رانا ثنا اللہ کے مالکان نے ملک فیملی کو بلیک میل کرکے جائیدادیں بیچیں،شہزاد

4shazadakbarvsranasana.jpg

سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شریف خاندان کی تمام جائیدادوں کی پوری فہرست موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کب کہاں کونسی جائیداد بیچی گئی۔ اس میں نہ صرف ہائیڈ پارک بلکہ باقی بھی ساری معلومات موجود ہیں جب کہیں گے پیش کردوں گا۔

شہزاد اکبر نے موجودہ وزیرداخلہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ "بقول راناثنااللہ لندن میں ملک فیملی کا پیسہ ملک کا لوٹا ہوا تھا تو ان سے پوچھنا تھا کہ ملک فیملی نے اس پیسے سے ایک ہائیڈ پارک نامی جائیداد نواز شریف کے بیٹے حسن نواز سے 07/2016 میں خریدی تھی۔ اس رقم کی ادائیگی حسن نواز کو ہوئی لہٰذا وہ پیسے آج بھی حسن نواز کے پاس ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1536686666198417411
ان کا کہنا تھا کہ اسکا مطلب یہ ہوا کہ ملک کے وزیر داخلہ نے اعتراف کر لیا کہ حسن نواز نے غیر قانونی پیسہ وصول کیا تو اب یہ بتلا دیں اسکی واپسی کب کروا رہے ہیں؟ ویسے یہ نواز شریف کے وہ دوست ہیں جن کے بارے بڑے کہتے ہیں کہ ان سے دشمن بہتر!

شہزاداکبر نے مزید کہا کہ آج امپورٹڈ کابینہ کے اراکین نے 2019 میں ملک فیملی اور NCA کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور یہ کابینہ کے منٹس میں موجود ہے۔

https://twitter.com/x/status/1536686669222617102
انہوں نے کہا وضاحت کے لیے کچھ حقائق ہیں کہ 2018 میں NCA نے برطانیہ میں 20 ملین کی ٹرانزیکشن کے خلاف اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا۔ یہ رقم لندن پراپرٹی 1 ہائیڈ پارک کے خلاف حاصل کردہ قرض تھی جو اس سے قبل شریف خاندان سے خریدی گئی تھی۔

https://twitter.com/x/status/1536694020231114756
سابق مشیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ تفتیش کے دوران اے آر یو سے مدد طلب کی گئی جو کہ قانون کے مطابق فراہم کی گئی۔ بعد میں این سی اے کو اعتراف کے ساتھ کوئی جرم یا مجرمانہ ذمہ داری نہیں ملی۔

https://twitter.com/x/status/1536694023385128966
شہزاداکبر نے مزید کہا فنڈز کی واپسی کا تصفیہ این سی اے اور ملک خاندان کے درمیان تھا جسے رولز آف بزنس کے مطابق منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا اس کا کابینہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

https://twitter.com/x/status/1536694026237353986
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے عدم انکشاف کی منظوری دے دی۔ اب صرف برطانیہ میں زیر التواء معاملہ حصول کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس عمران خان کے خلاف بدبودار مہم سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔ کیونکہ اگر کچھ غیر قانونی ہوا ہے تو این سی اے سے پوچھیں۔