سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں خاتون کی گالیوں پر خاموش رہنے والے پولیس اہلکار کو دوسری ویڈیو ایک نوجوان پرتدترین تشدد کرتے دیکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے حوالے سے متعدد واقعات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں، ایسی ہی ایک ویڈیو آج پشاور سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قوم اسمبلی شاندار گلزار خان نے بھی شیئر کی۔
اس ویڈیو میں پولیس ایک نوجوان کو پکڑ کر اسے گھسیٹے ہوئے نظر آرہی ہے، نوجوان کے ہاتھ میں پانی کی بوتلیں بھی صاف دکھائی دے رہی ہیں،تاہم پولیس اہلکار اس نوجوان کو آگ لگانے کا الزام لگا کر بدترین تشدد کا نشانہ بناتے جارہے ہیں وہ نوجوان مسلسل دہائی دے رہا ہے کہ وہ آگ لگا نہیں بلکہ پانی سے بجھا رہا تھا۔
اسی ویڈیو ایک پولیس اہلکار وہ بھی تھا جس کی پہلے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی اور اس ویڈیو میں ایک برقعہ پوش خاتون اس پولیس اہلکار کو گالیاں دیتی ہوئی نظر آرہی تھی مگر یہ پولیس اہلکار خاموشی سے بنا کوئی جواب دیئے چلا جارہا تھا۔
پنجاب پولیس نے خاتون کی گالیوں کا سامنا کرنے والے پولیس اہلکار شہباز کو ٹریبیوٹ دینے کیلئے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں اہلکار کا کہنا تھا کہ درختوں کو آگ لگانے والے کارکنان کو روکنے پر اس خاتون نے مجھے برا بھلا کہا اور گالیاں دیں۔
پنجاب پولیس کی اس ویڈیو پر شاندار گلزار خان نے واقعہ کے پس منظر کی وہ ویڈیو شیئر کی جس میں آگ بھجانے والے نوجوان کو یہ پولیس اہلکار تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔
سینئر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجہ نے اس واقعہ پر تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی پولیس والا ہے جس کو کل سے صحافی دیوتا بناکر پوج رہے ہیں، درحقیقت اس نوجوان پر تشدد کی وجہ سے خاتون نے اسے گالیاں نکالیں جس کے بعد یہ شرمندہ ہوکر فرار ہوگیا۔