کل ایک دوست کی میری طرف آمد ہوئی۔ ۔ میں انہیں رسیو کرنے نیچھے گیا۔۔بلڈنگ کی اگرچہ دو لفٹیں ہیں مگر دوسری والی کسی وجہ سے مصروف تھی تو ایک لفٹ پر رش بن گیا۔۔ میرے دوست اپنے ساتھ آتے ہوئے کچھ فروٹ وغیرہ بھی لیتے آئے تھے۔۔ لفٹ میں ہم تھوڑے فٹ ہوکر اوپر کو روانہ ہوئے۔۔اور لفٹ کے روانہ ہوتے ہی میری نظر اپنے قریب ایک بچے پر پڑی، جو چار پانچ سال کا ہوگا، وہ پیارا سا بچہ ہاتھ میں بڑا سا آم لیئے اسے اپنے ننے ہاتھوں میں گھما رہا تھا۔۔چونکہ لفٹ پر سوار ہونے سے پہلے میری نظر دوست کے ہاتھوں پر پڑی تھی، ۔۔
میں نے اپنے دوست سے سرگوشیانہ انداز میں کہا کہ یہ آپکی تھیلی سے گرا ہے شاید۔ اس نے کہا پتہ نہیں۔۔ راستے میں وہ بچہ اپنے بڑے کے ساتھ اتر گیا۔۔ اور ہم بھی اپنی منزل مقصود پر پہنچ کر لفٹ سے نکلے۔۔ لفٹ سے نکل کر دیکھا تو دوست کی باقی فروٹ کی تھیلیاں تو ٹھیک تھیں مگر آموں والی تھیلی میں سوراخ تھا۔۔ شاید دباو کی وجہ سے۔۔
اب اس نے کہا ارے یہ تو تین آم تھےدو کیسے ہوگئے۔۔ پھر ہم دونوں ہی بے ساختہ مسکُرا دیئے۔۔ بلکہ ہنس دیئے کہ وہ تو بچے کے ہاتھ میں تھا۔
یہاں ایک سبق۔۔ میرا دوست کافی عرصے بعد اور کچھ سفرکرکے آیا تھا میری طرف۔۔ اور اپنے ساتھ فروٹ بھی لایا۔۔ سارےراستے اس کی تھیلیاں نہ کھلی نہ پھٹیں۔۔ مگر عین اس مقام پر اس میں سوراخ بھی ہوگیا ، اورجس کے نصیب میں تھا اس کے پیروں میں گر بھی گیا۔۔ بچے کے بڑے کا قصور بھی اس لیئے نہ تھا کہ لفٹ بھری ہوئی تھی جس کی وجہ سے وہ نیچھے بچے کو دیکھ نہ سکا ہوگا۔۔ اور لفٹ سے اترنے کے بعد وہ کر بھی کیا سکتا تھا۔۔ مزے کی بات جو ساتھ لایا تھا وہ کچھ کہہ بھی نہ سکا ۔۔ اور نہ ہی اٹھانے والے کو کوئی پکڑ یا گناہ ملا۔۔ کہ وہ تھا ہی معصوم۔۔۔ سبحان اللہ۔ ۔۔ اللہ رب لعزت کے رازق ہونے کا اور کیا ثبوت چاہیئے ہمیں ۔۔اسنے جو رزق آپکو دینا ہوتا ہے وہ آپکو ملنا ہی ہوتا ہے۔۔ اس کے لیئے حرام راستے اپنانے کی ضرورت نہیں۔
وہ قرآن میں فرماتا ہے؛؛
اس رب نے زمین بنا کر۔۔ ۔''اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا
سامان مہیّا کر دیا''..ا
Dr Adam karachiwala samkhan Saboo ranaji