گزشتہ دنوں پتوکی میں ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤںنے 15 سال کی لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنادیا جس پر حمزہ شہباز متاثرہ خاندان کے گھر پہنچ گئے
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے متاثرہ خاندان سے ان کے گھر جاکر ملاقات کی اور متاثرہ خاندان کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شئیر کردی جس سے متاثرہ خاندان کی شناخت ظاہر ہوگئی۔
ن لیگی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے لڑکی،اسکے والد کی تصاویر، نام اور دیگر شناخت بھی ظاہر کردی جس پر سوشل میڈیا پر حمزہ شہباز پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ موٹروے ریپ کیس میں پولیس اور میڈیا نے متاثرین کی شناخت ظاہر نہیں کی اور متاثرہ خاتون کو انصاف بھی مل گیا جبکہ حمزہ شہباز نے ڈرامہ بازی اور واہ واہ کرانے کیلئے ایک غریب خاندان کی رہی سہی عزت بھی نیلام کروادی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر لڑکی کو انصاف دینا ہوتا تو اپنے دفتر سے بھی حکم جاری کرکے دے سکتا تھا، اگر لڑکی کے گھر جانا ہی تھا تو کم از کم ویڈیوز جاری کرکے انکی شناخت ظاہر نہ کرتے، انکی عزت تو رہنے دیتے۔ ڈاکووؤں نے جو ظلم کیا سو کیا، حمزہ شہباز نے اس سے بھی بڑا ظلم کیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی کیساتھ ظلم ہوا اور حمزہ شہباز ڈرامہ کرنے کیلئے اسکے گھر پہنچ گیا اور یہ تک دکھادیا کہ کونسی لڑکی زیادتی کا نشانہ بنی ہے۔ اگر داد رسی ہی کرنا تھی تو ویڈیو شئیر کرکے لڑکی اور اسکے گھر والوں کی شناخت ظاہر کرنیکی کیا ضرورت تھی؟
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز نے تو اپنی پبلسٹی کی خاطر زیادتی کا شکار لڑکی کی تشہیر کردی۔ یہ کونساانصاف ہے؟ ڈاکوؤں سے زیادہ ظلم تو حمزہ شہباز نے کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو غریب کی بچی کھچی عزت تھی وہ تو رہنے دیتے، اپنی ڈرامہ بازی اور فوٹوسیشن کیلئے رہی سہی عزت بھی خاک میں ملادی
واضح رہے کہ اس سے قبل حمزہ شہباز کے والد وزیراعظم شہبازشریف بھی ایسے کام کرتے رہے ہیں، 2014 میں ساہیوال زیادتی کیس میں شہبازشریف متاثرہ لڑکی کے گھر پہنچ گئیے تھے جس کی وجہ سے لڑکی کی شناخت ظاہرہوگئی تھی
اس دوران شہبازشریف نے میڈیا کو بلاکر پولیس افسران کو معطل کردیا تھا ، ملزمان تو گرفتار ہوئے لیکن اسکے بعد کیس کا کیا بنا، یہ آج تک معلوم نہیں ہوسکا