تھینک یو جنرل اسلم بیگ،حامد میرکا کالم

Goldfinger

MPA (400+ posts)

Mirza-Aslam-Beg.jpg

دستک(حامد میر)

تھینک یو جنرل اسلم بیگ

حیرت میں جب خوشی شامل ہو جائے تو خوشگوار حیرت کہلاتی ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کی سوانح حیات کے نام نے مجھے حیرت میں مبتلا کیا۔ ’اقتدار کی مجبوریاں‘ کے نام سے شائع ہونے والی اس سوانح عمری کا ٹائٹل بڑا دلچسپ ہے۔
Hamid_Mir_4_%28cropped%29.jpg

اس میں جنرل صاحب کی تصویر کے نیچے ایک خاکی روبوٹ نما انسان ایک کچے دھاگے پر چل رہا ہے اور اس کے پیچھے ایک قینچی نظر آ رہی ہے، جو کسی بھی وقت دھاگے کو کاٹ سکتی ہے۔ ٹائٹل حیرت سے بھرپور تھا لیکن جب کتاب کا مطالعہ مکمل کیا تو یہ ناچیر خوشگوار حیرت کے احساس سے دوچار تھا۔ خلافِ توقع پاکستانی فوج کے ایک سابق سربراہ نے اپنی سوانح عمری میں کچھ ایسے اعترافات کیے ہیں، جو میرے لیے تو نئے نہیں تھے لیکن جنرل مزرا اسلم بیگ کی زبانی ان سچائیوں کا سامنے آنا گھٹن زدہ ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوا۔

جنرل صاحب کی زندگی کی یہ کہانی کرنل اشفاق حسین نے لکھی ہے۔ یہ وہی کرنل اشفاق حسین ہیں، جو 'جنٹل مین بسم اللہ‘ اور 'جنٹل مین استغفرللہ‘ جیسی مشہور کتابوں کے مصنف ہیں۔ بارہ اکتوبر 1999ء کو جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا تو ان کی پہلی تقریر انہی کرنل اشفاق حسین صاحب نے اس وقت کے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل مظفر عثمانی کے ساتھ مل کر لکھی تھی۔

مشرف کی تقریر لکھنا ایک پیشہ ورانہ ذمہ داری تھی لیکن جنرل مرزا اسلم بیگ کی سوانح عمری لکھ کر کرنل اشفاق حسین نے ایک قومی ذمہ داری ادا کی ہے اور میں دعا کرتا ہوں کہ ان پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں کوئی مقدمہ درج نہ ہو۔

سال ہا سال سے میں یہ سنتا آ رہا تھا کہ جنرل ضیاالحق کے طیارے کے حادثے میں جنرل مرزا اسلم بیگ ملوث تھے۔ ان پر اصغر خان کیس میں پیپلز پارٹی کے سیاسی مخالفین میں خفیہ طور پر رقوم بانٹنے کا الزام بھی لگا۔ جنرل صاحب نے اپنی سوانح عمری میں ان تمام الزامات کا جواب دیا ہے۔ لیکن میرے لیے یہ زیادہ اہم ہے کہ جنرل مرزا اسلم بیگ نے یہ اعتراف کیا کہ سن 1964ء میں جنرل ایوب خان کے مقابلے میں محترمہ فاطمہ جناح کو زیادہ مقبولیت حاصل تھی لیکن انہیں دھاندلی کے ذریعے ہرا دیا گیا، جس سے مشرقی پاکستان کے عوام میں بددلی پھیلی۔

جنرل مرزا اسلم بیگ نے 1950ء میں پاکستانی آرمی میں کمیشن حاصل کیا۔ وہ پہلے آرمی چیف تھے، جو پاکستان ملٹری اکیڈمی سے تربیت یافتہ تھے۔ جنرل ایوب خان اور جنرل ضیاء الحق کی طرح برطانوی فوج کے تربیت یافتہ نہیں تھے۔ انہوں نے مشرقی پاکستان میں نہ صرف خدمات انجام دیں بلکہ بھارتی فوج کے خلاف ایکشن میں بھی شامل رہے۔

کتاب میں فرماتے ہیں کہ جولائی 1971ء تک فوج نے مشرقی پاکستان میں حالات کنٹرول کر لیے تھے، جس کے بعد لیفٹیننٹ کرنل مرزا اسلم بیگ نے تحریری طور پر لیفٹیننٹ جنرل امیر عبداللہ نیازی کو کہا کہ اب اقتدار سول انتظامیہ کے سپرد کر کے سیاسی عمل شروع کیا جائے۔ یہ بات جنرل نیازی کو پسند نہ آئی کیوں کہ وہ طاقت کے نشے میں چور تھے۔ انہوں نے ایسے ریمارکس پاس کیے، جو ہمارے جنرل آفیسر کمانڈنگ کو پسند نہ آئے اور تلخ کلامی ہو گئی۔ تین دن کے اندر اندر کمانڈ تبدیل ہو گئی اور مرزا اسلم بیگ زیرعتاب آ گئے۔ انہیں واپس راولپنڈی بھیج دیا گیا۔ انہوں نے ایڈمرل احسن اور جنرل صاحب زادہ یعقوب علی خان کا بھی ذکر کیا ہے، جو سیاسی عمل بحال کرنے کے حامی تھے۔ جب ان کی بات نہ سنی گئی تو انہوں استعفیٰ دے دیا۔ یہی موقف فیض احمد فیض، حبیب جالب اور میرے والد پروفیسر وارث میر سمیت بہت سے سویلینز کا تھا، جو مشرقی پاکستان میں ملٹری ایکشن کے خلاف تھے، لیکن ان سب کو غدار قرار دیا گیا، جب کہ مرزا اسلم بیگ بعد ازاں آرمی چیف بن گئے۔

جنرل صاحب نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ 1979 میں وہ میجر جنرل تھے، جنرل ضیاء نے اپنے افسروں کی رائے معلوم کی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی جائے یا نہیں۔ جنرل بیگ نے پھانسی کی مخالفت کی اور کہا کہ اس سے پنجاب اور سندھ میں نفرت بڑھے گی۔ انہوں نے یہ ذکر بھی کیا ہےکہ جنرل ضیاء نے مسجد الحرام میں شاہ خالد سے وعدہ کیا تھا کہ وہ بھٹو کو پھانسی نہیں دیں گے، لیکن انہوں نے اپنے وعدے کا پاس نہیں کیا۔ بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل بیگ کو چیف آف جنرل اسٹاف بنا دیا گیا۔

جنرل صاحب نے دعویٰ کیا ہےکہ 1985ء میں انہوں نےجنرل حمید گل کے ساتھ مل کر ایک رپورٹ لکھی اور جنرل ضیاء کو سفارش کی کہ صاف ستھرے الیکشن کروا کر اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کر دیا جائے، جس پر جنرل ضیاء نے کہا، ''تم چاہتے ہو کہ پھانسی کا پھندہ میرے گلے میں ہو۔‘‘

بعد ازاں جنرل ضیاء نے غیرجماعتی انتخابات کروائے اور محمد خان جونیجو وزیراعظم بن گئے۔ 1987ء میں جنرل ضیا نے جنرل زاہد علی اکبر کو وائس چیف آف دی آرمی اسٹاف بنانے کا فیصلہ کیا لیکن وزیراعظم جونیجو نے جنرل مرزا اسلم بیگ کا نام تجویز کیا، جسے جنرل ضیا نے قبول کر لیا۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے اپنی سوانح عمری میں مختلف دلائل اور شواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ جنرل ضیاء کے طیارے کا حادثہ کوئی سازش نہیں تھی بلکہ تکنیکی خرابی کے باعث پیش آنے والا افسوس ناک واقعہ تھا۔ اگر ان کی سازش ہوتی تو وہ اقتدار پر خود قبضہ کر لیتے لیکن انہوں نے حادثے کے تین گھنٹے کے اندر اندر اقتدار اس وقت کے چیئرمین سینیٹ غلام اسحاق خان کے حوالے کر دیا۔

1988ء کے انتخابات کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم بن گئیں۔ مرزا اسلم بیگ نے محترمہ کے ساتھ اپنے ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اعتراف کیا ہے کہ 1990 کے اوائل میں بھارت نے ہماری ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا تو محترمہ نے صاحب زادہ یعقوب علی خان کو دہلی بھیجا اور بھارت کو پیغام دیا کہ باز آ جاؤ ورنہ تمہاری تنصیبات تباہ کر کے رکھ دیں گے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے بڑی دانشمندی سے نیوکلیئر پالیسی آگے بڑھائی۔ اس دور میں محترمہ کی اجازت سے بھارت کے خلاف لائن آف کنٹرول پر ایک کامیاب سرجیکل اسٹرائیک کی گئی۔ بوسنیا میں مسلمانوں پر سرب فوج بڑا ظلم کر رہی تھی، محترمہ کی اجازت سے بوسنیا کو اینٹی ٹینک میزائل دیے گئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی وزیراعظم تھیں، جو سیاچین کے بلند ترین محاذ کے دورے پر گئیں۔ جنرل صاحب نے محترمہ کے ساتھ اپنی غلط فہمیوں کا بھی ذکر کیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ محترمہ کے اصل اختلافات صدر غلام اسحاق خان کے ساتھ تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ 1990 میں محترمہ کی حکومت گرانے کے فیصلے پر میری خاموشی کو محترمہ نے سازش سمجھا اور پھر 1994ء میں میرے خلاف اصغر خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ اس تلخ واقع کو نظرانداز کر کے جنرل مرزا اسلم بیگ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والی پانچ شخصیات کے ساتھ اس ملک میں بہت ظلم ہوا۔ جنرل صاحب نے ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں کہا ہے، ''انہیں عدالتی قتل کے ذریعے ختم کیا گیا۔‘‘ (صفحہ244 ) جنرل ضیاء الحق نے ایٹمی پروگرام جاری رکھا اور سازش کے تحت قتل کیے گئے۔ (اس کتاب میں جنرل بیگ نے جنرل ضیاء کی موت کو ایک حادثہ بھی قرار دیا)۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان بدترین تضحیک کا نشانہ بنائے گئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے ہماری ایٹمی قوت میں منطق اور ٹھہراؤ کا عنصر شامل کیا لیکن دہشت گردی کا شکار ہو گئیں۔ میاں نواز شریف کے بارے میں جنرل بیگ نے صفحہ 245 پر کہا ہے، ''انہوں نے ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کو موثر جواب دیا لیکن آٹھ سال جلاوطن رہے۔ دوبارہ وزیراعظم بنے لیکن پھر سازش کے تحت انہیں کرسی اقتدار سے الگ کر دیا گیا۔‘‘

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل اور نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے کو سازش قرار دے کر جنرل مرزا اسلم بیگ نے مجھ سمیت بہت سے پاکستانیوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کیا ہے۔ انہوں نے مقبول بٹ کا ذکر بڑی محبت اور عقیدت سے کیا ہے اور بتایا ہے کہ مقبول بٹ بھارتی جیل توڑ کر واپس آئے تو جنرل ایوب خان کے حکم پر انہیں گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیوں کہ مقبول بٹ 1964ء میں محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم کے انچارج کے ایچ خورشید کے ساتھی رہے تھے۔ جنرل صاحب نے عمران خان پر بھی کافی تنقید کی ہے۔ انہیں جلدباز اور پارلیمنٹ کو بے وقعت بنانے کی وجہ قرار دیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی فوج کے ایک سابق سربراہ کے خیال میں نہ تو ذوالفقار علی بھٹو غدار تھے، نہ ہی محترمہ بے نظیر بھٹو سکیورٹی رسک تھیں اور جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا، وہ سب ایک سازش تھی۔ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے۔ ایک انکشاف ایسا ہے، جس کا بلاواسطہ میری ذات کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے اور جنرل صاحب نے میرا نام لیے بغیر مجھ پر لگائے جانے والے ایک بڑے مشہور الزام کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ اس انکشاف پر اگلے کالم میں بات کریں گے۔

آپ سب کو عیدالاضحیٰ مبارک!

سورس
 

ranaji

President (40k+ posts)
پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مجرم ضیا ہے جس نے ایک گھٹیا نیچ لعنتی چور فراڈئے نطفہ حرام۔ امرتسری کنجر دلے ہاراں والے رام گلی امرتسر کی گندی موری کی گندی ناپاک اینٹ غلیظ اور کرپٹ نواز شریف بٹ کو اپنے گٹر میں پال کر اپنا پالتو کتا بنا کر اس کے ساتھ اور بہت سے اسی کے ۔۔۔زادے چمچے اور ۔۔۔کے بچے کرپٹ لعنتیُ نطفہ حرام شوریاں شورے اور انکی اولاد کرپٹ نطفہ حرام اپنے پالتو کتے بنا کر اس ملک پر لوٹ مار کے لئے چھوڑ دئے لیکن ضیا کے پالے ہوئے کتوں کی اکثریت نطفہ حرام اور لعنتی بد بودار خنزیری نسل کے نکلے جو ضیا کے مرنے کے بعد مودی کے پالتو کتے بن گئے اور نطفہ حرام۔ ہونے کی وجہ سے اپنے گٹر میں پیدا کرکے اپنے پالتو کتے بنا کر لوٹ مار کے واسطے دو دو ٹکے کے کنجروں کو ارب بنا کر جس فوجی ضیا نے ان نطفہ حراموں کا عزاب اس قوم پر مسلط کیا اسی ضیا کی فوج پر بھونک بھونک کر نطفہ حرام اور مودی کے پالتو کتے بنٗگئے
 

ranaji

President (40k+ posts)
اور یہ فراڈیا جھوٹا مکار اسلم بیگ جس نے خود نواز شریف کو پیسے دئے اور یہ اس جرم چوری فراڈ اور نواز شریف لعنتی کو آئی ایس آئی سے پیسہ دے کر بے نظیر کے خلاف سازش کر چکا اور سپریم کورٹ سے ثابت کو چکا پھر یہ کیسے بھونک سکتا ہے کہ یہٗ آ ہے سپریم کورٹ سے بھاگا ہوا جھوٹا یعنی لعنتی نواز شریف کا عذاب مودی کے پالتو کتے کا عذاب اس قوم پر مسلط کرنے والا شریک جرم جھوٹ اس کا سب سے بڑا جرم آئی ایس آئی کے پیسے دے کر نواز شریف کو بے نظیر کے خلاف سازش میں شریک ہونا اور نواز شریف جیسے نطفہ حرام چور فراڈئے کو مسلط کرنا اب بھی اصغر خان کیس کا فیصلہ ہو جائے تو یہ جھوٹ بھونکنے والا جیل جا سکتا ہے اس حرام خور کو بچانے کے واسطے نواز شریف جو بھی بچا رہے ہیں کچھ نطفہ حرام کرپشن کرنے والا اور اس کو بچانے والا دونوں ملک دشمن اور لعنتی بےغیرت اور نطفہ حرام ہوتے ہیں جج ہو جرنیل ہو صحافی ہو یا کوئی مولوی یا کوئی سیاسی کنفرم نطفہ حرام اور ملک دشمن
 

ranaji

President (40k+ posts)
میں بھی اپنے بارے میں کتاب لکھ کر بلکہ کسی سے لکھوا کر جو چاہے لکھوا سکتا ہوں میں نعوز باللہ اپنے آپ کو ا صحابہ کرام کا ہمُ پلہ اور دنیا کا سب سے سچا انسان اور باقی ہر بندے کو جھوٹا کہہ سکتا ہوں۔ اصل کتاب وہ ہوتی ہے جو کوئی اور لکھتا ہے اور وہ تاریخ ہوتی ہے اگر یہُ نواز شریف کا مسلط کرنے والا فراڈیا جھوٹا
سیلف پرو کلیمڈ سچا اسلمُ بیگ اگر سچا بندہ ہوتا تو کنفس کرتا معافی مانگتا جیسے مرحوم جنرل حمید گل جیسے بندے نے کنفس کیا مانا اور قوم سے معافی مانگی کہ اس نے کچھ اور لوگوں کے ساتھ ملکر بے نظیر کے خلاف سا زش کی آئی جیُ آئی۔ بنوائی نواز شریف کو جتوایا بے نظیر کو کروایا یہ نطفہ زحرام نواز شریف انٗہی جرنیلوں کا پالا ہوا کتا ہے جو اب مودی کا پالتو کتا بن کر ہماری فوج پر بھونکتا ہے
سپریم کورٹ کا فیصلہ آجاتا تو اس کا اور نطفہ حرام مودی کے پالتو کتے نواز شریف کی اصلیت اور سچائی سب کے سامنے آجاتی
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
The younger brother of Gen Aslam Baig was Project Manager for Chashma Nuclear Power Plant and was very famous for his corruption in PAEC. Despite all the corruption he wasn't as rich as his brother Gen Aslam Baig the honest person.
 

ranaji

President (40k+ posts)
اصغر خان کیس کے فیصلے سے ہر اس پالتو کتے کے پچھواڑے سے سچائی نکل جائے گی جو بھی نواز شریف جیسے نطفہ حرام چور لٹیرے حرام خور منی لانڈر کا اس گشتی زاد حامد میر جعفر کی طرح نواز شریف کا پالتو کتا بن کر اس کو ہیرو ثابت کرنے کی کوشش کی حرامی پن کر رہا ہے
 

ranaji

President (40k+ posts)
ہر کرپٹ اور کرپشن کا دلا نطفہ حرام پاکستان کا پاکستان کی عوام کا دشمن ہے ملک دشمن ہے چاہے جرنیل ہے جج ہے صحافی ہے یا کوئی بھی نطفہ حرام
 

ranaji

President (40k+ posts)
نواز شریف کو ایٹمی پروگرام کی سزا بقول اس نطفہ حرام۔ حرامی لاوارث کے مہاحرامی وارث کے
یعنی سزا دینے والوں نے پہلے اس۔ کو اربوں ڈالر دیا پھر اس نواز شریف کو اربوں ڈالر کی کمیشن چوری فراڈ کرایا پھر سزا دینے کے کئے اربوں ڈالر کی آف شور کمپنیاں بنوائیں پھر سزا دینے کے لئے نیسکول اور نیلسن جیسی کمپنیاں بنوا کر اربوں ڈالر منی لانڈر کرکے دنیا بھر میں جائیدادیں خریدیں بے نامی جائیدادیں دلائیں جھوٹے ڈیڈیں بنوائیں اسمبلی میںٗ جھوٹ بھونکوایا قوم سے خطاب میں جھوٹ بولا سپریم کورٹ میںٗ جھوٹ بولا جھوٹا قطری خط بنوایا شوگر ملوں میں انڈین جاسوس رکھو ائے سزا دینے کے لئے اس کتے کے مونہہ پر پٹا باندھ دیا کہ کشمیر کے بارے میں نہیں بولنا کلبوشن کے بارے میں نہیں بولنا بھارت کچھ بھی کرتا رہے اس کےخلاف نہیں بھونکنا مودی سے خفیہ ملاقاتیں کرنی ہیں مودی کے بھیجے ہوہے کتوں سے خفیہ ملاقاتیں کرنی ہیں اور اگر فوجی جرنیل سابقہ نطفہ حراموں کی طرح پالتو کتے نہ بنیں تو فوج کے خلاف بھونکنا شروع کر دو
بھئی مان گئے سزا دینے والوں کو جو ایٹمی طاقت بنانے کی سزا دینے والوں کو اس طرح کی سزا دیتے ہیں
یہ حامد میر جعفر عوام کیا عوام کو اپنی طرح کا گدھا سمجھتاہے یا یہ جرنیل
 

ranaji

President (40k+ posts)
جنرل ضیا سی پہلے بٹھو نے آغاز کیا بھٹوکے بعد ضیا نے ایٹمی پروگرام جاری رکھا اور ضیا کے بعد اسحاق خان نے زیادہ زور شور سے پروگرام جاری رکھا اور راتوں کو بھی جاگ جاگ کر کہوٹہ کے دورے کئےُاور باقی پراجیکٹس پر عمل در آمد کرایا تو پھر اسحاق خان کو سزا کیوں نہیں دی گئی
اور اس اسلم بیگ ہی کے بقول ضیا کس ایٹمی طاقت کی سزا دی گئی اور قتل کرایا پھر کہتا ہے ز حادثہ تھا یعنی حادثے میں قتل کیسے ہو سکتا ہے قتل تو ساز ش سے ہوتا ہے اور حادثہ قدرتی ہوتا ہے تو نواز شریف کے اس پالتو جرنیل سے معلوم کرنا تھا ضیا کو قدرت نے سزا دی ؟ سازش نہیں حادثہ ؟ کوئی جواب ؟ عوام پھدو نہیں ہے جو ہر کتا بلا اب چوروں فراڈیوں ملک دشمنوں نطفہ حراموں منی لانڈر وں کی دلا گیری کرنے اور انکو ہیرو ثابت کرنے پر بھونکنا شروع ہو گیا ہے
لکھ لعنت کرپٹ لیڈروں چوروں فراڈیوں منی لانڈر وں اور ان کے پالتو کتوں پر جو ان کو ہیرو بنا کر پیش کرنے کی ناکاٗ م حرام زدگی کر رہے ہیں
اسحاق خان کے کردار پر کیوں نہیں بھونکتا یہ ضیا کے بعد ایٹمی پروگرام کی تکمیل کرنے والا اسحاق خان تھا اور اس کا اعتراف محسن ملت ڈاکٹر قدیر خان نے خود کیا ہے اور جیسے یہ نطفہ حرام نواز دھماکے نہئں کرنا۔ چاہتا تھاپوری قوم کو معلوم ہے اور جیسے مجید نظامی نے کہا دھماکے کرو نہیں تو قوم تمہارا دھماکہ کر دے گی اس جاہل کو وہ بھونکنے کی تکلیف کیوں نہیں ہوئی کیونکہ نواز جیسے چور اور بے غیرت کو ہیرو بنا کر پیش کرنے کی حرام زدگی
 
Last edited:

ranaji

President (40k+ posts)
بقول حامد میر جعفر پہلے یہ جنرل اسلمُ بیگ کو جنرل ضیا کو قتل کرانے کی سازش میں شریک سمجھتا تھا مگر ایک سازشی نے اپنی کتاب لکھ کر اسکو ثابت کر دیا کہ وہ اس سازش میں شامل نہیں

اگر کوئی کل کو کوئی بھی کتا بلا کتاب لکھ کر یہ کہہ دے کہ پروفیسر وارث میر پکا نطفہ حرام تھا تو کتاب پڑھ کر اس کو کنفرم ہو جائے گا کہ پروفیسر وارث میر واقعی کنفرم نطفہ حرام۔ تھا
پھر تو یہ گشتی زاد حامد میر جعفر گشتی فراری اور نواز شریف کا پالتو کتا
سلمان رشدی کی کتاب پڑھ کر بھی اس کی باتوں پر یقین کر کے گشتی زادہ خود بھی ملعون ہو چکا
کتاب پڑھو اور یقین کرکو
لکھ لعنت
 

ranaji

President (40k+ posts)
بہت حامد میر جعفر ،سلیم طوائفی طلو مراثی سمیت بہت سے بندوں کو بھونکتے سنا ہے پاکستان میں آج تک جو بھی ہوا اس کی زمہ دار فوج ہے
فوج کی وجہ سے پاکستان میں ہر بگاڑ پیدا ہوا فوج نے ہمیشہ سول حکومت کو کام نہیں کرنے دیا جو کیا فوج نے کیا نواز شریف کی سول حکومت نے دودھ اور شہد کی نہریں بہانی چاہیں فوج نے رکاوٹ ڈالی فوج ہی سارے فیصلے، سارے کام کرتی تھی تو اب نطفہ حراموں سے صرف ایک سوال ؟
کیا ہر کام فوج نے کیا تو
صرف ایٹمی دھماکے نواز شریف نے کئے ؟
اگر ہر کام فوج نے کیا تو پھر ایٹمی دھماکے کرانے سے پہلے فوج ہر کام کرانے کے لئے نواز شریف کو پستول سے کور کر لیتی تھی؟
اور سر پر گن رکھوا کر کام کراتی تھی ؟
بس ایٹمی دھماکے والے دن گن ہٹا لی تھی کہ ایٹمی دھماکے نواز شریف اپنی مرضی سے کر سکے ?
؟؟؟؟؟؟