حکومت نے سپریم کورٹ میں 7 اپریل کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی

sp-khan-court.jpg


پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کردی،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے 7 اپریل کے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے حکومت نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ آرٹیکل 69 آئین کا حصہ ہے، سپریم کورٹ اسمبلی کے اختیارات نہیں لے سکتی،سپریم کورٹ کا 7 اپریل کا فیصلہ معطل کیا جائے اور قومی اسمبلی کو رولز کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس وقفے وقفے سے جاری ہے،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضمیر بک رہے ہیں،اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے، یہ ابھی نہیں ہوا،عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے بھی تحریک انصاف اس پر سوال اٹھاچکی ہے،ہمیں فیصلہ کرنا ہے، خودمختاری یا غلامی۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ رات آٹھ بجے ہوگی،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معملات طے پاگئے ہیں، اسپیکراسد قیصر اور اپوزیشن کے درمیان اجلاس چلانے پراتفاق ہوگیا،اپوزیشن مبینہ دھمکی آمیز خط پر تقاریرسننے کوتیار ہوگئی ہے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 8 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور وزیراعظم کی قومی اسمبلی توڑنے کی سفارش جبکہ صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تین اپریل کی حیثیت سے بحال کردیا۔

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل 2022 صبح 10 بجے بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے اور اگر ناکام ہوتی ہے تو عمران خان بطور وزیراعظم اپنا کام جاری رکھیں، اسپیکر سمیت تمام ارکان فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔

مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، حکومت کسی صورت اراکین کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتی، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کے اہل نہیں تھے لہذا ایوان کو پرانی حیثیت سے بحال کیا جائے اور اسپیکر ہفتے کو دوبارہ اجلاس طلب کریں۔ عدم اعتماد کامیاب ہو تو فوری نئے وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے،عمران خان بطور وزیراعظم جبکہ اُن کی کابینہ کے اراکین کی حیثیت بھی بحال ہوگئی، اسی طرح معاونین اور مشیر بھی عہدوں پر بحال ہوگئے۔
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Nothing will come out of it as sold out judges and Napaak army made their minds. Only will buy some time.