حامد میر پر پابندی! پی ایف یو جے کی مذمت

London Bridge

Senator (1k+ posts)
_118721702_gettyimages-1232557236.jpg



حامد میر: ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کے بعد پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان کو ’چھٹی پر بھیج دیا گیا‘، پی ایف یو جے کی مذمت

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جیو نیوز کے اینکر اور صحافی حامد میر کو اپنے ہی شو کیپیٹل ٹاک سے 'آف ایئر' کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی پر ایک حملہ قرار دیا ہے۔
پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں صحافتی تنظیم پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کی پابندی حکومت کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کے دعوؤں کی تردید کرتی ہے۔‘
پی ایف یو جے کے شہزادہ ذولفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے سوال اٹھایا کہ جمعے کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے حامد میر کی تقریر 'جس میں انھوں نے صحافی اسد طور پر حملے کے بعد غیر جمہوری طاقتوں کی مذمت کی، کے 72 گھنٹوں بعد ایسا کیا ہوا کہ جیو انتظامیہ نے یہ فیصلہ کر لیا۔۔۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ یہ چینل کا اپنا فیصلہ ہے یا حکومت و اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کا نتیجہ۔'
پاکستان کے سینیئر صحافی اور نجی چینل جیو نیوز پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پروگرام کرنے والے حامد میر پیر سے اپنے شو کیپیٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کریں گے اور انھیں جیو نیوز کی انتظامیہ کی جانب سے ’چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔‘
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی جانب سے اس حوالے سے ردِ عمل سامنے آیا اور ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا ہے کہ ’کسی نشریاتی ادارے نے کیا پروگرام نشر کرنا ہے اوراس کی ٹیم کیا ہو گی یہ فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں۔
’ہمارا اداروں کے اندرونی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں، تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنی پالیسی بنانے کے خود ذمہ دار ہیں۔‘
یاد رہے کہ جمعے کی شام کو صحافی اور یوٹیوب ولاگر اسد طور پر تین نامعلوم افراد کی جانب سے ان کے گھر میں گھس کر تشدد کے بعد ان کی حمایت میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے ریاستی اداروں کو تنبیہ کی تھی کہ آئندہ کسی صحافی پر ایسے تشدد نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ 'گھر کی باتیں بتانے پر مجبور ہوں گے۔'

_118736918_444f1a08-f0b8-4f51-8fcb-97bcb463e836.jpg

اس تقریر میں حامد میر کی باتوں سے واضح تھا کہ ان کی تنقید کا نشانہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے۔


اس بار میری بیوی، بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں‘

بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ چینل کی انتظامیہ کی جانب سے انھیں کہا گیا ہے کہ پیر کو وہ آن ائیر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق یہ بات دو تین دن سے چل رہی تھی۔
دوسری جانب جیو نیوز کی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ حامد میر پیر سے اپنے شو کی میزبانی نہیں کریں گے اور انھیں کچھ عرصے کے لیے چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق حامد میر ابھی بھی جنگ گروپ کے ساتھ وابستہ ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق جیو کے اینکر پرسن محمد جنید کو حامد میر کی جگہ میزبانی کے فرائض سرانجام دینے کے لیے کراچی سے اسلام آباد بلا لیا گیا ہے۔
حامد میر نے بتایا کہ ’انتظامیہ نے مجھے کہا کہ میں پریس کلب کے سامنے کی تقریر کی وضاحت یا تردید کروں۔ میں نے ان سے پوچھا یہ آپ سے کون کہہ رہا ہے۔‘
’میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیتے ہیں تو میں وضاحت چھوڑیں، معافی بھی مانگنے کو تیار ہوں۔‘
ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں حامد میر نے مزید بتایا کہ یہ سب ان کے لیے نیا نہیں۔ ’مجھ پر دو بار پابندی لگی اور دو بار اپنی نوکری سے ہاتھ دھوئے۔ میں حملوں کے باوجود زندہ ہو لیکن آئینی حقوق کے لیے آواز اٹھانا نہیں چھوڑ سکتا۔ میں اس بار کسی بھی قسم کے نتائج اور کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوں کیونکہ وہ میرے خاندان کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ ماضی کے برعکس اس بار ان کی بیوی اور
_118736451_42f56f96-fdfc-44a5-8592-1b76ebd1f71a.jpg
بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں جبکہ ان کے بھائی کو ایف ائی اے نے کسی پرانے کیس میں طلب کیا ہے۔
پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ ’حامد میر پر پابندی کا مطلب صرف ایک صحافی پر حملہ نہیں بلکہ اظہار رائے کی آزادی اور صحافتی آزادی پر حملہ ہے۔‘ صحافی تنظیم نے سوال اٹھایا کہ 'یہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کا نتیجہ ہے یا چینل نے خود یہ اقدام اٹھایا؟'
اس بیان کے مطابق 'پہلے صحافیوں پر حملے کیے جاتے ہیں پھر اس کے خلاف آواز اٹھانے والے صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے فاشسٹ ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں۔'
خیال رہے کہ پاکستان کی قومی اور سندھ کی صوبائی اسمبلی میں حال ہی میں دو ایسے بل پیش کیے گئے جن کا مطالبہ پاکستانی کے صحافی کئی دہائیوں سے کر رہے ہیں۔
یہ بل پاکستان میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا عہدیداروں کی حفاظت سے متعلق ہیں۔ لیکن صحافیوں کے تحفظ کے لیے مجوزہ قانون کو قومی اور صوبائی سطح پر متعارف ہوئے ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا کہ دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے صحافی اور یوٹیوب ویلاگر اسد علی طور کو ان کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی ہوئے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسد طور پر حملے کے بعد حامد میر کی جانب سے اس کے احتساب کے لیے ایک مظاہرے میں تقریر کی گئی جس کے بعد اب انھیں اس کی سزا دی گئی۔
اس کے مطابق 'اس سے موجودہ جابرانہ ماحول میں اظہار رائے کی آزادی کی ذمہ داری اٹھانے والے صحافتی اداروں اور حکام کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ صحافیوں کے لیے ان کی نوکریوں کی قیمت سینسرشپ، ہراس اور جسمانی تشدد نہیں ہونے چاہییں۔'


سوشل میڈیا پر ردعمل

یاد رہے کہ جب حامد میر کی گذشتہ ہفتے کی تقریر منظر عام پر آئی تو سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث ہوئی تھی، بلخصوص اس حصے پر جہاں تقریر کے آخر میں انھوں نے شدید غصے کی حالت میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اب اگر صحافیوں کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کیا گیا اور ان پر گھروں میں گھس کر تشدد کیا گیا تو 'گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے۔'
جوں ہی حامد میر کو آف ائیر کرنے کی خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین، خاص طور پر میڈیا سے وابستہ افراد کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور کئی لوگوں نے ان کے حق میں اور ان کے خلاف ٹویٹس کیں۔

صحافی عاصمہ شیرازی کے مطابق 'اگر حامد میر کو آج آف ایئر کر دیا جاتا ہے یا ان کے جیو نیوز پر پروگرام پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر مزید انگلیاں اٹھیں گی اور 'ان کے الفاظ کی تائید ہوگی۔'
_118736453_2bcdd649-6001-4119-91cf-a6f864676549.jpg

صحافی منیزے جہانگیر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ 'ان کے لیے تھپر ہے جو پاکستان میں آزاد میڈیا کا دعویٰ کرتے ہیں۔'
'حامد میر کو صحافیوں کے خلاف حملوں پر بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔'
مہرین ذہرہ ملک کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ اب سمجھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے میڈیا میں 'جگہ مزید تنگ ہونے جا رہی ہے۔۔۔ بدترین حالات کے لیے تیار ہوجانا چاہیے۔'

انسانی حقوق کی کارکن اور وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری نے ٹویٹ میں لکھا کہ 'جو حامد میر کے ساتھ ہو رہا ہے اس سے ان کی کہی گئی باتیں ثابت ہو رہی ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے پر ان لوگوں کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔'
_118736455_7719ee06-2f18-4bcd-81ae-404c81472bd5.jpg

سلیم نامی صارف نے یاد کرایا کہ 'حامد میر نے شاید سب سے زیادہ انٹرویو عمران خان کے ہی کیے ہیں۔۔۔ 'دیکھیں حامد' کے الفاظ ان ہی شوز سے نکلے۔'
مگر نتاشہ نامی صارف کے مطابق حامد میر سے متعلق اطلاعات اب 'بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں پہنچ رہی ہیں۔ کبھی کبھار مجھے پی ٹی آئی کے لیے بُرا محسوس ہوتا ہے۔ انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے احمق لوگوں کے ساتھ کام کیا ہے۔'
دوسری جانب حامد میر کے ناقدین نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ان پر تنقید کی۔
مریم نے حامد میر کے پیشہ ورانہ رویے پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ 'دنیا میں کہیں بھی اداروں پر اس طرح تنقید نہیں کی جاتی۔۔۔ آپ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ان کے جذبات سے اتفاق کر سکتے ہیں لیکن ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا پر ان کا رویہ صحافت کے اخلاقی پیرامیٹر پر پورا نہیں اترتا۔'

_118737754_115959d0-8877-4d23-a978-caa7387076b5.jpg

اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا دعویٰ تھا کہ 'اطلاعات کے مطابق حامد میر کو آف ایئر کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، نہ پنڈی نے نہ آئی ایس آئی نے۔ پھر ان پر پابندی کیوں؟ جیو انتظامیہ کو اس اچانک فیصلے کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ کیا یہ دباؤ کا نتیجہ ہے؟ کس کا دباؤ؟'
تحریکِ انصاف سے وابستہ سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن اور وزیراعلی پنجاب کے مشیر برائے ڈیجیٹل افیئرز اظہر مشوانی نے بھی اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ: ’اس وقت میر صاحب کی ریٹنگ بہت نیچے ہیں۔ حامد میر پر عارضی پابندی لگا کر ان کی گرتی ہوئی ریٹنگ کو سہارا دیا گیا ہے۔ جیو نیوز کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ چند دن کے بعد حامد میر یہی ہوگا اور آزادی کا چیمپئن بن کر جب کیپیٹل پروگرام کرے گا تو ریٹنگ زیادہ ہوگی، فائدہ جیو کو ہی ہوگا۔‘

SOURCE
 

zain10

Senator (1k+ posts)
ان لعنتیوں کو کوئی بتائے حامد میر پی ٹی وی میں پروگرام نہیں کرتا تھا جو حکومت پر مذمت کر رہے ہیں، ہمت ہے تو جیو کے مالک غدار میر شکیل الرحمان سے جا کر پوچھو اور اگر ہمت نہں تے ورڑو فر
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
ان لعنتیوں کو کوئی بتائے حامد میر پی ٹی وی میں پروگرام نہیں کرتا تھا جو حکومت پر مذمت کر رہے ہیں، ہمت ہے تو جیو کے مالک غدار میر شکیل الرحمان سے جا کر پوچھو اور اگر ہمت نہں تے ورڑو فر
سب ریٹنگ کا چکر ہے جناب دیکھ لینا اس احمقانہ عمل کے بعد حامد میر اور اس کے پروگرام کیپیٹل ٹاک کی حالیہ دنوں میں گرتی ساکھ پھر بحال ہو جائے گی
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
غیر جماعتیوں کو ڈالر والے ملک کی مثال سن کر اربوں ڈالر کی امداد اور قرضہ ستانے لگتا ہے
?
مولوی اسرار نے زندگی بھر رنگ رلیوں میں بے تحاشہ رقم لٹائی - جاتے،جاتے ملت اسرایہ کو قرضوں میں ڈبو گیا -آجکل گھڑی شاہو والا مرکز عدم ادائیگی پر ڈالر والے ملک کے ہاتھوں گروی پڑا ہے-بس نالش کا انتظار ہے- دیکھئے کب نیلامی کا ڈھول بجتا ہے-
 

Haha

Minister (2k+ posts)

حامد میر جعفر تو آئی ایس آئی پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت لا ورنہ پاکستان کے عوام تجھے وہاں گھسا دیں گے جہاں سے تو نکلا تھا
وہیں گھس کر تو یہ میر جعفر بھونکتا ہے
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
Saafi, HM, Talat Hussain, Asma Sheerazi, Gharida F are all anti IK>>> who is doing his darn best to get things back on track. SO what is wrong with that these journos who clearly have a hidden agenda to follow anti -IK or anti-establishment line. In fact and in effect, they support opposition of Fazlu Sewage, Zardaari Murdaari, and Patwarri Laantis
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
_118721702_gettyimages-1232557236.jpg



حامد میر: ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کے بعد پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان کو ’چھٹی پر بھیج دیا گیا‘، پی ایف یو جے کی مذمت

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جیو نیوز کے اینکر اور صحافی حامد میر کو اپنے ہی شو کیپیٹل ٹاک سے 'آف ایئر' کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی پر ایک حملہ قرار دیا ہے۔
پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں صحافتی تنظیم پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کی پابندی حکومت کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کے دعوؤں کی تردید کرتی ہے۔‘
پی ایف یو جے کے شہزادہ ذولفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے سوال اٹھایا کہ جمعے کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے حامد میر کی تقریر 'جس میں انھوں نے صحافی اسد طور پر حملے کے بعد غیر جمہوری طاقتوں کی مذمت کی، کے 72 گھنٹوں بعد ایسا کیا ہوا کہ جیو انتظامیہ نے یہ فیصلہ کر لیا۔۔۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ یہ چینل کا اپنا فیصلہ ہے یا حکومت و اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کا نتیجہ۔'
پاکستان کے سینیئر صحافی اور نجی چینل جیو نیوز پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پروگرام کرنے والے حامد میر پیر سے اپنے شو کیپیٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کریں گے اور انھیں جیو نیوز کی انتظامیہ کی جانب سے ’چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔‘
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی جانب سے اس حوالے سے ردِ عمل سامنے آیا اور ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا ہے کہ ’کسی نشریاتی ادارے نے کیا پروگرام نشر کرنا ہے اوراس کی ٹیم کیا ہو گی یہ فیصلہ ادارے خود کرتے ہیں۔
’ہمارا اداروں کے اندرونی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں، تمام ادارے آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنی پالیسی بنانے کے خود ذمہ دار ہیں۔‘
یاد رہے کہ جمعے کی شام کو صحافی اور یوٹیوب ولاگر اسد طور پر تین نامعلوم افراد کی جانب سے ان کے گھر میں گھس کر تشدد کے بعد ان کی حمایت میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے ریاستی اداروں کو تنبیہ کی تھی کہ آئندہ کسی صحافی پر ایسے تشدد نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ 'گھر کی باتیں بتانے پر مجبور ہوں گے۔'

_118736918_444f1a08-f0b8-4f51-8fcb-97bcb463e836.jpg

اس تقریر میں حامد میر کی باتوں سے واضح تھا کہ ان کی تنقید کا نشانہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے۔


اس بار میری بیوی، بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں‘

بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ چینل کی انتظامیہ کی جانب سے انھیں کہا گیا ہے کہ پیر کو وہ آن ائیر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق یہ بات دو تین دن سے چل رہی تھی۔
دوسری جانب جیو نیوز کی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ حامد میر پیر سے اپنے شو کی میزبانی نہیں کریں گے اور انھیں کچھ عرصے کے لیے چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق حامد میر ابھی بھی جنگ گروپ کے ساتھ وابستہ ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق جیو کے اینکر پرسن محمد جنید کو حامد میر کی جگہ میزبانی کے فرائض سرانجام دینے کے لیے کراچی سے اسلام آباد بلا لیا گیا ہے۔
حامد میر نے بتایا کہ ’انتظامیہ نے مجھے کہا کہ میں پریس کلب کے سامنے کی تقریر کی وضاحت یا تردید کروں۔ میں نے ان سے پوچھا یہ آپ سے کون کہہ رہا ہے۔‘
’میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیتے ہیں تو میں وضاحت چھوڑیں، معافی بھی مانگنے کو تیار ہوں۔‘
ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں حامد میر نے مزید بتایا کہ یہ سب ان کے لیے نیا نہیں۔ ’مجھ پر دو بار پابندی لگی اور دو بار اپنی نوکری سے ہاتھ دھوئے۔ میں حملوں کے باوجود زندہ ہو لیکن آئینی حقوق کے لیے آواز اٹھانا نہیں چھوڑ سکتا۔ میں اس بار کسی بھی قسم کے نتائج اور کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوں کیونکہ وہ میرے خاندان کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ ماضی کے برعکس اس بار ان کی بیوی اور
_118736451_42f56f96-fdfc-44a5-8592-1b76ebd1f71a.jpg
بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں جبکہ ان کے بھائی کو ایف ائی اے نے کسی پرانے کیس میں طلب کیا ہے۔
پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ ’حامد میر پر پابندی کا مطلب صرف ایک صحافی پر حملہ نہیں بلکہ اظہار رائے کی آزادی اور صحافتی آزادی پر حملہ ہے۔‘ صحافی تنظیم نے سوال اٹھایا کہ 'یہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کا نتیجہ ہے یا چینل نے خود یہ اقدام اٹھایا؟'
اس بیان کے مطابق 'پہلے صحافیوں پر حملے کیے جاتے ہیں پھر اس کے خلاف آواز اٹھانے والے صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے فاشسٹ ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں۔'
خیال رہے کہ پاکستان کی قومی اور سندھ کی صوبائی اسمبلی میں حال ہی میں دو ایسے بل پیش کیے گئے جن کا مطالبہ پاکستانی کے صحافی کئی دہائیوں سے کر رہے ہیں۔
یہ بل پاکستان میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا عہدیداروں کی حفاظت سے متعلق ہیں۔ لیکن صحافیوں کے تحفظ کے لیے مجوزہ قانون کو قومی اور صوبائی سطح پر متعارف ہوئے ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا کہ دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے صحافی اور یوٹیوب ویلاگر اسد علی طور کو ان کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی ہوئے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسد طور پر حملے کے بعد حامد میر کی جانب سے اس کے احتساب کے لیے ایک مظاہرے میں تقریر کی گئی جس کے بعد اب انھیں اس کی سزا دی گئی۔
اس کے مطابق 'اس سے موجودہ جابرانہ ماحول میں اظہار رائے کی آزادی کی ذمہ داری اٹھانے والے صحافتی اداروں اور حکام کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ صحافیوں کے لیے ان کی نوکریوں کی قیمت سینسرشپ، ہراس اور جسمانی تشدد نہیں ہونے چاہییں۔'


سوشل میڈیا پر ردعمل

یاد رہے کہ جب حامد میر کی گذشتہ ہفتے کی تقریر منظر عام پر آئی تو سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث ہوئی تھی، بلخصوص اس حصے پر جہاں تقریر کے آخر میں انھوں نے شدید غصے کی حالت میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اب اگر صحافیوں کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کیا گیا اور ان پر گھروں میں گھس کر تشدد کیا گیا تو 'گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے۔'
جوں ہی حامد میر کو آف ائیر کرنے کی خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین، خاص طور پر میڈیا سے وابستہ افراد کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور کئی لوگوں نے ان کے حق میں اور ان کے خلاف ٹویٹس کیں۔

صحافی عاصمہ شیرازی کے مطابق 'اگر حامد میر کو آج آف ایئر کر دیا جاتا ہے یا ان کے جیو نیوز پر پروگرام پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر مزید انگلیاں اٹھیں گی اور 'ان کے الفاظ کی تائید ہوگی۔'
_118736453_2bcdd649-6001-4119-91cf-a6f864676549.jpg

صحافی منیزے جہانگیر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ 'ان کے لیے تھپر ہے جو پاکستان میں آزاد میڈیا کا دعویٰ کرتے ہیں۔'
'حامد میر کو صحافیوں کے خلاف حملوں پر بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔'
مہرین ذہرہ ملک کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ اب سمجھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے میڈیا میں 'جگہ مزید تنگ ہونے جا رہی ہے۔۔۔ بدترین حالات کے لیے تیار ہوجانا چاہیے۔'

انسانی حقوق کی کارکن اور وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری نے ٹویٹ میں لکھا کہ 'جو حامد میر کے ساتھ ہو رہا ہے اس سے ان کی کہی گئی باتیں ثابت ہو رہی ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے پر ان لوگوں کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔'
_118736455_7719ee06-2f18-4bcd-81ae-404c81472bd5.jpg

سلیم نامی صارف نے یاد کرایا کہ 'حامد میر نے شاید سب سے زیادہ انٹرویو عمران خان کے ہی کیے ہیں۔۔۔ 'دیکھیں حامد' کے الفاظ ان ہی شوز سے نکلے۔'
مگر نتاشہ نامی صارف کے مطابق حامد میر سے متعلق اطلاعات اب 'بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں پہنچ رہی ہیں۔ کبھی کبھار مجھے پی ٹی آئی کے لیے بُرا محسوس ہوتا ہے۔ انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے احمق لوگوں کے ساتھ کام کیا ہے۔'
دوسری جانب حامد میر کے ناقدین نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ان پر تنقید کی۔
مریم نے حامد میر کے پیشہ ورانہ رویے پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ 'دنیا میں کہیں بھی اداروں پر اس طرح تنقید نہیں کی جاتی۔۔۔ آپ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ان کے جذبات سے اتفاق کر سکتے ہیں لیکن ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا پر ان کا رویہ صحافت کے اخلاقی پیرامیٹر پر پورا نہیں اترتا۔'

_118737754_115959d0-8877-4d23-a978-caa7387076b5.jpg

اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا دعویٰ تھا کہ 'اطلاعات کے مطابق حامد میر کو آف ایئر کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، نہ پنڈی نے نہ آئی ایس آئی نے۔ پھر ان پر پابندی کیوں؟ جیو انتظامیہ کو اس اچانک فیصلے کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ کیا یہ دباؤ کا نتیجہ ہے؟ کس کا دباؤ؟'
تحریکِ انصاف سے وابستہ سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن اور وزیراعلی پنجاب کے مشیر برائے ڈیجیٹل افیئرز اظہر مشوانی نے بھی اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ: ’اس وقت میر صاحب کی ریٹنگ بہت نیچے ہیں۔ حامد میر پر عارضی پابندی لگا کر ان کی گرتی ہوئی ریٹنگ کو سہارا دیا گیا ہے۔ جیو نیوز کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ چند دن کے بعد حامد میر یہی ہوگا اور آزادی کا چیمپئن بن کر جب کیپیٹل پروگرام کرے گا تو ریٹنگ زیادہ ہوگی، فائدہ جیو کو ہی ہوگا۔‘

SOURCE
PLEASE READ IT : Hamid Mir and others like him, should go through tough punishments, and some lifetime bans. This is not sufficient to show anger on their anti-nation, anti-establishment, anti-the land that is feeding them, that has given them an identity, not sufficient to show anger and then the company that encouraged them to do every thing gives an statement that he is fired from one program, is not sufficient, it is not setting an example and sending a message that you cannot speak against the country just because you were asked to do so from an anti Pakistan country. And that druggist looking guy TOOR should also be checked, freedom of press should be given to speak against any one but in manners, you cannot threat, that I will do this and that if you do not listen to what I say, on statements like this an investigation should be done , that what secrets he have, if true their should be one more case that whay he held that as a secret to use for personal benefit, and not disclosed it on time to protect the society. And this is against every one who were in some sort of power some times and that years after that incidents if they come in trouble than they threat to disclose it if they are not heard or helped. This act itself is a treason.
 

zain10

Senator (1k+ posts)
مولوی اسرار نے زندگی بھر رنگ رلیوں میں بے تحاشہ رقم لٹائی - جاتے،جاتے ملت اسرایہ کو قرضوں میں ڈبو گیا -آجکل گھڑی شاہو والا مرکز عدم ادائیگی پر ڈالر والے ملک کے ہاتھوں گروی پڑا ہے-بس نالش کا انتظار ہے- دیکھئے کب نیلامی کا ڈھول بجتا ہے-
آپ کی باتیں یہ تاثر دیتی ہیں کہ آپ ان ڈالروں کے پجاریوں کو کافی اندر تک جانتے ہیں
 

zain10

Senator (1k+ posts)
غیر جماعتیوں کو ڈالر والے ملک کی مثال سن کر اربوں ڈالر کی امداد اور قرضہ ستانے لگتا ہے
?

مطلب ثابت ہوا کہ ناجائز امداد پر پلنے والی این جی اوز جماعتِ اسلامی کا نیا فیس ہیں
ہاں جی جب بات امریکی ڈالروں پر آئے تو کون سی جماعت اور کہاں کا اسلام

?