حکومتی معاشی پالیسیوں پر تنقید،ارشاد بھٹی اور علی نواز اعوان آمنے سامنے

13bhaiawan.jpg

صحافی و تجزیہ کار ارشاد بھٹی کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید پر اعتراض کرنا وزیراعظم کے معاون خصوصی کو مہنگا پڑگیا، دوران پروگرام ارشاد بھٹی نے بات بھی نہ کرنے دی۔

دنیا نیوز کے پروگرا"آن دی فرنٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم تبدیلی لانے میں پیش پیش تھے آج اپوزیشن اور عوام جو مہنگائی کا رونا رورہے ہیں وہ بالکل درست ہے اور ہمیں یہ طعنے برے لگ رہے ہیں۔


ارشاد بھٹی نے اپنے مخصوص انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کردیا ہے، ان کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں اور عمران خان نے جتنے وعدے کیے وہ بھی وفا نہیں ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا تھا آئی ایم نہیں جاؤں گا خودکشی کر لوں گا مگر گئے اور انہوں نے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کے تین دانت بھی توڑ دیے۔

ارشاد بھٹی کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے حکومتی ترجمان وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے اپنی باری پر بولتے ہوئے کہا کہ مجھے تو آج بہت مزہ آرہا کہ آج ارشاد بھٹی صاحب ہمیں معیشت پر لیکچر دے رہے ہیں۔

ابھی علی نواز اعوان نے اتنا ہی کہا تھا کہ ارشاد بھٹی نے ان کی بات کو یہیں سے اچک لیا اور انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ ہروقت ہر کسی کو ایسے نہیں کہہ سکتے ارشاد بھٹی انہیں لیکچر کیوں نہیں دےسکتا۔

پروگرام کے میزبان کامران شاہد نے ارشاد بھٹی کو خاموش کروانے اور علی نواز اعوان کو بات جاری رکھنے کی اجازت دینے کی کافی کوشش کی مگر ارشاد بھٹی خاموش نہ ہوئے، جس پر میزبان کو مجبوراً ان کا مائیک بند کروانا پڑا تب جاکر علی نواز اعوان کو گفتگو کا موقع ملا۔
 
Last edited: