. جنت کے وارث کون لوگ ہونگے

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

جنت کے وارثوں کے اوصاف

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
أُنْزِلَ عَلَىَّ عَشْرُ آيَاتٍ مَنْ أَقَامَهُنَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ. ثُمَّ قَرَأَ (قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ) حَتَّى خَتَمَ عَشْرَ آيَاتٍ
ترجمہ:مجھ پر دس آیات نازل کی گئیں ، جو شخص ان کے تقاضوں کو پورا کریگاوہ جنت میں داخل ہوگا،پھرآپ نے ’’سورہ مومنون ‘‘کی ابتدائی دس آیتوں کی تلاوت فرمائی ۔
(جامع ترمذی شریف ،ابواب تفسير القرآن،حدیث نمبر: 3472،)


قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ . الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ . وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ . وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ . وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ . إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ . فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ . وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ . وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ . أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ . الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ .
ترجمہ : بے شک ایمان والے بامراد ہوگئے ، جو اپنی نمازوں میں عجز ونیاز کرتے ہیں ، اور وہ جو بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے ، اور وہ جو زکوۃ ادا کرتے ہیں ، اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیبیوں کے یا ان کنیزوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں ،بیشک (ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں ، پھر جو ( ان حلال عورتوں ) کے علاوہ کسی اور کا خواہش مند ہوا تو وہی حد سے بڑھنے والے ہیں ، اور وہ لوگ (بامراد ہیں) جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں ، اور وہ جو اپنی نمازوں کی پوری حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس بریں کی میراث پائیں گے ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
(سورۃ المؤمنون:1/11)

سورۃ المؤمنون"کی پہلی آیت میں جوفلاح و کامیابی کاذکر کیا گیا اس سے مراد جزوی کامیابی نہیں بلکہ دنیا و آخرت کی کامیابی مراد ہے ان پاکیزہ صفات سے متصف شخص دنیامیں بھی باسعادت رہے گا اور آخرت میں بھی بامراد رہے گا ۔
جنت کے وارث بندوں کا پہلا وصف "ایمان" ہے جو کہ اصل الاصول کی حیثیت رکھتا ہے،ایمان کے معنی ہیں "اللہ تعالی کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذریعہ آئی ہوئی تمام چیزوں کی قلب سے تصدیق اورزبان سے اقرارعمل سے ثابت کرنے کا نام ایمان ہے ۔


" قَالُوا إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ "الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ
نماز میں خشوع سے مراد یہ ہے کہ اپنی توجہ کو مکمل طور پر نماز میں مرکوز کردیں، ہمہ تن بارگاہ خدا وندی میں متوجہ رہیں اورزبان سے جو ذکر و تلاوت کر رہے ہیں اس میں غور کریں اور مکمل طور پر ظاہری آداب کا خیال کریں ۔
"خشوع" ایسا جامع لفظ ہے جو اعمال ظاہرہ و باطنہ پر شامل ہے ، لفظ "خشوع" کی جامع تشریح کرتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم عبادت اسطرح کرو گویا کہ تم اللہ کو دیکھ رہے ہو،اگر تم اسے نہیں دیکھ سکتے تب بھی حسن وخوبی سے عبادت انجام دیتے رہو اسلئے کہ وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے
(صحیح بخاری،حدیث نمبر:50،)


أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ " وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ
وارثان بہشت کا تیسرا وصفیہ بیان کیا گیاکہ وہ "لغو"بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے ۔
"لغو"ہر اس قول وفعل کو کہتے ہیں جو بے فائدہ اور فضول ہو۔
مومن کی یہ شان نہیں کہ وہ لغواور لایعنی اقوال وافعال میں اپنے وقتِ عزیز کو ضائع کرے، وہ لغویات کا ارتکاب تو کیا اس کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتا ،اگر اتفاقاً نامناسب مقام سے اس کا گزر ہوجائے تب وہ اپنی حفاظت کرتا ہوا کناره کش ہوکروقار ومتانت کے ساتھ گزر جاتا ہے ۔


وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ ۔
سورۃ المؤمنون "کی آیت نمبر:4 میں جنت الفروس کے مستحق حضرات کا چوتھا وصف یہ بیان کیا گیا" وہ زکوۃ ادا کرتے ہیں ۔

وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ
قرآن کی نگاہ میں جنت کے وارث بندوں کی پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ اپنی عزت وآبرو کی حفاظت کرتے ہیں ۔


وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ
چھٹی اور ساتویں صفت یہ ہے کہ وہ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے امانت میں خیانت کرنے اور عہد شکنی کو منافقین کی علامت قراردیا ہے ۔


وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ۔
فردوس بریں کے وارثین کاآٹھواں وصف یہ بیان کیا گيا:وہ اپنی نمازوں کی پوری حفاظت کرتے ہیں ۔
جو اپنی نمازوں کی حفاظت نہیں کرتے۔ ان کے لئے اللہ نے جہنم کی ویل وادی میں داخلے کی خبر دی ہے اور انہیں ہلاکت سے ڈرایا ہے۔

. ان دس آیات میں بتایا گیا ہے کہ ان صفات کا رکھنے والا ہر شخص دنیا اور آخرت کی سعادتوں کا مستحق ہے




 

saneopinion

MPA (400+ posts)
Hoon isi liye to bol Raha hoon k hum jaisi qaum to Waris nai ho sakti.. wahan bhi paisay pakar ker loogon ko andar janay daina shuru ker daeen gay..
 

Qalumkar

Senator (1k+ posts)
ان دس آیات سے تو جنت میں چلے گئے۔ باقی کے قرآن کا کیا مقصد ہے؟
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
ان دس آیات سے تو جنت میں چلے گئے۔ باقی کے قرآن کا کیا مقصد ہے؟


! جو ان دس کاموں کو پورا کرلے گا تو باقی سب قرآنی احکام آسانی سے پورا کر سکے گا
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
Jis tarah ka mahool main hum rehtay hain.. khawahish kernay ki zaroorat nai hai... Confirm waheen ja rahay hain saray
ہمیں تو اللہ تعالی سے بڑی امیدیں ہیں کہ وہ ہمیں جہنم کی ہوا بھی نہ لگنے دیں گےباقی ماحول آدمی سے بنتا ہے آپ اچھائی کرو اللہ اسکی جزا دیئے بغیر نہیں چھوڑے گا اور اگر ماحول کا ہی حصہ بننا ہے تو پھر اسکی سزا بھی ملے گی فیصلہ آپکا