سابق سفیر حسین حقانی پاکستان اور امریکہ کی حکومتوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے سرگرم عمل ہیں، کیا واقعی حسین حقانی بھی امریکہ کے دورے پر موجود آرمی چیف کی امریکی حکام سے ملاقاتوں میں موجود رہے؟
سینئر صحافی وتجزیہ کار انور اقبال نے دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ان دنوں دورہ امریکہ پر موجود ہیں، دورےکے دوران انہوں نےامریکہ میں مختلف حکام سے ملاقاتیں کیں، اس دوران ایک تقریب میں آرمی چیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج سیاست سےالگ ہوچکی ہے اور الگ ہی رہنا چاہتی ہے۔
انور اقبال نے کہا کہ آرمی چیف نے اس موقع پر جو دوسری بات کی وہ معاشی بحران کے حوالے سے تھی، آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت جس معاشی بحران کا سامنا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام قوتیں مل کر ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں،انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی امریکہ میں مصروفیات کا محور ملکی دفاع سے زیادہ ملک کی معاشی صورتحال ہے اور آرمی چیف کی کوشش ہے کہ کسی طرح ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کا راستہ ہموار کیا جاسکے۔
انور اقبال نے کہا کہ آرمی چیف نے اس تقریب کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتےہوئے مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ایک سوال کاجواب دیتےہوئے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع لینے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے، مدت ختم ہونے پر میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجاؤں گا۔
انور اقبال نے کچھ عرصہ سے ہم یہ محسوس کررہےکہ واشنگٹن کی جانب سے پاکستان کی بھارت اور افغانستان سے ہٹ کر اہمیت کو نا صرف دیکھا جارہا ہے،اس حوالے سے امریکی تھنک ٹینکس کےماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی کی رپورٹ بھی سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو نظر انداز کیا گیا تو امریکہ کو نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔
سینئر صحافی نے کہا کہ اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کمیٹی میں امریکی حکام کے علاوہ پاکستان کی جانب سے گفتگو کرنے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے جو شخص بات کررہا تھا وہ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی تھے، یہ ایک اچھی خبر ہے کہ پاکستان اور امریکہ کےدرمیان تعلقات بہتر ہورہےہیں ۔
پروگرام میں شریک سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ حسین حقانی امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بہتری کیلئے سرگرم عمل ہے، حسین حقانی پاکستان کے حق میں لابی کررہے ہیں۔
پروگرام کے میزبان اجمل جامی نے اس کےبعد ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ سابق سفیر حسین حقانی پاک امریکا تعلقات کی بہتری کے لیے سرگرم عمل، سپہ سالار کی امریکی حکام سے حالیہ چند ملاقاتوں میں حقانی صاحب بھی موجود تھے۔
بعازاں اجمل جامی نے وضاحت دی کہ حسین حقانی ملاقاتوں میں موجود نہیں تھے البتہ پس پردہ معاملات میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔۔!
واضح رہے کہ2008سے 2011 تک امریکہ میں پاکستانی سفیر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے حسین حقانی کو اس وقت کے صدرمملکت آصف علی زرداری کیلئےپاکستانی افواج کے خلاف مدد مانگنےکیلئے امریکی ایڈمرل ملن سے مدد کا خط لکھنے کے الزام پر عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔
اس واقعہ کو میمو گیٹ اسکینڈل کا نام دیا گیا تھا جس کےسامنے آنے کے بعد امریکہ میں تعینات حسین حقانی پر غداری کاالزام عائد کرتے ہوئے انہیں واپس طلب کیا گیا ، اور مسلم لیگ ن کی جانب سے اس وقت اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جایا گیا جس کےبعد اس معاملےکی تحقیقات کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی گئی تھی۔