جو پال نہیں سکتا، وہ بچے پیدا مت کرے

Baadshaah

MPA (400+ posts)
یوں تو کسی بھی معاشرے کی معاشی حالت کو بہتر کرنے میں ریاست کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، مگر اولاد کے معاملے میں ریاست سے زیادہ والدین ذمہ دار ہوتے ہیں اور پاکستان جیسے پدرسری معاشرے میں چونکہ بچہ پیدا کرنے کا فیصلہ کلی طور پر والد کا ہوتا ہے اس لئے بچے کی تمام تر ذمہ داری والد پر عائد ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ بچے کے دنیا میں آمد سے قبل ہی جانتا ہوتا ہے وہ کیسے معاشرے میں رہ رہا ہے اور جس معاشرے میں رہ رہا ہے، اس میں آیاکہ صحت کی سہولیات ہیں یا نہیں، زندگی کو کوئی تحفظ حاصل ہے یا نہیں، فضا آلودگی سے پاک ہے یا نہیں، معاشرہ رہنے لائق ہے یا نہیں۔ اس سب سے بڑھ کر بچہ پیدا کرنے سے پہلے باپ کو یہ علم ہوتا ہے کہ اس کے پاس وسائل کتنے ہیں اور جس بچے کو وہ پیدا کرنے جارہا ہے، اس کی پرورش، اچھی تعلیم، اچھی زندگی، اچھی خوراک مہیا کرنے کی اس کی استطاعت ہے یا نہیں۔

اگر ایک شخص کو علم ہے کہ اس کی اتنی پسلی نہیں کہ وہ بچہ پیدا کرکے اس کا خرچ اٹھا سکے تو اسے قطعی طور پر بچہ پیدا نہیں کرنا چاہئے۔ یہ سراسر اس بچے پر ظلم ہوگا اگر وہ اپنی معاشی حالت جانتے ہوئے بھی محض خدا کے آسرے پر بچہ پیدا کردیتا ہے۔ یہاں مولوی کا ذکر کرنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ یہ مولوی ہی ہے جو عوام کو گمراہ کرتا ہے، عوام کو یہ باور کراتا ہے کہ بچے پیدا کرتے جاؤ، رزق تو خدا نے دینا ہے۔ حالانکہ مولوی آج تک اپنا رزق لوگوں سے بھیک مانگ کر پورا کرتا ہے۔اس مولوی سے پوچھو بھئی تم پہلے اپنا رزق تو خدا سے وصول کرو، تم تو ہر وقت ہمارے سامنے جھولی پھیلائے کھڑے رہتے ہو۔ مولوی پورے جمعے کا وعظ کرے گا کہ مانگو تو صرف خدا سے مانگو، وہی سب کو رزق دیتا ہے اور تقریر کے بعد لوگوں سے مسجد کیلئے اور اپنے لئے چندہ مانگنا شروع کردیتا ہے۔ کتنا بڑا تضاد ہے کہ جو مولوی خود آپ لوگوں سے بھیک مانگ کر اپنا پیٹ پالتا ہے، وہ آپ کو لارا دیتا ہے کہ خدا کے آسرے پر بنا سوچے سمجھے بچے پیدا کرتے جاؤ۔۔

میری نظر میں ہر وہ باپ جو اپنی معاشی حیثیت اور اپنے معاشرے کی صورتحال سے واقف ہوتے ہوئے اپنی استعداد سے بڑھ کر بچے پیدا کرتا ہے اور ان کو اچھی تعلیم، اچھا ماحول ، اچھی خوراک اور زندگی کی دیگر ضروریات و آسائشات مہیا نہیں کرپاتا، وہ اپنے بچوں کا مجرم ہے۔ ایسے باپ کو سزا ملنی چاہئے۔ وہ اپنے بچوں کا مستقبل ان کی زندگی تباہ کرنے کا واحد ذمے دار ہے۔ پاکستان میں کئی بار ایسی خبریں نظر سے گزرتی ہیں کہ فلاں شخص اپنے بچوں کو سڑک پر بیچنے کیلئے کھڑا ہے، ایسے شخص کو پکڑ کر جیل میں ڈالنا چاہئے کہ اگر تمہارے وسائل نہیں تھے تو تم نے بچے پیدا کیوں کئے؟ اور اگر مولوی کے کہنے پر خدا کے آسرے پر بچے پیدا کئے تھے تو جاؤ اس مولوی کا دروازہ کھٹکھٹا ؤ اور اس سے اپنا اور اپنے بچوں کا رزق وصول کرو۔۔

اس ویڈیو میں بھی ایک ایسا ہی شخص ہے جس کی اوقات ایک بچہ پالنے کی بھی نہیں تھی اور اس نے سات بیٹیاں پیدا کردیں، اب یہ لوگوں کے سامنے رو رہا ہے اور بھیک مانگ رہا ہے۔ مجھے اس شخص سے ذرا برابر ہمدردی نہیں۔ یہ شخص اپنے مسائل کا تو ذمے دار ہے ہی ، ان سات لڑکیوں کا بھی مجرم ہے۔ اس نے ان سات لڑکیوں کی زندگی تباہ کردی، ان کو بھوک اور بیماری کے حوالے کردیا۔ اس کی ایک لڑکی کینسر کا شکار ہے، یہ بھکاری اس کا علاج نہیں کرواسکتا اور لوگوں سے بھیک مانگ رہا ہے۔ اس کی اولاد جتنی بھی مشکلات اور مصائب جھیل رہی ہے، اس کی بیوی جو اذیتیں سہہ رہی ہے اس کا ذمہ دار صرف اور صرف یہ شخص ہے۔ اگر یہ شخص ایک لڑکی پر ہی اکتفا کرلیتا ، اس کی اچھی پرورش کرتا، اس کو اچھی زندگی دیتا تو یہ ان باقی چھ لڑکیوں پر احسان کرتا جن کو یہ دنیا میں نہ لاتا۔ مگر اس نے اتنا بھی سوچنا گوارا نہ کیا اور سب کو جہنم کی نظر کردیا۔۔

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
یوں تو کسی بھی معاشرے کی معاشی حالت کو بہتر کرنے میں ریاست کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، مگر اولاد کے معاملے میں ریاست سے زیادہ والدین ذمہ دار ہوتے ہیں اور پاکستان جیسے پدرسری معاشرے میں چونکہ بچہ پیدا کرنے کا فیصلہ کلی طور پر والد کا ہوتا ہے اس لئے بچے کی تمام تر ذمہ داری والد پر عائد ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ بچے کے دنیا میں آمد سے قبل ہی جانتا ہوتا ہے وہ کیسے معاشرے میں رہ رہا ہے اور جس معاشرے میں رہ رہا ہے، اس میں آیاکہ صحت کی سہولیات ہیں یا نہیں، زندگی کو کوئی تحفظ حاصل ہے یا نہیں، فضا آلودگی سے پاک ہے یا نہیں، معاشرہ رہنے لائق ہے یا نہیں۔ اس سب سے بڑھ کر بچہ پیدا کرنے سے پہلے باپ کو یہ علم ہوتا ہے کہ اس کے پاس وسائل کتنے ہیں اور جس بچے کو وہ پیدا کرنے جارہا ہے، اس کی پرورش، اچھی تعلیم، اچھی زندگی، اچھی خوراک مہیا کرنے کی اس کی استطاعت ہے یا نہیں۔

اگر ایک شخص کو علم ہے کہ اس کی اتنی پسلی نہیں کہ وہ بچہ پیدا کرکے اس کا خرچ اٹھا سکے تو اسے قطعی طور پر بچہ پیدا نہیں کرنا چاہئے۔ یہ سراسر اس بچے پر ظلم ہوگا اگر وہ اپنی معاشی حالت جانتے ہوئے بھی محض خدا کے آسرے پر بچہ پیدا کردیتا ہے۔ یہاں مولوی کا ذکر کرنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ یہ مولوی ہی ہے جو عوام کو گمراہ کرتا ہے، عوام کو یہ باور کراتا ہے کہ بچے پیدا کرتے جاؤ، رزق تو خدا نے دینا ہے۔ حالانکہ مولوی آج تک اپنا رزق لوگوں سے بھیک مانگ کر پورا کرتا ہے۔اس مولوی سے پوچھو بھئی تم پہلے اپنا رزق تو خدا سے وصول کرو، تم تو ہر وقت ہمارے سامنے جھولی پھیلائے کھڑے رہتے ہو۔ مولوی پورے جمعے کا وعظ کرے گا کہ مانگو تو صرف خدا سے مانگو، وہی سب کو رزق دیتا ہے اور تقریر کے بعد لوگوں سے مسجد کیلئے اور اپنے لئے چندہ مانگنا شروع کردیتا ہے۔ کتنا بڑا تضاد ہے کہ جو مولوی خود آپ لوگوں سے بھیک مانگ کر اپنا پیٹ پالتا ہے، وہ آپ کو لارا دیتا ہے کہ خدا کے آسرے پر بنا سوچے سمجھے بچے پیدا کرتے جاؤ۔۔

میری نظر میں ہر وہ باپ جو اپنی معاشی حیثیت اور اپنے معاشرے کی صورتحال سے واقف ہوتے ہوئے اپنی استعداد سے بڑھ کر بچے پیدا کرتا ہے اور ان کو اچھی تعلیم، اچھا ماحول ، اچھی خوراک اور زندگی کی دیگر ضروریات و آسائشات مہیا نہیں کرپاتا، وہ اپنے بچوں کا مجرم ہے۔ ایسے باپ کو سزا ملنی چاہئے۔ وہ اپنے بچوں کا مستقبل ان کی زندگی تباہ کرنے کا واحد ذمے دار ہے۔ پاکستان میں کئی بار ایسی خبریں نظر سے گزرتی ہیں کہ فلاں شخص اپنے بچوں کو سڑک پر بیچنے کیلئے کھڑا ہے، ایسے شخص کو پکڑ کر جیل میں ڈالنا چاہئے کہ اگر تمہارے وسائل نہیں تھے تو تم نے بچے پیدا کیوں کئے؟ اور اگر مولوی کے کہنے پر خدا کے آسرے پر بچے پیدا کئے تھے تو جاؤ اس مولوی کا دروازہ کھٹکھٹا ؤ اور اس سے اپنا اور اپنے بچوں کا رزق وصول کرو۔۔

اس ویڈیو میں بھی ایک ایسا ہی شخص ہے جس کی اوقات ایک بچہ پالنے کی بھی نہیں تھی اور اس نے سات بیٹیاں پیدا کردیں، اب یہ لوگوں کے سامنے رو رہا ہے اور بھیک مانگ رہا ہے۔ مجھے اس شخص سے ذرا برابر ہمدردی نہیں۔ یہ شخص اپنے مسائل کا تو ذمے دار ہے ہی ، ان سات لڑکیوں کا بھی مجرم ہے۔ اس نے ان سات لڑکیوں کی زندگی تباہ کردی، ان کو بھوک اور بیماری کے حوالے کردیا۔ اس کی ایک لڑکی کینسر کا شکار ہے، یہ بھکاری اس کا علاج نہیں کرواسکتا اور لوگوں سے بھیک مانگ رہا ہے۔ اس کی اولاد جتنی بھی مشکلات اور مصائب جھیل رہی ہے، اس کی بیوی جو اذیتیں سہہ رہی ہے اس کا ذمہ دار صرف اور صرف یہ شخص ہے۔ اگر یہ شخص ایک لڑکی پر ہی اکتفا کرلیتا ، اس کی اچھی پرورش کرتا، اس کو اچھی زندگی دیتا تو یہ ان باقی چھ لڑکیوں پر احسان کرتا جن کو یہ دنیا میں نہ لاتا۔ مگر اس نے اتنا بھی سوچنا گوارا نہ کیا اور سب کو جہنم کی نظر کردیا۔۔

چین نے اسی لئے ہر خاندان کو صرف ایک بچے کی اجازت دی تھی۔ آج آبادی اور غربت دونوں چین کے کنٹرول میں ہے
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Paalney wala Allah hai, haan Rizaq ki taqseem aur farwaani har bandey ki apni mehnat par munasar hai, par uss mein bi Allah ki Taqseem hai.
Jinoon ne birth control karney ke tajarbey kiyae abb apni awaam ki mintein kar rahey hain.

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
Paalney wala Allah hai, haan Rizaq ki taqseem aur farwaani har bandey ki apni mehnat par munasar hai, par uss mein bi Allah ki Taqseem hai.
Jinoon ne birth control karney ke tajarbey kiyae abb apni awaam ki mintein kar rahey hain.

برتھ کنٹرول کی وجہ سے چین بچ گیا۔ وگرنہ بہت برا حال ہوتا
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
چین نے صرف بچے کنٹرول کرنے سے ترقی نہیں کی. ترقی کرنے والے کام بھی کئے​
ہاں مگر آبادی کنٹرول کرنا بھی بہت اہم تھا۔ وگرنہ چین میں غربت کم نہ ہوتی
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
برتھ کنٹرول کی وجہ سے چین بچ گیا۔ وگرنہ بہت برا حال ہوتا
پاکستان بے قابو برتھ ہونے کے باوجود بچا ہوا ہے. مسئلہ برتھ کا نہیں کچھ اور ہے
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
برتھ کنٹرول کی وجہ سے چین بچ گیا۔ وگرنہ بہت برا حال ہوتا
Bach nahin gaya barbaad hou gaya. They now need youth to become super power but there is not much youth available as they have ageing population in the country. The world's problems are not due to population but due to unequallity and capatlist system where wealth is in few hands.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
Bach nahin gaya barbaad hou gaya. They now need youth to become super power but there is not much youth available as they have ageing population in the country. The world's problems are not due to population but due to unequallity and capatlist system where wealth is in few hands.
It's temporary problem.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کہاں بچا ہوا ہے؟ ملک کب کا دیوالیہ ہو چکا ہے۔ صرف آئی ایم ایف اور عرب ممالک کی امداد نے بچا کر رکھا ہوا ہے
سنبھلنے کا وقت ابھی بھی ہاتھ سے نہیں گیا
 

Islamabadi1

Minister (2k+ posts)
According to the majority sect....their God has guaranteed sustenance to them their entire life....so they shoudl ask their God where is the sustenance at?
 

Aamir Shehzad

Councller (250+ posts)
Corrupt system saare msail ki wja he Riasat agr bunyadi zmadarian bhi puri krne k qabil nhi to is system k thekedarun pe lanat he. Rhi bat population ki to ye asset he na k liability chor hukmranu,policy saaz bureaucrats ,tax chorun ,corrupt jrnelun aur hud ghrz adlia ne mismanagement se mulk ka kbara nikal dia he
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
bura waqt kisi per bhi asakta hai. The state has to take care of the kids.
yes , same as in Germany and other EU countries.sara kharcha hakumat utatha hai .. state give you like 210 euro on every kid every month.the more kids you have the more money you get so u can better take care of your kids.