حکومت کا ای کامرس کے تجارتی حجم کو 9 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ

News_Icon

Chief Minister (5k+ posts)
11.jpg


وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ای کامرس عون عباس بپی نے کہا ہے کہ حکومت ای کامرس کے تجارتی حجم کو آئندہ 2سال کے دوران 9ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتی ہے۔ وزیراعظم کے ویژن کے تحت ای کامرس کے شعبہ کی ترقی، اس سے وابستہ افراد کی استعداد بڑھانے اور شہریوں کو مفت کورسز کی فراہمی کے لئے ای کامرس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔

ای کامرس میں فنانس ، لاجسٹک ، ٹیکسز اور ایزآف ڈوئینگ بزنس سمیت دیگر شعبوں میں بہتری لانے کے لئے تمام شراکت دار اپنی اپنی تجاویز دیں ۔اس شعبہ کے ماہرین کے ساتھ ہرماہ میں اجلاس کیا جائے گا تاکہ اس شعبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاسکے اور نوجوانوں کو ای کامرس کی طرف راغب کر کے بھرپور فوائد حاصل کئے جاسکیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت تجارت کے زیر اہتمام ایک روزہ نیشنل ای کامرس سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سمپوزیم میں وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری عائشہ مورینی سمیت ای کامرس لیڈرز اینڈ ٹریڈرز ،بدر خوشنود ، سنی علی ،ثاقب اظہر ، ریحان اللہ والا ، ذوالقرنین عباس ، ہاشم سرور، آزاد چائے والا ، حزیفہ علی ، عثمان چغتائی ، سید توقیر ، بوبی شہزاد ، ہارون راجہ ، اسفند یار ، قاسم ثناء ، آدم ، رضوان ظفر ، آدم مرزا سمیت احمد میمن اور دیگر نے شرکت کی ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ اس وقت ای کامرس کے بزنس سے نوجوان وابستہ ہیں ، حکومت نوجوانوں کو ای کامرس کے شعبہ کی طرف راغب کرنے کے لئے ہر ممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ تمام شراکتداروں کی تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے ای کامرس کے شعبہ کو درپیش مسائل کا حل نکالا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ای کامرس میں فنانس ، ٹیکسز ،لاجسٹک اور ایز آف ڈوئینگ بزنس سے متعلق جو مسائل ہیں حکومت ان سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حل کے لئے موثر حکمت عملی کے تحت کام کیا جائے گا ۔

عون عباس بپی نے کہا کہ ای کامرس کے شعبہ سے وابستہ افراد کی استعداد کار بڑھانے ،ای کامرس کی ترقی اور نوجوانوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے حکومت ای کامرس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ای کامرس کا شعبہ دنیا میں ترقی کر رہاہے ،ہم بھی اپنے نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ای کامرس کے شعبہ میں سہولیات کی فراہمی کے لئے کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ای کامرس یونیورسٹی کے قیام سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور وہ بین الاقوامی ابھرتی ہوئی مارکیٹ سے استفادہ کر سکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ای کامرس کے شعبہ کی ترقی سے نہ صرف معیشت بہتری کے راستے پر گامزن ہو گی بلکہ ملکی برآمدات کا حجم بھی بڑھے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ای کامرس کا تجارتی حجم 4.5بلین ڈالر ہے جس کو آئندہ 2سال کے دوران 9ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو نوجوانوں سے بہت امیدیں وابستہ ہیں اور ای کامرس کے شعبہ سے وابستہ افراد پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوان نسل کو ای کامرس کی افادیت سے متعلق آگاہی فراہم کر یں تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس شعبہ میں سے منسلک ہوکر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت ای کامرس ویب پورٹل کے قیام کے لئے بھی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس سے اس شعبہ میں پیچیدگیوں کا خاتمہ ہو گا ۔ انہوں نے ای کامرس لیڈر سے کہاکہ وہ ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ بنیں اور ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔انہوں نے کہاکہ ملک کی کثیر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ، ای کامرس لیڈرز پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان نوجوانوں کو ای کامرس کے شعبے میں لاکر معاشی ترقی میں تیزی لائیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اس شعبہ کی مشکلات کم کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ اس موقع پر جوائنٹ سیکرٹری وزارت تجارت عائشہ مورینی نے کہا کہ حکومت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ای کامرس کے شعبہ کی ترقی کے لئے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری وزارت، ای کامرس کے شعبہ کو صنعتوں سے منسلک کرنے کے لئے بھرپور محنت کر رہی ہے ، سمپوزیم کے دوران ای کامرس لیڈرز اور ٹریڈرز نے ای کامرس کے شعبہ میں درپیش مسائل پر تفصیلی بات چیت کی اور ان مسائل کو کم کرنے کے لئے اپنی تجاویز بھی دیں۔

انہوں نے کہاکہ ای کامرس کے شعبہ کی ترقی کی وسیع گنجائش موجود ہے ، ایس ایم ایز کو اس شعبہ سے منسلک کر کے نہ صرف درپیش مسائل میں کمی لائی جاسکتی ہے بلکہ آن لائن پیمنٹ کے عمل کو بھی آسان بنایا جاسکتا ہے ۔


 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
That is called demand, which thick mind of zaheer2003 is enable to understand. They created demand by a flawed budget, which is going to changed by this week.
ڈیمانڈ ہر سال پچھلے سال سے زیادہ ہی ہوتی ھے، امپورٹ بل میں اضافے کی بڑی وجہ تیل گیس کی ہی زیادہ قیمتیں ہیں

گاڑیوں کا بہت کم حصہ ھے دو تین سو ملین کے قریب

FFiPIT2WQAEeru3
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
What did they imported?
Yes, you first need to see what did they import and then whine about it. Secondly, also see if there is an increase in the volume of the imports, because by looking just at the value of the imports is half of the truth. It means you are clearly missing the global inflation phenomenon.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ڈیمانڈ ہر سال پچھلے سال سے زیادہ ہی ہوتی ھے، امپورٹ بل میں اضافے کی بڑی وجہ تیل گیس کی ہی زیادہ قیمتیں ہیں

گاڑیوں کا بہت کم حصہ ھے دو تین سو ملین کے قریب

FFiPIT2WQAEeru3
That's not true. Imports have been in check until the end of 2020
791FC4BA-12A9-4634-8980-BFFC637A9CF4.jpeg
 

Doom1111

Minister (2k+ posts)
About 40 percent of the increase in imports was investment-driven which included capital goods, raw materials and other products, indicating expansion of industry and enhanced activity by industry, he said.

According to Razak dawood all this increase to due global prices increase in his recent interview and also terf export quantity will be visable after 2022 not before according to Razak dawood.
 

NasNY

Chief Minister (5k+ posts)
According to Razak dawood all this increase to due global prices increase in his recent interview and also terf export quantity will be visable after 2022 not before according to Razak dawood.
As I have mentioned many times Economy is not a result you turn on or off. Economy results arrive later in time. It is an unpredictable reactionary science.
 

Doom1111

Minister (2k+ posts)
Yes, you first need to see what did they import and then whine about it. Secondly, also see if there is an increase in the volume of the imports, because by looking just at the value of the imports is half of the truth. It means you are clearly missing the global inflation phenomenon.
Terf finance and textile machinery import this fy is all together is only 1.2 billion dollar.
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
According to Razak dawood all this increase to due global prices increase in his recent interview and also terf export quantity will be visable after 2022 not before according to Razak dawood.
جب یہ سمجھ آ رہی ھے کہ ایکسپورٹس قیمت بڑھنے کی وجہ سے بڑھی ہیں تو امپورٹس کے بڑھنے کی وجہ کیوں نہیں سمجھ آ رہی؟

دماغ میں کیا ھے؟؟؟