درآمدات میں اضافہ،تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

3tradedeficitehighpms.jpg

درآمدات میں اضافے کے باعث ملک کا تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے،پاکستان کا تجارتی خسارہ ایک سال پہلے کے 30 ارب 96 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں 48 ارب 66 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو توقع سے زیادہ درآمدات کی وجہ سے 57 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مئی میں 800 سے زائد اشیا کی درآمدات پر پابندی کے باوجود تجارتی خسارہ خطرناک حد تک پہنچ گیا،ڑھے ہوئے تجارتی فرق کے خلاف اتحادی حکومت کی کوششیں مطلوبہ نتائج فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں جو کہ ایک سال پہلے کے 3 ارب 66 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جون کے دوران 32.3 فیصد بڑھ کر 4 ارب 84 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جس کی بڑی وجہ برآمدات کے مقابلے درآمدات میں تقریباً دگنا اضافہ تھا۔

ختم ہونے والے مالی سال کا تجارتی خسارہ سال 18-2017 کے 37 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا،جس کی وجہ سے پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق درآمدات سے تھی، تجارتی فرق 19-2018 میں 31 ارب 80 کروڑ ڈالر مالی سال 20-2019 میں 23 ارب 20 کروڑ ڈالر تک گر گیا تھا اور اس کے بعد مالی سال 21-2020 میں 30 ارب 80 کروڑ ڈالر رہا جبکہ سال 22-2021 میں مجموعی طور پر 48 ارب 66 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

برآمدات تقریباً ڈھائی ارب ڈالر سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر ماہانہ پر رک گئی ہیں جو زیادہ تر نیم تیار شدہ مصنوعات اور خام مال کی ہیں،مئی میں تجارتی خسارہ 4 ارب 4 کروڑ ڈالر اور اپریل میں 3 ارب 78 کروڑ ڈالر رہا۔

درآمدی بل 22-2021 کے دوران 43.45 فیصد بڑھ کر 80 ارب 51 کروڑ ڈالر ہوگیا جو ایک سال قبل 56 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا،صرف جون میں درآمدی بل گزشتہ سال کے اسی مہینے کے 6 ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 7 ارب 74 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، جو 23.26 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

جون کے دوران ماہانہ درآمدات میں 14.32 فیصد اضافہ ہوا، مئی میں درآمدی بل 6 ارب 77 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اپریل میں یہ 6 ارب 67 کروڑ ڈالر رہا،حکومت نے 19 مئی کو تقریباً 800 لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔

پاکستان کی برآمدات حال ہی میں ختم ہونے والے مالی سال میں 26.6 فیصد بڑھ کر 31 ارب 84 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ ایک سال قبل 25 ارب 16 کروڑ ڈالر تھیں،جون میں برآمدات گزشتہ سال کے 2 ارب 75 کروڑ ڈالر سے 6.48 فیصد بڑھ کر 2 ارب 89 کروڑ ڈالر ہو گئیں،مالی سال 21-2020 میں برآمدات 18 فیصد بڑھ کر 25 ارب 30 کروڑ تک پہنچ گئیں، جو اس سے پہلے والے سال کے 21 ارب 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ تھیں۔
 

Digital_Pakistani

Chief Minister (5k+ posts)
And it's not even 3 months since Shahbaz Sharif took the driving seat. Imagine where would it be in the next three months.
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
باجوے کی قبض کشا گولی افتخار بابر جس کو بڑا شوق اور کھرک تھی باجوے امریکہ اسرائیل ُاور انڈیا کی سازش سے لائی ہوئی امپورٹڈ اور چوروں ڈاکوؤں منی لانڈروں سزا یافتہ مجرموں کی حکومت لا کر ان نطفہ حراموں کے کیس ختم کرا کے امریکہ پالتو کتا ہونا کا ثبوت دینے کی اب اس کھرک والے باجوہ اینڈ کمپنی سے پوچھنا ہے
باجوے ہن آرام ای
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Corrupt incompetent mixed achar PDM beggars have always ruined the economy and institutions, but this time they have ruined the image of Pakistan as well.
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Showbaz bhikari was dubbed the most efficient administrator by the haramkhor media.Khoon league used to boast about it’s experienced team.Where is the experienced team?.It didn’t take long for these crooks to ruin the economy.The beggars have no clue what they are doing.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آئی کے آخری تین ماہ کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ خساری ۲ ارب اور ۱۵۰ ملین ہے یعنی اوسطاً ماہانہ ۷۰۰ ملین کے آس پاس۔ جبکہ اس حکومت کا پہلے ہی مہینے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ۱۵۰۰ ملین ڈالر ہے یعنی پی ٹی آئی حکومت سے دگنے سے بھی زیادہ۔ اور یہ اس کے باوجود ہے کہ موجودہ حکومت کوئی ویکسین امپورٹ نہی کر رہی۔ عمران خان کے آخری تین ماہ میں تیل کی قیمت ۲۱۹ ڈالر تھی جو ان کے تین ماہ میں ۲۰۶ تک کم ہوئی ہے۔ تیل کی قیمتیں بڑھانے سے تیل کی کنزمپشن بھی کم ہوئی ہے جس سے امپورٹس میں کمی آنی چاہیئے تھی۔​
 

Hunter1

Senator (1k+ posts)
aab yahan pr vo baygharat patwari bheekari koi comment nahi karain gy, intaha ky baygharat hain yea bheekari patwari ain ko ulta latka kr chittar maro