رانا شمیم کے بیان حلفی کے پیچھے کون،معلوم کیسے ہو گا؟بیرسٹرعلی ظفرکی رائے

8alizfr.jpg

ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے دعویٰ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم بیرون ملک جانے کی اسی لئے کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ وطن واپس نہیں آئیں گے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم کے مبینہ بیان حلفی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ زیرغور اسی لئے ہے کیونکہ عدالت کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ اگر رانا شمیم بیرون ملک چلے جائیں گے تو وہ بھی واپس نہیں آئیں گے۔


ماہر قانون نے کہا کہ عدالت کو علم ہو چکا ہے کہ اب رانا شمیم ثبوت پیش نہیں کر سکیں گے، انہوں نے کسی کے کہنے پہ یہ بیان دے دیا اور ان کا بیان حلفی بھی ممکنہ طور پر جھوٹا ہے جو جلد ثابت ہو جائے گا، اب یہ عدالت پر منحصر ہے کہ اس کیس کی مزید تحقیقات کروائیں تاکہ اس بیان حلفی کے پیچھے چھپی شخصیت سامنے آ سکے۔

عدالت کے دائرہ اختیار کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ گلگت بلتستان پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں ہے، جب بھی کوئی شخص ملک یا بیرون ملک سے توہین عدالت کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ عدالت اس پر توہین عدالت کی کارروائی کر سکتی ہے۔

ماہر قانون نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ الزام لگانے والے کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے ایسا تو نہیں ہے کہ آپ مجھ پر چوری کا الزام لگائیں اور میں ثابت کرتا پھروں کہ میں نے چوری نہیں کی، یہ آپ کو ثابت کرنا ہو گا کہ میں چور ہوں۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

بعد ازاں رپورٹ کی اشاعت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے معاملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا ۔

30 نومبر کو رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنا ہی بیانِ حلفی نہیں دیکھا جس میں انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔

جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا، گزشتہ سماعت میں عدالت نے رانا شمیم کو 7 دسمبر کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔