جبری گمشدگیوں کے خلاف قانون سازی کی جائے، یورپی یونین

4eupakistansazlaw.jpg

یورپی یونین نے جبری گمشدگیوں پر قانون سازی کا مطالبہ کردیا، یورپی پارلیمنٹ کے ایک وفد نے انسانی حقوق کے مسائل پر ٹھوس اقدامات، تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف قانون سازی اور رحم کی درخواستوں کے لیے طریقہ کار میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق یورپی کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق تین رکنی ذیلی کمیٹی نے پاکستان کا دورہ کیا اور یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس اسکیم کے تحت ملک کی ترجیحی تجارتی رسائی کی نگرانی حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1573251995816919045
یورپی پارلیمنٹ کے ارکان ماریا ایرینا، پیٹر وین ڈیلن اور پیٹراس آسٹریویسیئس پر مشتمل ذیلی کمیٹی نے انسانی حقوق کے مسائل پر بروقت اصلاحات اور قانون سازی کی تبدیلیوں اور انہیں ٹھوس بہتری میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

کمیٹی نے تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف قوانین کو تیزی سے اپنانے، سزائے موت دینے والے جرائم کی تعداد کو کم کرنے اور رحم کی درخواستوں کے لیے نئے طریقہ کار لاگو کرنے پر زور دیا،صحافیوں کے تحفظ کے قوانین، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا کے کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور اجتماعی بات چیت اور اتحاد کے حقوق پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق سینیٹ ارکان نے توہین مذہب سے متعلق مقدمات کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے ججز کو خط لکھنے کا عزم کیا، یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے گھریلو تشدد، چائلڈ لیبر اور بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا بھی مطالبہ کیا۔

بیلجیئم کی رکن ماریا ایرینا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہمارے دورے نے ہمیں پاکستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے درپیش چیلنجوں کی مجموعی تصویر حاصل کرنے کا موقع دیا ہے، پاکستان کے لیے زمینی صورتحال کو حقیقی طور پر تبدیل کرنے کے لیے اہم پیش رفت اور تجدید عہد سال 2023 کے بعد کے جی ایس پی پلس کی درخواست کے عمل میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

پاکستان میں شہریوں کی جبری گمشدگی ایک سنگین معاملہ ہے،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ایک سابق چیئر پرسن کا کہنا ہے کہ ملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کی جانا چاہیے۔