حکومت کا ریاستی اداروں کی فروخت کا منصوبہ،لین دین کہیں چیلنج نہیں ہوسکےگا

9cabinetsabbeechdo.jpg

وفاقی کابینہ نے ملکی اثاثوں کو غیر ملکی حکومتوں کو فروخت کرنے کیلئے ایک آرڈیننس منظور کیا ہے جس کے ذریعے ملکی اثاثوں کو بغیر کسی ریگولیٹری چیک کے فروخت کیا جاسکے گا۔

خبررساں ادارے ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کی ایک مایوس کن کوشش کرتے ہوئے ریاست کے اثاثوں کی بیرونی ممالک کو ہنگامی طور پر فروخت کیلئے تمام طریقہ کار کو نظرانداز کرنے کے لیے ایک آرڈیننس کی منظوری دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بین الحکومتی تجارتی لین دین آرڈیننس 2022 کے تحت چھ متعلقہ قوانین کے اطلاق سمیت ریگولیٹری چیک کو بھی ختم کر دیا ہے ،ساتھ ہی ساتھ حکومت نے اس آرڈیننس کے ذریعے عدالتوں کو بھی پابند کردیا ہے کہ سرکاری کمپنیوں کے اثاثوں اور حصص کی بیرونی ممالک کو فروخت کے خلاف کسی بھی درخواست پر سماعت نہ کی جاسکے گی۔

https://twitter.com/x/status/1550721220831694849
اس آرڈیننس کے تحت ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے پاس پارلیمنٹ کے چھ ایکٹ کو زیر کرنے والے سمیت وسیع اختیارات ہوں گے، آرڈیننس وفاقی کابینہ کو اتنا طاقتور بناتا ہے کہ وہ صوبوں کو زمین کا کوئی بھی ٹکڑا حوالے کرنے اور کسی غیر ملکی ریاست کے ساتھ لین دین کرنے کی ہدایات بھی جاری کر سکتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1550835004724445185
آرڈیننس کے مطابق کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کو نہ تو عدالتوں میں چیلنج کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی ادارہ ان معاملات کی تحقیقات کرسکتا ہے ۔

آرڈیننس کے دائرہ کار کو تمام "تجارتی لین دین" تک بڑھایا جائے گا جس میں فروخت، خریداری، سرمایہ کاری، ، پروکیورمنٹ، لائسنسنگ، لیز، جوائنٹ وینچرز، اسائنمنٹس، مراعات، خدمات کے معاہدے، انتظامی معاہدے یا G2G سے پیدا ہونے والے دیگر سودے شامل ہیں۔

مجوزہ آرڈیننس کو وفاقی کابینہ نے منظور کرکے صدر عارف علوی کو بھجوادیا ہے تاہم صدر عارف علوی نے ابھی تک آرڈیننس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
 

zain786

Chief Minister (5k+ posts)
ایک زنگ لگا ادارہ اور بھی ہے جس کا عوام کو بڑا بھرم تھا وہ بھی بیچ دینا چاہیے اور نئے سرے سے نیا ادارہ بنانا چاہیے جو سیاست والے کیڑے سے پاک ہو کمزکم
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
9cabinetsabbeechdo.jpg

وفاقی کابینہ نے ملکی اثاثوں کو غیر ملکی حکومتوں کو فروخت کرنے کیلئے ایک آرڈیننس منظور کیا ہے جس کے ذریعے ملکی اثاثوں کو بغیر کسی ریگولیٹری چیک کے فروخت کیا جاسکے گا۔

خبررساں ادارے ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کی ایک مایوس کن کوشش کرتے ہوئے ریاست کے اثاثوں کی بیرونی ممالک کو ہنگامی طور پر فروخت کیلئے تمام طریقہ کار کو نظرانداز کرنے کے لیے ایک آرڈیننس کی منظوری دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بین الحکومتی تجارتی لین دین آرڈیننس 2022 کے تحت چھ متعلقہ قوانین کے اطلاق سمیت ریگولیٹری چیک کو بھی ختم کر دیا ہے ،ساتھ ہی ساتھ حکومت نے اس آرڈیننس کے ذریعے عدالتوں کو بھی پابند کردیا ہے کہ سرکاری کمپنیوں کے اثاثوں اور حصص کی بیرونی ممالک کو فروخت کے خلاف کسی بھی درخواست پر سماعت نہ کی جاسکے گی۔

https://twitter.com/x/status/1550721220831694849
اس آرڈیننس کے تحت ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے پاس پارلیمنٹ کے چھ ایکٹ کو زیر کرنے والے سمیت وسیع اختیارات ہوں گے، آرڈیننس وفاقی کابینہ کو اتنا طاقتور بناتا ہے کہ وہ صوبوں کو زمین کا کوئی بھی ٹکڑا حوالے کرنے اور کسی غیر ملکی ریاست کے ساتھ لین دین کرنے کی ہدایات بھی جاری کر سکتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1550835004724445185
آرڈیننس کے مطابق کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کو نہ تو عدالتوں میں چیلنج کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی ادارہ ان معاملات کی تحقیقات کرسکتا ہے ۔

آرڈیننس کے دائرہ کار کو تمام "تجارتی لین دین" تک بڑھایا جائے گا جس میں فروخت، خریداری، سرمایہ کاری، ، پروکیورمنٹ، لائسنسنگ، لیز، جوائنٹ وینچرز، اسائنمنٹس، مراعات، خدمات کے معاہدے، انتظامی معاہدے یا G2G سے پیدا ہونے والے دیگر سودے شامل ہیں۔

مجوزہ آرڈیننس کو وفاقی کابینہ نے منظور کرکے صدر عارف علوی کو بھجوادیا ہے تاہم صدر عارف علوی نے ابھی تک آرڈیننس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
Not acceptd...we can handle our institutes of our own... ...dont pass any such ordinance ...u r not elected Govt..we wont accept any such decision 4m these imposed criminals
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
باجوے ُاور چار پانچ جرنیلوں کو اس لوٹ مار پر سہولت کار بننے کے لئے کتنا حصہ ملے گا اور کیا صدر پاکستان ایسے ملک دشمن آرڈنسس کی اجازت دے گا ُُاور شہباز کا مفرور بھگوڑابیٹا کس لو فرنٹ میں بنا کر یہ خریداری کرنا چاہتا ہے اور باجوے کا سسر اؤر مٹھو کباڑیا میاں منشا علیم خان اینڈ کمپنی کتنے کے حصہ دار ہیں
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اگر کچھ بیچنا ہئ ہے تو آرمی چیف چار پانچ ٹاپ براس جنرلز بیچ کر کسئ سے بھی ایماندار ملک سے بدلے میں جنرلز خرید کر آرمی چلاؤ ایک تو سازشیں نہیں کریں گے دوسرا جنگ کے ڈر سے ٹانگیں نہئں کانپیں گے ماتھے پر پسینہ نہیں آئے گا اور پتلون گیلی ُاور پیلی نہیں ہوگی چوتھا کبھی ہتھیار نئیں پھینکیں گے اور قوم سے غداری کرکے چوروں ڈاکوؤں کو اپنی ماں کاخصم بنا کر انکو ناجائز طریقے سے حکمران بناکر ان کی لوٹ مار میں شامل کبھی نہیں ہونگے اور دوسرا لاہور ہائی کورٹ کے جج بھی بیچ دو اور نہئے ایماندار جج خرید لو تاکہ کم ازکم لاہور ہائی کورٹ سے بھی انصاف ملے جو ابھی صرف نواز شریف فیملی اینڈ کمپنی ملتا ہے بلکہ وہ خریدتے ہیں ان سے انصاف