تعلیم یافتہ سرکاری ملازمین پر مشتمل اغواکار گینگ میں کون کون شامل ہے؟

7%DA%A9%DA%A9%DB%8C%D9%86%D8%AF%D8%A7%D9%BE%D8%B9%D8%B1%DA%AF%D8%A7%D9%86%DA%AF.jpg

کراچی سے گرفتار ہونےو الے تعلیم یافتہ سرکاری ملازمین پر مشتمل اغواکار گروپ کے اراکین کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں رینجرز کے قلندر ونگ اور اے وی وی سی کی جانب سے گرفتار اغوا کار گروہ کے اراکین سے تفتیش جاری ہے، تفتیش میں گروپ کے طریقہ واردات اور دیگر تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

گروہ کا ماسٹر مائنڈ عدنان اختر عدالتوں میں بطور کلرک نوکری کرتا ہے جبکہ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے سپاہی عماد اور عمیر بھی گروپ کا حصہ تھے۔

https://twitter.com/x/status/1471428094762364931
پولیس ٹریننگ سینٹر میں زیر تربیت اے آئی ایس آئی ذیشان اور اجمیر نگری تھانے کا اہلکار مسعود خواجہ بھی اس اغوا کار گروپ کے اراکین میں شامل تھے جبکہ دیگر ملزمان میں ایل ایل بی سیکنڈ ایئر کا طالب علم حسان عدنان اور اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی میں مینجر کے عہدے پر کام کرنے والا حارث بھی شامل ہے۔

ملزمان نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ گلشن معمار سے حمزہ کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی اس کے اپنے رشتہ دار کی تھی، کیونکہ کچھ عرصہ پہلے ہم نے حمزہ کی والدہ کو اغوا کیا تھا اور اس کے اہلخانہ سے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا تھا ، حمزہ کے اہلخانہ نے والدہ کا تاوان ادا کیا اور چپ سادھ لی۔

ماسٹر مائنڈ عدنان نے بتایا کہ اسی واردات کو نظر میں رکھتے ہوئے حمزہ کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی، 26 نومبر کو اس پلان پر عمل درآمد کیا گیا اور سپر ہائی وے سے حمزہ کو اغوا کرکےکئی گھنٹے تک اسے گاڑی میں بٹھا کر شہر میں گھمایا گیا۔

حمزہ کے اغوا میں اس کے اہلخانہ سے 35 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا جو ایدھی سرد خانے کے پاس وصول کیا گیا۔