قطری شہزادی کا فہم و فراست سے بھرپور اور دماغ کی چولیں ہلا دینے والا تازہ ترین بیان جاری ہوا ہے کہ حکومت چھوٹے میاں صاحب کو باہر جانے سے اس لیے روک رہی ہے کہ وہ ان سے خوفزدہ ہے. شیر کی آمد پر رن کانپتے سنتے آئے تھے لیکن شیر کے فرار پر یوں کسی کو بھڑکیں مارتے پہلی بار سنا ہے
شہزادی صاحبہ کی نفسیاتی کیفیت بالکل اس بدقسمت مرغی جیسی ھے جو پنجرے میں اکیلی باقی رہ گئی ہو اور اسے یقین هو کہ چھری اب آئی کہ تب آئی
ویسے دیکھا جائے تو دربار عالیہ راے ونڈ شریف کی لندن برانچ کے سب ہی ملنگ پچھلے کچھ دنوں سے عجیب اضطراب و بے چینی کا شکار ہیں
لنگر کی فراوانی میں نہ کوئی رکاوٹ ، سردائی کی سپلائی میں نہ کوئی تساہل، گوجرانوالہ سے چڑوں کی دستیابی میں بھی کوئی تعطل نہ آیا لیکن نا معلوم کیا وجہ کہ ملنگوں کی بے قراری کو قرار نہیں
خود سمجھ لیں تو تجھ کو سمجھائیں
کیوں طبیعت اداس رہتی ھے
نہ ان کی اداؤں میں وہ پہلے سا جمال، نہ دھمالوں میں وہ پہلے سا کمال ،پتہ نہیں کس بدبخت کی نظر لگ گئی
دربار میں موجود عینی شاہدین کے مطابق ایک کہنہ مشق مرید هیر وارث شاہ گاتے گاتے درمیان میں سجاد علی کا بس رہین دے ، رہین دے گنگنانا شروع کر دیتے ہیں . دوسرے صاحب منہ سے رکشا سٹارٹ کرنے کی آواز نکالتے ہیں اور پھر سب سے پوچھنا شروع هو جاتے ہیں کہ کس کس نے سمن آباد جانا ھے ، چلو میں چھوڑ آتا ہوں. چندے کے نگران ایک رشتے دار کم مرید ہر دم چی گویرا نیلسن منڈیلا اور پیر صاحب میں مماثلتیں تلاش کرنے میں مشغول رہتے ہیں پیر صاحب کے شوق بھی تو نوابوں والے ہیں نا, کیا کیا جاے،خوشامد کے بغیر گفتگو بد مزہ سی لگتی ھے جیسے بغیر نمک کے چاول کھا رھے ھوں،انھیں کیا معلوم خوشامد نامی پھکی کتنی زود اثر ھے ،سائڈ افیکٹس کی پیر صاحب کو قطعی کوئی پرواہ نہیں .ان پھکیوں کے زیر اثر مرشد اپنے خلفاء کو تھپکیاں دے دے کر داد و تحسین کے ٹوکرے وصول کرتے جاتے ہیں
لندنی دربار کی خستہ حالی اپنی جگہ, شہزادی صاحبہ کا نفسیاتی تناؤ اور ذہنی خلفشار زیادہ باعث تشویش ہے. ہمارا تو انہیں یہی مشورہ ھے کہ کسی انتہائی ضروری کام کے بہانے چٹھی کی درخواست دیں اور کسی پر فضا مقام پر جا کر کچھ ہوا شوا لگوائیں تا کہ ذہنی بے کلی سے چھٹکارا ملے ، اس طرح کی کیفیت میں ایک سو دس سالہ سنیاسی باوا عرف سائیں کوڈے شاہ کے نسخے بھی کافی تیر بہدف ثابت ہوتے ہیں ،آزمائش شرط ہے
شہزادی صاحبہ کی نفسیاتی کیفیت بالکل اس بدقسمت مرغی جیسی ھے جو پنجرے میں اکیلی باقی رہ گئی ہو اور اسے یقین هو کہ چھری اب آئی کہ تب آئی
ویسے دیکھا جائے تو دربار عالیہ راے ونڈ شریف کی لندن برانچ کے سب ہی ملنگ پچھلے کچھ دنوں سے عجیب اضطراب و بے چینی کا شکار ہیں
لنگر کی فراوانی میں نہ کوئی رکاوٹ ، سردائی کی سپلائی میں نہ کوئی تساہل، گوجرانوالہ سے چڑوں کی دستیابی میں بھی کوئی تعطل نہ آیا لیکن نا معلوم کیا وجہ کہ ملنگوں کی بے قراری کو قرار نہیں
خود سمجھ لیں تو تجھ کو سمجھائیں
کیوں طبیعت اداس رہتی ھے
نہ ان کی اداؤں میں وہ پہلے سا جمال، نہ دھمالوں میں وہ پہلے سا کمال ،پتہ نہیں کس بدبخت کی نظر لگ گئی
دربار میں موجود عینی شاہدین کے مطابق ایک کہنہ مشق مرید هیر وارث شاہ گاتے گاتے درمیان میں سجاد علی کا بس رہین دے ، رہین دے گنگنانا شروع کر دیتے ہیں . دوسرے صاحب منہ سے رکشا سٹارٹ کرنے کی آواز نکالتے ہیں اور پھر سب سے پوچھنا شروع هو جاتے ہیں کہ کس کس نے سمن آباد جانا ھے ، چلو میں چھوڑ آتا ہوں. چندے کے نگران ایک رشتے دار کم مرید ہر دم چی گویرا نیلسن منڈیلا اور پیر صاحب میں مماثلتیں تلاش کرنے میں مشغول رہتے ہیں پیر صاحب کے شوق بھی تو نوابوں والے ہیں نا, کیا کیا جاے،خوشامد کے بغیر گفتگو بد مزہ سی لگتی ھے جیسے بغیر نمک کے چاول کھا رھے ھوں،انھیں کیا معلوم خوشامد نامی پھکی کتنی زود اثر ھے ،سائڈ افیکٹس کی پیر صاحب کو قطعی کوئی پرواہ نہیں .ان پھکیوں کے زیر اثر مرشد اپنے خلفاء کو تھپکیاں دے دے کر داد و تحسین کے ٹوکرے وصول کرتے جاتے ہیں
لندنی دربار کی خستہ حالی اپنی جگہ, شہزادی صاحبہ کا نفسیاتی تناؤ اور ذہنی خلفشار زیادہ باعث تشویش ہے. ہمارا تو انہیں یہی مشورہ ھے کہ کسی انتہائی ضروری کام کے بہانے چٹھی کی درخواست دیں اور کسی پر فضا مقام پر جا کر کچھ ہوا شوا لگوائیں تا کہ ذہنی بے کلی سے چھٹکارا ملے ، اس طرح کی کیفیت میں ایک سو دس سالہ سنیاسی باوا عرف سائیں کوڈے شاہ کے نسخے بھی کافی تیر بہدف ثابت ہوتے ہیں ،آزمائش شرط ہے