وفاقی کابینہ نے ملکی اثاثوں کو غیر ملکی حکومتوں کو فروخت کرنے کیلئے ایک آرڈیننس منظور کیا ہے جس کے ذریعے ملکی اثاثوں کو بغیر کسی ریگولیٹری چیک کے فروخت کیا جاسکے گا۔
خبررساں ادارے ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کی ایک مایوس کن کوشش کرتے ہوئے ریاست کے اثاثوں کی بیرونی ممالک کو ہنگامی طور پر فروخت کیلئے تمام طریقہ کار کو نظرانداز کرنے کے لیے ایک آرڈیننس کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بین الحکومتی تجارتی لین دین آرڈیننس 2022 کے تحت چھ متعلقہ قوانین کے اطلاق سمیت ریگولیٹری چیک کو بھی ختم کر دیا ہے ،ساتھ ہی ساتھ حکومت نے اس آرڈیننس کے ذریعے عدالتوں کو بھی پابند کردیا ہے کہ سرکاری کمپنیوں کے اثاثوں اور حصص کی بیرونی ممالک کو فروخت کے خلاف کسی بھی درخواست پر سماعت نہ کی جاسکے گی۔
اس آرڈیننس کے تحت ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے پاس پارلیمنٹ کے چھ ایکٹ کو زیر کرنے والے سمیت وسیع اختیارات ہوں گے، آرڈیننس وفاقی کابینہ کو اتنا طاقتور بناتا ہے کہ وہ صوبوں کو زمین کا کوئی بھی ٹکڑا حوالے کرنے اور کسی غیر ملکی ریاست کے ساتھ لین دین کرنے کی ہدایات بھی جاری کر سکتا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کو نہ تو عدالتوں میں چیلنج کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی ادارہ ان معاملات کی تحقیقات کرسکتا ہے ۔
آرڈیننس کے دائرہ کار کو تمام "تجارتی لین دین" تک بڑھایا جائے گا جس میں فروخت، خریداری، سرمایہ کاری، ، پروکیورمنٹ، لائسنسنگ، لیز، جوائنٹ وینچرز، اسائنمنٹس، مراعات، خدمات کے معاہدے، انتظامی معاہدے یا G2G سے پیدا ہونے والے دیگر سودے شامل ہیں۔
مجوزہ آرڈیننس کو وفاقی کابینہ نے منظور کرکے صدر عارف علوی کو بھجوادیا ہے تاہم صدر عارف علوی نے ابھی تک آرڈیننس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔