گو کہ نون لیگ نے اپنی ہی چھوڑی ہی سیٹ دوبارہ جیت لی ہے اور اس پر جس طرح کرپٹ میڈیا چھلانگیں مار رہا ہے وہ تو ااپنی جگا پر لیکن پی ٹی آئ نے بہت اچھے ووٹ لئے ہیں، یہ کہنا کے اس حلقے میں اسکے ووٹ کم ہوگۓ ہیں وہ غلط بات ہے. صرف اب بات اس طرح کی ہے کے پاکستان تحریک انصاف کو دیکھنا پڑے گا کے ہر ایک الیکشن کو مینج کیسے کرنا ہے اسکے بغیر پنجاب میں کامیابی بہت مشکل ہے.
دوسرے جو جو یہاں بیٹھ کر سردار عثمان بزدار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو وہ پہلے یہاں ملک میں واپس آکر زمین پر دیکھیں کے انکی کارکردگی کیسی ہے، لہٰذا گو کے میں عمران خان کی مس مینجمنٹ کا سخت مخالف ہوں جو کے وہ انتخابات کے دوران کرتا ہے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کے ہم اس بنیاد پر پٹواریوں کا نسل پرستانہ پروپیگنڈہ آگے بڑھانا بھی شوروع کردیں. اگر صرف ڈرامے بازی ہی کارکردگی کا پیمانہ ہوتا تو ہاں پھر میں سردار عثمان بزدار کو زیرو نمبر دیتا مگر میں اس گھٹیا میڈیا اور اس میں بھیٹنے والے دلالوں اور طوائفوں کو اچھی طریقے سے جانتا ہوں یہ اس ملک میں کبھی بھی ترقی نہیں آنے دیں گے جس میں انصاف ہو اور ان کے کھانچے اور کھابے بندہوجائیں، لہٰذا جذباتی ہونے کے بجاے زمینی حقائق کو دیکھنے کی کوشش کریں.
عمران خان اپنی خیالی دنیا سے اگر باہر نکل آے اور ہروقت ریاست مدینہ کا راگ الاپنا بند کردے تو ابھی بھی پاکستان میں اسکا ووٹ بینک اچھا ہے لیکن اسکے کیلئے اسکو چالاک بننا پڑے گا، تدبیریں لگانا پڑیں گی، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک جیسے گھاگ لوگوں کو پارٹی معملات میں آگے لانا پڑے گا، تب تو بات بنتی نظر آتی ہے لیکن اگر وہ اپنی خیالی ریاست مدینہ جیسی بونگیوں میں گھسا رہا اور "انصاف" کیلئے لوگوں کو اخلاقی لیکچر دیتا رہا تو پھر اگلے الیکشن میں اسکی ضمات بھی ضبط ہوسکتی ہے، پاکستان صرف نام کا مسلمان ملک ہے حقیقت میں تو ہم سارے کہیں سے بھی مسلمان نہیں تو پھر جب زمین حقیت ہی یہی ہے تو ہر مجھے عمران خان کی خیالی، تصوراتی کہانیوں کی سمجھ نہیں آتی.
مجھے فیکٹس کو دیکھنے کی ضروت ہے اور پاکستان میں کوئی بھی اس قبل نہیں جو پاکستان کو آگ لیکر جاسکے، لیکن ان تمام "سیاسی بیماریوں" میں مجھے عمران خان کم خرابی نظر آتی ہے، نواز لوہار اور زرداری ڈاکو اس سے بھی زیادہ گھٹیا ہیں لہٰذا میری امید عمران خان پر ہی ہے، امید ہے کے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہی کچھ عقل کو ہاتھ مارے گی کے وہ روز فضول میں بدنام ہوتے ہیں تو پھر ووہی کچھ خان صہیب کی ٹیوننگ کردیں کے پاگل انسان کوئی عقل کو ہاتھ مار اور انسان کا پتر بن، اب لوگوں کو آخرت کا لیکچر دینا بند کر اور کام کر.
دوسرے جو جو یہاں بیٹھ کر سردار عثمان بزدار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو وہ پہلے یہاں ملک میں واپس آکر زمین پر دیکھیں کے انکی کارکردگی کیسی ہے، لہٰذا گو کے میں عمران خان کی مس مینجمنٹ کا سخت مخالف ہوں جو کے وہ انتخابات کے دوران کرتا ہے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کے ہم اس بنیاد پر پٹواریوں کا نسل پرستانہ پروپیگنڈہ آگے بڑھانا بھی شوروع کردیں. اگر صرف ڈرامے بازی ہی کارکردگی کا پیمانہ ہوتا تو ہاں پھر میں سردار عثمان بزدار کو زیرو نمبر دیتا مگر میں اس گھٹیا میڈیا اور اس میں بھیٹنے والے دلالوں اور طوائفوں کو اچھی طریقے سے جانتا ہوں یہ اس ملک میں کبھی بھی ترقی نہیں آنے دیں گے جس میں انصاف ہو اور ان کے کھانچے اور کھابے بندہوجائیں، لہٰذا جذباتی ہونے کے بجاے زمینی حقائق کو دیکھنے کی کوشش کریں.
عمران خان اپنی خیالی دنیا سے اگر باہر نکل آے اور ہروقت ریاست مدینہ کا راگ الاپنا بند کردے تو ابھی بھی پاکستان میں اسکا ووٹ بینک اچھا ہے لیکن اسکے کیلئے اسکو چالاک بننا پڑے گا، تدبیریں لگانا پڑیں گی، جہانگیر ترین اور پرویز خٹک جیسے گھاگ لوگوں کو پارٹی معملات میں آگے لانا پڑے گا، تب تو بات بنتی نظر آتی ہے لیکن اگر وہ اپنی خیالی ریاست مدینہ جیسی بونگیوں میں گھسا رہا اور "انصاف" کیلئے لوگوں کو اخلاقی لیکچر دیتا رہا تو پھر اگلے الیکشن میں اسکی ضمات بھی ضبط ہوسکتی ہے، پاکستان صرف نام کا مسلمان ملک ہے حقیقت میں تو ہم سارے کہیں سے بھی مسلمان نہیں تو پھر جب زمین حقیت ہی یہی ہے تو ہر مجھے عمران خان کی خیالی، تصوراتی کہانیوں کی سمجھ نہیں آتی.
مجھے فیکٹس کو دیکھنے کی ضروت ہے اور پاکستان میں کوئی بھی اس قبل نہیں جو پاکستان کو آگ لیکر جاسکے، لیکن ان تمام "سیاسی بیماریوں" میں مجھے عمران خان کم خرابی نظر آتی ہے، نواز لوہار اور زرداری ڈاکو اس سے بھی زیادہ گھٹیا ہیں لہٰذا میری امید عمران خان پر ہی ہے، امید ہے کے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہی کچھ عقل کو ہاتھ مارے گی کے وہ روز فضول میں بدنام ہوتے ہیں تو پھر ووہی کچھ خان صہیب کی ٹیوننگ کردیں کے پاگل انسان کوئی عقل کو ہاتھ مار اور انسان کا پتر بن، اب لوگوں کو آخرت کا لیکچر دینا بند کر اور کام کر.