ذیابیطس کی عام دوا سے ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے، تحقیق

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
ذیابیطس کی عام دوا سے ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے، تحقیق
2084821-metformindementiax-1600945564-794-640x480.jpg

ہلا مطالعہ ہے جو ڈیمنشیا اور میٹفورمن میں باہمی تعلق کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

سڈنی: آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں استعمال کی جانے والی عام دوا ’’میٹفورمن‘‘ جہاں خون میں گلوکوز کو کنٹرول میں رکھتی ہے وہیں دماغ کو بھی تقویت پہنچاتی ہے جس سے ڈیمنشیا اور اس جیسے دوسرے دماغی امراض کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز، آسٹریلیا میں کئی طبّی اداروں کے اشتراک سے کی گئی اس تحقیق کےلیے 2005 میں عمر رسیدگی اور یادداشت سے متعلق شروع کیے گئے ایک طویل مدتی مطالعے کے اعداد و شمار سے مدد لی گئی۔
یہ مطالعہ آج بھی جاری ہے اور اس میں شریک 1037 افراد کی عمریں 70 سے 90 سال کے درمیان ہیں۔ ان میں سے 127 افراد ذیابیطس کے مریض بھی ہیں، جن میں میٹفورمن کے استعمال اور ڈیمنشیا کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
ان افراد کی جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق چھ سال پر محیط اعداد و شمار کو کھنگالنے کے بعد یہ پتا چلا کہ ان میں سے وہ افراد جو ’’میٹفورمن‘‘ کی مدد سے ذیابیطس کنٹرول کررہے تھے، ان کے دماغ کم انحطاط پذیر ہوئے اور ان کےلیے ڈیمنشیا سمیت دوسری دماغی بیماریوں کا خطرہ بھی نمایاں طور پر کم رہا۔
اس کے برعکس وہ عمر رسیدہ افراد جو ذیابیطس میں مبتلا نہیں تھے یا پھر ذیابیطس کنٹرول کرنے کےلیے میٹفورمن کے بجائے کوئی اور دوا استعمال کررہے تھے، ان میں ڈیمنشیا اور دیگر دماغی امراض کی شرح واضح طور پر زیادہ نظر آئی۔
یہ تحقیق امریکن ڈائبٹیز ایسوسی ایشن کے مجلّے ’’ڈائبٹیز کیئر‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ 2017 میں بھی میٹفورمن اور سرطان کے حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج شائع ہوچکے ہیں جن سے معلوم ہوا کہ یہی دوا اضافی طور پر مختلف سرطانوں کے امکانات کم کرتی ہے۔ میٹفورمن اور ڈیمنشیا میں تعلق کے
بارے میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے۔
Source

 
Last edited by a moderator: