خرید و فروخت کے ذریعے حکومت گرانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے:سپریم کورٹ

khan-sp-pakistan.jpg


آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت شروع ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ چند لوگوں کی خرید و فروخت سے 22 کروڑ عوام کا مستقبل داؤ پر ہوتا ہے، اراکین کی خرید و فروخت کے ذریعے حکومت گرانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ یوٹیلیٹی بلز ادا نہ کرنے والا بھی رکنیت کا اہل نہیں، مدت کا تعین نہ ہو تو نااہلی تاحیات ہوگی اس پر جسٹس جمال نے پوچھا کہ کوئی امیدوار آئندہ الیکشن سے پہلے بل ادا کردے تو کیا تب بھی نااہل ہوگا؟


جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بل ادا کرنے کے بعد نااہلی ختم ہوجائے گی، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہلی تاحیات ہے، جب تک نااہلی کا ڈکلیریشن عدالت ختم نہ کرے نااہلی برقرار رہے گی لیکن یوٹیلیٹی بلز کی عدم ادائیگی پر نااہلی تاحیات نہیں ہوسکتی۔

بابر اعوان نے کہا کہ 63 اے پر کوئی ڈی سیٹ ہو اور پندرہ دن بعد دوبارہ پارلیمنٹ میں آجائے یا ہوسکتا ہے دوبارہ منتخب ہوکر کوئی وزیر بھی بن جائے، ایسا ہوجانا آرٹیکل 63 اے کے ساتھ مذاق یے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ قانونی اصلاحات کریں، توبہ کا دروازہ تو ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔

جسٹس مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 63 (1) جی پڑھ لیں، آپ کہتے ہیں منحرف ارکان کو تاحیات نااہل کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ انحراف کرنا بڑا سنگین جرم ہے، میری نظر میں آرٹیکل 63 (1) جی کی خلاف ورزی زیادہ سنگین جرم ہے، آرٹیکل 63 (1) جی عدلیہ فوج کی تضحیک اور نظریہ پاکستان سے متعلق ہے۔

جسٹس منیب نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا آرٹیکل 62 ون ایف کے ساتھ تعلق کیسے بنتا ہے؟ بابر اعوان نے کہا کہ میری دلیل ہے کہ آرٹیکل 63 اے بذات خود منحرف رکن کو تاحیات ناہل کرتا ہے، کیا اس بات کی اجازت ہونی چاہیے کہ 26 ارکان پارٹی چھوڑ جائیں؟ اس طرح تو اکثریتی جماعت اقلیت میں آجائیں گی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں آرٹیکل 63 اے کو اتنا سخت بنایا جائے کہ کوئی انحراف نہ کرسکے؟ بابر اعوان نے کہا کہ عوام کے پاس ووٹ کی طاقت کے سوا بولنے کا کوئی ذریعہ نہیں، 18ویں ترمیم میں کینسر کے علاج کے لیے ایک سرجیکل اسٹرائیک 63 اے میں بنائی گئی، 18ویں ترمیم دراصل متفقہ ترمیم تھی۔

جسٹس جمال نے کہا کہ قانون میں جرم کی مختلف سزائیں دی گئی ہیں، کیا عدالت سزا میں ایک دن کا بھی اضافہ کرسکتی ہے؟ اس پر بابر اعوان نے مشرف کے مارشل لا کی توثیق کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ نے مشرف کو آئینی ترمیم کا اختیار دیا تھا اس لیے عدالت کے اختیارات لامحدود ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک کہتا ہے آزاد عدلیہ چاہیے دوسرا کہتا ہے آئین کے تابع عدلیہ چاہیے، آئین کے تابع پارلیمان، ایگزیکٹو اور عدلیہ ہونی چاہیے۔ کیا آزاد رکن اسمبلی سے پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے حلف لیا جاتا ہے؟ کیا آزاد رکن یہ حلف دیتاہے کہ وہ پارٹی کے ہر فیصلے کا پابند ہوگا؟

ق لیگ کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے آزاد رکن تمام شرائط تسلیم کرتا ہے، منحرف ارکان سے قرآن پر حلف لیا ہے کہ ووٹ ہمیں ڈالنا ہے، یہ تلخ حقائق ہیں اور میں اس میں نہیں جانا چاہتا۔ منحرف ارکان ووٹ ڈال ہی نہیں سکتے، کیا عدم اعتماد کی تحریک وزیراعظم کی شکل پسند نہ ہونے پر بھی آسکتی ہے؟

جسٹس جمال نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی سزا منحرف رکن کی رکنیت کا خاتمہ ہے، کیا آپ منحرف رکن کی سزا میں اضافہ چاہتے ہیں، منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا تو اسے سزا کیسے ملے گی؟

وکیل اظہر صدیق نے میثاق جمہوریت کا حوالہ دیا جس پر جسٹس جمال بولے کہ میثاق جمہوریت پر پارلیمان کا اتفاق ہوتا تو آئین کا حصہ ہوتا، پارٹی لیڈر کو کسی نے نہیں روکا کہ منحرف ارکان کو سزا نہ دے، پارٹی سربراہ کو صرف اتنا لکھنا ہے کہ رکن منحرف ہوگیا ہے۔

جسٹس جمال نے کہا کہ مناسب نہیں ہوگا اگر ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن ثابت ہوجائے پھر کارروائی ہو؟ اظہر صدیق نے کہا کہ کرپشن ثابت ہونا اور منحرف ہونا الگ چیزیں ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ منحرف ارکان کا ووٹ کس قانون کے تحت شمار نہیں ہوگا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ق لیگ کے دو ارکان نے پارٹی کے خلاف ووٹ ڈالا، ق لیگ کے سربراہ نے اختیار استعمال کیا اور کارروائی نہیں کی۔ مزید سماعت کل 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
 
Last edited by a moderator:

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Dishonesty par Nahil howa banda SC ke review ke bina ehal nahi ho sakta..Crime wala banda bhi..Party defector felhal foran deseat hona chahay.. Then sab parties mil kar Ayen m amendment karay ke floor crossing allow nahi. jis ne karni ha.wo pehlay resign karay..again elect ho kar aya...Simple way..Ab fazool Mulk aur qoum ka waqt ur paisa zaya kia jaya ga is case par Jo ke aik din ka kaam ha..
 

Amatuka

MPA (400+ posts)
Distorted logic of sold out souls. Look at their logic, they can manipulate any statement to their benefit. Now I believe that justice is blind. Aqal, danish, common sense, sab kae andhae. Andha bantae ravrian, sub apno ko dae. Akhrat mae in ka bhi insaaf ho ga. And their judgment will be remembered in history.
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
 

Kam

Minister (2k+ posts)
Dear Judges,

Do not make it complex. Keep the system simple. There should be no ways to escape the laws.
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
supreme-court-nt-pl.jpg


سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے کی تشریح سےمتعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ صدارتی ریفرنس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 63(1)جی عدلیہ، فوج کی تضحیک اور نظریہ پاکستان سے متعلق ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اس آرٹیکل کی خلاف ورزی زیادہ سنگین جرم ہے۔


جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہلی تاحیات ہے۔ جب تک نااہلی کا ڈکلیئریشن عدالت ختم نہ کرے نااہلی برقرار رہے گی، یوٹیلیٹی بلزکی عدم ادائیگی پر نااہلی تاحیات نہیں ہوسکتی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ امیدوار الیکشن سے پہلے بل ادا کردے تو کیا تب بھی نااہل ہوگا؟ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بل ادا کرنے کے بعد نااہلی ختم ہوجائے گی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ آرٹیکل 63(1)جی عدلیہ، فوج کی تضحیک اورنظریہ پاکستان سے متعلق ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حلف لیا جاتا ہے کہ پارٹی سربراہ کی ہر ایک بات پر عمل کیا جائے گا؟ یہ تعین کس نے کرنا ہے کہ کس شخص کا کیسا کردار ہے؟
یہ جج صرف ڈائلاگ مارنے کے شوقین ہیں ان سے کسی بھی اچھے کی امید نہیں ، ناکام جوڈیشری
??
 

arafay

Chief Minister (5k+ posts)
What a useless case. PTI's joker lawyers are just wasting time. Alvi should have withdrawn this case after shobaz too oath. Now even hamza has taken oath and they are still debating this case.
 

ashahid786

MPA (400+ posts)
What a useless case. PTI's joker lawyers are just wasting time. Alvi should have withdrawn this case after shobaz too oath. Now even hamza has taken oath and they are still debating this case.
Withdraw the case and let the back door be open for all times to come? It is clear the Courts will not give decision until the governments in centre and punjab are fully secured from any de-seating of the members.

This is the will of the Neutral and the Court will oblige accordingly.
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
بڑی جلدی یاد آیا کینگرو کورٹس کوعمل کہیں نظر نہیں آتا بے ایمانوں کا ۔
 

Kam

Minister (2k+ posts)
یہ جج صرف ڈائلاگ مارنے کے شوقین ہیں ان سے کسی بھی اچھے کی امید نہیں ، ناکام جوڈیشری
??
Yes agreed. Imran Khan is insisting on open elections for senate since years but judiciary did not take any decisions but a confusing decision.
Same now for national and provincial assemblies but judiciary is a failure.
Then they say people criticize them. Why on earth people should not criticize when your decisions are so stupid. Judiciary is giving every opportunity for corruption and corrupt practices.
 

Kahlown

Senator (1k+ posts)
Kaam ho gaya ub bund hona chahieay. Beghiarton ki aala nasal se ho tum sub judge. Allha tumhari naslon ko berbaad karay Ameen. Mazak bana rajkha hain haramion ne
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Bajwa Bharwa Nadeem khusra Shamshad Kaliya CJs Bund ayal Athar Min Soor aur kutoray judges MUST GO ——— Justice for sale in Pakistan ?‍♂️