حکومت کی ذمہ داریاں پوری نہ کرنےسے عدالتوں پر بوجھ پڑرہا ہے:چیف جسٹس

khosa-and-gulzar-js.jpg


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ چھوٹی اور عام چیزیں جو حکومت کو کرنی چاہیے وہ نہیں کررہی جس کی وجہ سے عدالتوں پر بوجھ پڑرہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد میں سابق جسٹس شبر رضا زیدی کی کتاب کی رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں دیگر مہمانوں کے ہمراہ چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ عوام کو مشکل حالات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، حکومت بنیادی ضروریات اور ذمہ داریاں پوری نہیں کررہی اسی وجہ سے عدالتوں میں دباؤ بڑھ رہا ہے۔

تقریب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج آصف سعید کھوسہ نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مل کر چیئرمین نیب کی تعیناتی کرتے ہیں، یہ دونوں فریق ایک دوسرے پر سنگین کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہیں ایسی صورتحال میں ان کی تعیناتیوں پر عوام کا اعتماد کیسے قائم ہوگا اور جب تک ملک میں شفافیت اور احتساب نہیں ہوگا کوئی بھی حکومت سکون سے چل نہیں سکے گی۔

آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اپوزیشن ہر دور میں حکومت پر کرپشن کےالزامات لگاتی ہے، جب یہی اپوزیشن حکومت میں آتی ہےتو ان پر بھی وہی الزامات لگتے ہیں، کسی سیاستدان کے خلاف کیس ہو تو پوری جماعت دفاع کرتی ہے، ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ برادری کے ساتھ وفاداری اور میرٹ کی خلاف ورزی ہے۔

اس سے پہلے چیف جسٹس نے کہا تھا 'کسی ادارے کا دباؤ قبول نہیں ' ۔

 
Last edited:

Nice2MU

President (40k+ posts)
ایسی باتیں ان بیشرموں کے منہ سے نکل بھئ کیسے سکتی ہیں؟
اس عدالت نے حکومت کے ہر کام میں رُکاوٹ ڈالی ہے۔
اپنا کام ایک بھی ڈھنگ سے نہیں کیا

ایک جج تو ایک چور کو بچانے کے لیے یہاں تک چلا گیا کہ حکومت اس چور کی جیل میں زندگی کی ضمانت دے۔۔۔

حکومت نے پھر باہر جانے سے پہلے 7 ارب روپوں کا بانڈ مانگا، ایک چوروں کے دفاع کے لیے مشہور ہائیکورٹ نے کہا کہ 7 ارب روپوں کے بانڈ کی ضرورت نہیں، صرف 50 روپے کے سٹامپ پہ شخصی ضمانت پہ نکل جاؤ۔۔

چوروں کو اتوار پہ اسی عدلیہ نے ضمانت دے رکھی ہے۔