رانا شمیم بیان حلفی کیس:آپ عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے: عدالت

ihc-mirshakil.jpg


گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی اور ریمارکس میں کہا کہ مجھ پر جتنی مرضی تنقید ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، عدالت میں زیرِ سماعت مقدمے کی اہمیت کا کسی کو اندازہ نہیں، ناسمجھی میں بھی چیزیں ہو جاتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیریئر میں یہ دوسرا توہینِ عدالت کا نوٹس لیا ہے، پہلے بھی ایک زیرِ التواء کیس کی وجہ سے توہینِ عدالت کا نوٹس لیا تھا، آپ کا یہاں کیس ہے اور آپ نے عالمی اداروں کے بیانات چھاپے۔ یہ آپ نے نہیں کورٹ نے طے کرنا ہے، آپ عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے انصار عباسی کہا کہ عباسی صاحب آپ کی درخواست آئی ہے، بتائیں کہ آرڈر میں کہاں کلیریکل غلطی ہے؟ ان پروسیڈنگ سے میں بھی ایجوکیٹ ہو رہا ہوں۔

انصار عباسی نے جواب دیا کہ آرڈر میں لکھا گیا کہ اگر غلط حقائق بھی ہوئے تو مفادِ عامہ میں چھاپوں گا، جبکہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ نے آپ نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ آپ کو نہیں معلوم تھا کہ بیانِ حلفی درست ہے یا غلط، کوئی بڑا نام آپ کو کوئی بیانِ حلفی دے گا تو آپ چھاپ دیں گے؟

انصار عباسی نے بیان دیا کہ بیانِ حلفی کے بارے میں رانا شمیم نے بتانا ہے، ہم نے رانا شمیم کا دعویٰ چھاپا اور ثاقب نثار کا بھی دعویٰ چھاپا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ میرے خیال سے فردِ جرم عائد نہیں ہونی چاہیے، ہم مختلف بیانات چھاپتے ہیں، یہ نہیں کہتے کہ بیان دینے والا سچ ہی بول رہا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ اگرآپ کو یقین نہیں تھا کہ بیانِ حلفی سچ ہے تو پھر آپ نے کیوں چھاپا؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان سے سوال کیا کہ اگر یہ بیانِ حلفی کے بجائے صرف بیان ہوتا تو بھی آپ چھاپتے؟

انصار عباسی نے عدالت کو بتایا کہ بیانِ حلفی کی اشاعت میں احتیاط برتی اور کورٹ یا اس کے جج کا نام نہیں لکھا، میری نظر میں یہ معاملہ زیرِ التواء نہیں تھا۔ اگر یہ بیانِ حلفی کے بجائے صرف بیان ہوتا تو پھر یہ بیان نہیں چھاپتا، ایڈیٹر ڈان ظفر عباس نے ڈیڑھ ماہ بعد کہا کہ ان کے پاس یہ بیانِ حلفی آتا تو وہ بھی ضرور چھاپتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شکر ہے کہ انہوں نے نہیں چھاپا ورنہ انہیں بھی توہینِ عدالت کا نوٹس ملتا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ساری پروسیڈنگ میں بہت کوشش کی کہ آپ کو احساس ہو جائے کہ آپ نے کیا کیا؟ آپ پچھلے سارے اخبارات دیکھ لیں کہ آپ کیا چھاپ رہے ہیں؟ انکوائری کرانی ہے تو ان کی نہیں ہو گی جن کے بارے میں لکھا گیا، انکوائری پھر ان ججز کی ہوگی جو اس وقت بینچز میں موجود تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا ان حالات و واقعات میں باہر کے کسی شخص کو عدالتی معاون بنا لوں؟ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایا کہ لاپروائی کی اشاعت پر مجرمانہ توہینِ عدالت کا کیس نہیں بنتا، میں صرف صحافیوں کی حد تک فردِ جرم عائد کرنے کی مخالفت کر رہا ہوں، فردوس عاشق اعوان کا توہینِ عدالت کا کیس دیکھیں۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں توہینِ عدالت کی جسے تمام میڈیا نے دکھایا، اس کیس میں بھی میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ عام لوگوں کے بنیادی حقوق پر فیصلہ دیں تو اسے میڈیا میں وہ جگہ نہیں ملتی، انصار عباسی کے مؤقف میں پرابلم ہے، اس کورٹ کا ایسا کوئی آرڈر دکھائیں کہ شک بھی کیا جاسکے کہ کوئی جج انفلوئنس ہوا ہے۔

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایا کہ اس کیس میں اگر توہینِ عدالت ہوئی تو اس نے کی جس نے بیانِ حلفی دیا۔ عدالت نے عدالتی معاون ریما عمر کو روسٹرم پر بلا لیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ اظہارِ رائے کی آزادی کے ساتھ معلومات تک رسائی کا بھی ہے، جب یہ اسٹوری شائع ہوئی اس کے بعد سے بیانِ حلفی سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہا تھا۔

ریما عمر نے کہا کہ عدالت کی آزادی اظہارِ رائے کے لیے کوششیں قابلِ تعریف ہیں، صحافی کا کام خبر شائع کرتے وقت مناسب احتیاط برتنا ہے، انصار عباسی نے اپنی خبر میں ثاقب نثار کا مؤقف بھی شامل کیا، بیانِ حلفی سوشل میڈیا پر بھی چلتا رہا لیکن خبر میں اس ہائی کورٹ یا جج کا نام نہیں لکھا گیا۔

عدالت نے جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا تو انصار عباسی نے بتایا کہ ان کو (میر شکیل) اور ان کی اہلیہ کو کورونا وائرس ہو گیا ہے اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔

رانا شمیم کے وکیل عبدالطیف آفریدی نے کہا کہ آج تو ہم چارج کے لیے تیار ہو کر آئے تھے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ رانا شمیم نے یہ بیانِ حلفی لیک نہیں کیا، انصار عباسی کو بہت پہلے سے جانتا ہوں، یہ عوام تک سچ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اس موضوع پر کم علمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ اس وقت عبدالطیف آفریدی بطور عدالتی معاون دلائل دے رہے ہیں، یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صحافی کو چھوڑ دیں اور میرے کلائنٹ کے خلاف کارروائی کریں؟ عبدالطیف آفریدی نے عدالت سے استدعا کی کہ توہینِ عدالت سے متعلق عدالتی کارروائی کو ختم کیا جائے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ اس پروسیڈنگ کو ختم کر دیا جائے، میڈیا کو سیاست پر جو کچھ کرنا ہے کریں مگر عدالت کے بارے میں بات نہیں ہونی چاہیے، اس کیس میں میڈیا کا کردار ثانوی ہے، بڑے عرصے سے ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے جسے بنانے والا کورٹ کے سامنے موجود نہیں۔

خالد جاوید خان نے مزید کہا کہ ایک قصور وار یا بے قصور کا ٹرائل کسی صورت متاثرنہیں ہونا چاہیے، انصار عباسی نے کہا کہ بیانِ حلفی نہ ہوتا تو وہ اسے نہ چھاپتے، اگر آج انصار عباسی صاحب کے پاس ایسا بیانِ حلفی آئے تو وہ یقیناً اس کی مزید چھان بین کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بیانیہ یہ ہے کہ بینچز کوئی اور بناتا تھا، پھر بینچز پر جو بیٹھے تھے ان کی انکوائری شروع کر دیں، میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ جج تک کوئی رسائی نہیں رکھتا تھا، انصارعباسی کی ساکھ پر کوئی شک نہیں لیکن ان کو غلطی کا احساس نہیں۔ عدالت نے رانا شمیم بیانِ حلفی کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔

 
Last edited by a moderator:

Landmark

Minister (2k+ posts)
Youthia Hazrat
Can explain Without Youthia Logic
----
What is wrong done by ANSAR ABBASI?
Rana Sham Sham admit he submitted it
and he stands by it
why
Cout is grilling the journalist for reporting it
?
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
Youthia Hazrat
Can explain Without Youthia Logic
----
What is wrong done by ANSAR ABBASI?
Rana Sham Sham admit he submitted it
and he stands by it
why
Cout is grilling the journalist for reporting it
?
Because former judge Rana Shamim blatantly lied in the affidavit. He accused the sitting judge of IHC justice Aamer Farooq for taking instructions from former CJ of Pakistan justice Saqib Nisar. That accused sitting judge was neither present in the country nor part of any bench hearing Maryam Nawaz or Nawaz Sharif's cases back in 2018. So why did former judge Rana Shamim file a fake affidavit? And why did journalist Ansar Abbasi publish it without taking the version of justice Aamer Farooq or registrar IHC? That's why they are all getting punished for serving your favorite Khota Biryani Kutti Sharif family.
1144CBA3-8790-457B-ACA4-55A318600406.jpeg