خادم رضوی کا جنازہ۔۔ فرانس کا نیا قانون۔ تہذیبوں کا تصادم

Eigle

MPA (400+ posts)
محترم ، آپ کی پوسٹس بہت زبردست ہوتی ہیں، پڑھ کے مزہ ہی آ جا تا ہے۔ آپ کی آج کی پوسٹ کے جواب میں میں نے آپ کو تاریخ میں واپس لے کے جا نا ہے۔ میں آپ کو اگست 1937 کے قادیان میں لے کے جا رہا ہوں۔ قادیان میں 7 اگست 1937 کو ایک بندے پہ قاتلانہ حملہ ہوتا ہے ، اس بندے کو گورداسپور کے ہسپتال میں لے جایا جاتا ہے اور اس بندے کی 13 اگست 1937 کو ساڑھے تین بجے وفات ہو جاتی ہے۔ آپ کا ہوم ورک یہ ہے کہ آپ نے مربی صاب سے جا کے پوچھنا ہے کہ یہ بندہ کون تھا اس پہ کس نے قاتلانہ حملہ کیا اور اس نے یہ حملہ کیوں کیا۔جب اس حملےاور قتل کی بنا پہ حملہ آور بندہ پھانسی چڑھ گیا تو اس کی لاش کو جلوس کی شکل میں کون واپس قادیان لے کے آیا اور کس نے اس کو شہید کا خطاب دیا۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے مرزا محمود کے خطبات کے آرکائیوز میں جانا ہے اور6 اگست 1937 کا خطبہ ڈھونڈنا ہے ۔ اگر یہ خطبہ آپ کو نہ ملے تو پھر کسی مربی کے متھے لگنا ہے اور اس سےپوچھنا ہے کہ آخر اس خطبے میں ایسی کیا بات ہے کہ یہ
خطبہ نایاب ہو گیا ہے اور کہیں ملتا ہی نہیں
۔

میں آپ کے جوابات کا منتظر ہوں۔ جتنی جلدی جواب ڈھونڈ دیں گے ۔ بندہ ممنون ہو گا۔
The Story of Fakhruddin Multani and Aziz Ahmad. During the Khilafat of Mirza Bashiruddin Mahmoud Ahmad.
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
جب تک ہم خود اسلام کو اس کی روح پر عمل نہیں کریں گے دوسرے اسی طرح اسلام پر پابندیاں لگاتے رہیں گے.

آپ کے سامنے ہے.
اسلام سب سے زیادہ تعلم اور صفائی پر زور دیتا ہے اور دنیا کو چھوڑیں پاکستان اور اس کی عوام کا حال دیکھیں. گندگی اور جہالت ہی ہے ہر طرف. اس اسلام کو دنیا ماننے سے انکار نا کرے تو اور کیا کرے.


.

یہ ہی نہیں .اسلام حسن اخلاق پر بھی زور دیتا ہے ..آج اگر یو ٹیوب پر سو کالڈ مولویوں کو سنیں تو ان سے زیادہ بد اخلاق کوئی نہیں .اور دعوے رسول کی محبت کے
 
Last edited:

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Let's assume you or ur loved one needs a life saving drug. One is manufactured by a Muslim country such as Pakistan and other is by a non-muslim country such as USA, Which one u will select?
Was guide of Imam ul Ambia Muhammad peace be upon him during migration was Muslim or non-muslim?
Please share one quality of Muslim we are practicing in our society?

ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ..کوالٹی کہاں ڈھونڈ رہے ہیں آپ ؟
 
Last edited:

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ..کوالٹی کہاں ڈھونڈ رہیں ہیں آپ ؟
For me our claim is not different than the claim of Musharakeen e Mecca, who were claiming are followers of Hazrat Ibrahim Alayhiss Salam? We do claim we are Muslim but couldn't find one quality which we are practicing as a society.
 

thepakistan

MPA (400+ posts)
مسلمانوں نے اسلام میں شارٹ کٹ ڈھونڈنے شروع کیے تو محبت رسول بھی ایک شارٹ کٹ نکلا
قران مجید میں سورت انبیا میں صاف صاف لکھا ہے
کیا انسان ی سمجھ رہا ہے کے اسے بغیر حساب کتاب کے چھوڑ دیا جائے گا؟
ھمارے ایک ایک عمل کا حساب لیا جائے گا مگر آپکو تمام فرقے کے علما بتائیں گے کے فلاں بندہ گناہ گار تھا مطر ایک معمولی نیکی کی جنت گیا
اس سوچ نے مسلمانوں کے دل سے اللہ کا,خوف نکال دیا اور وہ اللہ کے نافرمان ہو کے دنیا میں ذلیل رسوا ہیں ناکام ہیں
خادم رضوی کے پیروکاروں کا محاسبہ کریں تو آپکو سمجھ آ جائے گی کے ہم لوگ فرقوں کی چادریں اوڑھ کر آخرت کے حساب سے بچنے کے کوشش کر رہے ہیں
قران میں کہیں اس بات پر زور نہیں دیا کے فرائض چھوڑ کر معمولی کام کر لو جنت جاؤ گے
اللہ کو اپنے قوانین پسند ہیں. ہمارے ایک ایک عمل کی پوچھ اور حساب ہے ان مولویوں کی چادروں میں نا چھپو اپنی تیاری کرو
محبت نبی صلی علیہ وسلم اخلاق اچھے اعمال نمازوں کی ادائیگی اور اللہ کے احکامات کی پابندی میں ہے جو انتہائی. محنت کا کام ہے سخت کام ہے
جب دین کو,سمجھ کر عمل کر کے معاشرہ سدھار لو تب یی امریکہ اور یورپ جوتی کی نوک ہوں گے کسی کافر کی جرات نہیں ہوگی کے گستاخی کرے
اور آج اگر کر رہا ہے تو اسکی وجہ اوپر بیان کے گئی باتیں ہیں
 

ranaji

President (40k+ posts)
محترم ، آپ کی پوسٹس بہت زبردست ہوتی ہیں، پڑھ کے مزہ ہی آ جا تا ہے۔ آپ کی آج کی پوسٹ کے جواب میں میں نے آپ کو تاریخ میں واپس لے کے جا نا ہے۔ میں آپ کو اگست 1937 کے قادیان میں لے کے جا رہا ہوں۔ قادیان میں 7 اگست 1937 کو ایک بندے پہ قاتلانہ حملہ ہوتا ہے ، اس بندے کو گورداسپور کے ہسپتال میں لے جایا جاتا ہے اور اس بندے کی 13 اگست 1937 کو ساڑھے تین بجے وفات ہو جاتی ہے۔ آپ کا ہوم ورک یہ ہے کہ آپ نے مربی صاب سے جا کے پوچھنا ہے کہ یہ بندہ کون تھا اس پہ کس نے قاتلانہ حملہ کیا اور اس نے یہ حملہ کیوں کیا۔جب اس حملےاور قتل کی بنا پہ حملہ آور بندہ پھانسی چڑھ گیا تو اس کی لاش کو جلوس کی شکل میں کون واپس قادیان لے کے آیا اور کس نے اس کو شہید کا خطاب دیا۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے مرزا محمود کے خطبات کے آرکائیوز میں جانا ہے اور6 اگست 1937 کا خطبہ ڈھونڈنا ہے ۔ اگر یہ خطبہ آپ کو نہ ملے تو پھر کسی مربی کے متھے لگنا ہے اور اس سےپوچھنا ہے کہ آخر اس خطبے میں ایسی کیا بات ہے کہ یہ
خطبہ نایاب ہو گیا ہے اور کہیں ملتا ہی نہیں
۔

میں آپ کے جوابات کا منتظر ہوں۔ جتنی جلدی جواب ڈھونڈ دیں گے ۔ بندہ ممنون ہو گا۔
محترم ، آپ کی پوسٹس بہت زبردست ہوتی ہیں، پڑھ کے مزہ ہی آ جا تا ہے۔ آپ کی آج کی پوسٹ کے جواب میں میں نے آپ کو تاریخ میں واپس لے کے جا نا ہے۔ میں آپ کو اگست 1937 کے قادیان میں لے کے جا رہا ہوں۔ قادیان میں 7 اگست 1937 کو ایک بندے پہ قاتلانہ حملہ ہوتا ہے ، اس بندے کو گورداسپور کے ہسپتال میں لے جایا جاتا ہے اور اس بندے کی 13 اگست 1937 کو ساڑھے تین بجے وفات ہو جاتی ہے۔ آپ کا ہوم ورک یہ ہے کہ آپ نے مربی صاب سے جا کے پوچھنا ہے کہ یہ بندہ کون تھا اس پہ کس نے قاتلانہ حملہ کیا اور اس نے یہ حملہ کیوں کیا۔جب اس حملےاور قتل کی بنا پہ حملہ آور بندہ پھانسی چڑھ گیا تو اس کی لاش کو جلوس کی شکل میں کون واپس قادیان لے کے آیا اور کس نے اس کو شہید کا خطاب دیا۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے مرزا محمود کے خطبات کے آرکائیوز میں جانا ہے اور6 اگست 1937 کا خطبہ ڈھونڈنا ہے ۔ اگر یہ خطبہ آپ کو نہ ملے تو پھر کسی مربی کے متھے لگنا ہے اور اس سےپوچھنا ہے کہ آخر اس خطبے میں ایسی کیا بات ہے کہ یہ
خطبہ نایاب ہو گیا ہے اور کہیں ملتا ہی نہیں
۔

میں آپ کے جوابات کا منتظر ہوں۔ جتنی جلدی جواب ڈھونڈ دیں گے ۔ بندہ ممنون ہو گا۔
سر جی جنُ خطبات اور کتابوں کے ریفرنس آ پ نے دئیے ہیں اگر اپ کے پاس ہیں تو ان کو آ پ ہی یہاں کیوں نہیں پوسٹ کر دیتے اختصار کے ساتھ تاکہ ہمیں بھی معلومات ہو سکیں جنکے پاس ٹائمُ او رسائی ہی نہیں ان کتابوں کو ڈھونڈنے کی یا ان بندوں سے ملنے کی آپ الگ الگ پوسٹ میں ایک ایک ریفرنس دے سکتے ہیں یہ آ پ کی اسلام کے واسطے ایک خدمت ہوگی مجھ پر اور مجھ جیسے بہت سے لوگوں پر زاتی احسان ہوگا کیونکہ ان معلومات نہ ہونے سے ہمُ کئی باتوں کا دفاع دلائل سے نہیں کر سکتے اور چپ ہو جاتے ہیں اگر آپ کسی وجہ سے یہاں نہیں پوسٹ کرسکتے تو ان باکس یا پرائیویٹ میسنجر کا استعمال کرکے اگر یہ معلومات فراہم کرسکیں بہت شکریہ
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
Hindutva extremist ideaology nahin hai?

کارل پوپر کا پیراڈاکس آف ٹالیرنس پڑھیں، اگر کسی معاشرے میں عدم برداشت کو برداشت کیا جائے تو بتدریج اس معاشرے سے برداشت ختم ہوجائے گی اور صرف عدم برداشت رہ جائے گی۔۔ بھارت کے ساتھ یہی ہوا ہے، مسلمانوں کی عدم برداشت کو برداشت کرتے کرتے اب وہ خود برداشت کھو بیٹھے ہیں۔
 

bj_008

Politcal Worker (100+ posts)
سر جی جنُ خطبات اور کتابوں کے ریفرنس آ پ نے دئیے ہیں اگر اپ کے پاس ہیں تو ان کو آ پ ہی یہاں کیوں نہیں پوسٹ کر دیتے اختصار کے ساتھ تاکہ ہمیں بھی معلومات ہو سکیں جنکے پاس ٹائمُ او رسائی ہی نہیں ان کتابوں کو ڈھونڈنے کی یا ان بندوں سے ملنے کی آپ الگ الگ پوسٹ میں ایک ایک ریفرنس دے سکتے ہیں یہ آ پ کی اسلام کے واسطے ایک خدمت ہوگی مجھ پر اور مجھ جیسے بہت سے لوگوں پر زاتی احسان ہوگا کیونکہ ان معلومات نہ ہونے سے ہمُ کئی باتوں کا دفاع دلائل سے نہیں کر سکتے اور چپ ہو جاتے ہیں اگر آپ کسی وجہ سے یہاں نہیں پوسٹ کرسکتے تو ان باکس یا پرائیویٹ میسنجر کا استعمال کرکے اگر یہ معلومات فراہم کرسکیں بہت شکریہ
کتب کے نام
تاریخِ محمودیت
ربوہ کا پوپ
کمالاتِ محمودیہ
شہرِ سدوم
مرزا محمود کا 6 اگست کا خطبہ کہیں نہیں ملتا(یا کم از کم مجھے کہیں نہیں ملا) یہ وہ خطبہ تھا جو اس سارے قاتلانہ حملے کا محرک تھا۔ البتہ اس خطبے کے اقتباسات اوپر دی گئی کتابوں یا کچھ اور کتابوں میں میں نے پڑھے ہیں۔ اگر میں اس واقعہ کا موازنہ آج کے حالات سے کروں تو عزیز احمد بھی ایک
ایسا ہی برین واشڈ مرید تھا جو خلیفہ کے بھڑکانے پر قتل جیسا قبیح فعل کا مرتکب ہوا۔ آج میرے میٹھے میٹھے قادیانی بھائی لبرل ہو گئے ہیں اور ان کے سارے معیار بدل گئے ہیں۔ میری ناقص رائے میں اس مذہب کے پیروکاروں کے خیالات موقع محل کے حساب سے بدلتے ہیں۔ اگر آج امریکہ ، یورپ وغیرہ جہاد کو پروموٹ کرنا شروح کر دیں تو یہ سب مرزا صاحب کی تاویلات کی پٹاری سے کوئی تاویل گھڑیں گے اور ایک دم جہادی ہو جائیں گے۔ مرزا مسلمانوں کو تو انگریزوں سے جہاد سے منع کرتا رہا لیکن 1857 کی جنگِ آزادی میں مرزا صاحب کے رشتہ دار انگریزوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف "جہاد" کرتے رہے۔ میں پہلے بھی اپنی ایک پوسٹ میں کہہ چکا ہوں کہ مسلمانوں کو کافر قرار دینے کا سلسلہ مرزا صاحب نے اپنی زندگی میں ہی شروع کر دیا تھا اور اپنے ایک مرید (اگر غلط نہیں یاد پڑھتا تو اس کا نا م عبد الحکیم) تھا کو اس وجہ سے اپنی جماعت سے نکال دیا تھا کہ وہ مسلمانوں کو کا فر قرار دینے کے خلاف تھا۔ مرزا صاحب کے ان خیالات اور عقائد پہ کبھی کسی قادیانی نے اعتراض نہیں کیا؛ لیکن 1974 کے بعد ایسا شور ڈالا کہ الامان الحفیظ۔مرزا صاب نے اپنے دور میں ہر چیز میں ایکسٹریم سٹانس لیا۔ اپنے مخالفین کے خلاف مرنے کے اتنے فتوے لگائے کہ گورنمنٹ کو مرزا صاب کے خلاف ایکشن لینا پڑا اور ان کے ان فتووں پہ پابندی لگی۔ آج مرزا صاب کے پیروکار آنکھیں بند کر کے مرزا صاب کی تعلیمات پہ مٹی ڈالتے ہیں اور زمانے سے ہم آہنگ ہو کے دوڑتےچلے جا تے ہیں۔ سوائے ایک چیز کے۔ وہ ہے مسلمانوں کو رگڑا لگانا ، ہر چیز میں کیڑے نکالنا ، اور ہر چیز کو بڑھا چڑھا کہ بیان کرنا۔