جھوٹے عمران خان میں اگر غیرت ہے تو گھر چلا جائے - سراج الحق

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
shame on him, seems a pious musalman iss bc umar mein islam kaae taabaedaar JHOOOOOOOT BOELTA no hesitation no allah orr qubur kaa durr mc pakistanioun koe aisae leader naseeb huvae.kumuzkum islami jumaat kae naam purr budmashi orr jhoot why???????
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

محترم سراج الحق صاحب آجکل جس ٹون میں اور جس طرح کی گفتگو کر رہے ہیں یہ جماعت اسلامی کے امیر کا طرہ امتیاز نہیں
جماعت کی امارت ایک بلند مقام ہے . سراج الحق صاحب کو اپنا نہیں تو اس کرسی کا ہی خیال کرنا چاہیے جس پر وہ براجمان ہیں
جماعت کے بننے سے لے کر آج تک جتنے بھی امیر آئے ہیں کبھی کسی نے اپنے قول و فعل سے اپنے آپ کو اتنا نہیں گرایا جتنا کہ سراج الحق نے اپنے آپ کو گرا لیا ہے . بہت افسوس ہوتا ہے یہ سب کچھ دیکھ کر . سیاسی طور پر جماعت کے نظریات سے اختلاف ہونے کے باوجود پاکستانی عوام عمومی طور پر جے یو آئی کے مقابلے میں جماعت اسلامی کی عزت کرتی ہے
جماعت کی مجلس شوری کے لیے یہ سوچنے کا مقام ہے


غور سے دیکھیں سراج صاحب دوران نماز آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے ، جبکہ نماز پڑھنے کے دورا آسمان کی طرف دیکھنا جائز نہیں ، جس نام نہاد عالم کی اپنی نماز ہی غلط ہے وہ قوم کا بھلا کیسے کر سکتے ہیں ؟

نمازی کیلئے آسمان کی جانب نظریں بلند کرنے سے ممانعت احادیث میں موجود ہے، جیسے کہ بخاری (750) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ اپنی نماز میں آسمان کی طرف نظریں اٹھاتے ہیں) آپ کی اس بارے میں گفتگو مزید سخت ہوتی گئی یہاں تک کہ آپ نے فرما دیا : (یا تو ایسا کرنے سے لوگ باز آ جائیں گے یا پھر انکی آنکھیں اچک لی جائیں گی)

یہاں پر دوران نماز نظریں آسمان کی طرف اٹھانے سے ممانعت کی وجہ خشوع و خضوع میں خلل ہے، کیونکہ نمازی جس چیز کو دیکھے گا اسی میں مشغول ہو جائے گا۔
چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"آسمان کی طرف نظریں اٹھانے سے خشوع و خضوع میں خلل پیدا ہوتا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دے کر اس پر سخت وعید بھی سنا دی" انتہی
"القواعد النورانية" (ص 46)

""آسمان کی طرف نظر اٹھانا " یعنی آسمان کی طرف نماز میں نظریں اٹھانا مکروہ ہے، تو یہ قراءت ، رکوع، قومہ، یا نماز کی کسی بھی حالت میں مکروہ ہے، اور اس کی دلیل بھی ہے، اور علت بھی ہے، دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (یا تو ایسا کرنے سے لوگ باز آ جائیں گے یا پھر انکی آنکھیں اچک لی جائیں گی) یعنی ایسا کرنے سے باز آ جائیں، اور اگر لوگ باز نہ آئے تو انہیں سزا دی جائے گی، اور وہ ہے کہ انکی آنکھیں اچک لی جائیں پھر وہ دیکھنے کی نعمت سے محروم رہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بہت ہی سخت لہجے میں فرمائی۔
اس عمل سے ممانعت کی علت یہ ہے کہ: اس عمل میں اللہ تعالی کیساتھ بے ادبی کا پہلو ہے؛ کیونکہ نمازی دوران نماز اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے، اس لیے اللہ تعالی کے سامنے با ادب کھڑا ہونا ضروری ہے، چنانچہ اپنا سر اوپر مت اٹھائے، بلکہ سر جھکا کر رکھے، یہی وجہ ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "میں اسلام قبول کرنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت نفرت کرتا تھا، یہاں تک مجھے آپ سے کراہت تھی کہ مجھے موقع مل جاتا تو آپکو [نعوذ باللہ] قتل کر دیتا، لیکن جب میں مسلمان ہو گیا تو پھر آپکی عظمت و شان میرے دل میں اتنی زیادہ تھی کہ آپکو آنکھ بھر کر دیکھ نہیں پاتا تھا، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی مجھ سے آپ کا حلیہ پوچھ لے تو میں بیان نہیں کرسکتا" اس لیے اس مسئلہ میں راجح یہی ہے کہ نماز میں آسمان کی طرف سر اٹھانا حرام ہے، صرف مکروہ نہیں ہے" انتہی

"الشرح الممتع" (3/226)