خاتون سے زیادتی کرنے والے جج امتیاز بھٹو کو برطرف کر دیا گیا

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
pic_85d06_1613198173.jpg._3

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سیہون شریف کے
معطل سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر نوکری سے برف کر دیا۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکشین کے مطابق سول جج اینڈ جوڈیشنل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کسی بھی سرکاری محکمے میں نوکری نہیں کر سکیں گے۔
جب کہ 14ن جنوری 2020 کو سابق جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو پر عدالت چیمبر میں لڑکی نے جنسی زیادتی کا الزام بھی لگایا تھا۔سندھ ہائیکورٹ نوٹس لیتے ہوئے 18 جنوری 2020 پر سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد سیہون شریف پولیس سٹیشن پر لڑکی کی مدعیت میں سول جج اینڈ جوڈیشل امتیاز بھٹو کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایک سال بعد سندھ ہائیکورٹ نے معطل سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو نوکری سے برطرف کرنے کا حکم جاری کر دیا۔واضح رہے کہ متاثرہ لڑکی نے سول جج امتیاز بھٹو پر الزام لگایا تھا کہ جج نے 13 جنوری کو اپنے چیمبرمیں اٴْسے زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد 22 جنوری کو سیہون کے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں نامزد ملزم جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو عبوری ضمانت پر تھے ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ کے نوٹس پر جج امتیاز شیخ کو معطل کردیا گیا تھا۔ سہون میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے ہاتھوں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی 18 سالہ سلمیٰ بروہی نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرا یا تھا،لڑکی نے مزید کہا کہ جج نے اپنے کمرے میں پوچھا کہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہو یا شوہر کے ساتھ۔
جج کو بتایا کہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں اس پر جج نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔خاتون نے کہا کہ جج نے مجھے دھمکی دی اور کہا کہ اگر تم نے شوہر کو بتایا تو اس کے ساتھ برا ہو گا۔ اور میں تمہیں شوہر کے ساتھ جانے کے بجائے والد کے ساتھ بھیجوں گا۔ اگر تو اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہو تو جو میں کر رہاں ہوں اس میں میرا ساتھ دو۔کیونکہ شوہر کے پاس جانے کا صرف یہی طریقہ ہے۔


 
Last edited by a moderator:

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)

اس لعنتی جج کو زنابالجبر کے جرم میں سزائے موت دینی چاہیۓ نہ کہ صرف نوکری سے برطرف کر کے اس خنزیری بھٹو کو آزاد چھوڑا جائے
وہ سندھ پولیس اور حکومت کا کام ہے ، عدالت براہ راست تو کچھ نہیں کر سکتی ، محکمے نے اپنا کام قانون مطابق کر دیا ہے ۔،
اگر وہ وکیل ہے تو بار اسکا لانسنس منسوخ کرے ۔ مگر امید ہے سندھ حکومت پولیس اور وکیل زانی جج کا بھرپور ساتھ دے کر بھٹو کو زندہ رکھیں گے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
شائد ہی دنیا میں کسی جج نے اپنی عدالت کے اندر کسی لڑکی کا ریپ کیا ہو چیمبر بھی عدالت ہی کا حصہ ہوتا ہے جہان بعض اوقات جج حساس کیسز پر ڈسکشن بھی کرتا ہے
اس جج کو پھانسی نہیں تو عمر قید تو دینی چاہئے
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
شائد ہی دنیا میں کسی جج نے اپنی عدالت کے اندر کسی لڑکی کا ریپ کیا ہو چیمبر بھی عدالت ہی کا حصہ ہوتا ہے جہان بعض اوقات جج حساس کیسز پر ڈسکشن بھی کرتا ہے
اس جج کو پھانسی نہیں تو عمر قید تو دینی چاہئے
سیاسی اختلاف اپنی جگہ، مگر میری اور آپ کی ماوں بہنوں اور بیٹیوں نے اسی ملک میں رہنا ہے۔ اس طرح کا کریہہ واقعہ کسی کے ساتھ بھی پیش آ سکتا ہے۔ اللہ سب کی بیبیوں کی حفاظت کرے
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
pic_85d06_1613198173.jpg._3

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سیہون شریف کے
معطل سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر نوکری سے برف کر دیا۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکشین کے مطابق سول جج اینڈ جوڈیشنل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کسی بھی سرکاری محکمے میں نوکری نہیں کر سکیں گے۔
جب کہ 14ن جنوری 2020 کو سابق جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو پر عدالت چیمبر میں لڑکی نے جنسی زیادتی کا الزام بھی لگایا تھا۔سندھ ہائیکورٹ نوٹس لیتے ہوئے 18 جنوری 2020 پر سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد سیہون شریف پولیس سٹیشن پر لڑکی کی مدعیت میں سول جج اینڈ جوڈیشل امتیاز بھٹو کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایک سال بعد سندھ ہائیکورٹ نے معطل سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو نوکری سے برطرف کرنے کا حکم جاری کر دیا۔واضح رہے کہ متاثرہ لڑکی نے سول جج امتیاز بھٹو پر الزام لگایا تھا کہ جج نے 13 جنوری کو اپنے چیمبرمیں اٴْسے زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد 22 جنوری کو سیہون کے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں نامزد ملزم جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو عبوری ضمانت پر تھے ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ کے نوٹس پر جج امتیاز شیخ کو معطل کردیا گیا تھا۔ سہون میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے ہاتھوں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی 18 سالہ سلمیٰ بروہی نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرا یا تھا،لڑکی نے مزید کہا کہ جج نے اپنے کمرے میں پوچھا کہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہو یا شوہر کے ساتھ۔
جج کو بتایا کہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں اس پر جج نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔خاتون نے کہا کہ جج نے مجھے دھمکی دی اور کہا کہ اگر تم نے شوہر کو بتایا تو اس کے ساتھ برا ہو گا۔ اور میں تمہیں شوہر کے ساتھ جانے کے بجائے والد کے ساتھ بھیجوں گا۔ اگر تو اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہو تو جو میں کر رہاں ہوں اس میں میرا ساتھ دو۔کیونکہ شوہر کے پاس جانے کا صرف یہی طریقہ ہے۔


JUST ......BARTARAF............
Zinda hai Bhutto Zinda hai, Sind ki maa aur beti sharminda hai.