جسٹس یحیٰ آفریدی کاجسٹس عیسیٰ کیس میں اضافی نوٹ،وزیراعظم کومشکل ہو سکتی ہے؟

12yahayakhanahsan.jpg

جسٹس فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کےتفصیلی فیصلے پر جسٹس یحیٰ آفریدی کے اضافی نوٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہر قانون اعتزاز احسن نے کہا کہ جسٹس یحیٰ آفریدی کے اضافی نوٹ میں بتایا گیا کہ سابق مشیر بیرسٹر شہزاد اکبر اور وزیرِ قانون فروغ نسیم نے غیر قانونی کام کیا ، لیکن اس اضافی نوٹ سے وزیراعظم عمران خان کو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام میں 'خبر ہے'میں تجزیہ کار طاہر ملک نے سوال کیا کہ جب سپریم کورٹ کے جج نے فیصلے میں لکھا ہو کہ وزیراعظم کے سابق مشیر شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم نے غیر قانونی کام کیا ہے، چونکہ کے سابق مشیر شہزاد اکبر براہ راست وزیر اعظم کے ماتحت تھے تو کیا اس سے وزیراعظم یا ان کی حکومت کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


اس سوال کے جواب میں ماہر قانون اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ مائنورٹی ججمنٹ تھی جس کی کوئی وقعت نہیں ہے، اس سے وزیراعظم یا صدر مملکت کو کسی قانونی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ فلاں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دو فلاں پر بھی کیس کر دو۔

اعتزاز احسن نے کہا وزیرقانون نے اپنا آئینی اختیار استعمال کیا، اس آئینی اختیار کو انہوں نے غلط کر دیا ہو گا لیکن اکثرججمنٹ کی اپیل کے تحت سیٹ اسائیڈ ہو جاتا ہے، ابھی انہوں نے نظرثانی درخواست قبول کی ہے تو پھر پچھلا غلط فیصلہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیئے لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔

اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ انسان غلطی کر جاتا ہے اب ہر چیز کو اٹھا کر اس پر کارروائی تو نہیں کی جاسکتی ، لیکن جو اضافی نوٹ میں کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے تو پھر ہائی کورٹ کا جو فیصلہ غلط ثابت ہوا اس کے جج کے خلاف بھی تادیبی کارروائی ہونی چاہیئے۔

تجزیہ کار طاہر ملک نے ایک اور سوال کیا کہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں بہت سارے خلا آگئے ہیں جن کا درست ہونا بہت ضروری ہے، کیا واقعی ضروری ہے۔

اس سوال کے جواب میں اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بالکل ہمارے عدالتی نظام میں درستی کی ضرورت ہے، جب آپ جس محکمے کے ہیڈ ہو اس کو ٹھیک کرنا آپ کا کام ہے، دوسرے محکموں کوٹھیک کرنا آپ کا کام نہیں ہے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کا کام یہی ہے کہ وہ اپنے ماتحت جوڈیشری کا سسٹم ٹھیک کریں۔

اعتزاز احسن نے کہا عدالتی نظام میں پینڈینسی بہت ہے اس کو ختم کریں، عدالتی کارروائیاں تیز کریں، ان جج صاحبان کو نوٹ کریں جو کیس کو بلاوجہ تعطل کا شکار کرتے ہیں، یقینا دیگر محکموں کی درستی بھی ان کا فریضہ ہے ان پر بھی انہوں نے ہی آنکھ رکھنی ہے مگر اس کا مطلب ہر گز نہیں ہے کہ یہ اپنے محکمے کی کوتاہیوں سے دستبردار ہو جائیں۔

واضح رہے کہ ز سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں عدالت نے جسٹس فائض عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا تھا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے (سابق) چیئرمین بیرسٹر شہزاد اکبر اور وزیرِ قانون فروغ نسیم کی غیر قانونی ہدایات پر ٹیکس حکام نے سرینا عیسیٰ کے مقدمے میں ٹیکس سے متعلق رازداری کے حق کو بھی واشگاف طور پر پامال کیا ہے۔ شہزاد اکبر اور فروغ نسیم سرینا عیسیٰ کے خلاف مقدمے میں ٹیکس سے متعلق رازداری کے قانون کو توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

وزیر قانون اور چیئرمین اے آر یو کی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس یحیٰ آفریدی نے لکھا کہ اس عدالت کی جانب سے ان افراد کے اقدامات کو متفقہ طور پر غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود ان کو عہدے پر برقرار رکھنا متحرم وزیر اعظم کے ان خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کو واضح کرتا ہے۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
شکل سے ہی مہا حرامی اور چور فراڈیا بےغیرت اور خنزیر النسل لگتا ہے یہ بھڑوا منی لانڈر تو یہ ہوگا ہی
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
Let's assume some robbers attacked me and in retaliation with help of my friends/employees caught them. Will this be case of robbery against robbers or illegal detention of robbers against me?
In Pakistan the 2nd has more likely hood than first one.
 

Aristo

Minister (2k+ posts)
Let's assume some robbers attacked me and in retaliation with help of my friends/employees caught them. Will this be case of robbery against robbers or illegal detention of robbers against me?
In Pakistan the 2nd has more likely hood than first one.
Pakistani Ka ALLAH he Hafiz hai warna ek say bar kar ek ........ Qabiz hai har institution pay