقوق نہیں؟پہلے خلیفہ کا حق صرف کسی ایک کو مل سکتا ہے۔ اگر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلا خلیفہ مانا جائے تواہل تشیع راضی نہیں ہوں گے، اور اگر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو پہلا خلیفہ مانا جائے تو اہل سنت ناراض ہوں گے۔اہل سنت کسی ایک ادنی ترین صحابی کے خلاف کوئی معمولی بات بھی سننے کو تیار نہیں، جبکہ اہل تشیع چند ایک کے علاوہ کسی کو صحابی ماننے کے لئے تیار نہیں۔جب عقائد اور موقف میں اس طرح کا بعد المشرقین ہو کہ کسی ایک کی بات ماننا دوسرے کی نفی ہو، تو ایسی صورت حال میں رائج کلیہ یہ ہے کہ اکثریت اور طاقتور کا موقف غالب اور تسلیم ہو گا، اور اقلیت کو کڑوا گھونٹ پینا پڑے گا۔اور اگر اقلیت اکثریت پر مسلط ہونے کی کوشش کرے، تو پھر فساد کا قوی تر اندیشہ ہوتاہے۔ اگر نمبر گیم کرنی ہے، تو پاکستان میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ کا پہلا نمبر ہو گا۔ اگر کسی کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلے نمبر پر لانے کا شوق ہے، تو وہ ایران جا کر اپنا شوق پورا کر لے، کیونکہ وہاں اہل تشیع حضرات کی اکثریت ہے۔
ہم بل مسترد کرتے ہیں، اور اسے گورنر کا باپ بھی قبول نہیں کر سکتا جیسا جملہ اگر کسی اہل سنت عالم نے بولا ہوتا تو بی بی سی اور دوسرے یہودی و دجالی میڈیا کو فورا ہی ریاست کی رٹ شدید خطرے میں پڑتی نظر آ جانی تھی(حال ہی میں کرونا وبا کے دوران علما ء کی نماز کے حوالے سے ہومیو پیتھک سی پریس کانفرنس اور میڈیا کا ردعمل اس کی مثال ہے)۔ مگر کیوں کہ یہودیوں کی ایرانیوں سے سخت دشمنی ہے، لہذا نہ صرف یہ کہ اس قسم کی بدمعاشیوں کی چشم پوشی کی جاتی ہے، بلکہ ہمیشہ کی طرح ان کی ہاں میں ہاں ملا کر بل کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے(ہمیشہ کی طرح لبرل فاشسٹوں اور لبرل منافقوں کے مفاد ایک ہی ہیں)۔اسے مملکت خدادا پاکستان کے باسیوں کی کمزوری کہیں یا رحم دلی و نرمی، کہ اہل تشیع حضرات اتنا سر پر چڑھ گئے ہیں کہ کھلم کھلا اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کرنے کو اپنا حق گرداننے لگے ہیں، اور کھلم کھلا بدمعاشی پر اتر آئے ہیں، اور ہم نے پہلے بھی کئی بار اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر ملک میں ایرانی اثرو رسوخ پر توجہ نہ دی گئی، تو آگے چل کر یہ کانٹے پلکوں سے چننے پڑیں گے۔ایران امریکی آشیر باد اور اپنی پراکسیوں کے ذریعے سے بہت سے اسلامی ممالک مثلا شام، عراق، یمن، لبنان میں آگ لگا چکا ہے، اور پاکستان میں بھی اس قسم کا خطرہ موجود ہے۔لہذا اس سے پہلے کہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکے، اس طرف توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے۔
 

Alisajid1985

Councller (250+ posts)
well in my view....is bill ka asar Tariq Jameel per bhe hoga............ the way he adresses sahaba e kiram is like someone adressing his chldhod friend......anyone needs video examples before starting to curse me?
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
well in my view....is bill ka asar Tariq Jameel per bhe hoga............ the way he adresses sahaba e kiram is like someone adressing his chldhod friend......anyone needs video examples before starting to curse me?
بات نیت کی ہوتی ہے۔ نشتر ڈاکٹر بھی چلاتا ہے، اور چھری ڈاکو بھی مارتا ہے۔ مگر دونوں کی نیت میں فرق ہوتا ہے، اور اسی لئے نتیجہ بھی مختلف برآمد ہوتا ہے(ایک سے بندہ تندرست ہو جاتا ہے، جبکہ دوسرے سے بندہ مر جاتا ہے)۔
 

Alisajid1985

Councller (250+ posts)
بات نیت کی ہوتی ہے۔ نشتر ڈاکٹر بھی چلاتا ہے، اور چھری ڈاکو بھی مارتا ہے۔ مگر دونوں کی نیت میں فرق ہوتا ہے، اور اسی لئے نتیجہ بھی مختلف برآمد ہوتا ہے(ایک سے بندہ تندرست ہو جاتا ہے، جبکہ دوسرے سے بندہ مر جاتا ہے)۔
bhai den mai hai " iqrar bil lisaan wa tasdeeq um bil qalb.........."

WHAT EVER IS NIYAT SHOULD BE RECIPROCATED FROM WORDS AS WELL
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے تحفط بنیاد اسلام نامی بل کے مندرجات پڑھ کر پہلا خیال یہی آیا کہ کہیں اس کے پیچھے قادیانی تو نہیں۔ کیوں کہ جب کسی بھی پیغمبر نبی یا کسی مذہب کی مقدس شخصیت کی توہین جرم ہو گی، تو قادیانی بھی تو مرزا غلام احمد کو نعوذباللہ نبی مانتے ہیں، اور ان کے نذدیک مرزا قادیانی مقدس ہے۔ چنانچہ اس قانون کے تحت رد قادیانیت لٹریچر، میٹیریل، کتابیں اور تنطیمیں بھی زد میں آ سکتی ہیں۔
دوسرا خیال یہ آیا کہ یہ تو سیدھا سیدھا اہل تشیع پر بین لگانے جیسا ہے، کیونکہ ان کے فرقے کا دارومدار ہی اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اور دوسری مقدس شخصیات کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر ہے۔چنانچہ اہل تشیع علماء کی
پریس کانفرنس دیکھ کر یہ ثابت ہوا کہ اندازہ درست تھا، اور اس بل کی سب سے ذیادہ تکلیف اہل تشیع کو ہی ہوئی ہے۔
اگر ان کی نظر سے دیکھا جائے تو اہل تشیع کی طرف سے کئے جانے والے تحفظات بظاہردرست ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا تمام تر حقوق صرف اہل تشیع (اقلیت)کے لئے مختص ہیں، اور اہل سنت (جو کہ غالب اکثریت میں ہیں)کے کوئی حقوق نہیں؟پہلے خلیفہ کا حق صرف کسی ایک کو مل سکتا ہے۔ اگر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلا خلیفہ مانا جائے تواہل تشیع راضی نہیں ہوں گے، اور اگر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو پہلا خلیفہ مانا جائے تو اہل سنت ناراض ہوں گے۔اہل سنت کسی ایک ادنی ترین صحابی کے خلاف کوئی معمولی بات بھی سننے کو تیار نہیں، جبکہ اہل تشیع چند ایک کے علاوہ کسی کو صحابی ماننے کے لئے تیار نہیں۔جب عقائد اور موقف میں اس طرح کا بعد المشرقین ہو کہ کسی ایک کی بات ماننا دوسرے کی نفی ہو، تو ایسی صورت حال میں رائج کلیہ یہ ہے کہ اکثریت اور طاقتور کا موقف غالب اور تسلیم ہو گا، اور اقلیت کو کڑوا گھونٹ پینا پڑے گا۔اور اگر اقلیت اکثریت پر مسلط ہونے کی کوشش کرے، تو پھر فساد کا قوی تر اندیشہ ہوتاہے۔ اگر نمبر گیم کرنی ہے، تو پاکستان میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ کا پہلا نمبر ہو گا۔ اگر کسی کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلے نمبر پر لانے کا شوق ہے، تو وہ ایران جا کر اپنا شوق پورا کر لے، کیونکہ وہاں اہل تشیع حضرات کی اکثریت ہے۔
ہم بل مسترد کرتے ہیں، اور اسے گورنر کا باپ بھی قبول نہیں کر سکتا جیسا جملہ اگر کسی اہل سنت عالم نے بولا ہوتا تو بی بی سی اور دوسرے یہودی و دجالی میڈیا کو فورا ہی ریاست کی رٹ شدید خطرے میں پڑتی نظر آ جانی تھی(حال ہی میں کرونا وبا کے دوران علما ء کی نماز کے حوالے سے ہومیو پیتھک سی پریس کانفرنس اور میڈیا کا ردعمل اس کی مثال ہے)۔ مگر کیوں کہ یہودیوں کی ایرانیوں سے سخت دشمنی ہے، لہذا نہ صرف یہ کہ اس قسم کی بدمعاشیوں کی چشم پوشی کی جاتی ہے، بلکہ ہمیشہ کی طرح ان کی ہاں میں ہاں ملا کر بل کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے(ہمیشہ کی طرح لبرل فاشسٹوں اور لبرل منافقوں کے مفاد ایک ہی ہیں)۔اسے مملکت خدادا پاکستان کے باسیوں کی کمزوری کہیں یا رحم دلی و نرمی، کہ اہل تشیع حضرات اتنا سر پر چڑھ گئے ہیں کہ کھلم کھلا اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کرنے کو اپنا حق گرداننے لگے ہیں، اور کھلم کھلا بدمعاشی پر اتر آئے ہیں، اور ہم نے پہلے بھی کئی بار اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر ملک میں ایرانی اثرو رسوخ پر توجہ نہ دی گئی، تو آگے چل کر یہ کانٹے پلکوں سے چننے پڑیں گے۔ایران امریکی آشیر باد اور اپنی پراکسیوں کے ذریعے سے بہت سے اسلامی ممالک مثلا شام، عراق، یمن، لبنان میں آگ لگا چکا ہے، اور پاکستان میں بھی اس قسم کا خطرہ موجود ہے۔لہذا اس سے پہلے کہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکے، اس طرف توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے۔




" شیعہ حضرات کا یہ حق تو تسلیم کیا جا سکتا ھے اور کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے مذہبی مراسِم اپنے طریقہ پر ادا کریں ، مگر یہ حق کسی طرح بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ دوسرے لوگ جن بزرگوں کو اپنا مقتدا و پیشوا مانتے ہیں اُن کے خلاف وہ برسرِ عام زبانِ طعن دراز کریں یا دوسروں کے مذہبی شعائر پر علانیہ حملے کریں ۔ ان کے عقیدے میں اگر تاریخِ اسلام کی بعض شخصیتیں قابلِ اعتراض ہیں تو وہ ایسا عقیدہ رکھ سکتے ہیں ، اپنے گھروں میں بیٹھ کر وہ اُن کو جو چاہیں کہیں ، ہمیں اُن سے تعرض کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ھے ۔ لیکن کُھلے بندوں بازاروں میں یا پبلک مقامات پر اُنہیں دوسروں کے مذہبی پیشواؤں پر تو درکنار ، کسی کے باپ کو بھی گالی دینے کا حق نہیں ھے ۔ اور دُنیا کے کسی آئین انصاف کی رُو سے وہ اِسے اپنا حق ثابت نہیں کر سکتے ۔ اِس معاملے میں اگر حکومت کوئی تساہل کرتی ھے تو یہ اس کی سخت غلطی ھے ، اور اس تساہل کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں ھو سکتا کہ یہاں فرقوں کی باہمی کشمکش دَبنے کے بجائے اور زیادہ بھڑک اُٹھے ۔

دشنام طرازی کا لائسنس دینا اور پھر لوگوں کو دشنام سننے کے لیے اِس بنا پر مجبور کرنا کہ اس کا لائسنس دیا جا چکا ھے ، حماقت بھی ھے اور زیادتی بھی ۔ حکومت کی یہ سخت غلطی ھے کہ وہ شیعہ حضرات کے مراسم عزاداری اور اس سلسلے کے جلسوں اور جلوسوں کے لیے معقول اور منصفانہ حدود مقرر نہیں کرتی اور پھر جب بےقید لائسنسوں سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی بدولت جھگڑے رُونما ھوتے ہیں تو فرقہ وارانہ کشمکش کا رونا روتی ھے ۔

اِس معاملے میں سُنّیوں اور شیعوں کی پوزیشن میں ایک بنیادی فرق ھے جسے ملحوظ رکھ کر ہی فریقین کے درمیان انصاف قائم کیا جا سکتا ھے ۔ وہ یہ ھے کہ شیعہ جن کو بزرگ مانتے ہیں وہ سُنّیوں کے بھی بزرگ ہیں اور سُنّیوں کی طرف سے اُن پر کسی طعن و تشنیع کا سوال پیدا ہی نہیں ھوتا ۔ اِس کے برعکس سُنّیوں کے عقیدے میں جن لوگوں کو بزرگی کا مقام حاصل ھے اُن کے ایک بڑے حصّہ کو شیعہ نہ صرف بُرا سمجھتے ہیں بلکہ اُنہیں بُرا کہنا بھی اپنے مذہب کا ایک لازمی جُز قرار دیتے ہیں ۔ اِس لیے حدود مقرر کرنے کا سوال صرف شیعوں کے معاملے میں پیدا ہوتا ھے ۔ اُنہیں اس بات کا پابند کیا جانا چاہیے کہ بَدگوئی اگر اُن کے مذہب کا کوئی جُزوِ لازم ھے تو اسے اپنے گھر تک محدود رکھیں ۔ پبلک میں آ کر دوسروں کے بزرگوں کی بُرائی کرنا کسی طرح بھی اُن کا حق نہیں مانا جا سکتا ۔ "
( سیّد مودودیؒ ۔ رسائل و مسائل سوم )
http://www.quranurdu.com/books/urdu_...Masayl%203.pdf
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
جنہیں اِس ملک میں تکفیریت اور وہابیت نافذ کرنے کا شوق ہے وہ سعودی عرب چلے جائیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علہ ایک شیعہ مسلمان تھے اور حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ ایک نیک دل اور خوش عقیدہ سُنی مسلمان تھے جن کا تکفیری دیوبندی سوچ سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہذا ہم اہل تشیع اور متوازن العقیدہ اہل تسنن اس ملک کے بنانے والے ہیں۔ جن دیوبندیوں نے پاکستان بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کو ناپاکستان کہا اور قائد اعطم کو کافرِ اعظم کہا، حضرت علامہ اقبال پر کفریہ فتوے لگائے آج وہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ پاکستان سے چلے جاؤ؟
سبحان اللہ

نہ ہم ایران سے آئے نہ ایران جائیں گے، دیوبندیوں میں اگر غیرت ہوتی تو حسین احمد مدنی کے ہندوستان میں ہی رہتے لیکن بے حیائی اور ڈھٹائی سے ہجرت کر کے اگر پاکستان آ ہی گئے تھے تو خاموش اقلیت کیطرح سر نیہوڑائے کہیں پڑے رہتے لیکن وہ دہشتگردی اور جہادی فساد کے بل پر سمجھنے لگے کہ پاکستان کو دیوبندستان بنا لیں گے۔ بالآخر افواجِ پاکستان کو متحرک ہو کر اس تکفیری سامرجی پودے (طالبان) کو تلف کرنا پڑا اور ستر ہزار پاکستانیوں کے قاتل ٹٹی پی کے دہشتگرد جہنم واصل ہوئے۔ جنہیں آئینِ پاکستان قبول نہیں وہ واپس دیوبند/ہندوستان کی پیداوار ہونے کی بنا پر اُنہیں ہی واپس دیوبند جانا ہوگا۔ ہم اپنے حقوق کیلئے لڑیں گے اور اپنے آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
 
Last edited:

Haideriam

Senator (1k+ posts)

اگر شیعہ سنیوں سے اپنے آئمہ کیلئے جنہیں سُنی امام نہیں مانتے اُنکے ناموں کیساتھ علیہ السلام اور ناموں سے پہلے امام لفظ لکھنے کے مطالبہ نہیں کر سکتے تو سُنی بھی اس بھول سے نکل آئیں کہ وہ اُن صحابہ کے ناموں کیساتھ جنہیں ہم صحابہ تسلیم نہیں کرتے ہم سے بزورِ قانون یا دھونس دھاندلی سے رضی اللہ لکھوا سکتے ہیں۔
ہم اس زبردستی "تبدیلیِ مذہب" قانون کو نہیں مانتے، یزید پلید جیسا ظالم و جابر نہیں منوا سکا چوہدری پرویز الہی کس کھیت کی مولی ہے۔
 
Last edited:

Haideriam

Senator (1k+ posts)

اس مضحکہ خیز بل کے بعد کا ایک ستم ظریف کی نگاہِ بلا خیز سے کشید کیا گیا منظر ۔ ۔ ۔ ۔

تمام مسافروں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ہماری فلائیٹ پی۔کے 387 ریاستِ مدینہ کے صوبہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب کی سرحد میں داخل ہوتے ہی آپ کے عقائد میں درج ذیل تبدیلیوں کا وقوع پذیر ہونا انتہائی لازمی ہے وگرنہ آپ اندھے اور گندے قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

پنجاب میں داخل ہوتے ہی بی بی مریم علیہ السلام، علیہ السلام سے، مریم رضی اللہ بن جائیں گی کیونکہ یہاں پر علیہ السلام فقط انبیاء کے ناموں کے ساتھ لگایا جا سکے گا۔
لہذا اسی طرح سے....۔

دیگر علاقے، بی بی آسیہ علیہ السلام
صوبہ پنجاب بی بی آسیہ رضی اللہ

دیگر علاقے، بی بی سارہ علیہ السلام
صوبہ پنجاب بی بی سارہ رضی اللہ

دیگر علاقے، اماں حوا علیہ السلام
صوبہ پنجاب اماں حوا رضی اللہ

دیگر علاقے، حکیم لقمان علیہ السلام
صوبہ پنجاب حکیم لقمان رضی اللہ

دیگر علاقے، حضرت جبرائیل علیہ السلام
صوبہ پنجاب حضرت جبرائیل رضی اللہ

دیگر علاقے، حضرت میکائیل علیہ السلام
صوبہ پنجاب حضرت میکائیل رضی اللہ

دیگر علاقے، حضرت اسرافیل علیہ السلام
صوبہ پنجاب حضرت اسرافیل رضی اللہ

دیگر علاقے، حضرت عزرائیل علیہ السلام
صوبہ پنجاب حضرت عزرائیل رضی اللہ

نوٹ: ان حضرات کو یہ سزا فقط اہلیبیت علیہم السلام کے ناموں کے ساتھ علیہ السلام کو روکنے کے لیے بھگتنا پڑ رہی ہے۔
نیز اب اگر آپ دائرہء اسلام میں رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو دائرہء پنجاب سے خارج ہونا پڑے گا اور اگر آپ دائرہء پنجاب میں رہنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو دائرہء اسلام سے پھسلنا پڑے گا۔

اعلان ختم ہوا
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)

اِس احمقانہ و جاہلانہ بل کی روشنی میں صوبہ پنجاب کی حدود میں جو قران پرنٹ ہوگا نعوذ باللہ اُس میں بھی ترمیم کرنا پڑے گی کیوں کہ قران میں بھی انبیاء کے ناموں کے ساتھ علیہ السلام نہیں لکھا گیا۔
نہ صرف قران بلکہ سنیوں کی معتبر اور اُن کے نزدیک صحیح کتب احادیث (بخاری وغیرہ) میں بھی ترمیم کرنا پڑے گی کیوں کہ اُن میں بھی اہلبیت کی شخصیات کے ناموں کے ساتھ علیہ السلام لکھا ہے اور صحابہ کے ناموں کیساتھ ہر جگہ رضی اللہ نہیں لکھا گیا۔


شجاع بابا صاحب کی ایک پوسٹ
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
شیعان علی ڈیڑھ ہزار سال سے فجر سے عشا تک ہر اذان میں اعلان کرتے ہیں کہ ہم علی کو خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں، گویا علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہی ہمارے خلیفہ راشد ہیں۔
ہر شیعہ نومولود کے کان میں اذان و اقامت میں بھی اسی بات گواہی دی جاتی ہے اور باقیماندہ زندگی کلمہ شہادت میں بھی ہم برملا اعلان کرتے ہیں کہ ابوبکر، عمر، عثمان، معاویہ، یزید سمیت انسانوں کے بنائے ہوئے کسی شخص کو راشد کُجا ہم تو خلیفہ ہی نہیں مانتے، نہ مانتے تھے، نہ مانتے ہیں، نہ تا صبح قیامت مانیں گے۔
جب مانتے ہی نہیں تو کیسا راشد اور کیا رضی اللہ؟
ہمارے آقا و مولا بعد از پیغمبر خدا ﷺ صرف اور صرف سیدنا مولا علی علیہ السلام اور آپکے گیارہ فرزندان ہیں۔ نہ ولایت علی ابن ابو طالب علیہ السلام کا اقرار نیا ہے نہ بعد از رسول اللہ ﷺ بننے والے حکمرانوں کی خلافت کا انکار نیا ہے۔

جان لو کہ ہمارے عقیدے کے مطابق سید الآئمہ مولا علی علیہ الصلواۃ ولسلام واحد خلیفہ راشد ہیں۔
مذید براں: جو بھی مسلمانوں کے متفقہ خلیفہ کے مقابلے میں ایک لمحے سے کم وقت کیلئے بھی آیا، آئی، آنے کا ارادہ کیا، جس نے سیدنا علی علیہ السلام کے مقابلے میں تلوار اٹھائی یا اٹھانے کی کوشش کی، دل میں ارادہ بھی کیا ہم ایسے ہر کردار کو باطل سمجھتے ہیں۔

کس کو کتنا اور کیسا ماننا ہے، کس کی خلافت کا اقرار اور کس کا انکار کرنا ہے اس کا حق ہمیں نہ صرف آئین پاکستان دیتا ہے بلکہ چودہ سو سالوں سے ہمارا عقیدہ تعلیمات قران و احادیث کی روشنی میں یہی ہے۔ یہ عقیدہ نہ ہندوستان/دیوبند میں لگی انگریز فیکٹریوں میں ایجاد ہوا نہ نجد میں لارنس آف عریبیہ اور عبدالوہاب کے ملاپ کا نتیجہ ہے۔ یزید پلید کے باپ دادے اور اولادیں ہم سے اپنے عقائد نہیں بدلوا سکیں کہ جن کی شرق و غرب میں حکومتیں تھیں یہ چار گز کی پنجاب اسمبلی کی اوقات تو چیونٹی کے فضلے جتنی بھی نہیں کہ اسکے پاس کردہ کسی بل کی بنیاد پر ہم انہیں رضی اللہ مانیں جنہیں کبھی نہیں مانا اور اُنہیں علیہ السلام نہ مانیں جنہیں چودہ سو سالوں سے مانتے چلے آ ئے ہیں۔


شجاع بابا
 
Last edited:

Haideriam

Senator (1k+ posts)



" شیعہ حضرات کا یہ حق تو تسلیم کیا جا سکتا ھے اور کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے مذہبی مراسِم اپنے طریقہ پر ادا کریں ، مگر یہ حق کسی طرح بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ دوسرے لوگ جن بزرگوں کو اپنا مقتدا و پیشوا مانتے ہیں اُن کے خلاف وہ برسرِ عام زبانِ طعن دراز کریں یا دوسروں کے مذہبی شعائر پر علانیہ حملے کریں ۔ ان کے عقیدے میں اگر تاریخِ اسلام کی بعض شخصیتیں قابلِ اعتراض ہیں تو وہ ایسا عقیدہ رکھ سکتے ہیں ، اپنے گھروں میں بیٹھ کر وہ اُن کو جو چاہیں کہیں ، ہمیں اُن سے تعرض کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ھے ۔ لیکن کُھلے بندوں بازاروں میں یا پبلک مقامات پر اُنہیں دوسروں کے مذہبی پیشواؤں پر تو درکنار ، کسی کے باپ کو بھی گالی دینے کا حق نہیں ھے ۔ اور دُنیا کے کسی آئین انصاف کی رُو سے وہ اِسے اپنا حق ثابت نہیں کر سکتے ۔ اِس معاملے میں اگر حکومت کوئی تساہل کرتی ھے تو یہ اس کی سخت غلطی ھے ، اور اس تساہل کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں ھو سکتا کہ یہاں فرقوں کی باہمی کشمکش دَبنے کے بجائے اور زیادہ بھڑک اُٹھے ۔

دشنام طرازی کا لائسنس دینا اور پھر لوگوں کو دشنام سننے کے لیے اِس بنا پر مجبور کرنا کہ اس کا لائسنس دیا جا چکا ھے ، حماقت بھی ھے اور زیادتی بھی ۔ حکومت کی یہ سخت غلطی ھے کہ وہ شیعہ حضرات کے مراسم عزاداری اور اس سلسلے کے جلسوں اور جلوسوں کے لیے معقول اور منصفانہ حدود مقرر نہیں کرتی اور پھر جب بےقید لائسنسوں سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی بدولت جھگڑے رُونما ھوتے ہیں تو فرقہ وارانہ کشمکش کا رونا روتی ھے ۔

اِس معاملے میں سُنّیوں اور شیعوں کی پوزیشن میں ایک بنیادی فرق ھے جسے ملحوظ رکھ کر ہی فریقین کے درمیان انصاف قائم کیا جا سکتا ھے ۔ وہ یہ ھے کہ شیعہ جن کو بزرگ مانتے ہیں وہ سُنّیوں کے بھی بزرگ ہیں اور سُنّیوں کی طرف سے اُن پر کسی طعن و تشنیع کا سوال پیدا ہی نہیں ھوتا ۔ اِس کے برعکس سُنّیوں کے عقیدے میں جن لوگوں کو بزرگی کا مقام حاصل ھے اُن کے ایک بڑے حصّہ کو شیعہ نہ صرف بُرا سمجھتے ہیں بلکہ اُنہیں بُرا کہنا بھی اپنے مذہب کا ایک لازمی جُز قرار دیتے ہیں ۔ اِس لیے حدود مقرر کرنے کا سوال صرف شیعوں کے معاملے میں پیدا ہوتا ھے ۔ اُنہیں اس بات کا پابند کیا جانا چاہیے کہ بَدگوئی اگر اُن کے مذہب کا کوئی جُزوِ لازم ھے تو اسے اپنے گھر تک محدود رکھیں ۔ پبلک میں آ کر دوسروں کے بزرگوں کی بُرائی کرنا کسی طرح بھی اُن کا حق نہیں مانا جا سکتا ۔ "
( سیّد مودودیؒ ۔ رسائل و مسائل سوم )
http://www.quranurdu.com/books/urdu_...Masayl%203.pdf
مرزائی اِس موضوع پر بحیثیت قادیانی اقلیت بات کر سکتے ہیں لیکن مسلمانوں کے روپ میں اپنی مرزائیت پھیلانے سے پرہیز کریں۔ ابو الاعلیٰ مودودی صاحب بہر حال ایک مسلمان تھے وہ تمہارے قادیانی دھرم کے سخت خلاف اور مرزا غلام احمد قادیانی کذاب کی نبوت کو کفر گردانتے تھے اور قادیانیوں کو مرتد سمجھتے تھے لہذا اپنی مرزائیت چھپا کر اُن کی تحریریں یہاں نقل کر کے مسلمانوں کو اپنے بارے میں گمراہ کرنے سے باز رہو۔
 
Last edited:

Alisajid1985

Councller (250+ posts)
شیعان علی ڈیڑھ ہزار سال سے فجر سے عشا تک ہر اذان میں اعلان کرتے ہیں کہ ہم علی کو خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں، گویا علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہی ہمارے خلیفہ راشد ہیں۔
ہر شیعہ نومولود کے کان میں اذان و اقامت میں بھی اسی بات گواہی دی جاتی ہے اور باقیماندہ زندگی کلمہ شہادت میں بھی ہم برملا اعلان کرتے ہیں کہ ابوبکر، عمر، عثمان، معاویہ، یزید سمیت انسانوں کے بنائے ہوئے کسی شخص کو راشد کُجا ہم تو خلیفہ ہی نہیں مانتے، نہ مانتے تھے، نہ مانتے ہیں، نہ تا صبح قیامت مانیں گے۔
جب مانتے ہی نہیں تو کیسا راشد اور کیا رضی اللہ؟
ہمارے آقا و مولا بعد از پیغمبر خدا ﷺ صرف اور صرف سیدنا مولا علی علیہ السلام اور آپکے گیارہ فرزندان ہیں۔ نہ ولایت علی ابن ابو طالب علیہ السلام کا اقرار نیا ہے نہ بعد از رسول اللہ ﷺ بننے والے حکمرانوں کی خلافت کا انکار نیا ہے۔

جان لو کہ ہمارے عقیدے کے مطابق سید الآئمہ مولا علی علیہ الصلواۃ ولسلام واحد خلیفہ راشد ہیں۔
مذید براں: جو بھی مسلمانوں کے متفقہ خلیفہ کے مقابلے میں ایک لمحے سے کم وقت کیلئے بھی آیا، آئی، آنے کا ارادہ کیا، جس نے سیدنا علی علیہ السلام کے مقابلے میں تلوار اٹھائی یا اٹھانے کی کوشش کی، دل میں ارادہ بھی کیا ہم ایسے ہر کردار کو باطل سمجھتے ہیں۔

کس کو کتنا اور کیسا ماننا ہے، کس کی خلافت کا اقرار اور کس کا انکار کرنا ہے اس کا حق ہمیں نہ صرف آئین پاکستان دیتا ہے بلکہ چودہ سو سالوں سے ہمارا عقیدہ تعلیمات قران و احادیث کی روشنی میں یہی ہے۔ یہ عقیدہ نہ ہندوستان میں دیوبند میں لگی انگریز فیکٹریوں میں ایجاد ہوا نہ لارنس آف عریبیہ نے نجد میں عبدالوہاب کے ملاپ کا نتیجے میں پیدا ہوا۔ ہمیں اپنے عقائد سے یزید پلید کے باپ دادے اور اولادیں نہیں بدلوا سکیں کہ جن کی شرق و غرب میں حکومتیں تھیں یہ چار گز کی پنجاب اسمبلی کی اوقات تو چیونٹی کے فضلے جتنی بھی نہیں کہ اسکے پاس کردہ کسی بل کی بنیاد پر ہم انہیں رضی اللہ مانیں جنہیں کبھی نہیں مانا اور اُنہیں علیہ السلام نہ مانیں جنہیں چودہ سو سالوں سے مانتے چلے آ ئے ہیں۔


شجاع بابا
Bhai hum ko tu bus yeah maloom hai k hajj atul Wida k moqay per saray Shia chappaal chor thay......
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
اگر کسی کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلے نمبر پر لانے کا شوق ہے، تو وہ ایران جا کر اپنا شوق پورا کر لے، کیونکہ وہاں اہل تشیع حضرات کی اکثریت ہے۔
تمہیں ملا عمر کی خلافتِ اسلامیہ الافغانیہ میں کیوں نہ دھکیل دیا جائے؟
یا
تمہاری جنم بھومی دیوبند میں؟
یا
سعودی عرب میں جہاں تمہارے برینڈ کا وہابی اسلام نافذ ہے اور اب تو اُس میں محمد بنت سلیمان کی قیادت میں کافی تجدیدات بھی کی جا رہی ہیں؟

اگر پاکستان میں رہناچاہتے ہو تو، گیارہویں شریف کی نیازیں، درباروں کی دھمالیں،صوفیا کی قوالیاں، محرم کے جلوس، عزاداریِ امام حسین علیہ الصلواۃ ولسلام، تبلیغیوں کے چلے، سنیوں کی تراویحیاں، شیعوں کی مجالس، نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ حیدری، یا اللہ مدد، یا رسول اللہ مدد، یا علی مدد، سُننے سہنے کی عادت ڈال لو کہ پاکستان ایک کثیر المسلکی مُلک ہے یہاں سارے فرقے ہیں، تھے اور رہیں گے۔
نہ بزورِ قانون کوئی تم سے عقیدہِ امامت منوا سکتا ہے نہ تم بزورِبازو ہم سے اپنا عقیدہ خلافت منوا سکتے ہو۔ تم اپنے فرقے کی تعلیمات پر عمل کرو ہم اپنے مکتب کی تعلیمات پر چلیں ورنہ تم نہ یزید سےزیادہ طاقت ور ہو نہ اور نہ اُس سے زیادہ ظالم
(اگر میں غلطی پر نہیں) ۔
 
Last edited:

Haideriam

Senator (1k+ posts)

لطیفہ نما بنیاد اسلام ڈھاؤ بل اگر منظور ہو گیا تو 2020 ماڈل تاریخَ کچھ اس طرح لکھی جائے گی:
۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حکومت کے خلاف متعدد جنگیں لڑیں؛ ان جنگوں میں آپ رضی اللہ عنہ نے 70 ہزار سے زائد صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شہید کیا؛

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی شھید کیا؛ رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم خاتم النبیین نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے لشکر کو باغی گروہ اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جھنم کی طرف بلانے والا قرار دیا؛

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے بعد اپنے شراب خور اور اور زنا کار بیٹے حضرت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مسلمانوں کا خلیفہ بنا دیا اور دھوکہ دہی سے اسی طرح یزید کی بیعت لے لی جس طرح معاویہ اعظم اور چوہدری نیب الہی نے بنیاد اسلام ڈھاوء بل منظور کر وا یا تھا؛

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ملک شام کے تمام آیمہ جماعت کو ممبروں سے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ پر لعنت کرنے کا حکم جاری کرنا؛ انکار پر ان کو قتل کر نا اور ہزاروں صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ کو شہید کرنا خطا ء اجتہادی تھی؛ اسی طرح انکے لاڈلے فرزند حضرت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ممبر رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم پر شراب نوشی کرنا، منصب نبوت کو دھوکہ اور فراڑ قرار دینا اجتہادی غلطی تھی؛ صحیح ہوتی تو 2 ثواب ملتے، تاہم اب بھی 1 ثواب تو کہیں نہیں گیا

پرویز الٰہی صاحب
اپنی اور اپنے بیٹے کی کرپشن چھپانے اور نیب کیسز پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکے کے لیے اسلام کی آڑ میں اسلام محمدی پر اتنا بڑا حملہ؛؛؛؛

سیاست معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ زندہ باد

تمام تاریخ کے اہلسنت زرایع سے حوالے
موجود ہیں؛ آپ دیکھنے آئیں گے یا میں خود رنگ کروں؟؟؟

اور ہاں اہم ترین بات
اگر آپ معاویہ اعظم کی سر پرستی قبو ل کر کے یزید بننے پر آمادہ ہوگئے ہو تو پھر سن لو حسین ابن علی علیہ السلام کی اولاد زندہ ہے؛

تم ہمیں 5 سال قید سے ڈرانا چاہتے ہو؟؟؟ سر نیزوں پر چڑھ جائیں گے مگر کسی یزید یا معاویہ اعظم کی دہشتگردی کو نہ کل اسلام مانا تھا نا آج مانیں گے، ہم کربلا میں 72 تھے پاکستان میں 5 کڑوڑ ہیں

احسن عباس نقوی
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)

میں کیسے ان کے ساتھ رضی اللہ لگاؤں؟

سورۃ الحجرات آیت 2 - 1
اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو ۔ یقیناً اللہ تعالٰی سننے والا ، جاننے والا ہے ۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اپنی آواز نبی کی آواز سے بلند نہ کرو ، اور نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اونچی آواز سے بات کیا کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال سب غارت ہو جائے اور تمہیں پتا بھی نہ چلے.
یہاں قرآن ڈسپلن بتا رہا ہے کہ رسول سے آگے نہ بڑھو اور رسول کے سامنے آپس میں اونچی آواز میں بات نہ کرو. صحیح بخاری (حدیث نمبر 4845 اور 4847) کے مطابق آیت حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کے متعلق اتری تھی کہ جب یہ دونوں آپس میں رسول اکرم آ کے سامنے زور زور سے چیخ رہے تھے اور لڑ رہے تھے اور خود اپنے فیصلے سنا رہے تھے. قرآن بتا رہا ہے کہ اگر رسول آ کے سامنے اونچی آواز میں بات کرونگی تو تمہارے تمام اعمال برباد ہوجائے گے.
اب ملاحظہ فرمائے رسول اکرم ص کی وفات سے چند دن پہلے کا واقعہ صحیح بخاری سے:
صحیح بخاری 5669
"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو گھر میں کئی صحابہ موجود تھے۔ حضرت عمر بھی وہیں موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لاؤ میں تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں تاکہ اس کے بعد تم گمراہ نہیں ہوگے۔ حضرت عمر نے اس پر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سخت تکلیف میں ہیں اور تمہارے پاس قرآن مجید تو موجود ہے ہی، ہمارے لیے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ اس مسئلہ پر گھر میں موجود صحابہ کا اختلاف ہو گیا اور بحث کرنے لگے۔ بعض صحابہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( لکھنے کی چیزیں ) دے دو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی تحریر لکھ دیں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو سکو اور بعض صحابہ وہ کہتے تھے جو حضرت عمر نے کہا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اختلاف اور بحث بڑھ گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں سے چلے جاؤ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ سب سے زیادہ افسوس یہی ہے کہ ان کے اختلاف اور بحث کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تحریر نہیں لکھی جو آپ مسلمانوں کے لیے لکھنا چاہتے تھے۔"
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے تحفط بنیاد اسلام نامی بل کے مندرجات پڑھ کر پہلا خیال یہی آیا کہ کہیں اس کے پیچھے قادیانی تو نہیں۔ کیوں کہ جب کسی بھی پیغمبر نبی یا کسی مذہب کی مقدس شخصیت کی توہین جرم ہو گی، تو قادیانی بھی تو مرزا غلام احمد کو نعوذباللہ نبی مانتے ہیں، اور ان کے نذدیک مرزا قادیانی مقدس ہے۔ چنانچہ اس قانون کے تحت رد قادیانیت لٹریچر، میٹیریل، کتابیں اور تنطیمیں بھی زد میں آ سکتی ہیں۔
دوسرا خیال یہ آیا کہ یہ تو سیدھا سیدھا اہل تشیع پر بین لگانے جیسا ہے، کیونکہ ان کے فرقے کا دارومدار ہی اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اور دوسری مقدس شخصیات کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر ہے۔چنانچہ اہل تشیع علماء کی
پریس کانفرنس دیکھ کر یہ ثابت ہوا کہ اندازہ درست تھا، اور اس بل کی سب سے ذیادہ تکلیف اہل تشیع کو ہی ہوئی ہے۔
اگر ان کی نظر سے دیکھا جائے تو اہل تشیع کی طرف سے کئے جانے والے تحفظات بظاہردرست ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا تمام تر حقوق صرف اہل تشیع (اقلیت)کے لئے مختص ہیں، اور اہل سنت (جو کہ غالب اکثریت میں ہیں)کے کوئی حقوق نہیں؟پہلے خلیفہ کا حق صرف کسی ایک کو مل سکتا ہے۔ اگر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلا خلیفہ مانا جائے تواہل تشیع راضی نہیں ہوں گے، اور اگر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو پہلا خلیفہ مانا جائے تو اہل سنت ناراض ہوں گے۔اہل سنت کسی ایک ادنی ترین صحابی کے خلاف کوئی معمولی بات بھی سننے کو تیار نہیں، جبکہ اہل تشیع چند ایک کے علاوہ کسی کو صحابی ماننے کے لئے تیار نہیں۔جب عقائد اور موقف میں اس طرح کا بعد المشرقین ہو کہ کسی ایک کی بات ماننا دوسرے کی نفی ہو، تو ایسی صورت حال میں رائج کلیہ یہ ہے کہ اکثریت اور طاقتور کا موقف غالب اور تسلیم ہو گا، اور اقلیت کو کڑوا گھونٹ پینا پڑے گا۔اور اگر اقلیت اکثریت پر مسلط ہونے کی کوشش کرے، تو پھر فساد کا قوی تر اندیشہ ہوتاہے۔ اگر نمبر گیم کرنی ہے، تو پاکستان میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ کا پہلا نمبر ہو گا۔ اگر کسی کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہہ کو پہلے نمبر پر لانے کا شوق ہے، تو وہ ایران جا کر اپنا شوق پورا کر لے، کیونکہ وہاں اہل تشیع حضرات کی اکثریت ہے۔
ہم بل مسترد کرتے ہیں، اور اسے گورنر کا باپ بھی قبول نہیں کر سکتا جیسا جملہ اگر کسی اہل سنت عالم نے بولا ہوتا تو بی بی سی اور دوسرے یہودی و دجالی میڈیا کو فورا ہی ریاست کی رٹ شدید خطرے میں پڑتی نظر آ جانی تھی(حال ہی میں کرونا وبا کے دوران علما ء کی نماز کے حوالے سے ہومیو پیتھک سی پریس کانفرنس اور میڈیا کا ردعمل اس کی مثال ہے)۔ مگر کیوں کہ یہودیوں کی ایرانیوں سے سخت دشمنی ہے، لہذا نہ صرف یہ کہ اس قسم کی بدمعاشیوں کی چشم پوشی کی جاتی ہے، بلکہ ہمیشہ کی طرح ان کی ہاں میں ہاں ملا کر بل کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے(ہمیشہ کی طرح لبرل فاشسٹوں اور لبرل منافقوں کے مفاد ایک ہی ہیں)۔اسے مملکت خدادا پاکستان کے باسیوں کی کمزوری کہیں یا رحم دلی و نرمی، کہ اہل تشیع حضرات اتنا سر پر چڑھ گئے ہیں کہ کھلم کھلا اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کرنے کو اپنا حق گرداننے لگے ہیں، اور کھلم کھلا بدمعاشی پر اتر آئے ہیں، اور ہم نے پہلے بھی کئی بار اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر ملک میں ایرانی اثرو رسوخ پر توجہ نہ دی گئی، تو آگے چل کر یہ کانٹے پلکوں سے چننے پڑیں گے۔ایران امریکی آشیر باد اور اپنی پراکسیوں کے ذریعے سے بہت سے اسلامی ممالک مثلا شام، عراق، یمن، لبنان میں آگ لگا چکا ہے، اور پاکستان میں بھی اس قسم کا خطرہ موجود ہے۔لہذا اس سے پہلے کہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکے، اس طرف توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے۔

خیر اندیش صاحب آپکی سازشی تھیوری کے مطابق ایران اور امریکہ آپس میں ملے ہوئے ہیں لیکن حیرت ہے آپ نے ایران اور چائنا کی حالیہ چار سو بلین ڈالڑ کی پچیس سالہ طویل تزویراتی شراکت پر کو نئی تھوری گھڑ کر پیش نہیں کی؟
یا
کم از کم میری نطر سے نہیں گزری البتہ آپکی نجدی النسل سعودی غلامی کے تناطر میں طیب اردوگان کا امریکہ ایجنٹ ہونے والی پوسٹ نطروں سے گزری تھی جس کے مطابق ایران کے بعد اب طیب اردوگان بھی امریکی ایجنٹ بھرتی ہو گیا ?
۔

ویسے کمال ہے، ایران بھی امریکی ایجنٹ، طیب اردوگان بھی امریکی ایجنٹ، پاکستان بھی امریکی ایجنٹ لیکن صرف سعودی عرب سچا مجاہدِ اسلام اور خالص اسلامی ملک؟
اللہ آپکی ریال زدہ دانش کو نظر بد سے بچائے ۔ ۔ ?
۔

خیر اندیشا، مدینہ المنورۃ میں شاہ محمد بن سلیمان نے انٹرنیشنل کنجریاں نچائیں تو میں انتطار کرتا رہا کہ آپ سچے مسلمان ہیں مدینۃ الرسول اور سید المرسلین ﷺ کے حرم مبارک کی توہین پر ضرور ایک ایمان افروز تھریڈ بنائیں گے لیکن لگتا ہے ریال عشق رسول ﷺ کی راہ میں دیوار بن گئے؟
 
Last edited:

Haideriam

Senator (1k+ posts)

خادم الحرمین شریفین کی زیر نگرانی مدینۃ الرسول میں کفار عورتوں کی برہنہ فوٹو شوٹس

saudi-arabia-al-ula-photoshoot-madina-1024x603.jpg


اس فیملی فورم کی اخلاقی حدود اس سے زیادہ عریانیت نشر کرنے کی اجازت نہیں دیتیں
سوری
 
Last edited:
Status
Not open for further replies.